خطاب حضور انور

خطاب حضور فرمودہ 04 اگست 2018ء بر موقعہ جلسہ سالانہ یوکے 2018ء (قسم نمبر 2)

(امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بںصرہ العزیز)

2018-2017ء میں اللہ تعالیٰ کے جماعت احمدیہ پر نازل ہونے والے بے انتہا فضلوں اور نصرت و تائید کے عظیم الشان نشانات میں سے بعض کا ایمان افروز تذکرہ

جماعت احمدیہ برطانیہ کے جلسہ سالانہ کے موقع پر 04؍اگست2018ء بروز ہفتہ( بعد دوپہر کے اجلاس میں)
امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا حدیقۃالمہدی( آلٹن) میں خطاب

(اس خطاب کا متن ادارہ الفضل اپنی ذمہ داری پر شائع کر رہا ہے)

وکالت اشاعت (طباعت)

اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال 123ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق 784مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈرز وغیرہ 63زبانوں میں ایک کروڑ62لاکھ 16ہزار 407کی تعداد میں طبع ہوئے۔

وکالت اشاعت( ترسیل)

وکالت اشاعت ترسیل کا کام ہے۔ یہ میں نے نئی قائم کی تھی کہ جو جماعتی لٹریچر مختلف ممالک میں چھپتا ہے اس کی ترسیل ہواور اس کا نکاس بھی آگے ہو تاکہ پھر زیادہ سے زیادہ کتابیں بکیں اور لوگوں تک پہنچیں۔ باون مختلف زبانوں میں تین لاکھ پانچ سو سے زائد کتب دنیا کے مختلف ممالک کو بھجوائی گئیں۔ ان کتب کی کل مالیت چار لاکھ پچاس ہزار ہے ۔مالیت سے ہمیں غرض نہیں اصل چیز یہ ہے کہ بھجوائی جائیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

قادیان سے بیرون ممالک کو کتب کی ترسیل

قادیان سے بھی بیرونی ممالک کو کتب کی ترسیل ہوتی ہے۔ دوران سال قادیان سے بیرونی ممالک کی لائبریریز اور دیگر ضروریات کے لئے اڑتالیس ہزار سے زائد کتب بھجوائی گئیں۔ اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اچھا پریس ہے جو وہاں سے شائع کر کے اچھی کمائی کر رہا ہے۔

جماعتوں کے ذریعہ فری لٹریچر کی تقسیم

مختلف ممالک میں فری لٹریچر کی جو تقسیم ہوئی ان میں مختلف عناوین پر مشتمل چھ ہزار چار سو باون کتب فولڈرز اور پمفلٹس اٹھاون لاکھ انہتر ہزار پانچ سو بانوے کی تعداد میں مفت تقسیم کیے گئے۔ اس طرح کل ایک کروڑ 42 لاکھ ستائیس ہزار آٹھ سو ترانوے افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔

جماعتوں میں ریجنل اور مرکزی لائبریری کے قیام

جماعتوں میں ریجنل اور مرکزی لائبریری کے قیام کے لئے دنیا کے بیاسی ممالک کی آمدہ رپوٹ کے مطابق 488 سے زائد ریجنل اور مرکزی لائبریریوں کا مختلف جماعتوں میں قیام ہو چکا ہے۔

نمائشیں ،بک سٹالز ،بک فیئرز

نمائشیں اور بک سٹالز اور بک فیئرز۔ اس سال مختلف ممالک میں بکثرت قرآن مجید اور جماعتی لٹریچر کی نمائشوں کا اہتمام کیا گیا۔موصولہ رپورٹس کے مطابق6967 نمائشوں کے ذریعہ اڑتیس لاکھ پچاسی ہزار367 افراد تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچا۔اس کے علاوہ پندرہ ہزار پچیس (15025) بک سٹالز اور بک فیئرز کے ذریعہ 41 لاکھ 93 ہزار 994 افراد تک پیغام پہنچانے کی توفیق ملی۔

نمائشوںکے حوالے سے واقعات اور تأثرات

امیر صاحب فرانس لکھتے ہیں کہ ایک فرنچ خاتون قرآن کریم کی نمائش پر آئی۔ کہنے لگی کہ کیا میں قرآن کریم کو ہاتھ لگا سکتی ہوں؟ میرے بعض مسلمان جاننے والے کہتے ہیں کہ کوئی بھی غیر مسلم قرآن کریم کو ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ اس پر میں نے کہا کہ اگر ہاتھ نہیںلگائیں گے تو پڑھیں گے کیسے۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ آپ لوگ قرآن کریم کا خود مطالعہ کریں۔ عورت بہت حیران ہوئی اور قرآن کریم کا نسخہ خرید کر لے گئی۔
امیر صاحب آسٹریلیا لکھتے ہیں کہ ایک مسلمان نے ہماری قرآن کریم کی نمائش میں اپنے کومینٹس (Comments) میں لکھا کہ آپ لوگ مسلمان نہیں ہیں اور عام لوگوںکو دھوکہ دے رہے ہیں۔ پاکستان میں آپ لوگوں کو غیر مسلم قرار دیا ہے۔ تم لوگ اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہہ سکتے کیونکہ تم لوگ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے اور یہ کہتے ہو کہ وحی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ چنانچہ ان کے اس کومنٹ(Comment) پر ایک غیر از جماعت مہمان نے Comments Bookمیں یہ بھی جواب لکھا کہ تمام مذاہب ایک ہیں۔ یہ تمام کائنات ایک ہی ہے۔ اسی طرح احمدیت اور دیگر تمام مذاہب سب ایک لافانی ذات کی طرف سے ہیں۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ہم سب اُس ایک ذات ایک خدا کے بندے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح ہم مختلف یونیورسٹیز میں جا سکتے ہیں اور ایک ہی ڈگری حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح پر ہم اپنے مذاہب پر عمل کر کے خدا کی شناخت کر سکتے ہیں۔ چنانچہ اپنے طور پر اس نے خود ہی اس کا جواب دے دیا۔

