مرے دل میں اچانک یہ خلِش کیا!کوئی کرنے لگا ہے سرزنش کیا؟ ہزاروں نفرتیں دل میں بسی ہیںبنے پھرتے ہو تم صوفی منِش کیا؟ اگر سینے میں کینے کچھ نہیں ہیںتو یہ تکرار کیا، یہ چپقلِش کیا جدھر دیکھو عداوت ہی عداوتکبھی بدلے گی دُنیا کی روِش کیا؟ محبت کا سبق گھر میں نہیں ہےسرِ بازار ہو گی پرورِش کیا! کوئی جوہر ہے دل میں کار فرماوگرنہ گردِش خوں کیا، تپِش کیا ہے بہرِ درس انساں جذبِ باہموگرنہ ذروں میں باہم کشش کیا؟ میں ہر وادی میں سرگرداں نہیں ہوںمرے اشعار کیا، داد و دہش کیا (میر انجم پرویز، مربی سلسلہ عربک ڈیسک یوکے) مزید پڑھیں: اللہ کی رحمت ساتھ رہے یہ قافلہ چلتا جائے گا