ہماری آنکھ کے تارے اسیرانِ رہِ مولاہمیں دل جان سے پیارے اسیرانِ رهِ مولا ستم سہتے رہے زنداں میں وہ صبر و رضا کے ساتھمگر ہمت نہیں ہارے اسیرانِ رهِ مولا خدا کا فضل ہے اُن پر کہ وہ ہر حال میں خوش ہیںاگرچہ درد کے مارے اسیرانِ رهِ مولا مقابل ان اسیروں کے جو آیا منہ کی کھائے گاخدا کے شیر یہ سارے اسیرانِ رهِ مولا امام وقت کی نظروں میں رہتے ہیں ہمیشہ وہہیں خوش قسمت بہت پیارے اسیرانِ رهِ مولا یہ قید و بند کیا شے ہے تمنا ہے یہی سب کیہر اک بڑھ کے ہے جاں وارے اسیرانِ رهِ مولا رہے ثابت قدم راہِ وفا میں بے غرض ہو کرسدا جیتے، نہیں ہارے اسیرانِ رهِ مولا کہاں ملتے ہیں ان جیسے وفا پیشہ زمانے میںیہی ہیں عشق کے مارے اسیرانِ رهِ مولا قدم آگے بڑھاؤ آج اُن کا، کل تمہارا ہےرہو گے سر خرو بارے اسیرانِ رهِ مولا (عبد الكريم خالد)