بُک سٹالز اور بُک فیئرز کے حوالے سے ایمان افروزواقعات

بُک سٹالز اور بُک فیئرز کے حوالے سے بعض واقعات ہیں۔ آسٹریا کے مبلغ لکھتے ہیںکہ یہاں بُک فیئرز میں جماعت نے اپنی کتب کا سٹال لگایا۔ سینکڑوں لوگوں نے وزٹ کیا ۔ایک خاتون جماعت کی تعلیم سے متأثر ہو کے کہنے لگی کہ اب تو میں اپنے حلقہ احباب میں صرف احمدیہ احمدیہ ہی کہوں گی اور آپ کی جماعت کا تعارف ہر ایک جاننے والے کو کراؤں گی۔

بینن میں بُک سٹالز پر انڈیا کے دوست آئے ہوئے تھے۔ کہنے لگے آپ لوگ تو دھرم لُوٹ لیں گے ۔میں کئی ملکوں میں گیا ہوں لیکن کہیں بھی کوئی مسلمان بات کرنے تک راضی نہیں لیکن احمدیوں کے رویّوں سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ آپ لوگ واقعی بہت پیار کرنے والے لوگ ہیں۔ اگر ہر مسلمان آپ جیسا ہو جائے تو مذہبی جھگڑے ہی ختم ہو جائیں۔

اسی طرح اور بہت سارے واقعات ہیں۔

مختلف ممالک میں مقامی طورپرجماعتی رسالوں کی اشاعت

مختلف ممالک میں مقامی طور پر جماعتی رسالوں کی اشاعت۔ اس سال 123 ممالک سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جماعتوں اور ذیلی تنظیموں کے تحت 26 زبانوں میں 103 تعلیمی تربیتی اور معلوماتی مضامین پر مشتمل رسائل و جرائد مقامی طور پر شائع کیے جا رہے ہیں۔

لیف لیٹس، فلائرز کی تقسیم کا منصوبہ

اس سال 96 ممالک میں مجموعی طور پر ایک کروڑ بتیس لاکھ سے زائد لیف لیٹس تقسیم ہوئے ۔اس کے ذریعہ دو کروڑ پینسٹھ لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچا۔ اس وقت لیف لیٹس کی تقسیم کے حوالے سے امریکہ اور یورپ کے ممالک نمایاں ہیں۔ جرمنی نمبر ایک پر ہے۔ اس کے بعد یُوکے ہے۔ جرمنی میں 22لاکھ۔ یُوکے میں 17 لاکھ تہتّر ہزار۔ پھر کینیڈا ہے۔ پھر سپین ہے۔ ناروے، ہالینڈ۔ اس طرح دوسرے ملک ہیں۔ یورپ کے ملک ہیں۔ بعض دوسرے ممالک ہیں۔ نائیجیریا، بینن، کونگو کنساشا، کیمرون وغیرہ ممالک ہیں۔

سپین میں لیف لیٹس کی تقسیم

سپین میں لیف لیٹس کی تقسیم بھی ہو رہی ہے۔ یہاںجامعہ یُوکے اور جرمنی کے جو فارغ التحصیل طلباء ہیں وہ جا کے کرتے ہیں۔ اور اس کے ذریعہ سے اللہ کے فضل سے اس سال فارغ التحصیل شاہدین کے ذریعہ سے آٹھ لاکھ تین ہزار سات سو بائیس کی تعدادمیں لیف لیٹس تقسیم کیےگئے۔ اور سیوتا(Ceuta) شہر جو مراکش کے بارڈر پر ہے وہاں بھی لیف لیٹس تقسیم کیے گئے اور اس دوران کئی ایسے لوگ ملے جن کو جماعت کے بارے میں پہلے سے معلومات تھیں اور کیونکہ وہ عربی بولنے والے ہیں اس لیے ایک عرب دوست بھی ساتھ تھے۔ اللہ کے فضل سےوہاں تبلیغ کے اچھے راستے کھل رہے ہیں۔

میکسیکو، گوئٹے مالا، ایکواڈور، یوراگوئے اور پیراگوئے میں فلائرز کی تقسیم

میکسیکو، گوئٹے مالا، ایکواڈور، یوراگوئے اور پیراگوئے میں فلائرز کی تقسیم ہوئی اور وہاں کینیڈا کے فارغ التحصیل مربیان کے ذریعہ سے تین لاکھ اڑسٹھ ہزار نو سو دس لیف لیٹس تقسیم ہوئے اور لیف لیٹس کی تقسیم کے دوران رپورٹس میں جو واقعات لکھے ہیں اس میں سے ایک دو بیان کر دیتا ہوں۔

لیف لیٹس کی تقسیم کے دوران پیش آنے والے ایمان افروز واقعات

ہنڈورس کے مبلغ بیان کرتے ہیں کہ تبلیغی سفر کے دوران ایک خاتون کو پمفلٹ دیا تو اس نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور یہ پمفلٹ اپنے خاوند کو دکھایا۔ اس کا خاوند کافی عرصہ سے اسلام کے بارے میں جاننا چاہتا تھا لیکن اس کا کسی سے رابطہ نہیںہو رہا تھا۔ چنانچہ انہوںنے اگلے دن کا وقت لے کر ہمارے ساتھ تقریباً تین گھنٹے کی ملاقات کی جس میں انہیں تفصیل سے اسلامی تعلیم سے آگاہ کیا گیا۔ موصوف اس سے بہت متاثر ہوئے۔اس سے اگلے دن ہم نے دوسرے شہر جانا تھا لیکن وہ صبح صبح دوبارہ آ گئے اور پھر تقریباً ایک گھنٹہ تک اسلام کے حوالے سے گفتگو کرتے رہے۔ انہیں مطالعہ کے لیےکچھ لٹریچر بھی دیا گیا۔ اس کے بعد ابھی تک رابطے میں ہیں اور اسلام کے اندر بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔

بینن کی رپورٹ ہے کہ شہر کانڈی میں قرآن کریم کی نمائش لگائی گئی ۔اس موقع پر پمفلٹس بھی تقسیم کیے گئے۔ ایک پادری بھی نمائش دیکھنے کے لئے آیا اور اسے بھی ایک پمفلٹ دیا گیا جو وہ لے کر چلا گیا۔ کچھ دیر بعد واپس آیا اور مزید پمفلٹس مانگے۔ کہنے لگا کہ میں یہ پمفلٹس اپنے چرچ میں تقسیم کرناچاہتا ہوں کیونکہ ہمیشہ سے یہی سمجھا جاتا رہا ہے کہ اسلام جبرو تشدد کی تعلیم دیتا ہے۔ امن کی تعلیم تو ہم پہلی مرتبہ آپ سے سن رہے ہیں۔

