حاصل مطالعہ

حاصل مطالعہ

(عطاء المجیب راشد۔ امام مسجد فضل لندن)

ارشادات عالیہ تذکرۃ الشہادتین بار بار پڑھو

حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’ہماری جماعت کو یادرکھنا چاہیے کہ جب تک وہ بزدلی کو نہ چھوڑے گی اور استقلال اور ہمت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی ہر ایک راہ میں ہر مصیبت ومشکل کے اٹھانے کے لیے تیار نہ رہے گی وہ صالحین میں داخل نہیں ہو سکتی…. صاحبزادہ عبداللطیف شہید کی شہادت کا واقعہ تمہارے لئےاسوۂ حسنہ ہے۔ تذکرۃ الشہادتین کو بار بار پڑھو اور دیکھو کہ اس نے اپنے ایمان کا کیسا نمونہ دکھا یا ہے۔ اس نے دنیا اور اس کے تعلقات کی کچھ بھی پروا نہیں کی۔‘‘(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۲۵۵ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

روشنی کے وارث بنو

’’روشنی کے وارث بنو نہ تاریکی کے عاشق تا تم شیطان کی گذرگاہوں سے امن میں آجاؤ۔‘‘(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۴۵)

ادنیٰ نیکی بھی ضائع نہیں جاتی

’’اللہ تعالیٰ کسی کی نیکی کو ضائع نہیں کرتا بلکہ ادنیٰ سے ادنیٰ نیکی بھی ہو تو اس کا ثمرہ دیتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۱۱۰،ایڈیشن۱۹۸۸ء)

گھر والوں کو بھی سلام کہو

سیدنا حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں:’’جب تم کسی بھائی کو سلام کہتے ہو تو تم نہیں کہتے بلکہ خدا تعالیٰ کی دعا اسے پہنچاتے ہو۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے ملک میں لوگ عموماً اپنے گھروں میں داخل ہوتے وقت السلام علیکم نہیں کہتے گویا ان کے نزدیک دوسروں کے لئے تو یہ دعا ہے لیکن اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کے لئے نہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نےتمام مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ جب بھی اپنے گھروں میں جائیں السلام علیکم کہا کریں…سلام کہنا ایک بہت بڑی نیکی ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اخوت اسلامی کے قیام کے لئے اسے ضروری قرار دیا ہے۔ پس تم سلام کو چھوٹی اور معمولی بات سمجھ کر نہ چھوڑو بلکہ اس کی نگہداشت کرو۔‘‘(تفسیر کبیر جلد ششم صفحہ۴۰۵تا ۴۰۶)

سامانِ عبرت

اہل حدیث کے ہفت روزہ ’’تنظیم‘‘۵؍ستمبر ۱۹۶۹ء میں لکھا ہے کہ کسی نے مولوی اشرف علی تھانوی صاحب سے پوچھا کہ ’’یا حضرت ! مولوی ہو کر لوگ جوتے چُراتے پھرتے ہیں، دھینگا مشتی پر اتر آتے ہیں۔ یہ کرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟‘‘اس پر تھانوی صاحب نے فرمایا : ’’میاں! مولوی چور نہیں بنتا، چور مولوی بن جاتا ہے۔‘‘(ہفت روزہ تنظیم اہل حدیث لاہور ۵؍ستمبر ۱۹۶۹ء)

آنحضرتﷺ کی جانوروں سے محبت

سابق عیسائی راہبہ پروفیسر کیرن آرمسٹرانگ نے نبی کریمؐ کی جانوروں سے محبت کے ذکر میں لکھا: ’’آپ(ﷺ) ایک عظیم ہمدردی اور دوسروں کا احساس رکھنے والے انسان تھے۔ آپؐ جانوروں سے بھی محبت کرتے تھے۔ مثال کے طور پر اگر آپؐ نے ایک بلی کو اپنے کپڑے پر سوئے ہوئے پایا تو اسے وہاں سے اٹھانا پسند نہیں کیا۔ کہا جاتا ہے کہ کسی معاشرے کا ایک امتحان جانوروں کے ساتھ لوگوں کا رویہ ہوتا ہے۔ تمام مذاہب محبت کے رویے کی حوصلہ افزائی کرتے اور عالم قدرت کی عزت کرتے ہیں۔ محمدﷺ مسلمانوں کو یہی سبق دینا چاہتے تھے۔ جاہلیت میں عرب جانوروں سے بہت برا سلوک کرتے تھے۔ وہ زندہ جانوروں سے کھانے کے لئے گوشت کاٹ لینے سے بھی دریغ نہ کرتے تھے۔ وہ اونٹوں کی گردنوں میں تکلیف دہ حلقے ڈال دیتے تھے۔ محمدﷺ نے جانوروں کو داغنے کے ظالمانہ طریق اور جانوروں کی لڑائیوں سے روک دیا۔‘‘(Muhammad A Biography of Prophet by Karen Armstrong, Page ۲۳۱، بحوالہ اسوۂ انسان کامل صفحہ ۵۸۲)

مطالعہ کتب حضرت مسیح موعودؑ  صحبتِ صادقین ہے

حضرت خلیفۃا لمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’شیطان سے بچنے کے لئے جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہمیں اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے۔ اپنی روحانیت کو بڑھانے کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے اور اس زمانے میں جو صحیح طریقے ہمیں دین کو سمجھنے کے لئے بتائے وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہی بتائے ہیں۔ اس لئے آپؑ کی کتب پڑھنے کی طرف بھی بہت توجہ دینی چاہئے۔ یہ بات بھی صحبت صادقین کے زمرے میں آتی ہے کہ آپؑ کے علم کلام سے فائدہ اٹھایا جائے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۱؍جون۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button