مسکراتے ہیں غم چھپانے کوہے بہت کچھ تمہیں سنانے کو کیوں زمانہ ہے در پئے آزارہم نے کیا کہہ دیا زمانے کو تیرگی آخری دموں پہ ہےہے لہو بھی ابھی جلانے کو پھول آنسو بہا رہا ہے کیوںکوئی آیا تھا دل دُکھانے کو؟ اس کی محفل ہے پُر کشش ایسیکوئی اُٹھتا نہیں ہے جانے کو ہیں اگر غم تو کوئی بات نہیںوہ ہی کہتا ہے مسکرانے کو آخر شب ہے اور میں افضلآگیا ہوں اُسے منانے کو (افضل مرزا ۔ کینیڈا) مزید پڑھیں: بہار چہروں پہ تیغِ اَنا چلانے لگے