امیر صاحب سپین نے لکھا ہے کہ ایک شہر میں ایک پرانے سپینش احمدی تھے جن سے رابطہ نہیں تھا۔ نئے مربیان کی اس تبلیغی مہم کے دوران، لیف لیٹس کی تقسیم کے دوران ان سے رابطہ ہوا اور اس کے بعد باقاعدہ رابطہ ہے اور وہ بڑے خوش ہوئے کہ مجھے جماعت کا دوبارہ پتہ مل گیا۔

امیر صاحب فرانس کہتے ہیںکہ پمفلٹس کی تقسیم کے دوران ایک پمفلٹ ایک بہت بڑی عمارت کے سامنے ایک فرنچ عورت کو دیا گیا۔ اس نے اسی وقت اسے پڑھنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ کہتی جاتی تھی کہ بہت اچھا ہے آپ لوگ اس کام کو جاری رکھیں اور پورے فرانس میں اس کو تقسیم کریں۔ مجھے بھی ایک پیکٹ دیں میں اس عمارت کی گارڈین ہوں میں بھی سب کو دوں گی۔ چنانچہ پمفلٹس کی مدد سے اس عورت کے ذریعہ آگے اس عمارت میں کام کرنے والے تمام لوگوں تک جماعت کاپیغام پہنچ گیا۔

صدر صاحب جماعت نیپال لکھتے ہیں کہ لیف لیٹس کی تقسیم کے دوران کاٹھمنڈو کے ایک زیر تبلیغ ہندو دوست سے رابطہ ہوا اور وہ جمعہ کی نماز کے لئے ہماری مسجد میں آنا شروع ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت کا تعارف ہونے سے پہلے میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ میں ایک مندر کے اندر داخل ہو رہا ہوں اور اچانک مندر کے دروازے پر ایک بورڈ آکر گرتا ہے جس سے میں مندر کے اندر جا نہیں پایا۔ چنانچہ اس خواب کے بعد انہوں نے مندر جانا بند کر دیا۔ جب ان کا جماعت سے تعارف ہوا تو انہوں نے ایک اور خواب دیکھی کہ آسمان پر تمام مذاہب کی نشانیاں دکھائی دے رہی ہیں اور ان symbols کے اوپر ایک چمکتی ہوئی روشنی دکھائی دے رہی ہے اور خواب میںاس روشنی کی طرف جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس خواب کا ان پر گہرا اثر ہوا۔ کہنے لگے اب جو میں نے اسلام احمدیت کی طرف سفر شروع کیا ہے وہ میری روشنی کی طرف جانے کی کوشش کی تعبیر ہے۔ اس خواب کے بعد موصوف مسلسل جماعت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اسلام کے متعلق مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں جمعہ کی نماز بھی پڑھنے آتے ہیں۔

اس طرح کے بہت سارے واقعات ہیں۔

وکالت تعمیل و تنفیذ لندن

وکالت تعمیل و تنفیذ لندن کے ذریعہ سے انڈیا بھوٹان نیپال میں کام ہو رہا ہے۔ اور قادیان میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جو کام ہو رہا ہے اس میں نظارت نشر و اشاعت میں تین مقامی زبانوں بنگلہ، اڑیہ، اور تامل کے ڈیسکوں کا قیام عمل میں آ چکا ہے۔ لٹریچر کا ترجمہ ان زبانوں میں ہو رہا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے ہندی تراجم کا کام جاری ہے۔ بائیس کتب کے ہندی تراجم مکمل ہو چکے ہیں۔ نور ہسپتال کے قیام پر سو سال پورا ہونے پر وہاں بھی ایک صد سالہ تقریب منعقد ہوئی۔ اس کا بھی علاقے کے لوگوں پر بڑا اچھا اثر ہوا۔ فضل عمر پریس قادیان میں نئی مشینیں لگائی گئیں ہیں۔ اللہ کے فضل سے وہاں کافی اچھا کام ہو رہا ہے۔ اسی طرح رینوویشن کا کام ہوا۔ دارالبیعت لدھیانہ کی رینوویشن ہوئی۔ چلہ کشی ہوشیار پور والے مکان کی ہوئی۔ گیسٹ ہاؤسز کی ہوئی اور اللہ کے فضل سے وہاں دوسرے بھی تعمیری کام ہو رہے ہیں۔

عربک ڈیسک

عربک ڈیسک کے تحت گذشتہ سال تک جو کتب اور پمفلٹس عربی زبان میں تیار ہو کر شائع ہوئیں ان کی تعداد 125 ہے۔ جو کتب اس سال پرنٹنگ کے لئےبھجوائی گئی ہیں ان میں ایک کتاب البریہ، روحانی خزائن کی جلد 12 اس میں جتنی کتابیں ہیں اور روحانی خزائن کی جلد 15 ،پھر روحانی خزائن کی جلد 18 ،روحانی خزائن کی جلد 19 یہ اللہ کے فضل سے ترجمہ ہو چکی ہیں اور حضرت مصلح موعود ؓکی کتب اور بعض دوسری کتابیں بھی ترجمہ کے پراسیس میں ہیں انشاء اللہ تعالیٰ وہ ہو جائیں گی۔ اس کے علاوہ اور بہت ساری کتب کا ترجمہ یہ کر رہے ہیں۔

