ناز تو تقویٰ کی صورت، علم کا مینار تھے دوستی میں بے مثال اور خلق کا اظہار تھے ہر نفس کو عشقِ حق کا درس وہ دیتے رہے زندگی کے ہر عمل میں روشنی کے یار تھے حسنِ اخلاق و صفا میں بے نظیر و معتبر دل کی دنیا کے حسیں آئینۂ اظہار تھے سادگی میں تھے وہ گویا مثلِ صبحِ خوش ہوا خوش مزاجی تھی نظر میں پیکرِ ایثار تھے حسنِ اخلاق و مروت ان کی پہچانی صفت پیار کے جو ہر قدم پر ترجماں کردار تھے علم کا وہ بحر تھے، الفاظ میں حکمت بھری دل کے ہر گوشے کو چھوتے ایسے خوش گفتار تھے موت آئی تو بھی چہرے پر سکوں دیکھا گیا زندگی بھر اپنے رب کے عشق میں سرشار تھے ربّ سے کرتے ہیں دعا، جنت نصیب ان کو کرے جن کی الفت کے قصیدے بر سرِ اخبار تھے (بشریٰ سعید عاطف، مالٹا)