مشرق بعید کے تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ جنوبی کوریا میں نئے صدر کا انتخاب جنوبی کوریا میں چھ ماہ کے سیاسی عدم استحکام کے بعد نئے صدر کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا میں ۳؍جون ۲۰۲۵ء کو ہونے والے خصوصی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی) کے امیدوار لی جے میونگ نے شاندار جیت حاصل کی۔ انہیں اپنے مخالف کم مون سو کے خلاف واضح کامیابی ملی ہے۔ قدامت پسند راہنما کم مون سو نے بھی اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ ۶۱؍سالہ لی نے منگل کو ہونے والے انتخابات میں ۴۹؍فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے اور ملک کے چودھویں صدر بن گئے ہیں۔ ان کا دورِ صدارت پانچ سال یعنی ۲۰۳۰ء تک رہے گا۔جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ نے دارالحکومت سیئول میں قومی اسمبلی میں منعقدہ ایک مختصر افتتاحی تقریب کے دوران حلف لیا۔جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ابتدائی ووٹنگ اور بیرون ملک کے ووٹرز کو ملا کر ۷۹.۴ فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جو گذشتہ ۲۸؍برسوں میں سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دسمبر میں سابق صدر یون سک یول کی جانب سے مارشل لاء نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد یہ انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ لی جے میونگ ۱۹۶۳ء میں شمالی گیونگ سانگ صوبے کے ایک پہاڑی گاؤں اینڈونگ میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سیونگ نام کی ایک فیکٹری میں ملازمت شروع کی تاہم ۱۳سال کی عمر میں، فیکٹری میں ایک پریس مشین میں ان کی کلائی کچل گئی جس سے ان کے بازو کو مستقل نقصان پہنچا۔ لی نے چونگ اینگ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۹۸۶ء میں بار کا امتحان پاس کیا۔ وہ ۲۰۰۵ء میں عملی سیاست میں داخل ہوئے اور یوری پارٹی میں شمولیت اختیار کی، جو ڈی پی کی پیشرو اور اس وقت کی حکمران جماعت تھی۔ انہوں نے ۲۰۱۰ء سے ۲۰۱۸ء تک گیونگ گی صوبے کے شہر سیونگ نام کے میئر کے طور پر خدمات انجام دیں اور ۲۰۱۸ء سے ۲۰۲۱ء تک صوبائی گورنر رہے۔ جون ۲۰۲۲ء میں وہ انچون شہر سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔۲۰۲۲ء کے صدارتی انتخابات میں وہ ڈی پی کے امیدوار بنے لیکن یون سے صرف ۰.۷۳ فیصد ووٹ کے معمولی فرق سے ہار گئے۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزیر اعظم کی کال لیک پر سیاسی بحران تھائی لینڈ کی وزیراعظم پیتونگتارن شیناوترا کو ایک بڑے سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب ان کی ایک خفیہ فون کال، جو انہوں نے کمبوڈیا کے سابق وزیر اعظم کو کی تھی منظرعام پر آگئی۔ اِس آڈیو میں پیتونگتارن کو کمبوڈیا کے سابق وزیراعظم ہُن سین سے بات کرتے ہوئے سنا گیا، جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع پر بات کر رہی تھیںجس میں مئی میں ایک کمبوڈین فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔ فون کال میں انہوں نے ہُن سین کو ’انکل‘کہہ کر مخاطب کیا اور ایک تھائی فوجی جنرل کو ’شو آف‘ کرنے والا شخص قرار دیا۔ اس کال کے لیک ہونے کے بعد عوامی غصہ بڑھ گیا اور حکومت کی ایک اہم اتحادی جماعت اتحاد سے الگ ہوگئی۔ پیتونگتارن نے ایک پریس کانفرنس میں معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نیت صرف امن قائم کرنا تھی، لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ کال لیک ہو جائے گی۔ دارالحکومت بینکاک میں سینکڑوں افراد نے ’گورنمنٹ ہاؤس‘ کے باہر مظاہرہ کیا اور وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ تھائی وزارتِ خارجہ نے کمبوڈیا کے سفیر کو طلب کرکے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس کے کچھ گھنٹوں بعد سابق کمبوڈین وزیراعظم ہُن سین نے کال کی مکمل ۱۷؍منٹ کی ریکارڈنگ اپنے فیس بک پر اپلوڈ کر دی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیراعظم پیتونگاترن شیناوترا کو ان کے عہدے سے عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔ پیتونگاترن شیناوترا اگست ۲۰۲۴ء میں وزیراعظم بنی تھیں۔ انہیں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے محض ۱۰؍ماہ بعد ہی معطل کردیا گیا ہے۔ عدالتی اعلامیہ کے مطابق، ۳۶؍سینیٹرز کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر فیصلہ آنے تک وزیراعظم اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکیں گی۔ سینیٹرز نے وزیراعظم پر بددیانتی، غیر شفاف طرزحکومت اور ملکی آئین کی خلاف ورزی جیسے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ حیران کن طور پر جس دن وزیر اعظم کو عدالت نے معطل کیا اسی دن بادشاہ نے نئی کابینہ کی بھی منظوری دی جس میں انہیں وزیر ثقافت بنایا گیا اور شیناوترا نے بطور وزیر حلف بھی اٹھا لیا ہے۔ اب شیناوترا حکومت کا حصہ تو ہیں، لیکن پہلے جیسی طاقت ان کے پاس نہیں ۔ پیتونگاترن شیناوترا تھائی لینڈ کی سابق وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی بھتیجی ہیں اور انہوں نے حالیہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت قائم کی تھی۔ بدھ مت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی ۹۰؍ویں سالگرہ اور جانشین کا اعلان دلائی لاما کی ۹۰ویں سالگرہ پر جانشینی پر چین سے ٹکراؤ شدت اختیار کر گیا ہے۔ تبتی بدھ مت کے روحانی پیشوا اور نوبیل امن انعام یافتہ دلائی لاما نے اپنی ۹۰؍ویں سالگرہ منائی، جس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ انہیں ۱۳۰ برس یا اس سے زیادہ عمر تک زندہ رہنے کی امید ہے۔ اس موقع پر بھارتی شہر دھرم شالا میں ہزاروں پیروکاروں نے شدید بارش کے باوجود ان کی درازیٔ عمر کے لیے دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ دلائی لاما ۱۹۵۹ء سے بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں چین کے تبت پر قبضے کے بعد ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ تب سے اب تک وہ چین کی پالیسیوں کے خلاف خاموش لیکن مؤثر مزاحمت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ دلائی لاما کو دنیا کے اہم ترین مذہبی راہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے، لیکن بیجنگ حکومت انہیں علیحدگی پسند قرار دیتی ہے اور ان کی روحانی قیادت پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لاما نے اعلان کیا کہ ان کے انتقال کے بعد ان کا روحانی سلسلہ جاری رہے گا اور ان کے جانشین کا تعین ’’گدن پھودرنگ ٹرسٹ‘‘ کرے گا۔ یہ ادارہ خود دلائی لاما نے قائم کیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے جانشین کی پیدائش ’’آزاد دنیا‘‘ میں ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ وہ عوامی جمہوریہ چین کے باہر پیدا ہوں گے۔ یہ بیان چین کے اس دیرینہ مؤقف کی مخالفت ہے جس کے مطابق دلائی لاما کا جانشین چینی حکومت کی منظوری اور ’’سنہری برتن‘‘(Golden Urn) کے روایتی عمل کے ذریعے مقرر کیا جانا چاہیے۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے دلائی لاما کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دلائی لاما کے جانشین کے تعین کا اختیار بیجنگ کے پاس ہے اور یہ عمل صرف مرکزی حکومت کی منظوری سے ممکن ہے۔چین نے ۲۰۰۷ء میں ایک حکومتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت تمام روحانی پیشواؤں کی جانشینی ریاستی منظوری سے مشروط کر دی گئی تھی۔ انڈونیشیا کی امریکہ کو نایاب معدنیات میں مشترکہ سرمایہ کاری کی پیشکش اور تجارتی معاہدہ ماہ جون میں انڈونیشیا نے امریکہ کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات کو نئی جہت دینے کے لیے ایک اسٹرٹیجک پیشکش کی، جس کے تحت دونوں ممالک نایاب معدنیات (Critical Minerals) کے شعبہ میں مشترکہ سرمایہ کاری کریں گے۔ انڈونیشیا نے اس پیشکش کو امریکی ڈومیسٹک انویسٹمنٹ فنڈ (DIF) کے ساتھ ابتدائی تبادلہ خیال کے تحت پیش کیا، جس کا مقصد جاری ٹیرف مذاکرات کو تقویت دینا اور دوطرفہ اقتصادی اعتماد کو بڑھانا ہے۔ نایاب معدنیات جیسے نکل، لیتھیم، کوبالٹ اور Rare Earth Elements وہ قدرتی وسائل ہیں جو جدید صنعت، خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں، بیٹریز، دفاعی ٹیکنالوجی اور قابلِ تجدید توانائی میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔انڈونیشیا ان معدنیات کے بڑے ذخائر کا حامل ہے، خاص طور پر نکل کے حوالے سے وہ دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں شامل ہے۔ دونوں ممالک نے ۲۲؍جولائی کو ایک تاریخی تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انڈونیشیا نے امریکہ سے درآمد ہونے والی ۹۹فیصد مصنوعات پر محصولات بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے امریکی برآمدات کے لیے انڈونیشیا کی منڈی میں رسائی آسان ہو گئی ہے۔ نیوزی لینڈ کے وزیرِ اعظم کا چین کا پہلا سرکاری دورہ، اعلیٰ سطحی مذاکرات میں اہم معاہدے نیوزی لینڈ کے وزیرِ اعظم کرسٹوفر لکسون نے جون ۲۰۲۵ء میں اپنے پہلے سرکاری دورے کے دوران چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیرِ اعظم لی چیانگ سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک نے تجارتی، ماحولیاتی، سیاحتی، اور علاقائی سلامتی جیسے اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دوران ملاقات چینی صدر اور وزیرِ اعظم نے نیوزی لینڈ کے ساتھ قریبی تعلقات کو اہمیت دیتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ تجارتی شعبے میں دوطرفہ حجم بڑھانے اور زرعی مصنوعات کی برآمد میں آسانیاں فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ سیاحت کی بحالی اور تعلیمی تبادلوں کے فروغ کے لیے بھی اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا۔ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے دونوں راہنماؤں نے کاربن کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا۔ دورے کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں دونوں ممالک نے تعلیمی، سائنسی، اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے عزم کا اظہار کیا۔یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب عالمی سیاست میں چین اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہیں، اور نیوزی لینڈ نے اپنے سفارتی تعلقات کو مضبوط کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے سے راکھ کے سیاہ بادل، پروازیں منسوخ انڈونیشیا کے فلوریس جزیرے پر واقع ماؤنٹ لیووٹوبی لکی لکی کے آتش فشاں سلسلے کے ایک آتش فشاں نے ۷؍جولائی کو دو مرتبہ شدید دھماکے کیے، جس کے نتیجے میں راکھ کے بادل ۱۸؍کلومیٹر تک بلند ہوئے اور قریبی علاقوں میں پھیل گئے۔ اس کے نتیجے میں کم از کم ۲۴؍پروازیں منسوخ ہوگئیں۔ آتش فشاں کی سرگرمیوں کے باعث مقامی حکام نے خطرے کے علاقے کی حد ۷؍کلومیٹر تک بڑھا دی ہے، سکولوں کو بند کر دیا گیا ہے اور مقامی آبادی کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس واقعہ میں فی الحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ماہرین کے مطابق، مسلسل سرگرمیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ آتش فشاں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ انڈونیشیا میں ۱۲۰ فعال آتش فشاں ہیں، جو اسے دنیا کے سب سے زیادہ آتش فشانی سرگرمی والے ممالک میں شامل کرتے ہیں۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ جنوب مشرقی ایشیا میں دو پڑوسی ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی ایک سنگین رخ اختیار کر چکی ہے، جو جمعرات ۲۴؍جولائی کو ایک مہلک جھڑپ کی صورت میں سامنے آئی۔ اس خونریز تصادم میں اب تک کم از کم ۱۲؍افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں، جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دونوں ممالک کی حکومتوں کی جانب سے واقعے کے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ تھائی لینڈ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کا موقف ہے کہ کمبوڈیا نے پہلے ڈرونز بھیجے اور پھر راکٹ لانچرز کے ساتھ اپنی فوج کو سرحد کے قریب تعینات کیا۔ مذاکرات کی کوشش ناکام ہونے پر کمبوڈیائی اہلکاروں نے صبح فائرنگ کی، جس کے جواب میں تھائی فورسز نے کارروائی کی۔ دوسری جانب کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر الزام عائد کیا ہے کہ اُس نے متنازع مندر کے قریب خاردار تاریں لگائیں، جو موجودہ معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس کے بعد ڈرونز سے گولہ باری کی گئی، جس پر کمبوڈیا کو جوابی کارروائی پر مجبور ہونا پڑا۔ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب ایک دن پہلے ایک تھائی فوجی بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنی ٹانگ سے محروم ہوگیا تھا، جس نے صورتحال کو مزید کشیدہ کر دیا۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: مکتوب جنوبی امریکہ(جون ۲۰۲۵ء)