عربوںمیں قبول احمدیت کے واقعات

عربوںمیں قبول احمدیت کے واقعات بھی ہیں۔ مراکش سے ایک دوست محمد العواصی صاحب لکھتے ہیں کہ احمدیت سے میرا تعارف ایک احمدی دوست کے ذریعہ سے ہوا۔ اس دوست نے مجھے ابتدائی امور کے بارے میں بتانے کے بعد جماعت کے ٹی وی چینل کو مسلسل دیکھنے کا مشورہ دیا۔ مَیں نے ایم ٹی اے دیکھنا شروع کیا تو محض چند روز میں ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کا قائل ہو گیا لیکن بیعت کرنے سے کسی قدر خائف تھا۔ اس بات کا اظہار جب میں نے اپنے احمدی دوست سے کیا تو اس نے کہا کہ تم استخارہ کیوںنہیں کر لیتے۔ مجھے اس کی تجویز پسند آئی ۔مَیں نے استخارہ کیا تو خواب میں دیکھا کہ میری پیدائش ہوئی ہے اور میں جلدی جلدی بڑا ہو کر نوجوان ہو گیا ہوں۔ اس رؤیا کے باوجود مجھے خوف دامنگیر رہا۔ ایک رات اچانک میری آنکھ کھل گئی تو میں نے خدا تعالیٰ سے دعا کی کہ مجھے حق دکھا دے اور اس کی پیروی کی توفیق عطا فرما۔ اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جماعت احمدیہ کی سلطنت میں ہوں۔ اس میں لوگ جگہ جگہ جمع ہیں اور مختلف علاقوں کے فتح کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ ان کے پاس کوئی ظاہری اسلحہ نہیں ہے پھر بھی ایسی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں۔ احمدیوں کی اس سلطنت میں مَیں ایک بلند و بالا زیر تعمیر عمارت دیکھتا ہوں۔ ایک شخص مجھے کہتا ہے کہ جب اس کی تعمیر مکمل ہو جائے گی تو دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت کہلائے گی۔ میں نے اپنے احمدی دوست کو یہ رؤیا سنایا تو اس نے کہا اب اس کے بعد تو آپ کا ہر شک دور ہو جانا چاہیے اور بیعت کر لینی چاہیے اور میں خود بھی اب اس نتیجہ پر پہنچا تھا۔

اسی طرح اور بہت سارے واقعات ہیں۔

سیریا کے محمدالحاج عبداللہ صاحب آجکل کینیڈا میں ہیں۔ کہتے ہیں مَیں ایک سیلز مین کی جاب کرتا تھا۔ میرے گاہکوںمیں سے ایک شخص کے بیٹے محمدکیّال صاحب سے میرا تعارف ہوا۔ یہ نوجوان احمدی تھا۔ اس سے تعلق بڑھا تو اس نے مجھے جماعت کے بنیادی عقائد اور اس کے تجدیدی مفاہیم کے بارے میں بتایا۔ اس نے مجھے اسلامی اصول کی فلاسفی کا عربی میں ترجمہ دیا۔ میں اس کتاب کو پڑھ کر بہت متاثر ہوا اور اس میں پائی جانے والی معقول باتیں بہت پسند آئیں۔ پھر تقریباً ایک سال تک میں جماعت کی مختلف کتب پڑھتا رہا ۔نیز ایم ٹی اے العربیہ بھی دیکھنا شروع کر دیا۔ ایک سال کے بعد مطالعہ اور ایم ٹی اے دیکھنے اور جماعت کے عقائد کا موازنہ کرنے کے بعد میرے دل میں جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی خواہش جنم لینے لگی۔ لیکن میںاپنی باطنی طہارت کے حوالے سے اپنے آپ کو اس پاکیزہ جماعت کے قابل نہ سمجھتا تھا۔ اس مقام تک پہنچنے کی راہوں سے ناآشنا تھا۔ لہٰذا میں نے محمدکیّال سے کہا کہ مجھے بعض احمدیوں سے ملوا دو۔ اس نے اپنے گھر پر ہی چند احمدیوں کے ساتھ ملاقات کا بندوبست کروایا اور میں نے ان کے ساتھ روحانی ارتقاء کے ذرائع کے بارے میں بات کر کے محسوس کیا کہ جیسے میری روحانی پیاس کی تسکین ہونے لگی ہے کیونکہ مجھے رؤیائے صالحہ وغیرہ کی بنا پر یہ یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ مجھے ضائع نہیں کرے گا اور ضرور مجھے ہدایت دے گا۔ لہٰذا یہ سوچ کر میں نے استخارہ کرنا شروع کیا۔ میں اپنے کام کے سلسلہ میں دمشق میں تھا۔ جب کہ میری بیوی حلب میں دیگر اہل خانہ کے ساتھ رہتی تھی۔ میں نے استخارہ شروع کرنے کے بعد اپنی بیوی کو فون کر کے کہا کہ اس عرصہ میں اگر کوئی خواب آئے تو مجھے ضرور بتانا۔ چند ایام کے بعد آنے والی ایک رات میرے لئے لیلۃ القدر ثابت ہوئی جس میں مَیں نے ایک نہایت عظیم رؤیا دیکھا۔ میں نے اپنے ایک نیک و پارسا رشتہ دار کو خواب میں دیکھا اس نے مجھے ایک ورق دیتے ہوئے کہا کہ یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے۔ میں نے وفور شوق سے اسے بسُرعت کھولا تو اس میں لکھا تھا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ میں بیدار ہوا تو بہت خوش تھا اور میری زبان پر یہ آیت کریمہ جاری تھی اُدْخُلُوْھَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِیْن۔ جماعت میں داخل ہونے کے لئے یہ ایک واضح پیغام تھا۔ گو یہ رؤیا تو آنے والے امام مہدی اور مسیح موعود کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پہنچانے کی طرف بھی اشارہ کر رہا تھا لیکن اس وقت مجھے اس بات کا علم نہ تھا۔ بہرحال مجھے یقین تھا کہ یہ میرے استخارہ کا جواب ہے ۔اس کے بعد میں نے بیعت کر لی۔ ان عربوںکے بھی اس طرح کے بہت سارے واقعات ہیں۔

بنگلہ ڈیسک

بنگلہ ڈیسک میں بھی ترجمہ کا کام اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہو رہا ہے۔ خطبات کا بھی ترجمہ کرتے ہیں۔

فرنچ ڈیسک

فرنچ ڈیسک کی طرف سے بھی یہاںٹرانسلیشن کا کام ہو رہا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابیں بھی اور دوسرا لٹریچر بھی یہ لوگ ترجمہ کر رہے ہیں ۔

رشین ڈیسک

رشین ڈیسک میں بھی ترجمہ کا کام ہو رہا ہے۔ خطبات کا ترجمہ بھی ایم ٹی اے پر باقاعدہ سنایا جاتا ہے۔ بہت سارے روسی احمدی دوستوں کے مجھے خط آتے ہیں کہ جب سے خطبہ کاترجمہ شروع ہوا ہے ہمارے ایمان میں بڑااضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح مختلف ویب سائٹس بھی جاری ہیں۔

