ہے سلسلہ کے ان دنوں سرکار بھی خلاف کچھ کچھ ہیں اس کے یار مددگار بھی خلاف ہیں آریہ بھی غیظ و غضب - رنج کے شکار آزاد اپنے زعم میں - احرار بھی خلاف اور واہگرو کے خالصہ سردار بھی خلاف مفرور اپنے یار بھی - اغیار بھی خلاف عیسائی صاحبان کی جب دیکھتے ہیں ہم رفتار بھی خلاف ہے - گفتار بھی خلاف دامن کو ہو نہ شکوہ گریباں سے - گرچہ ہو ٹوپی خلاف - جُبَّہ و دستار بھی خلاف دنیا بھی ہو خلاف تو کچھ غم نہیں ہمیں اِنِّی مَعَکَ کا مژدہ حسنؔ کم نہیں ہمیں (حسنؔ رھتاسی۔ بحوالہ الفضل ۱۳؍فروری ۱۹۳۶ء)