متفرق مضامین

ٹی ٹوینٹی کرکٹ ورلڈ کپ کی مختصر تاریخ

دورِحاضر میں کرکٹ دنیا کی مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک ہے۔ کرکٹ کی تاریخ پر نظردوڑائیں تو بآسانی اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ چند دہائیوں میں کس تیزی سے اس کھیل نے ترقی اور مقبولیت کی منازل طے کی ہیں۔ایک زمانہ تھا جب کرکٹ صرف چند ممالک میں کھیلی جاتی تھی اور روایتی انداز میں صرف پانچ روزہ ٹیسٹ میچز ہی ہواکرتے تھے۔ لندن کا لارڈز کرکٹ گراؤنڈ جسےکرکٹ کا گھر یعنیHome of Cricketبھی کہاجاتا ہے،سے شروع ہوتاہوا یہ کھیل آسٹریلیا،ہندوستان،جزائر غرب الہنداور افریقی ممالک تک پہنچااوریوں اس کھیل کی مقبولیت اور پسندیدگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔سنہ ۱۸۷۷ءمیں پہلا ٹیسٹ میچ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کے مابین میلبرن کرکٹ گراؤنڈمیں کھیلاگیا جس کے بعد تقریباً۹۴؍سال بعداسی میدان میں انہی دوحریفوں کے مابین محدوداوورزکی ایک روزہ کرکٹ کا آغازہوا۔پھر۱۹۷۵ء میں پہلا ایک روزہ کرکٹ کاورلڈکپ منعقد ہوا۔۱۹۸۰ء کی دہائی میں دنیائے کرکٹ میں ایک نئے دور کاآغاز ہوا جب روایتی سفید لباس اور سرخ گیند کی جگہ رنگین یونیفارم ، سفید گیند اور برقی قمقموں کی روشنی میں کرکٹ کھیلی جانے لگی اور کھیل کے قواعد وضوابط میں بھی نمایاں تبدیلیاں کی جانے لگیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کھیلنے کے اندازاوراس کے قوانین میں بھی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہوئیں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے اس کھیل کو چارچاند لگا دیے۔نیزکمرشل ازم کی ترقی اوربراڈکاسٹنگ کے جدیدذرائع نےکرکٹ پر نمایاں اثرات مرتب کیے۔الغرض یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آج کرکٹ کھیل کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا بزنس بن چکا ہے ۔

اس مضمون میں کرکٹ کی اُس صنفِ نو کا ذکر کرنا مقصود ہے جسے دیکھ کر بلاشبہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ کھیل کس قدر تغیر پذیرہوچکا ہے۔جی ہاں ہم بات کررہے ہیں ٹوینٹی ٹوینٹی کرکٹ کی جسے عرف عام میں T20کرکٹ بھی کہاجاتا ہے۔اس طرز کی تیز رفتاراور ۲۰،۲۰؍اوورز پر مشتمل کرکٹ کاباقاعدہ آغاز ۲۰۰۳ء کے موسمِ گرما میں انگلش کاؤنٹی کرکٹ ٹیموں کے مابین ایک ٹورنامنٹ سے ہوا جوکہ نہایت کامیاب اور شائقین کرکٹ کی غیرمعمولی دلچسپی کا باعث بنا۔یوں اس جدیدطرزِ کرکٹ کی بنیاد پڑی جوکہ اب ایک بلندوبالا عمارت کی صورت اختیار کرچکی ہے۔آج دنیائے کرکٹ کے بڑے ممالک میں فرنچائز ٹی ٹوینٹی کرکٹ لیگز ایک نمایاں اور مرکزی حیثیت اختیار کرچکی ہیںجن میں کھلاڑیوں کو انتہائی خطیر رقم کے عوض کھیلنے کی دعوت دی جاتی ہے۔ بھارت میں ۲۰۰۸ء سے شروع ہونے والی انڈین پریمیئر لیگ (IPL)دنیا کی مہنگی ترین کرکٹ لیگ ہے۔اس کے علاوہ آسٹریلیا میں بگ بیش لیگ(BBL)،پاکستان میں پاکستان سپرلیگ(PSL)، ویسٹ انڈیز میں کریبین پریمیئرلیگ(CPL)،جنوبی افریقہ میں SA20، سری لنکا میں لنکا پریمیئر لیگ (LPL)،بنگلہ دیش میں بنگلہ پریمیئر لیگ(BPL)اورمتحدہ عرب امارات میں ILT20نمایاں کرکٹ لیگز ساراسال کھلاڑیوں اور شائقینِ کرکٹ کی توجہ اوردلچسپی کا موجب بنی رہتی ہیں۔