ٹرکش ڈیسک

ٹرکش ڈیسک کے ذریعہ سے بھی شہادۃ القرآن، روئداد جلسہ دعا اور توضیح مرام کا ترکی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اور دوسری کتابوں کا ترجمہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح ایم ٹی اے پروگرام بھی جاری ہیں ۔

چینی ڈیسک

چینی ڈیسک کے ذریعہ سے بھی ترجمہ کا کام جاری ہے ۔

جلسہ سالانہ یوکے 2018ء دوسرے دن بعد دوپہر کے اجلاس کا روح پرور منظر (04؍اگست 2018ء)

انڈونیشین ڈیسک

انڈونیشین ڈیسک۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب لائیو ترجمہ یہاں سے انڈونیشین زبان میں شروع ہو چکا ہےاور دوسرےترجمانی کے کام بھی یہ کر رہے ہیں ۔

وقف نَو کی تحریک

وقف نو کی تحریک کے تحت اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس وقت دنیا بھر میں واقفین نو کی کل تعداد چھیاسٹھ ہزار پانچ سو پچیس ہے جس میں سے انتالیس ہزار آٹھ سو چودہ لڑکے ہیں اور چھبیس ہزار سات سو گیارہ لڑکیاں ہیں۔ اس سال جو واقفین نو میں شامل ہوئے ان کی تعداد تین ہزار چار سو اڑتالیس ہے۔ پندرہ سال سے زائد عمر کے واقفین نو کی تعداد ستائیس ہزار نو سو ستائیس ہے جس میں لڑکے اٹھارہ ہزار چار سو نوے اور لڑکیاں نو ہزار چار سو سینتیس ہیں۔ اور ان میں پاکستان اول نمبر پر ہے۔ پھر جرمنی۔ پھر یُوکے۔ پھر انڈیا۔ پھر کینیڈا۔اللہ کے فضل سے یہ نظام بھی اب کافی آرگنائز ہو گیا ہے۔

مخزن تصاویر

مخزن تصاویر کا شعبہ ہے ۔جماعتی تاریخ تصویروں کی صورت میں جمع کی جاتی ہے اور ان کی ایک نمائش بھی ہے۔ آجکل یہاں جلسے پر بھی نمائش لگی ہو گی۔

اَلْاِسلام ویب سائٹ

الاسلام ویب سائٹ ۔یہ امریکہ سے کام ہو رہا ہے لیکن کام کرنے والے رضا کار پاکستان، کینیڈا، بھارت ،یُوکے اور جرمنی وغیرہ سب جگہ سے شامل ہیں اور قرآن کریم کے نئے ایڈوانس سرچ انجن کا اجراء کیا گیا ہے۔ اس سرچ انجن کے ذریعہ سے عربی، اردو ،انگریزی، جرمن، فرنچ اور سپینش زبانوں میں سرچ کیا جا سکتا ہے۔ قرآن کریم کے اڑتالیس تراجم اور تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نیا ایڈیشن ویب سائٹ پر ڈال دیا گیا ہے۔ دوران سال ساٹھ سے زائد اردو اور انگریزی کتب کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اٹھارہ کتب کا آئی بُکس اور کِنڈل(Kindle) پر اجراء کیا گیا ہے۔ کُل کتب کی تعداد انتالیس ہو چکی ہے۔ خطبات جمعہ پوڈ کاسٹ پر دستیاب ہے۔ اسی طرحFriday Sermon کا نیا ورژن بھی آ چکا ہے۔ خطبات جمعہ اٹھارہ زبانوں میں آڈیو اور وڈیو کی صورت میں آن لائن دستیاب ہیں۔ اور اس کے علاوہ دوسری بہت ساری چیزیں ہیں۔ آئی فون پر نئی قرآن اَیپ انگریزی ،عربی سرچ کے ساتھ لانچ ہوئی ہے۔

ریویو آف ریلیجنز

ریویو آف ریلیجنز ۔اس کا پہلا شمارہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانے میںجنوری 1902ء میں شائع ہوا تھا۔ اس رسالے کا ایک سو سترہواں(117) سال ہے اور اس وقت انٹرنیشنل میگزین کے طور پر ملٹی پلیٹ فارم بن کر یقینًا ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ ایک گلوبل میگزین آرگنائزیشن F.I.P.P ہے جو دنیا بھر کے میگزین کے اِیونٹس اور نیٹ ورکنگ کوکرنے میں مدد کرتی ہے۔ اس تنظیم میں ٹائم اکانومسٹ، نیشنل جیوگرافک وغیرہ کے علاوہ دنیا بھر کے سینکڑوں میگزین شامل ہیں۔ یہ تنظیم ہر سال دو سال بعد ورلڈ میگزین کانگرس منعقد کرتی ہے جو دنیا میں میگزین کا سب سے بڑا اِیونٹ شمار ہوتا ہے۔ اکتوبر 2017ء میں اکتالیسویں ورلڈ کانگرس لندن میں منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر سے میگزین کے سات سو سے زائد سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔ اس میں برطانیہ کے گیارہ میگزین کے نمائندوں کو منتخب کیا گیا جن میں نیو سائنٹسٹ جیسے نامور رسالوں کے ساتھ ریویو آف ریلیجنز کو بھی منتخب کیا گیا ۔چنانچہ اس موقع پر دنیا بھر سے آئے ہوئے میگزین کے سینئر ایڈیٹرز اور پبلشرز کو ریویو کا تعارف پیش کرنے کا موقع ملا۔ اس تنظیم کے صدر جیمز ہیوز کہتے ہیں کہ میرا دنیا بھر کی میگزین کمپنیوں سے واسطہ پڑتا ہے مگر ریویو آف ریلیجنز کی ایک منفرد حیثیت ہے کیونکہ اس کا شمار ان چند رسالوں میں ہوتا ہے جو مذہب کے بارے میں اور عصر حاضر کے مسائل پر مشتمل ہیں۔اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی ڈالا گیا ہے اور گزشتہ سال سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع سے ریویو آف ریلیجنز کی نوے لاکھ سے زائد پوسٹس دیکھی گئی ہیں۔اس کا فرنچ اور جرمن ایڈیشن بھی شائع ہو رہا ہے اور اسی طرح یہاں آج کل ان کے دوسرے پراجیکٹ، القلم پراجیکٹ وغیرہ بھی ہیں۔

