اگر نہ اچھا طبیب کر دےہے عين ممکن رقیب کر دے نہیں ہے دُکھ وہ، ہے رب کی نعمتجو دکھ خدا کے قریب کر دے جو درد و غم میں بھی ہمقدم ہومِرا اُسے تو مجیب کر دے جو مشکلوں میں نہ توڑے رشتہخدا اسے تو حبیب کر دے نقوش دل سے مٹا دے اس کےیا اس کو میرا نصیب کر دے بھروسہ سب پر کرو نہ سروریہ ہو نہ دھوکہ نقیب کر دے (محمد ابراہیم سرور۔ قادیان) مزید پڑھیں: خدا سے سیکھو وفائیں کرنا