میرے تو رات دن کا سجدہ سنور رہا ہےرمضان آپ سب کا کیسا گزر رہا ہے سحری کا ہر نوالہ اک مائدہ ہے لگتاصد شکر اپنے رب کا وہ پیٹ بھر رہا ہے افطار کی جو بولوں افطار تو ہے ایساتسکین لے کے خود میرا رب اتر رہا ہے اور میں کہ شہر رمضاں کی سیر کر رہی ہوںپر کام میرے سارے رب میرا کر رہا ہے قرآن دل کو دیتا ہے روشنی عجب سیہر لفظ کھل رہا ہے ہر دن نکھر رہا ہے بچپن کے طاقچے پر جو تھی دعائیں رکھیںاس عمر کے دریچے پر کوئی دھر رہا ہے ہر اشک رنج و غم کا لے کر دیا ہوں بیٹھیعشرہ ہے آخری اور دل پھر سے ڈر رہا ہے (دیا جیم۔فجی) مزید پڑھیں: رمضان المبارک