الحکم ( ہفت روزہ)

پھر الحکم ہفت روزہ جو ہے اس کا بھی اجراء کیا گیا تھا۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ بھی اب جاری ہے اور انگلش میں انگریزی دان طبقہ کے لئے اچھا اخبار ہے۔ آن لائن بھی دستیاب ہے اور کچھ سو کاپیاں پرنٹ بھی کی جاتی ہیں۔

احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سینٹر

احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سینٹر ہے۔ اس میں بھی ریسرچ کے حوالے سے اللہ کے فضل سے پرانی باتیں جمع کی جا رہی ہیں اور ریسرچ کی جارہی ہے۔ اچھا کام ہو رہا ہے۔

پریس اینڈ میڈیا آفس

پریس اینڈ میڈیا آفس ہے۔ یہ بھی اپنے روابط بڑھا کر اچھا کام کر رہا ہے۔

ایم ٹی اے انٹرنیشنل

ایم ٹی اے انٹرنیشنل۔ اللہ کے فضل سے اس کے اب سولہ ڈیپارٹمنٹ ہیںاور اس کا کام بھی بڑا وسیع ہو گیا ہے۔کارکنوںکی تعداد بھی سینکڑوں میں چلی گئی ہے۔ ایم ٹی اے اولیٰ، ایم ٹی اے ثانیہ ، ایم ٹی اے العربیۃ، ایم ٹی اے افریقہ ایک اور ایم ٹی اے افریقہ دو، اور ان چینلز پر سترہ مختلف زبانوں میں رواں ترجمے کیے جا رہے ہیں جن میں انگریزی، عربی، فرنچ، جرمن، بنگلہ، سواحیلی، افریقن، انگریزی، انڈونیشین، ترکش، بلغارین، بوسنین، ملیالم، تامل اور رشین، پشتو، سپینش اور سندھی زبانیں شامل ہیں۔

اس وقت ایم ٹی اے کی نشریات تمام دنیا میں کل بارہ سیٹلائٹس پر دیکھی جا سکتی ہیں اور دنیا کا کوئی کونہ ایسا نہیں ہے جہاں اس روحانی مائدے کا فیض نہ پہنچ رہا ہو۔ اس سال پانچ سیٹلائٹس معاہدوں کی تجدید کی گئی جبکہ ایک نئے سیٹلائٹ کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ برصغیر پاک و ہند اور بنگلہ دیش وغیرہ میں ایم ٹی اے کی نشریات ہائی ڈیفی نیشن(High Defination) میں بھی نشر ہو رہی ہے۔ ایم ٹی اے نیوز وغیرہ کے کام میں بھی وسعت پیدا ہوئی ہے اور اس طرح کافی ساری اس میں وسعت پیدا ہو چکی ہے ۔

ایم ٹی اے افریقہ

ایم ٹی اے افریقہ کا 2016ء میں اجرا ءہوا تھا اس پر روزانہ چوبیس گھنٹے مختلف لوکل زبانوں میں نشریات جاری ہیں اور کافی اس کی توسیع ہوئی ہے۔ آٹھ ممالک میں ایم ٹی اے افریقہ کی شاخیں باقاعدہ کام کر رہی ہیں اور لوکل زبانوں میں سواحیلی، یوروبا، ہاؤسا، چُوئی میں پروگرام تیار کیے جا رہے ہیں۔ دوران سال ان سٹوڈیوز میں 400 سے زائد پروگرام تیار کیے گئے۔ اسی طرح تنزانیہ میں نیا سٹوڈیو تعمیر ہوا۔ گھانا میں پہلے تعمیر ہو چکا ہے۔ جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر ایم ٹی اے افریقہ پر قادیان سٹوڈیو سے خصوصی لائیو نشریات چلائی گئی تھیں۔ جلسہ سالانہ یُوکے مشرقی اور مغربی افریقہ میں گیارہ چینلز کے ذریعہ نشر ہو رہا ہے اور اللہ کے فضل سے کافی ان میں کام ہوا ہے۔

بورکینا فاسو کے شہر بوبو جلاسو میں ایم ٹی اے کا اجراء

بورکینا فاسو کے شہر بوبو جلاسو میں بھی ایم ٹی اے کا اجراء ہوا ہے اور وہاں خطبات کو جُولا زبان میں ترجمہ کر کے نشر کیا گیا ہے۔ ایم ٹی اے بوبو جلاسو ڈش کے ساتھ نہیں بلکہ انٹینا کے ساتھ ہے اور سو کلو میٹر کی ریڈئیس (Radius) میں دیکھا جاتا ہے۔ بارہ گھنٹے اس کی نشریات چلتی ہیں۔ ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے بیعتیں بھی ہوئی ہیں۔

ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ بیعتیں۔ عوام و خواص میں نمایاں تبدیلی

مبلغ انچارج کیمرون لکھتے ہیں کہ شمالی کیمرون کے ریجن اڈمَاوَا کے دارالحکومت گْوَونڈیرے (Ngaoundere) میں سے ایک شخص نے ہمارے مبلغ ابوبکر صاحب کو فون کیا کہ میرا نام سلیمان احمدوہے۔ مَیں یہاں ایم ٹی اے ڈش کے ذریعہ دیکھتا ہوں۔ ایم ٹی اے العربیۃ اس علاقے میں بہت لوگ دیکھتے ہیں۔ آپ جب بھی ہمارے شہر آئیں تومجھے ضرور ملیں۔ اس سال جب معلم ابوبکر صاحب اس شہر میں کیبل والوںکو ایم ٹی اے فیس دینے کے لئے گئے تو کیبل آپریٹر اُن کو سلیمان احمدو کے گھر لے گیا جس پر وہ بہت خوش ہوئے اور کہاکہ میں ایم ٹی اے کے ذریعہ جماعت کے عقائد جان چکا ہوں اور آج بیعت فارم فِل (Fill)کر کے احمدیت میں داخل ہوتا ہوں اور جماعت کو مسجد کے لئے جگہ بھی دی۔ سلیمان احمدو صاحب کے والد علاقے کے بہت بڑے عالم ہیںانہوں نےبھی بیعت کر کے جماعت میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ میں خلیفہ وقت کے خطبات عربی اور فرنچ سُن کر فولانی میں ترجمہ کر کے ٹی وی پر نشر کرنا چاہتا ہوں۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے اب لوکل ٹی وی چینل Canal Marouaکے ذریعہ سے فولانی زبان میں بھی خطبہ کا ترجمہ نشر ہوتا ہے۔ خدا کے فضل سے اب شمالی کیمرون کے چھ شہروں میں کیبل کے ذریعہ سے ایم ٹی اے افریقہ اور ایم ٹی اے العربیۃ دیکھے جا رہے ہیں اور تین شہروں میں لوکل ٹی وی چینل کے ذریعہ سے خطبات کا فولانی زبان میں ترجمہ نشر ہو رہا ہے۔

