تمہاری فطرت جفائیں کرناہماری عادت دعائیں کرنا رکے گی ظلم و ستم کی آندھیدرود خوشبو فضائیں کرنا قدم قدم پر ہیں امتحاں پرقبول رب کی رضائیں کرنا کریں یہ مولا سے التجائیںکہ دُور ساری بلائیں کرنا فرشتے ہم بھی نہیں خدایاتو درگزر سب خطائیں کرنا پڑی ہے فتنوں میں آج دنیاکہیں یہ آقا، دعائیں کرنا سنے گا دل کی صدا وہ زاہدخدا سے سیکھو وفائیں کرنا (سید طاہر احمد زاہد)