https://youtu.be/AgnOP5lAezE خدا ئے تعالیٰ نے قرآن کریم میں چار۴عظیم الشان آسمانی تائیدوں کا کامل متقیوں اور کامل مومنوں کیلئے وعدہ دیا ہے اور وہی کامل مومن کی شناخت کے لئے کامل علامتیں ہیں اور وہ یہ ہیں اول یہ کہ مومن کامل کو خدائے تعالیٰ سے اکثر بشارتیں ملتی ہیں یعنی پیش از وقوع خوشخبریاں جو اس کی مرادات یا اس کے دوستوں کے مطلوبات ہیں اس کو بتلائی جاتی ہیں دوئم یہ کہ مومن کامل پر ایسے امور غیبیہ کھلتے ہیں جو نہ صرف اس کی ذات یا اس کے واسطےداروں سے متعلق ہوں بلکہ جو کچھ دنیا میں قضا و قدر نازل ہونے والی ہے یا بعض دنیا کے افراد مشہورہ پر کچھ تغیّرات آنے والے ہیں ان سے برگزیدہ مومن کو اکثر اوقات خبر دی جاتی ہے سیوم یہ کہ مومن کامل کی اکثر دعائیں قبول کی جاتی ہیں اور اکثر ان دعاؤں کی قبولیت کی پیش از وقت اطلاع بھی دی جاتی ہے۔چہارم یہ کہ مومن کامل پر قرآن کریم کے دقائق و معارف جدیدہ و لطائف و خواص عجیبہ سب سے زیادہ کھولے جاتے ہیں۔ان چاروں علامتوں میں مومن کامل نسبتی طور پر دوسروں پر غالب رہتا ہے۔اور اگرچہ دائمی طور پر یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے کہ ہمیشہ مومن کامل کو منجانب اللہ بشارتیں ہی ملتی رہیں یا ہمیشہ بلاتخلّف ہر ایک دعا اس کی منظور ہی ہو جایا کرے اور نہ یہ کہ ہمیشہ ہر ایک حادثہ زمانہ سے اس کو اطلاع دی جائے اور نہ یہ کہ ہر وقت معارف قرآنی اس پر کھلتے رہیں لیکن غیر کے مقابلہ کے وقت ان چاروں علامتوں میں کثرت مومن ہی کی طرف رہتی ہے اگرچہ ممکن ہے کہ غیر کو بھی مثلاً جو مومن ناقص ہے شاذو نادر کے طور پر ان نعمتوں سے کچھ حصہ دیا جاوے مگر اصلی وارث ان نعمتوں کا مومن کامل ہی ہوتا ہے ہاں یہ سچ ہے کہ یہ مرتبہ کاملہ مومن کا بغیر مقابلہ کے ہر ایک بلید و غبی اور کوتاہ نظر پر کھل نہیں سکتا۔…اگرچہ مومن کامل کا خدائے تعالیٰ کے نزدیک بڑا درجہ اور مرتبہ ہوتا ہے اور اس کی خاطر سے اور اس کی تضرع اور دعا سے بڑے بڑے پیچیدہ کام درست کئے جاتے ہیں اور بعض ایسی تقدیریں جو تقدیر مبرم کے مشابہ ہوں بدلائی بھی جاتی ہیں مگر جو تقدیر حقیقی اور واقعی طور پر مبرم ہے وہ مومن کامل کی دعاؤں سے ہرگز بدلائی نہیں جاتی۔اگرچہ وہ مومن کامل نبی یا رسول کا ہی درجہ رکھتا ہو۔غرض نسبتی طور پر مومن کامل ان چاروں علامتوں میں اپنے غیر سے بہ بداہت ممیز ہوتا ہے اگرچہ دائمی طور پر قادر اور کامیاب نہیں ہوسکتا۔پس جب کہ یہ امر ثابت ہوچکا کہ نسبتی طور پر حقیقی اور کامل مومن کو کثرت بشارات اور کثرت استجابت دعا اور کثرت انکشاف مغیبات اور کثرت انکشاف معارف قر آنی سے وافر حصہ ہے تو مومن کامل اور اس کے غیر کے آزمانے کیلئے اس سے بہتر اور کوئی طریق نہ ہوگا کہ بذریعہ مقابلہ ان دونوں کو جانچا اور پرکھا جاوے یعنی اگر یہ امر لوگوں کی نظر میں مشتبہ ہو کہ دوشخصوں میں سے کون عند اللہ مومن کامل اور کون اس درجہ سے گرا ہوا ہے تو انہیں چاروں علامتوں کے ساتھ مقابلہ ہونا چاہئے یعنی ان چاروں علامتوں کو محک اور معیار ٹھہرا کر مقابلہ کے وقت دیکھا جاوے کہ اس معیار اور ترازو کی رو سے کون شخص پورا اترا ہے اور کس کی حالت میں کمی اور نقصان ہے۔ (آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد ۴ صفحہ ۳۴۷، ۳۴۸) مزید پڑھیں: اس آیت میں وجود صانع عالم پر دلیل بیان فرمائی ہے