شمالی کیمرون کے تیسرے ریجن Extreme North کے کیپٹل مَرْوَہْ میں بھی خدا تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے افریقہ اور ایم ٹی اے العربیۃ کی نشریات کیبل سسٹم کے ذریعہ سے شروع ہو چکی ہیں۔ یہ کہتے ہیں جب ہمارے معلم ابوبکر صاحب وہاں پہنچے اور کیبل آپریٹر سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ میں یہاں پر کوئی بھی مذہبی چینل چیف امام اور پیراماؤنٹ چیف کی اجازت کے بغیر نہیں چلا سکتا۔ پہلے ہم نے پیراماؤنٹ چیف اور پھر چیف امام کے حکم پر اپنے کیبل سسٹم سے مشہور مسلم چینل TV Sunnaاور پیس ٹی وی اور عیسائی چینل Emmanuel Tvہٹا دیے ہیںکیونکہ وہ ایک دوسرے کو برا بھلاکہتے تھے اور لڑتے تھے۔ کیبل آپریٹر کہنے لگا کہ میں آپ کو پیرا ماؤنٹ چیف الحاجی ابوبکر صاحب کے پاس لے جاتا ہوں وہاں پر چیف امام اور دوسرے امام بھی موجود ہوں گے آپ ان سے بات کر لیں۔ جب پیراماؤنٹ چیف کے پَیلس میں پہنچے، محل پہنچے تو وہاں چیف امام اور دوسرے امام بھی موجود تھے۔ ان کے ساتھ سوال و جواب ہوتے رہے اور خاتم النبیین کے متعلق بھی کافی بحث ہوئی اور اس کے تسلی بخش جوابات دیے گئے۔ ان اماموں سے ایک امام نوح صاحب بولے کہ یہ جو کہہ رہے ہیں بالکل صحیح کہہ رہے ہیں۔ میں بھی ایم ٹی اے العربیۃ ڈش کے ذریعہ سے دیکھتا ہوں اور ایم ٹی اے پر ہر وقت آیت خاتم النبیین کی تلاوت ہو رہی ہوتی ہے۔ اگر جماعت احمدیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتی تو یہ آیت کیوں ایم ٹی اے پر تلاوت کی جاتی ہے۔ اس پر سارے امام مطمئن ہو گئے اور یہ ساری کارروائی پیراماؤنٹ چیف کی موجودگی میں ہوئی۔ اس مجلس میں اماموں اور چیف کو جماعتی کاغذ دیے گئے جن پر جماعت کی خدمات کی اور میری تصاویر تھیں اس سے وہ بڑے متاثر ہوئے۔ پیراماؤنٹ چیف نے ایم ٹی اے افریقہ اور ایم ٹی اے العربیۃ کو کیبل پر نشر کرنے کی اجازت دے دی ۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے پیراماؤنٹ چیف اپنی فیملی اور ہزاروں لوگوں کے ساتھ جماعت میں شامل ہو چکے ہیں۔ اب مَرْوہ شہر میں کیبل پر ایم ٹی اے افریقہ اور عربیہ کے علاوہ فولانی زبان میں خطبات کا ترجمہ بھی نشر ہوتا ہے۔ اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے العربیۃ اور افریقہ کے ذریعہ سے افریقہ میں بھی بہت ساری بیعتیں ہو رہی ہیں۔

(جلسہ سالانہ یوکے 2018ء دوسرے دن بعد دوپہر کے اجلاس کا روح پرور منظر (04؍اگست 2018ء

حضور انور کے خطبات سے نمایاں تبدیلی، بیعتیں

خطبات کے ذریعہ سن کے بھی لوگ کافی بیعتیں کر رہے ہیں اور اللہ کے فضل سے خاص طور پر کیمرون اور فرنچ ملکوں میںاس ذریعہ سے یہاںکافی کام ہو رہا ہے ۔

احمدیہ ریڈیوکے ذریعہ قبول احمدیت کے دلچسپ واقعات۔ نمایاں تبدیلی

احمدیہ ریڈیو کے ذریعہ سے بھی کافی تعداد میں بیعتیں ہو رہی ہیں ۔

بینن کے ریجن بوہیکوں سے عارف محمود صاحب لکھتے ہیں کہ بوہیکوں ریجن میں دو ریڈیوز پر ہفتہ وار جماعتی تبلیغی پروگرام ہوتا ہے۔ وہاں ایک قریبی گاؤںتوئے(Toue) سے تعلق رکھنے والے ایک دوست نے اپنے گاؤں کے لئے ہمیں دعوت دی۔ جب ہمارے معلم ان کے گاؤں پہنچے تو پتہ چلا کہ تقریباً تین سال قبل اس گاؤں میں کویت کی مدد سے ایک مسجد تعمیر ہوئی تھی اور فون کرنے والے دوست اس مسجد کے امام ہیں۔ جب انہیں تبلیغ شروع کی گئی تو کہنے لگے کہ ہم ریڈیو پر آپ لوگوں کی تبلیغ باقاعدگی سے پہلے ہی سنتے ہیں۔ آج تو ہم نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ ہم بیعت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ امام صاحب سمیت 65 افرادبیعت کر کے احمدیت میں داخل ہو گئے۔

