رہِ طَلَب میں بچھائے پلکیںمیں سانس روکے کھڑا ہوا ہوںکبھی تو دِیدارِ یار ہو گابہار ہو گی نِکھار ہو گا ہے جُستجُوئے وِصال مَاہیکبھی جو لَوٹے تو دِید ہووےمہِ مبیں کے ہیں منتظر سبکہ شہرِ یاراں میں عِید ہووے یہ کون دستِ دُعا اُٹھائےنصیب میرے جگا رہا ہےہوں میں مُسافر رہِ وَفا کامجھے وہ رَستہ دِکھا رہا ہے تِری مَحبت میں درد جھیلےزمانے بھر سے ہیں سَنگ کھائےجَبِیں پہ اپنی دِیے سَجا کرکھڑے ہوئے ہیں عَلَم اُٹھائے ہمیں یقیں ہے کہ فتح ہو گیکِھلیں گے چہرے مسرّتوں سےیہ بام و دَر پھر فروزاں ہوں گےچَھٹیں گے بادل کُدورتوں کے (ابوعثمان) مزید پڑھیں: عزت اسے ملتی ہے جسے میرا خدا دے