ہیں بادہ مست بادہ آشامِ احمدیتچلتا ہے دورِ مینا ؤ جامِ احمدیتتشنہ لبوں کی خاطر ہر سَمت گھومتے ہیںتھامے ہوئے سُبوئے گلفامِ احمدیتخدامِ احمدیت، خدامِ احمدیت جب دہریت کے دَم سے مسموم تھیں فضائیںپھوٹی تھیں جا بجا جب اِلحاد کی وبائیںتب آیا اِک منادی۔ اور ہر طرف صدا دیآؤ کہ اِن کی زَد سے اسلام کو بچائیںزورِ دعا دکھائیں، خدامِ احمدیت پھر باغِ مصطفٰےؐ کا دھیان آیا ذُوالمِنَن کوسینچا پھر آنسوؤں سے احمد نے اس چمن کوآہوں کا تھا بلاوا پھولوں کی انجمن کواور کھینچ لائے نالے مُرغانِ خوش لحن کولَوٹ آئے پھر وطن کو، خدامِ احمدیت چمکا پھر آسمانِ مشرق پہ نامِ احمدؑمغرب میں جگمگایا ماہِ تمامِ احمدؑوہم و گماں سے بالا عالی مقامِ احمدؑہم ہیں غلامِ خاکِ پائے غلامِ احمدؑمرغانِ دامِ احمدؑ، خدامِ احمدیت اٹھو کہ ساعت آئی اور وقت جا رہا ہےپسرِِ مسیحؑ دیکھو کب سے جگا رہا ہےگو دیر بعد آیا از راہِ دُور لیکنوہ تیز گام آگے بڑھتا ہی جا رہا ہےتم کو بلا رہا ہے، خدامِ احمدیت! (کلام طاہر صفحہ۱۳-۱۴ ایڈیشن ۲۰۰۴ء)