اسی طرح برکینا فاسو اور مختلف جگہوں کی رپورٹیں ہیں جہاں اللہ کے فضل سے ریڈیو اور ٹی وی سن کے لوگ بیعت کر کے شامل ہو رہے ہیں۔

تنزانیہ ایسٹ افریقہ ہے۔مٹوارا ریجن میں احمدیہ ریڈیو 24گھنٹے ٹیسٹ ٹرانسمیشن جاری ہے ۔ایک احمدی دوست عثمان اونگیلے صاحب نے بیان کیا کہ میں نے ایک آدمی کو جب احمدیہ ریڈیو سنتے دیکھا تو اس کو اپنا تعارف کروایا۔ اس پر یہ آدمی کہنے لگا کہ میں ہمیشہ یہی ریڈیو سنتا ہوں ۔دوسرے لوگ اس کو روکتے ہیں کہ کافروں کا ریڈیو ہے نہ سنا کرو ۔میں ان کو یہی جواب دیتا ہوں کہ اس ریڈیو میں نہ گانا بجانا ہے نہ میوزک ہے نہ دوسرا گند ہے۔ اس میں تو صرف قرآن، قصیدے اور اسلامی تعلیمات کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اگر یہ اسلام نہیں تو پھر ہر جگہ کفر ہی کفر ہے۔

دیگر ٹی وی اور ریڈیو پروگرام

ایم ٹی اے کے علاوہ جودیگر ٹی وی پروگرام ہیں۔ 69 ممالک میں ٹی وی اور ریڈیو چینلز پر جماعت کا جو پیغام ہے وہ پہنچانے کی توفیق مل رہی ہے۔ اس سال دوہزار تین سو بائیس ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ دوہزار تین سو چھپن گھنٹے وقت ملا۔

جماعتی ریڈیوز کے علاوہ مختلف ریڈیوز پر پندرہ ہزار چھ سو چوہتر گھنٹے پر مشتمل سولہ ہزار نوے پروگرام نشر کیے گئے۔ ٹی وی اور ریڈیو کے پروگراموں کے ذریعہ محتاط اندازے کے مطابق انہتّر کروڑ اکتیس لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچا اور اس میں افریقہ وغیرہ کے زیادہ ممالک شامل ہیں۔

اخبارات میں جماعتی خبروں اور مضامین کی اشاعت

اخبارات میں جماعتی خبروں اور مضامین کی اشاعت بھی ہوئی۔ مجموعی طور پر چار ہزار سات سو اکاسی اخبارات نے تین ہزار تین سو چھبیس جماعتی مضامین آرٹیکل اور خبریں وغیرہ شائع کیں۔ ان اخبارات کے قارئین کی مجموعی تعداد تقریباً پینتالیس کروڑ سے زائد ہے۔

نائیجر سے مشنری لکھتے ہیں کہ نائیجر کے مشہور اخبار نائیجر ٹائمز میں میرے خطبہ کا فرنچ زبان میں خلاصہ بعنوان اسلام کے خلیفہ کی آواز سے شائع کرنا شروع کیا گیا ہے۔ اس کا بہت عمدہ رسپانس مل رہا ہے۔ اس اخبار کے ایڈیٹر نے جماعت کو خط لکھا کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ کے خطبہ کا خلاصہ اپنی اخبار میں شائع کرنا ہمارے لئے باعث عزت ہے۔ ہمارے اخبار کا یہ صفحہ بہت سراہا جاتا ہے۔ بہت سے قارئین نے ہمیں بتایا کہ اسلام کے خلیفہ درست اسلامی تعلیمات کی طرف ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔ ہم جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ روشنی پھیلانے کا یہ سفر ہم اکٹھے جاری رکھیں گے۔

مجلس نصرت جہاں

مجلس نصرت جہاں کے تحت اس وقت افریقہ کے بارہ ممالک میں چھتیس ہسپتال اور کلینک ہیں۔ ان ہسپتالوںمیں بیالیس مرکزی اور تیرہ مقامی ڈاکٹر خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ ہسپتالوں سے دوران سال پانچ لاکھ دس ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا۔ بہت سارے مستحقین کا فری علاج کیا گیا۔ بارہ ممالک میںہمارے چھ سو چوراسی ہائر سیکنڈری سکول اور جونیئر سیکنڈری سکول اور پرائمری سکول کام کر رہے ہیں جس میں انیس مرکزی اساتذہ خدمت کر رہے ہیں۔ اور اس میں بھی غیر معمولی طور پر تبلیغ کا کام بھی ان کے ذریعہ سے ہو رہا ہے۔

فری میڈیکل کیمپس، خون کے عطیات اور آنکھوں کے فری آپریشنز

فری میڈیکل کیمپس بھی جاری ہیں۔ یہ بھی بڑا اچھا کردار ادا کر رہے ہیں۔ خون کے عطیہ کا بھی مختلف ملکوں نے کام شروع کیا ہوا ہے اور اللہ کے فضل سے اس کےبڑے اچھے نیک نتائج نکل رہے ہیں۔ آنکھوں کے فری آپریشنز بھی ہو رہے ہیں ۔کُل چودہ ہزار اکانوے افراد کے آپریشن کیے جا چکے ہیں۔ برکینا فاسو میں آٹھ ہزار ستہتّر ،سب سے زیادہ کام یہاں ہو رہا ہے۔

انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجینئرز

انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس کے ذریعہ سے بھی جو کام ہو رہا ہے اس میں واٹر فار لائف کے ذریعہ ہینڈ پمپ لگائے جا رہے ہیں۔ نلکے لگائے جا رہے ہیں۔ نائیجر کے علاقے، بینن کے علاقے میں بھی، بورکینا فاسو میں، تنزانیہ میں، زیمبیا میں اور کہتے ہیں اب تک کُل دو ہزار پانچ سو پمپ پندرہ ممالک میں لگائے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سات سولر واٹر پمپ بھی لگوائے گئے ہیں ۔اور اللہ کے فضل سے تعمیراتی پروجیکٹس بھی اس کے ذریعہ سے جاری ہیں جو وہاں کام کر رہے ہیں۔ مالی میں بھی بڑی خوبصورت مسجد ان کے زیر نگرانی بن رہی ہے۔

……………………………باقی آئندہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button