برّ اعظم افریقہ کےچند اہم واقعات و تازہ حالات کا خلاصہ Tokyo Int. Conference on African Development ملاوی،زیمبیا اور موزمبیق میں تجارتی کوریڈور پر سرمایہ کاری جاپان میں ۲۰سے۲۲؍اگست تک Tokyo International Conference on African Development منعقد ہوئی۔ جس میں ۵۰؍سے زائد افریقی سربراہان مملکت شامل ہوئے۔ کانفرنس میں جاپان نے موزمبیق، ملاوی اور زیمبیا کے ساتھ تجارتی راستے Nacala Corridor پر سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ناکالا کوریڈور افریقہ کے جنوب مشرق میں واقع ہے اور یہ land locked ممالک (جیسے ملاوی اور زیمبیا) کو موزمبیق کی Port of Nacalaکے ذریعے بحر ہندسے جوڑے گا۔ یہ راستہ افریقہ سے جاپان اور ایشیا کے دیگر ممالک تک معدنیات اور تجارتی اشیاء کی برآمدات کے لیے اہم ثابت ہو گا۔ جاپان اس کوریڈور کی ترقی میں پہلے سے شامل ہے۔ناکالا پورٹ کا ڈویلپمنٹ پروجیکٹ جاپان کی مدد سے اکتوبر ۲۰۲۳ء میں مکمل ہوا ہے۔ کوریڈور کے اردگرد کے علاقوں میں مواصلاتی رابطے کمزور ہیں جن کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ نئے منصوبے کے تحت کوریڈور کے اندر بنیادی سہولتوں(سڑکوں،بندرگاہ،ریلوے لائن) کی بہتری، اندرون ملک سے بندرگاہ تک رابطے، ٹرانسپورٹیشن اور لوجسٹک نیٹ ورک کو مضبوط کیا جائے گا۔ صنعتی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ زراعت اور کان کنی میں بہتری بھی منصوبے کا حصہ ہے۔جاپان ۷؍ارب ڈالرز تک سرمایہ کاری کرے گا۔ اس منصوبے کے مکمل ہونے سے ملاوی، زیمبیااور موزمبیق کی معیشت مستفید ہو گی،معاشی نمو میں بہتری ہوگی۔ معدنی ذخائر بہتر رسائی سے عالمی منڈیوں تک پہنچ سکیں گے۔ علاقے میں روزگار کے مواقع زیادہ ہوں گے۔ گھانا نےHPV ویکسین کو معمول کے حفاظتی ٹیکوں میں شامل کر لیا گھانا دنیا کے ان ۱۴۰سے زائد ممالک میں شامل ہو گیا ہے(جن میں ۲۸؍افریقی ممالک ہیں) جنہوں نے HPVویکسین کو اپنے قومی حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کا حصہ بنادیا ہے۔ یہ ویکسین ۹سے ۱۴؍سال کی عمر کی لڑکیوں کو دی جائے گی تاکہ انہیں سرطانِ رحم (cervical cancer) سے محفوظ رکھا جا سکے۔ سرطانِ رحم دنیا بھر میں خواتین میں چوتھے نمبر پر سب سے عام کینسر ہےجس کے ہر سال دنیا بھر میں ۶؍لاکھ سے زائد نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ زیادہ تر کیسز اُن ممالک میں ہوتے ہیں جہاں حفاظتی ٹیکہ جات، اسکریننگ اور علاج کی سہولیات محدود ہیں جیسا کہ افریقہ کے کئی علاقوں میں یہ کیسز عام ہوتے جارہے ہیں۔HPVویکسین ۹۰؍فیصد سے زائد کیسز میں کینسر پیدا کرنے والے وائرس سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔اس سے ہزاروں خواتین کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ گھانا کا یہ اقدام WHOکی ۲۰۳۰ء کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں cervical cancerکا خاتمہ ہے۔گھانا میں اکتوبر ۲۰۲۵ء سے ویکسینیشن شروع کی جائے گی۔ افریقہ کے ساحلوں پر تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے سے متعدد ہلاکتیں ۳؍اگست کو اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے بیان میں کہا کہ افریقی مہاجرین کو لے جانے والی کشتی یمن کے ساحل کے قریب ڈوب گئی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ رپورٹس کے مطابق کشتی میں سوار تقریباً ۱۵۴؍افراد میں سے ۶۸؍ہلاک ہو ئے، جب کہ ۷۴؍تاحال لاپتا ہیں۔تمام سوار ایتھوپیا کے شہری تھے۔ ان میں سے صرف ۱۲؍افراد کے زندہ بچنے کی تصدیق ہو سکی ہے۔ خانہ جنگی کے ایک عشرے بعد بھی یمن مہاجرین کے لیے ایک اہم راستہ ہے جس کے ذریعہ افریقی لوگ، عرب ممالک میں بہتر زندگی کے لیے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔یمن میں ابھی بھی ہزاروں کی تعداد میں ایسے ایتھوپیائی مہاجرین موجود ہیں۔آئی او ایم کی ایک رپورٹ کے مطابق، صرف ۲۰۲۴ء میں ساٹھ ہزار مہاجرین یمن پہنچے۔ ۲۰؍اگست کو موریطانیہ کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں کم از کم ۴۹؍افراد ہلاک اور تقریباً ۱۰۰ لاپتا ہو گئے ہیں۔ مقامی کوسٹ گارڈ کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق سترہ افراد کو زندہ بچا لیا ہے۔مہاجرین کے مطابق کشتی میں لگ بھگ ۱۶۰؍افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر سینیگال اور گیمبیا کے شہری شامل تھے۔ سینیگال، گیمبیا اور دیگر مغربی افریقی ممالک کے ہزاروں افراد روزگار اور بہتر زندگی کے لیے بحیرہ اوقیانوس کے ذریعے سپین کے جزائر کینری آئی لینڈز جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ راستہ دنیا کے خطرناک ترین راستوںمیں شمار ہوتا ہے، جہاں ہر سال درجنوں کشتیاں یا تو لاپتا ہو جاتی ہیں یا ڈوب جاتی ہیں۔ ایتھوپیا میں افریقہ کا سب سے بڑا ایئر پورٹ تعمیر کرنے کا آغاز ایتھوپیا نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ اس نے افریقہ کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے ۱۰؍ارب ڈالر کا فنڈ جمع کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔یہ ایئرپورٹ دارالحکومت Addis Ababa کے جنوب میں تقریباً ۴۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر کیا جائے گا۔اس کا نام Bishoftu International Airportہو گااور یہAbusera؍Bishoftuعلاقے میں تعمیر کیا جائے گا۔ ایئر پورٹ مکمل ہونے پر سالانہ ۱۰۰ سے ۱۱۰ ملین مسافروں کو سہولت دے سکے گا۔ پہلے مرحلےمیں تقریباً ۶۰؍ملین مسافروں کو ڈیل کر سکے گا۔ ایئرپورٹ میں چار رن ویزہوں گے اور اس پر ۲۷۰ طیاروں کے لیے پارکنگ کی جگہ بنائی جائے گی۔ پہلے مرحلے کاآغاز ۲۰۲۵ء سے ہو رہا ہے۔یہ منصوبہ۲۰۲۹ء میں مکمل ہو گا۔ یہ برّاعظم افریقہ کا پہلا ایئرپورٹ ہوگا جہاں مصنوعی ذہانت (AI) اور ایسے روبوٹ استعمال کیے جائیں گے جو دنیا کی تمام زبانوں میں بات کر سکتے ہوں گے۔ایتھوپین ایئرلائنز نے اعلان کیا ہے کہ اس منصوبے کے لیے ۵؍ارب ڈالر کمپنی نے خود فراہم کیے ہیں، جبکہ باقی فنڈنگ افریقی یونین کے ماتحت افریقی ترقیاتی بینک کے تعاون سے حاصل کی گئی ہے۔یہ ایتھوپیا کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جو اندرونِ ملک اور بقیہ افریقہ سے فنڈ کیا جا رہا ہے۔ مالی کی فوج پر دہشت گردوں کے حملے، درجنوں ہلاکتیں ۱۹؍اگست کو القاعدہ سے منسلک گروپ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (JNIM) کے عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں مختلف مقامات پر مربوط حملے کیے، جن کے نتیجے میں درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے۔ فوج اور دیگر ذرائع کے مطابق جہادیوں نے مالی میںFarabougou اور Biriki-Weréکے علاقوں میں فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔ حملہ صبح تقریباً ۵:۲۰ بجے ہوا۔JNIMکا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ۲۱؍فوجیوں کو ہلاک کیا، دو کو اغوا کیا، ۱۵؍فوجی گاڑیاں اور ۵۰؍سے زائد ہتھیار قبضے میں لیے گئے۔ مالی ایک دہائی سے زائد عرصے سے القاعدہ اور ’’دولت اسلامیہ‘‘ سے منسلک جنگجوؤں، علیحدگی پسند تحریکوں اور جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے تشدد کا سامنا کر رہا ہے۔ صومالیہ میں الشباب کے کم ازکم ۷۰؍جنگجو ہلاک صومالی فوج،افریقی یونین کی امن مشن افواج (ATMIS) اور بین الاقوامی اتحادیوں نے ایک مشترکہ فوجی آپریشن کے دوران الشباب دہشتگرد گروپ کے کم ازکم ۷۰؍جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔یہ کارروائی وسطی اور جنوبی صومالیہ کے علاقوں میں کی گئی جن میںHiiraanاور Lower Shabelle کے نواحی علاقے شامل تھے۔کارروائی کے دوران الشباب کے خفیہ ٹھکانوں اور اسلحہ ذخیرہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔بعض رپورٹس کے مطابق الشباب کے چند اعلیٰ کمانڈرز بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ نائیجیریا میں فوج اور دہشتگردوں میں جھڑپیں ۱۱ سے ۱۴؍اگست کے دوران نائیجیرین فوج نے بورنو ریاست میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔ یہ آپریشن ’اسلامک سٹیٹ‘ اور ’بوکوحرام‘ گروپوں کے خلاف تھا۔ متعدد دہشتگردوں اور ان کے اہل خانہ نے ہتھیار ڈالتے ہوئے اپنے آپ کو فوج کے حوالے کر دیا۔ اسی طرح ایک اور کارروائی کرتےہوئے کیبی ریاست میں فوج نے ۸ اغواکاروں کو گرفتار کیا جو Gremasa پہاڑ پر چھپے ہوئے تھے۔ ۲۳؍اگست کو نائیجیریا ایئر فورس نے فضائی کارروائی کی۔ کُمشے (بُورنو ریاست) میں فضائی حملے میں ۳۵؍مشتبہ دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ یہ علاقہ کیمرون کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ کارروائی کے دوران ۷۶؍مغویوں کو بھی رہا کروایا۔اسی طرح زمفرا ریاست میں بھی ۳۱؍اگست کو دہشتگردوں کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی۔ گھانا میں زمین کے تنازعہ پر جھگڑاشدت اختیار کر گیا۔ ہزاروں افراد بے گھر ۲۴؍اگست کو گھانا کے Savannah Regionکے گبینیری گاؤں میں زمین کے تنازعے کی وجہ سے شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔ تنازعے کی وجہ یہ تھی کہ مقامی سردار نے ایک زمین کا ٹکڑا بغیر کمیونٹی کی اجازت کے کسی پرائیویٹ ڈیولپر کو بیچ دیا۔جب ڈیولپر نے زمین پر کام شروع کرنے کی کوشش کی تو مقامی لوگ اس کی مخالفت میں آگئے۔ تنازعہ بڑھا اور سردار کے محل کو آگ لگا دی گئی۔اس تنازعہ سے کم از کم ۳۱؍افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ تقریباً ۵۰؍ہزارلوگ بے گھر ہو گئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ۱۳؍ہزار سے زائد افراد ساحلی ملک آئیوری کوسٹ چلے گئے ہیں۔ بہت سے لوگ گھانا میں مختلف عارضی کیمپوں یا رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔بے گھر ہونے والے کسان اپنی زمین اور مویشی چھوڑ کر آئے ہیں، جس کی وجہ سے خوراک کی قلت کا خدشہ ہے۔کیمپوں میں خوراک کی فراہمی محدود ہے اور لوگ اکثر ایک دن میں صرف ایک کھانا کھاتے ہیں۔ حکومت نےحالات سنبھالنے کے لیے ۷۰۰ سے زائد فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں تاکہ امن قائم کیا جاسکے۔ متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ایک سات رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں روایتی سردار، امن کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اور حکومتی نمائندے شامل ہیں۔حکومت بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی اور ان کی زندگیوں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ ۱۲؍فریقی ممالک کے لیے۹۳؍ملین ڈالرز کی ہنگامی غذائی امداد امریکی محکمہ خارجہ نے اگست ۲۰۲۵ء میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ۱۲؍افریقی ممالک اور ہیٹی کو ۹۳؍ملین ڈالر کی ہنگامی غذائی امداد فراہم کر رہا ہے تاکہ بچوں میں شدید غذائی قلت کے خلاف فوری اور مؤثر اقدام کیا جا سکے۔ ان ممالک میں مالی، نائیجر، نائجیریا، ایتھوپیا،سوڈان، جنوبی سوڈان، مڈغاسکر، وسطی افریقی جمہوریہ،جمہوریہ کانگو وغیرہ شامل ہیں۔ UNICEFترسیل اور تقسیم کی نگرانی کرے گا۔ اس امداد کا ہدف تقریباً ۱۰؍لاکھ شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کو خوراک مہیا کرنا او ر ان کا علاج کرنا ہے۔یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کئی افریقی ممالک میں غذائی ذخائر ختم ہو رہے ہیں اور بین الاقوامی امداد میں کمی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔اس رقم سے بچوںمیں RUTF تقسیم کی جائے گی اور مقامی سطح پر اس کی تیاری کی معاونت جاری رکھی جائے گی۔ RUTF (Ready-to-Use Therapeutic Food)ایک اعلیٰ غذائیت والی، تیار شدہ غذا ہے جو پیکٹ کی شکل میں دی جاتی ہے۔ یہ خوراک شدید غذائی قلت (Severe Acute Malnutrition) کا شکار بچوں کو دی جاتی ہے جن کا ہسپتال داخل کیے بغیر گھروں پر ہی علاج ممکن ہے۔