دیکھو! چہار سمت ہے الفضل کی صداہر دل میں ایک نور ہے الفضل نے بھرا تحریر میں خلوص کی خوشبو لیے ہوئےاخلاص کے گلاب سے الفضل آشنا روئے زمین پر ہے یہ گویا فلک نماہوگی لطیف روح جو الفضل کو پڑھا جائے گی کیوں کسی کی بھی جانب نظر مریصبح و مسا زبان پہ الفضل ہی رہا کل بھی رہے گا وقت کے سینے پہ یہ رقمگویا خدا کی بات ہے الفضل کا لکھا تاریخ کے قلم سے یہ چمکا ہے باخدارنگینیٔ خیال ہے الفضل کی عطا ہر دور میں صداقتِ کامل کی رہگزرہر دل میں اک امید کا الفضل ہے دیا الہام کی صدا کا جو وارث ہے آج بھیروحانی اک نظام ہے الفضل کا سوا زاہد تجھے میں اور کیا اس کی مثال دوںعلم و ادب میں آج بھی الفضل ہے بڑا (سید طاہر احمد زاہد) مزید پڑھیں: میری کر مدد خدایا، ہیں کہاں تری سپاہیں