https://youtu.be/7WmtwGdZLWw دنیا بھر میں ۳۵۶ نئی جماعتیں قائم ہوئیں، اڑھائی لاکھ کے قریب نئی بیعتیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ برطانیہ کے دوسرے روز بعد دوپہر کےاجلاس سے خطاب کا خلاصہ (حديقة المہدي، ۲۶؍جولائی ۲۰۲۵ء نمائندگان الفضل انٹرنيشنل) آج جلسہ سالانہ برطانيہ کا دوسرا روز ہے۔ اس دن بعد دوپہر کے اجلاس ميں حضور انور ايدہ اللہ تعاليٰ دوران سال جماعت احمديہ پر ہونے والے افضال کي جھلک پيش فرماتے ہيں۔ اس اجلاس کي کارروائي کے ليے حضور انور فلک شگاف نعروں کي گونج ميں چار بج کر چار منٹ پر جلسہ گاہ ميں تشريف لائے اور کرسئ صدارت پر رونق افروز ہوئے۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کريم سے ہوا۔ مکرم مولانا فیروز عالم صاحب نے سورۃ الصف کی آیات ۷تا ۱۰ کی تلاوت اور تفسیر صغیر سے اردو ترجمہ پیش کرنے کی توفیق پائی۔ مکرم رانا محمود الحسن صاحب مربی سلسلہ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا منظوم کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جس کا آغاز درج ذیل شعرسے ہوا: نِشاں کو دیکھ کر اِنکار کب تک پیش جائے گا ارے اِک اَور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے چار بج کر چوبیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ روسٹرم پر تشریف لائے اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرمانے کے بعد خطاب کا آغاز فرمایا اور گذشتہ سال جماعت احمدیہ پر ہونے والے افضال کا ذکر فرمایا۔ خلاصہ خطاب حضور انور تشہد ،تعوذ اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آج کے دن اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل جو جماعت احمدیہ پر دوران سال ہوئے ہیں ان کا مختصر خاکہ پیش کیا جاتا ہے۔ اس مختصر رپورٹ کا بھی میں اختصار کر رہا ہوں۔ نئی جماعتوں کا قیام اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال دنیا بھر میں ۳۵۶ نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں۔ ان کے علاوہ ۱۵۲۹ نئے مقامات پر احمدیت کا پودا لگا ہے۔ اِس ميں کانگو کِنشاسا پہلے نمبر پر ہے، پھر بینن ، کانگو برازاوِيل، گیمبیا، لائبيريا ، نائيجيريا، گھانا ، سينيگال، گِني بساؤ، کینیااور مختلف ممالک ہیں، جن میں دس سے کم جماعتیں یا دس جماعتیں قائم ہوئی ہیں۔ نئی مساجد کا قیام الله تعالیٰ کے فضل سے جماعت کو دورانِ سال عطا ہونےوالی مساجد کی مجموعی تعداد ۱۳۴؍ ہے۔ جن میں سے ۹۷؍ مساجد نئی تعمیر ہوئی ہیں، ۳۷؍ بنی بنائی مساجد ملی ہیں۔ اِن میں بھی امریکہ، بنگلہ دیش، انڈیا، ملائیشیا، جرمنی، بیلیز، نیوزی لینڈ، یوگنڈا، گھانا، تنزانیہ، نائیجیریا، گِني بساؤ، لائبيريا ، سيراليون، آئيوری کوسٹ ، کینیا، ٹوگو، کيمرون، سینٹرل افریقن ریپبلک، کانگو کِنشاسا ، برکینا فاسو، مالی، ساؤتومے، زیمبیا، چاڈ، گِني کناکری شامل ہیں۔ مشن ہاؤسز اور تبليغي مراکز ميں اضافہ الله تعالیٰ کے فضل سے دورانِ سال ۸۶؍ مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا ہے۔ اِن میں پہلے نمبر پر یوگنڈا ہے، پھر بینن ہے، جہاں دس دس مشن ہاؤس بنے ہیں، پھر کینیا ہے ، گھانا ہےاور پھر اِس طرح دوسرے ممالک ہیں۔ امریکہ، کینیڈا وغیرہ بھی اِس میں شامل ہیں، اِس کے علاوہ ۲۸؍ ممالک ایسے ہیں ، جہاں ایک یا دو مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا ہے۔ افریقہ کے ممالک میں جماعتیں، مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر وقارِ عمل کے ذریعے سے کرتی ہیں، بہت سارا حصّہ اِس میں لیتی ہیں، اِس میں بجلی، پانی وغیرہ کی فِٹنگ اور رنگ روغن وغیرہ اور بہت سارے کام ہیں۔ وقارِ عمل اِس سال ۱۱۳؍ ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ۶۰ہزار۶۲۹؍ وقارِ عمل ہوئے، جن میں احبابِ جماعت نے چار لاکھ چوالیس ہزار۸۸۰؍ گھنٹے کام کیا۔ اگر اِس کو مالی لحاظ سے دیکھا جائے کہ کتنا خرچ ہوا یا بچت ہوئی تو یہ بچت جو ہے اِس کام کرنے سےتقریباً آٹھ بلین یو ایس ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔ وکالتِ تصنیف یوکے وکالتِ تصنیف یوکے کی رپورٹ ہے کہ اِس سال قرآنِ کریم ناظرہ اور انگریزی ترجمہ اَز حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی الله عنہ کو رِی پرنٹ کروایا گیا۔ قاعدہ یسّرنا القرآن رِی پرنٹ ہوا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب آئینہ کمالاتِ اسلام ، نزول المسیح، نور الحق حصّہ اوّل دوم ، استفتاء، البلاغ اور پُرانی تحریریں، اِن کے انگریزی تراجم اِمسال طبع ہوئے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی تصانیف چشمۂ توحید، حُریّتِ انسانی کا قائم کرنے والا رسولؐ کا بھی انگریزی ترجمہ ہوا ہے۔ اِس کے علاوہ بچوں کی کتابیں خلفائے راشدین اور دوسری اسلامی تاریخ کے بارے میں شائع ہوئی ہیں۔ اِسی طرح اردو کُتب میں حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ کی سیرت النبیؐ اور رشید غنی صاحب نے ایک کتاب لکھی تھی ، بڑی اچھی کتاب ہے اسلام کے وراثتی نظام پر، وہ شائع ہوئی ہے۔ اِس کے علاوہ بہت ساری اَور کُتب ہیں، جو شائع ہوئی ہیں۔ قرآنِ کریم الله تعالیٰ کے فضل سے اب دنیا کی ۷۸؍ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور یہ شائع ہو چکا ہے۔ اِسی طرح اِس سال فائیو والیم کمنٹری کی پہلی جِلد کا عربی ترجمہ بھی ہمارے یہاں انٹرنیشنل ٹرانسلیشن ریسرچ شعبے نے شائع نہیں کیا، ابھی پریس میں ہے، ان شاء الله آ جائے گا۔ اِسی طرح اَور بہت ساری کتابیں ہیں، جو جماعت کے لٹریچر میں اضافہ ہوا ہے، شائع ہوئی ہیں یا دوبارہ ایڈیشن طبع ہوئے ہیں اور یہ بُک سٹال میں موجود ہیں۔ صحیح بخاری مع ترجمہ و شرح ، جو حضرت سیّد زین العابدین ولی الله شاہ صاحب رضی الله عنہ کا، اردو میں مرتّب کیا ہوا، اُس کی پہلی جِلد کا انگریزی میں ترجمہ ہو گیا ہے اور بُک سٹال میں موجود بھی ہے۔ اِسی طرح بہت ساری کُتب خلفائے سلسلہ کی ہیں، وہ شائع ہوئی ہیں، دیگر زبانوں میں تراجم ہوئے ہیں۔ فارسی میں، عربی میں اور رشین میں، البانین میں، اِس طرح مختلف کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ وکالتِ اشاعت طباعت وکالتِ اشاعت طباعت کی رپورٹ یہ ہے کہ ۸۶؍ ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق دورانِ سال ۳۷۴؍ مختلف کُتب، پمفلٹ اور فولڈرز وغیرہ ۴۸؍ زبانوں میں ۱۸؍ لاکھ۵۱؍ ہزار کی تعداد میں طبع ہوئے۔ قرآنِ کریم کے مختلف زبانوں میں نئےریوائزڈ ایڈیشن طبع ہوئے۔ اِسی طرح بعض نئے ایڈیشنز میں سورتوں کے تعارف کے ساتھ اور منتخب آیات کے تفسیری نوٹس وغیرہ بھی شائع ہوئے اور اِس میں بھی تقریباً پندرہ مختلف تراجم اور تفاسیر ہیں۔ نظارت نشر و اشاعت قاديان نظارت نشر و اشاعت قاديان کی رپورٹ یہ ہے کہ قرآنِ شریف اِنہوں نے انڈیا کی چودہ زبانوں میں شائع کیا ہے۔ اِسی طرح میر اسحٰق صاحبؓ والا جو قرآنِ کریم ہے اردو ترجمے کے ساتھ، اِس کو اِنہوں نے منظور فونٹ کے ساتھ تیار کروایا ہے، اِسی طرح باقی کام یہ کر رہے ہیں۔ کسرِ صلیب پر آجکل کام ہو رہا ہے۔ اِسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کُتب کے مختلف زبانو ں میں جو تراجم ہیں، اِن میں جرمن زبان میں ۹؍ تراجم شائع ہوئے، انگریزی اور سواحیلی زبان میں چھ چھ کُتب کے، ہندی، اُڑیا اور پنجابی زبان میں چار چار کُتب کے، بنگلہ اور انڈونیشین میں تین تین، فارسی اور رشین میں دو دو کُتب شائع ہوئی ہیں۔ اِس کے علاوہ دیگر متفرق زبانوں میں بھی ایک ایک کتاب شائع ہوئی ہے۔ آپؑ کی کُتب کے انڈیا کے علاقائی زبانوں میں بھی ترجمے اِنہوں نے تقریباً آٹھ نو مختلف زبانوں میں شائع کیے ہیں۔ دورانِ سال مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی خلفاء کی کُتب یہ ہیں: حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ کی یہ ہیں: خلفاء کی سچے دل سے اطاعت، حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کا خاص مقصد، چشمۂ توحید کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا ہے، نبیوں کا سردارؐ اور عرفانِ الٰہی کا جرمن، منہاج الطالبین اور خدام الاحمدیہ کے نام پیغام کا ڈچ، دیباچہ تفسیر القرآن کا انڈونیشین، عورتوں کو غلامی سے نجات دلانے والا نبی کا فِنش زبان میں ترجمہ ہوا ہے، برکاتِ خلافت کا ٹرکش، دعوت الامیر کا سواحیلی اور عربی، دس دلائل ہستیٔ باری تعالیٰ کا فارسی، ملائکۃ الله کا ملیالم اور احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا آسامی زبان میں ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اِسی طرح سیرت النبیؐ جِلد ہفتم اور خطباتِ محمودؓ جِلد چودہ اور سترہ بزبان اُردو شائع ہوئی ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرّابع رحمہ الله کی کتاب ، الہام ، عقل ، علم اور سچائی کا انڈونیشین اور اسلام اور عصرِ حاضر کے مسائل کا ڈینش زبان میں ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اِسی طرح میری مختلف تقریریں جو ہیں، اِن کا اِنہوں نے ترجمہ شائع کیا ہے۔ آجکل بنیادی مسائل کے جو جوابات دیے جاتے ہیں، الفضل میں چھپتے ہیں، وہ کتابی شکل میں شائع کیے ہیں۔ اور اِسی طرح اور بعض لیکچر اور ایڈریس ہیں، اُن کو شائع کیا ہے۔ وکالتِ اشاعت ترسیل کے مطابق۴۸؍ ممالک کو ۳۸؍ زبانوں میں تقریباً پونے دو لاکھ کی تعداد میں کُتب بھجوائی گئیں۔ مختلف ممالک میں بھی مقامی طور پر جماعتی رسالوں کی اشاعت ہو رہی ہے۔ جماعتی رسالوں کے ذریعے فری لٹریچر کی تقسیم جو ہے، ۵؍ہزار ۷۲۵ مختلف عناوین کی کُتب ، فولڈر، ۳۱؍ لاکھ ۴۰ ؍ ہزار سے زیادہ کی تعداد میں تقسیم کیا گیا، اِس طرح ۶۶؍ لاکھ سے زائد افراد تک پیغام اِس ذریعے سے پہنچا۔ جماعتوں میں ریجنل اور مرکزی لائبریریز کا قیام ہوا ہے اور الله تعالیٰ کے فضل سے اِس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بُک سٹال لگائے گئے، بُک فیئرز لگائے گئے، تقریباً۸۹؍ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق۱۲؍ہزار نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔ ۱۷۵۳؍ سے زائد قرآنِ کریم کے تراجم تحفۃً مہمانوں کو دیے گئے۔ ۵۰۰؍ بُک سٹال اور بُک فیئرز کے ذریعے لاکھوں کا لٹریچر تقسیم کیا گیا۔ انٹرنیشنل ٹرانسلیشن ریسرچ یہ شعبہ بھی صحیح بخاری کا ترجمہ کر رہا ہے، فائیو والیم کمنٹری کا ترجمہ کر رہے ہیں، صحیح بخاری کی ایک جِلد شائع ہو چکی ہے۔ اور اِسی طرح اور بعض کُتب ہیں، جن کا ترجمہ ہو رہا ہے۔ رقیم پریس افریقن ممالک کے پرنٹنگ پریس جو ہیں، اُن میں بھی الله تعالیٰ کے فضل سے کام ہو رہا ہے اور کافی تعداد میں کُتب اور لٹریچر وہ شائع کر رہے ہیں۔ انڈیا کی رپورٹ تو مَیں نے دے دی ہے، وکالتِ تعمیل و تنفیذ کے تحت یہاں کام ہو رہا ہے اور الله تعالیٰ کے فضل سے اچھا کام ہو رہا ہے۔ عربی ڈیسک کے تحت اب تک شائع ہونے والی عربی کُتب اور پمفلٹ کی تعداد ۱۹۲؍ ہے۔ اِس سال چار نئی کُتب چھپی ہیں۔ مرقاۃ الیقین فی حیاۃ نورالدین ، الکفر ملۃ واحدۃ کا نظرِ ثانی شدہ ترجمہ، فضائل القرآن اور دعوۃ الامیر شامل ہیں۔ اِسی طرح حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ کی کچھ کُتب شائع ہوئی ہیں۔ رشین ڈیسک کے تحت بھی کام ہو رہا ہے اور کافی کُتب شائع ہوئی ہیں، کُتب حقیقۃ الوحی، تذکرۃ الشہادتین، کشتیٔ نوح کا ترجمہ جاری ہے، برکات الدعا طباعت کے لیے بھجوا دی ہے، سِرّ الخلافہ بھی اور اِسی طرح بعض اور کُتب پر کام بھی ہو رہا ہے اور ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ بنگلہ ڈیسک میں بھی الله کے فضل سے کام ہو رہا ہے اور کُتب شائع کر رہے ہیں۔ فرنچ ڈیسک ہے، یہ بھی الله تعالیٰ کے فضل سے کام کر رہے ہیں اور سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب ، لیکچر سیالکوٹ اور حقیقۃ المہدی کا ترجمہ ہوا ہے۔ تفسیرِ کبیر جِلد اوّل اور فائیو والیم کمنٹری جِلد اوّل کا ترجمہ ہو گیا ہے، نظرِ ثانی ہو رہی ہے۔ ٹرکش ڈیسک بھی الله تعالیٰ کے فضل سے اچھا کام کر رہا ہے، اِنہوں نے کچھ کتابیں شائع کی ہیں۔ انڈونیشین ڈیسک میں بھی الله تعالیٰ کے فضل سے کام ہو رہا ہے اور یہ بھی کام کر رہے ہیں اور لٹریچر شائع ہو رہا ہے۔ فارسی ڈیسک ہے ایک، اِس میں بھی ترجمے کا کام ہو رہا ہے ، کُتب کا بھی اور قرآنِ شریف کا بھی۔ چینی ڈیسک ہے، اِس میں بھی الله تعالیٰ کے فضل سے اچھا کام ہو رہا ہے اور بعض کُتب حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بھی ترجمہ ہو کے جلدی شائع ہو جائیں گی۔ سواحیلی ڈیسک ہے، یہ بھی قرآنِ کریم کا ترجمہ کر رہے ہیں، revision ہو چکی ہے، جلد شائع ہو جائے گا۔ پھر اِسی طرح حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ کی کُتب ہیں اور مختلف خُطبات جو میرے ہیں، اُن کا ترجمہ ہوا ہے۔ سپینش ڈیسک ہے، یہ بھی اپنا کام الله تعالیٰ کے فضل سے اچھا کر رہے ہیں۔ الاسلام ویب سائٹ ہے۔ اِس میں قرآنِ کریم سرچ انجن میں سویڈش ترجمے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اِسی طرح اذان کے اوقات اور قبلہ کی سمت دیکھنے کے لیے موبائل ایپ کا اجرا ہوا ہے۔ آواز کی مدد سے قرآنی آیات کی تلاش کے لیے نئی آیات سرچ ایپ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی ڈیجیٹل لائبریری میں اُردو اور انگریزی کی ۱۵۰۰؍ کُتب کے سرچ انجن کا اجرا کیا گیا ہے۔ روحانی خزائن کی پچاس کُتب کی فہرست مضامین کا انگریزی ترجمہ ، کُتب کے ساتھ کراس ریفرنس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ روحانی خزائن عربی کا نئی ڈیجیٹل لائبریری میں اضافہ کیا گیا ہے۔۳۱؍ انگریزی اِی بُکس الاسلام ویب سائٹ پر ڈالی گئی ہیں، اِس طرح اب اِن کی کُل تعداد۲۲۱؍ ہو گئی ہے۔ اور مزید بھی الله کے فضل سے کام کر رہے ہیں۔ مرکزی شعبہ آئی ٹی یہ لوگ بھی اچھا کام کر رہے ہیں، ۳۵؍ مرکزی شعبہ جات کو آئی ٹی سروس مہیا کر رہا ہے۔ تحریک وقفِ نَو الله تعالیٰ کے فضل سے واقفینِ نَو کی کُل تعداد ۸۵؍ ہزار ۴۸۹ ہے۔۔ اِس سال ۳؍ ہزار ۲۷۴؍ درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن پر کارروائی ہو رہی ہے یا منظوریاں بھجوائی گئی ہیں۔ ۱۵؍ سال سے زائد عمر کے واقفینِ نَو کی تعداد ۴۴؍ ہزار ۶۷۰ ہے اور اِس میں مختلف شعبوں میں، یونیورسٹیوں میں، سکولوں میں واقفینِ نَو بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ سہ ماہی رسالہ اسماعیل اور مریم جاری ہے۔ انڈیا، انڈونیشیا، جرمنی اور بنگلہ دیش میں یہ رسالے یوکے کے علاوہ شائع ہو رہے ہیں۔ لیف لیٹس اور فلائرز کی تقسیم جو ہے، اِس میں ۱۰۹؍ ممالک میں ۸۰؍ لاکھ سولہ ہزار سے زائد لیف لیٹس تقسیم ہوئے۔ دوکروڑ ۵۵؍ لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچا۔ یوکے نمبر ایک ہے، اِس میں ۱۴؍ لاکھ ۹۱؍ ہزار، پھر جرمنی میں ۱۴؍ لاکھ ۸۵؍ ہزار تقسیم ہوئے ، پھر فرانس ہے، ہالینڈ ہے، بیلجیم ہے، ڈنمارک، پرتگال ہے، سویڈن ہے، آسٹریا ہے۔ افریقہ کے بعض ممالک ہیں۔ امریکہ ، کینیڈا اور امریکن بلاک کے دیگر ملک ہیں، اِنہوں نے بھی ۱۲؍ لاکھ ۸۸؍ ہزار سے زائد لیف لیٹس تقسیم کیے۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فارایسٹ کے ممالک میں ۸؍ لاکھ سے زائد تقسیم ہوئے۔ انڈیا، بنگلہ دیش، جاپان اور دیگر ایشیائی ممالک میں ۳؍ لاکھ سے زائد۔ شعبہ مخزنِ تصاویر کے تحت بھی اچھا کام ہو رہا ہے، اِنہوں نے تاریخی تصویری تاریخ کافی جمع کر لی ہے۔ احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سینٹر بھی کام کر رہا ہے، کافی ریکارڈ اِنہوں نے جماعت کا محفوظ کر لیا ہے اور اب اچھا اِن کے پاس مواد جمع ہوگیا ہے۔ الفضل انٹرنیشنل کو اِس سال۳۱۰؍ شمارے شائع کرنے کی توفیق ملی، اِس میں میرے ۵۲ ؍ خُطبات اور ۱۴؍ خطابات شامل ہیں، جو اِنہوں نے شائع کیے۔ بچوں کے اخبار کی کمی پوری کرنے کے لیے بچوں کا الفضل بھی اب شائع کیا جاتا ہے۔ اِن کی رپورٹ یہ ہے کہ الفضل کی ویب سائٹ، ٹوئٹر اور فیس بُک وغیرہ کے ذریعے ۳؍ کروڑ۴۸؍ لاکھ سے زائد لوگوں تک الفضل کے ذریعے پیغام پہنچا ہے۔ الحکم ہے، انگریزی میں اخبار ہے، اِس کی ویب سائٹ پر آنے والے قارئین کی تعداد ۱۰؍ لاکھ رہی ہے، اِس میں غیر اَز جماعت بھی شامل ہیں، اِنہیں معلومات مہیا کی جاتی ہیں۔ اور اِس سال یومِ خلافت اور فلسطین کے متعلق الحکم پر شائع کیے جانے والے مضامین لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے۔ فلسطین پر ایک مضمون ڈیڑھ لاکھ دفعہ پڑھا گیا۔ ریویو آف ریلیجنز جس کا اجرا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تھا، اِس رسالے کو اب ۱۲۳؍ سال ہو چکے ہیں اور اِس کی ڈیجیٹل سبسکرپشن شروع کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر اِس کی کافی پذیرائی ہے۔ اور ۲۰۰؍ سے زائد ممالک میں کئی ملین افراد تک اِس کی رسائی ہے۔ پریس اینڈ میڈیا آفس ہے، یہ لوگ بھی اچھا کام کر رہے ہیں، اِنہوں نے اِس سال ۱۹۰؍ خبریں اور مضامین شائع کروائے، اِس ذریعے سے ۳۰؍ ملین افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے سولہ ڈیپارٹمنٹ ہیں، یہاں ۵۵۵؍ کارکنان رات دن خدمت سرانجام دے رہے ہیں، اِن میں سے ۲۹۹؍ مرد اور ۱۷۶؍ خواتین والنٹیئر کام کرنے والے ہیں۔ ایم ٹی اے کے ذریعے سے ۸؍ چینلز پر ۲۴؍ گھنٹے کی نشریات جاری ہیں۔ جن کو آپ جب ایم ٹی اے کی ایپ کھولتے ہیں تو وہاں آپ کو نظر آ جاتا ہے۔ یہ چینلز ۱۱؍ سیٹلائٹس کے ذریعے دنیا کے تمام کناروں تک پیغام پہنچا رہے ہیں۔ مجلس نصرت جہاں کے تحت افریقہ کے ۱۳؍ممالک میں ۴۰؍ہسپتال اور کلینک قائم ہیں۔ ۳۶؍مرکزی ڈاکٹرز، ۵۳؍مقامی ڈاکٹرز،۷۴؍وزیٹنگ ڈاکٹرز خدمت کر رہے ہیں۔ گذشتہ سال پانچ لاکھ مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی۔ اسی طرح ۱۳؍ممالک میں ۶۲۰؍پرائمری سکول اور ۹ ممالک میں ۸۰؍مڈل سکول کام کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑا اچھا رزلٹ ہے ان سکولوں کا۔ یہاں یوکے میں بھی نصرت جہاں بورڈ کا قیام کردیا گیا ہے جو سارے جائزے لےکر یہاں سے مشینری وغیرہ ہسپتالوں کے لیے غریب ممالک میں بھجواتے ہیں۔ پھر ۴۰ ممالک میں۲۵۳۰ فری میڈیکل کیمپس منعقد ہوئے جن کے ذریعے دولاکھ انسٹھ ہزار سے زائد مریضوں کومفت ادویہ تقسیم کی گئیں۔ آنکھوں کے مفت آپریشن کیے گئے۔ اب تک ۲۳ ہزار سے زائد افراد کے مفت آپریشن ہوچکے ہیں۔ ہیومینٹی فرسٹ اب ۶۶؍ممالک میں رجسٹر ہوچکی ہے۔اس کے تحت دورانِ سال ۸؍لاکھ ۸۲ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا۔ بینن اور ٹوگو میں موبائل آئی کلینک کام کر رہے ہیں۔۲۷؍مختلف ممالک میں جہاں جنگی حالات یا قدرتی آفات ہیں وہاں ایک لاکھ بیاسی ہزار افراد کی امداد کی گئی۔ غزہ جنگ کے متاثرین کے لیے ہیومنٹی فرسٹ کی ٹیم گذشتہ اکیس ماہ سے خدمت میں مصروف ہے۔ اب تک پانچ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی امداد کی گئی ہے۔ ہیومنٹی فرسٹ کے تحت ۱۰۰ سکول قائم ہیں جن میں ووکیشنل سکول بھی شامل ہیں۔ اسی طرح قربانی کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے، پانی کےلیے سہولت مہیا کی جاتی ہے۔ رابطہ نومبائعین دورانِ سال ۷۵؍ممالک میں کُل ۳۲؍ہزار ۶۲۷ نومبائعین سے رابطہ بحال ہوا۔ ان میں زیادہ تر افریقہ کے ممالک ہیں۔ نو مبائعین کے لیےتربیتی کلاسز اور ریفریشرکورسز کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے۔بیعت کرکے جماعت میں شامل ہونے والے ۱۲۸۱؍اماموں کو بھی ٹریننگ دی گئی۔ نئی بیعتوں کی تعداد اس سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تک بیعتوں کی تعداد ۲ لاکھ ۴۹ ہزار ۴۰۸ ہے۔ جس میں گذشتہ سال کی نسبت باوجودنامساعد حالات کے تقریباً دس ہزار کا اضافہ ہے۔ ۱۱۱ ممالک سے تقریباً ۵۰۰ سےزائد اقوام احمدیت میں داخل ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ بیعتیں کانگو برازاویل میں ہوئی ہیں، پھر نائیجیریا اور اس کے بعد گنی بساؤ ہے۔ ایشیامیں سب سے زیادہ بیعتیں بھارت میں ہوئی ہیں، پھر انڈونیشیا اور بنگلہ دیش ہیں۔ عرب ممالک میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بیعتیں ہورہی ہیں جس میں شام، کبابیراور اردن قابلِ ذکر ہیں۔ بیعتوں کے واقعات حضورِانور نے فرمایا کہ اب مَیں بعض واقعات بیان کردیتا ہوں، سارے واقعات تو بیان نہیں ہوسکتے، ایسے واقعات بیان کردیتا ہوں جس کی وجہ سے لوگوں کا احمدیت کی طرف رجحان ہوا، یا اس کی وجہ سے بیعتیں ہوئیں، یا مخالفین کے انجام کو دیکھ کر لوگوں پر اچھا اثر پڑا۔ حضورِانورنے سینیگال کے ایک گاؤں کا واقعہ بیان فرمایا جہاں امام سمیت ۱۲۸؍افراد کو بیعت کی توفیق ملی۔ اسی طرح گنی کناکری میں جب ہمارے لوکل مشنری تبلیغ کے لیے گئے تو وہاں لوگوں نے مخالفت کی مگر وہیں ایک نیک فطرت انسان نے جماعت کے حق میں گواہی دی جس کے بعد وہاں امام سمیت ۴۴۰ افراد بیعت کرکے اسلام احمدیت کی آغوش میں آگئے۔ حضورِانور نے خواب کی بنیاد پر بیعت کرنے والے بعض واقعات بیان فرمائے جن میں کانگو کنشاسا کی ایک خاتون کا واقعہ شامل تھا جن کو دو مرتبہ خواب میں ایک گندم گوں شخص کی تصویر دکھائی گئی،جب کسی کی تحریک پر وہ احمدیہ مسجد تشریف لائیں تو وہاں ٹی وی پر حضورِانور کو دیکھ کر کہنے لگیں کہ یہ وہی شخص ہے۔ اس کے بعد انہوں نےچند سوالات پوچھے اور پھر بیعت کرلی۔ اسی طرح بیلجیم کے ایک لبنانی صاحب نے بھی خواب کی بنیاد پر بیعت کی، ان صاحب کو کہا گیا کہ وہ پہلے جماعت احمدیہ کا لٹریچر پڑھ لیں مگر انہوں نے فی الفور بیعت کرنے پر اصرار کیا اور بیعت فارم پُر کرکے جماعت میں شامل ہوگئے۔ اسی طرح حضورِانور نے بعض اور افراد کے واقعات بیان کیے جنہیں خوابوں کی بدولت بیعت کی توفیق ملی۔ اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مخالفین کی طرف سے نومبائعین کی مخالفت اور ان کی استقامت کے بارےمیں بیان کرتے ہوئے چند واقعات پیش فرمائے۔ کانگو برازاویل میں ایک جگہ لوگ عیسائیت کو چھوڑ کر جماعت میں داخل ہو رہے ہیں۔ ایک نوجوان نے چرچ کو بتایا تو چرچ نے لوگوں میں کھانا اور نقد رقم دی اور مفت علاج بھی شروع کر دیا تاکہ وہ جماعت چھوڑ دیں۔ ایک داعی الیٰ اللہ کو بھاری تنخواہ اور رہائش کا کہا تو انہوں نے کہا کہ مجھے دلائل سے یسوع کی خدائی ثابت کر دیں۔ افراد جماعت دلائل سے بات کرتے ہیں۔ وہاں انہوں نے ایک بڑا چرچ بھی بنایا ہے وہاں بھی جانے والا کوئی نہیں۔ پادری ناکام لوٹ رہے ہیں۔ نائیجر سے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ گذشتہ سال جلسہ یوکے پر ایک معلمہ راحیلہ صاحب نے حضور انور کا اختتامی خطاب سنا تو اس کے بعد اعلانیہ بیعت کا اقرار کیا۔ وہ دیہات میں قرآن پڑھاتی ہیں اور اسلامی تعلیمات سکھاتی ہیں۔ بیعت کے بعد بھی سلسلہ جاری ہے۔ جس مدرسے میں پڑھانے جاتی ہیں وہاں غیر احمدی لڑکے کافر کافر کے نعرے لگاتے ہیں۔ اور تنگ کرتے ہیں۔ ایک کانفرنس میں ایک وہابی مولوی نے ان کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک معلمہ گمراہ ہو گئی ہیں۔ اس پر موصوفہ سٹیج پر آئیں اور کھل کر مولوی صاحب کی باتوں کا جواب دیا۔ اس پر نیک فطرت لوگوں نے ان کی تائید کی۔ مخالفت کی وجہ سے موصوفہ کو جماعت کی طرف سے مدد کی پیشکش ہوئی۔ تو انہوں نے کہا کہ مجھے اچھی کتابیں دے دیں ۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں چاہتی۔ میں نے بیعت اس توقع سے نہیں کی کہ جماعت میرے لیے کچھ کرے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق بیعت کی ہے اور اس پر قائم رہوں گی۔ مخالفین احمدیت کوشش کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان کو ہر جگہ ناکام و نامراد کرتا ہے۔ مساجد کے حوالےسے واقعات کیمرون سے مبلغ انچارج لکھتے ہیں کہ شمالی کیمرون میں ۲۰۲۴ء میں مسجد تعمیر ہوئی۔ مخالفین کو دکھ تھا۔ انہوں نے گورنر اور سیکیورٹی کمشنر کو کہا کہ جماعت دہشتگرد ہے۔ اس پر کمشنر صاحب نے جماعت کے معلم ابوبکر صاحب کو کہا کہ ۱۵؍مئی کو پندرہ لوگ حاضر ہوں اور مخالفین کو بھی بلایا ہے۔ اس روز انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میںسے کچھ لوگ جماعت کے خلاف شکایت لے کر آئے اور رشوت کے طور پر پانچ لاکھ سیفا بھی دیے جو میں واپس کر رہا ہوں پھر میں نے جماعت کے بارے تحقیق کی۔ مجھے معلوم ہوا کہ یہ دہشت گرد نہیں ہیں۔ اور مخالفین کو کہا کہ میں وارننگ دیتا ہوں جو بھی ان کے خلاف بات کرے گا میں اس کو جیل بھجوا دوں گا۔ اور مخالفین نامراد ہوئے اور ہماری مسجد آباد ہے۔ کونگو برازاویل سے معلم کہتے ہیں کہ ایک گاؤں کے پہلے احمدی نے عیسائیت چھوڑ کر احمدیت قبول کی۔ وہ کہتے ہیں احمدیہ جماعت احمدیہ اسلام کا پیغام لائی اور مسجد کی تعمیر سے بہت سےلوگ جماعت میں شامل ہوئے۔ پہلے ہم سمجھتے تھے کہ عیسائیت ہی وہ آواز ہے جو خدا کی طرف لے جاتی ہے۔ ہم نے شراب بھی چھوڑ دی ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ہماری زندگی کا کوئی مقصد بھی ہے۔ مسجد کی تعمیر۔ نصرت الٰہی کے واقعات انصر عباس صاحب ساؤتومے سے لکھتے ہیں کہ ایک ممبر نیشنل اسمبلی جو پہلے ایک ضلع کے میئر تھے ۔ مسجد کی تعمیر کی اجازت سے انکار کیا تھا۔ کہ اس ملک میں صرف چرچ بن سکتے ہیں۔ اب ان کے بیٹے نے بیعت کر لی ہے۔ اس سے قبل ان کے والدین کو بتایا تو ان کی ماں نے کہا مجھے جماعت احمدیہ پر اعتماد ہے۔ ایسے اسلام کی دنیا کو ضرورت ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ والے اسلام میں میرا بیٹا شامل ہو رہا ہے۔ برکینا فاسو میں ایک احمدی نے بیعت کی اور مخالفت ہوئی ۔ پہلے گھر میں نماز پڑھتے تھے پھر مسجد بنا لی۔ گاؤں کے لوگوں نے شکایت کی تو چیف نے اذان اور نماز بند کرنے کا حکم دیا۔ کچھ دن بعد لوکل چیف کو غلطی کا احساس ہوا۔ دابو حسن صاحب کو بلا کر معذرت کی اور نماز اور اذان کی اجازت دی۔ لیکن یہ بات حکومت پاکستان کو سمجھ نہیں آتی جو مولوی کہتا ہے ان کی بات مان لیتے ہیں۔ ہماری مسجدوں میں اذانیں بند کروائی ہوئی ہیں۔ اور گھروں میں بھی کہتے ہیں کہ نماز نہ پڑھو اور اس لیے گھروں میں چھاپے مارے جاتے ہیں ۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کے حوالے سے بعض تاثرات حضور انور نے گنی بساؤ کا ایک واقعہ پیش فرمایا ۔ ایک امام موریطانیہ سے پڑھ کر آئے اور جماعت کے مخالف تھے۔ ان کو حضرت مسیح موعودؑ کی عربی کتب دی گئیں۔ یہ کتب پڑھنے سے ان کے دل کی کایا پلٹ گئی ۔ اور گذشتہ نومبر میں احمدیت قبول کرلی۔ مبلغ انچارج رشیا بیان کرتے ہیں کہ سابق نائب مفتی بشکر کا قرغیزستان جماعت سے رابطہ ہوا ۔ وہ جماعت کی کتب کا مطالعہ کر رہے تھے۔ اپنے بیگ میں اسلامی اصول کی فلاسفی رکھی ہوتی ہے۔ کچھ عرصہ بعد ایک لمبی بات ہوئی۔ او ر آخر میں بیعت کی توجہ دلائی۔ کچھ دن بعد ان کا پیغام آیا کہ میں بیعت کرنا چاہتا ہوں لیکن خلیفة المسیح کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہتا ہوں۔ گذشتہ سال جرمنی بھی گئے لیکن حضور انور نہیں گئے تھے۔ تو پھر انہوں نے واپس جا کر اعلان کیا اور بیعت کا خط لکھا۔ حضورا نور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان کو موقع دے کہ وہ دستی بیعت بھی کر لیں۔ اس کے بعد سربیا کا ایک واقعہ بیان فرمایا۔ ایک خاتون بک سٹال پر آئیں اور بتایا کہ وہ اپنے خاندان میں اکیلی احمدی ہیں۔ انہوں نے اپنےوالدین کو ہم سے ملوایا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اسلامی اصول کی فلاسفی پڑھ کر احمدی ہوئی ہیں۔ ابھی بارہ صفحات ہی پڑھے تھے کہ دل میں احساس جاگا کہ جس سچے اسلام کی مجھے تلاش تھی وہ مل گیا ہے۔ اور یقین پیدا ہوا کہ اس کتاب کا لکھنے والا سچا ہے۔ یہ خاتون کئی زبانیں جانتی ہیں، وکیل ہیں اور نظم و نثر بھی لکھتی ہیں۔ بک فیئر ز اور نمائشوں کے مثبت اثرات انڈیا میں اس کا خاص اثر ہو رہا ہے۔ لیف لیٹس کی تقسیم کے دوران پیش آنے والے واقعات ہیں۔ بہت سارے لوگ احمدی ہوتے ہیں یا احمدیت کا اچھا تصور پیدا ہو جاتا ہے۔ یوکے خدام کا ایک گروپ چلی گیا۔ مروان گل صاحب ارجنٹائن سے لکھتے ہیں کہ لٹریچر تقسیم کیا تو ایک خاتون نے اسے پڑھا اور انہوں نے رابطہ کر کے کہا کہ وہ ایک تقریب منعقد کر رہی ہیں اور انہوں نے خدام کو دعوت دی کہ بتایا جائے کہ یوکے سے اسلام کی تبلیغ کرنے ایک گروپ چلی آیا ہے اور ان کا بنیاد ی مقصد امن ہے۔ وفد وہاں گیا۔ تقریب ہوئی اور انہوں نے تفصیل سے بتایا۔ وہ موصوفہ پڑھ رہی ہیں۔ خدام الاحمدیہ کے ذریعہ سے جو تبلیغی گروپ جاتے ہیں ان کا فائدہ بھی ہوتا ہے۔ ایم ٹی اے کا مثبت اثر ایم ٹی اے پر خطبہ جمعہ وغیر ہ سن کر لوگوں پر اچھا اثر ہوتا ہے۔ ایک رومانین احمدی ہیں۔ وہ اپنی پڑھائی ترک کر چکے تھے۔ والدین اور پروفیسر سمجھا کر تھک گئے اور احمدی ہونے کا سن کر اَور ناراض ہو گئے ۔ یہ نوجوان ایم ٹی اے پر پروگرام دیکھتے تھے۔ مختلف پروگراموں میں حضور انور کو تعلیم حاصل کرنے کاکہتے سنا تو انہوں نے امتحان دیا اور پاس بھی ہوگئے۔ دعا کے لیے لکھتے رہے۔ پروفیسر سُن کر حیران ہوئے کہ میرا خیال تھا کہ یہ بگڑ جائے گا۔ میرا ایک اور شاگرد بھی آوارہ گرد ہوگیا ہے، پڑھائی چھوڑ بیٹھا ہے۔ اسے کہتا ہوں کہ احمدی ہو جائے تاکہ پڑھائی تو کر لے۔ قبولیت دعا کے کافی واقعات ہیں۔ گنی بساؤ کے مبلغ لکھتے ہیں کہ خلافت احمدیہ سے بے انتہا محبت کرنے والے شریف کانڈے صاحب پر چوروں نے سر پر وار کیا۔ گہرا زخم آیا۔ یادداشت ختم ہوگئی۔ ڈاکٹرز نے ادویات دیں۔ ایک دن حالت بگڑ گئی تو ڈاکٹرز نے کہا کہ بچنا مشکل ہے۔ انہوں نے بہت دعاکی۔ اس دوران حضور انور کو خواب میں دیکھا کہ خلیفة المسیح نے کہا کہ تم دعا کرو میں بھی دعا کروں گا اور ان شاء اللہ تمہیں کچھ نہیں ہوگا۔ کچھ دن بعد پھر خواب دیکھا کہ حضور انور نے تہجد پڑھنے کی تلقین فرمائی۔ دعا کے اثر سے اب وہ ٹھیک ہوگئے ہیں اور یادداشت بھی واپس آ رہی ہے۔ ڈاکٹرز بھی حیران ہیں۔ جماعت احمدیہ کے جلسوں اور پروگراموں میں شامل ہونے والے غیرازجماعت لوگوں کی آراء مرادی شہر کے ایک معلم الامین صاحب نے گذشتہ سال جلسہ یوکے کا خطاب سنا جس میں حضور انور نے فرمایا کہ اگر جماعت خدا تعالیٰ کی طرف سےنہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ کب کا اس کو ختم کر دیتا۔ یہ حضرت مسیح موعودؑ کے الفاظ ہیں۔ موصوف امام نے ایک محفل میں غیر از جماعت احباب کو کہا کہ وہ پندرہ سال سے لوگوں کو کہتا سن رہے ہیں کہ جماعت جھوٹی ہے ،ختم ہوجائے گی۔ لیکن دن بدن جماعت مرادی ریجن اور اردگرد بڑھ رہی ہے۔ اور میں خلیفہ کی اس بات کا گواہ ہوں۔ تم سب جھوٹے ہو۔ غرباء اور ضرورت مندوں سے اچھے تاثرات ملتے ہیں۔ گذشتہ دنوں مایوٹ میں طوفان اور زلزلہ آیا تھا۔ یہاں سے امداد بھی ہم نے بھیجی۔ ہیومینٹی فرسٹ اور جرمنی سے بھی لوگ گئے۔ فون کر کے مشنری انچارج سے بات کی ۔ تو اس بات پر عیسائی مشنری بڑے حیران تھے کہ ہمارے ہاں چرچ تو پوچھتا نہیں۔ ہمارے ہاں تباہی پر تمہارے خلیفہ کو بڑا فکر ہے اور فون کر کے پوچھ رہا ہے۔ اس سے بڑا اثر ہوا ہے۔ اور لوگوں کی توجہ احمدیت کی طرف ہو رہی ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ اور اب یہ لوگ خود سوچ لیں کہ اس سلسلہ کے برباد کرنے کے لئے کس قدر انہوں نے زور لگائے اور کیا کچھ ہزار جان کاہی کے ساتھ ہر ایک قسم کے مکر کیے ۔… پس اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا تو ضرور اُن کی جان توڑ کوششوں سے یہ تمام سلسلہ تباہ ہو جاتا۔ کیا کوئی نظیر دے سکتا ہے کہ اس قدر کوششیں کسی جھوٹے کی نسبت کی گئیں اور پھر وہ تباہ نہ ہوا بلکہ پہلے سے ہزار چند ترقی کر گیا۔ پس کیا یہ عظیم الشان نشان نہیں کہ کوششیں تو اس غرض سے کی گئیں کہ یہ تخم جو بویا گیا ہے اندر ہی اندر نابود ہو جائے اور صفحۂ ہستی پر اس کا نام و نشان نہ رہے مگر وہ تخم بڑھا اور پُھولا اور ایک درخت بنا اور اس کی شاخیں دُور دُور چلی گئیں اور اب وہ درخت اِس قدر بڑھ گیا ہے کہ ہزار ہا پرند اس پر آرام کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ آئندہ بھی جماعت کی خدمت کرتے چلے جائیں۔ اپنے نیک نمونے قائم کریں اور ہر احمدی کا ایک نمونہ بھی ایک خاموش تبلیغ ہے۔ اس لیے ہر احمدی کو اپنی حالتوں کے بدلنے کی طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ اسلام احمدیت کا جھنڈا جلد از جلد دنیا میں پھیلائیں۔ جزاک اللہ ۔ حضور انور نے آخر پر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرمایا اور پنڈال سے باہر تشریف لے گئے۔ ٭…٭…٭