حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ کون سا اسلام سب سے بہتر ہے۔ فرمایا ضرورت مندوں کو کھانا کھلاؤ اور ہر اس شخص کو جسے تم جانتے ہو یا نہیں جانتے، سلام کہو۔ (صحیح بخاری کتاب الایمان باب اطعام الطعام من الاسلام) تو جب اس طرح سلام کا رواج ہو گا تو آپس میں محبت بڑھے گی۔ اور ان شاء اللہ تعالیٰ جب آپ ایک دوسرے کو سلام کر رہے ہوں گے، ہر طرف سلام سلام کی آوازیں آ رہی ہوں گی تو یہ جلسہ محبت کے سفیروں کا جلسہ بن جائے گاکیونکہ محض للہ یہ سب عمل ہو رہاہو گا تو اللہ کی پیار کی خاص نظر بھی آپ پرپڑ رہی ہوگی۔ اس لئے ان دنوں میں خاص طور پر عورتیں بھی، بچے بھی، مرد بھی سلام کو بہت رواج دیں۔ کیونکہ اس سے ایک تو محبت بھی آپس میں بڑھے گی اور پھر اسلام کا صحیح نمونہ بھی پیش ہو رہاہو گا جو غیروں کو بھی نظر آ رہا ہو گا۔ اب بعض متفرق باتیں جو جلسہ کے تعلق میں ہیں میں کہنا چاہتا ہوں جو مہمانوں، میزبانوں، ڈیوٹی والوں ہر ایک کے لئے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مسجد میں اور مسجد کے ماحول میں اس کے آداب اور تقدس کا خیال رکھیں۔ مسجد فضل میں جب یہاں سے جائیں گے وہاں بھی کافی رش ہوتا ہے۔ جلسہ کے دنوں میں یہ مارکی بھی مسجد کا ہی متبادل ہے بلکہ یہ پورا علاقہ یعنی جلسہ گاہ میں بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق وہی نظارے نظر آنے چاہئیں جو ایک ایسے پاکیزہ مقدس ماحول میں ہونے چاہئیں۔ جہاں صرف اللہ اور اس کے رسول کی باتیں ہو رہی ہوں، ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی باتیں ہو رہی ہوں۔ جلسہ کے ایام ذکر الٰہی اور درود شریف پڑھتے ہوئے گزاریں اور التزام کے ساتھ بڑی باقاعدگی کے ساتھ توجہ کے ساتھ نماز باجماعت کی پابندی کریں۔ نمازوں اور جلسے کی کارروائی کے دوران بچوں کی خاموشی کا بھی انتظام ہونا چاہئے۔ ڈیوٹی والے بھی اس چیز کا خاص خیال رکھیں اور مائیں اور باپ بھی اس کا بہت خاص خیال رکھیں اور ڈیوٹی والوں سے اس سلسلے میں تعاون کریں۔ جو جگہیں بچوں کے لئے بنائی گئی ہیں وہاں جا کے چھوٹے بچوں کو بٹھائیں تاکہ باقی جلسہ سننے والے ڈسٹرب نہ ہوں۔ جلسہ کے دوران اگر کسی غیر از جماعت مہمان کی تقریر آپ سنیں، اس میں سے آپ کو کوئی بات پسند آئے اور اس کو خراج تحسین دینا چاہتے ہوں تو اس کے لئے تالیاں بجانے کی بجائے جو ہماری روایات ہیں اللہ اکبر کا نعرہ لگانا۔ ماشاء اللہ وغیرہ کہنا ایسے کلمات ہی کہنے چاہئیں کیونکہ تالیاں بجانا ہمارا شعار نہیں ہے۔ ہماری اپنی بھی کچھ روایات ہیں اور ان کا خیال رکھنا چاہئے۔ یہاں پر بھی اور دنیا میں جہاں جہاں جلسے ہوتے ہیں انہیں روایات کا خیال رکھنا چاہئے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۳۰؍جولائی ۲۰۰۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍ اگست ۲۰۰۴ء) مزید پڑھیں: قرآن اور آنحضرتﷺ سے سچا عشق اور محبت قائم ہو