اُٹھاؤ ہاتھ کہ پھر سے دعا کی رُت آئےشجر اداس ہیں یا رب صبا کی رُت آئے ہر ایک سمت حیا رو رہی ہے زار و قطارخدا کرے کہ کہیں سے حیا کی رُت آئے اگرچہ دعویٰ الفت تو کر رہے ہیں سبھیمری دعا ہے کہ پھر سے وفا کی رُت آئے وہ ایک شخص جسے آسماں سے قربت ہےوہ ہاتھ اٹھائے تو پھر سے شفا کی رت آئے خدا کی ذات سے دوری کا دور دورہ ہےیہی دعا ہے کہ پھر سے خدا کی رُت آئے مجھے بھی اس کی محبت پہ ناز ہے افضلاسی کا فضل ہو جب بھی قضا کی رُت آئے مزید پڑھیں:رمضان میں مَیں تیرا بھرم مانگ رہا ہوں