بین الاقوامی ٹی ٹوینٹی کرکٹ کی بات کی جائے تو پہلا انٹرنیشنلT20میچ ۱۷؍فروری ۲۰۰۵ء کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے مابین آک لینڈ کے ایڈن پارک میں ایک حدتک غیرسنجیدہ اور ہلکے پھلکے اندازمیں کھیلا گیا۔لیکن آج ۱۹سال بعدہم دیکھتے ہیں کہ T20کرکٹ بلاشبہ ہر ایک کرکٹ بورڈ کی ضرورت بن چکی ہے۔اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC)کے سو سے زائد ممبرممالک کے مابین ہونے والے ٹی ٹوینٹی مقابلوں کو بین الاقوامی میچز کا درجہ حاصل ہے۔یوں سال بھردنیا کے کسی نہ کسی کونے میں انٹرنیشنل ٹی ٹوینٹی میچزمنعقد ہوتے رہتے ہیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے تحت ستمبر۲۰۰۷ء میں پہلا ٹوینٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ جنوبی افریقہ میں منعقد ہوا۔اس ٹورنامنٹ میں بارہ ٹیموں نے شرکت کی۔فائنل میچ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلا گیا جو انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت نے صرف پانچ رنز سے جیت لیا۔اس ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں بھارتی بلے باز یوراج سنگھ نے انگلش باؤلر سٹورٹ براڈ (Stuart Broad) کے ایک اوور میں چھ چھکے لگا کرمنفرد ریکارڈ بنایا تھا۔پاکستان کے آل راؤنڈر شاہد آفریدی اس عالمی کپ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔

دوسرا ورلڈٹی ٹوینٹی مقابلہ جون ۲۰۰۹ء میں انگلستان کی سرزمین پر کھیلا گیا۔پاکستانی ٹیم مسلسل دوسری بار فائنل میں پہنچی اور یونس خان کی قیادت میں مدمقابل سری لنکا کو شکست دے کر عالمی چیمپئن بنی ۔۲۰۱۰ء میں تیسراعالمی T20ٹورنامنٹ ویسٹ انڈیز میں منعقد ہوا۔اس بار پاکستان کو سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ،مائیکل ہسی(Michael Hussey)کی غیر معمولی اور یادگار بلےبازی کی بدولت، شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ بارباڈوس میں ہونے والے فائنل میں انگلینڈ فتحیاب ہوکر عالمی چیمپئن بن گیا۔

۲۰۱۲ء میں ٹی ٹوینٹی کرکٹ کا عالمی میلہ سری لنکا میں سجاجس میں ویسٹ انڈیز نے میزبان سری لنکن ٹیم کو شکست سے دوچارکرکے T20کرکٹ کا عالمی چیمپئن ہونے کا اعزازحاصل کیا۔۲۰۱۴ء میں پانچویں ورلڈ ٹوینٹی ٹوینٹی کی میزبانی بنگلہ دیش نے کی۔اس بار بارہ کی بجائے سولہ ٹیموں کو شمولیت کا موقع ملا۔ فائنل میں سری لنکا نے بھارت کے خلاف کامیابی حاصل کرکے اپنا پہلا ورلڈٹی ٹوینٹی ٹائٹل جیتا۔بھارت کے ویرات کوہلی ۳۱۹؍رنز بنا کرٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرارپائے۔۲۰۱۶ء کا چھٹاعالمی T20 ٹورنامنٹ بھارت میں منعقد ہوا جہاں ویسٹ انڈیز نے فیصلہ کن معرکے میں انگلینڈ کے خلاف فتح حاصل کی۔کولکتہ میں کھیلے گئے فائنل کی خاص بات آخری اوور میں ویسٹ انڈیز کے کارلوس بریتھ ویٹ (Carlos Brathwaite)کےمعروف انگلش کھلاڑی بین اسٹوکس (Ben Stokes)کے خلاف لگائے گئے چاریادگار چھکے تھے۔

عالمی ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ کا ۲۰۲۰ء ایڈیشن آسٹریلیا میں ہونا تھا، لیکن کووڈ (covid)وباکی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا۔۲۰۲۱ء کے ٹورنامنٹ کی میزبانی بھارت کے پاس تھی لیکن کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے میچوں کو متحدہ عرب امارات اور عمان میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

۲۰۲۱ء میں اس ٹورنامنٹ کو ICC Men‘s T20 World Cup کے نام سے موسوم کیا جانے لگا۔دبئی میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے پہلی بار بھارت کو کرکٹ ورلڈ کپ میں شکست دی۔انگلینڈ اورپاکستان کو سیمی فائنل مرحلہ میں ہارکا سامنا کرنا پڑا۔اورفائنل مقابلہ نیوزی لینڈاور آسٹریلیاکے مابین کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی۔

۲۰۲۲ء میں آٹھواں مینزٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ پہلی بار آسٹریلیا میں منعقد ہوا۔ پاکستان نے نیوزیلینڈ جبکہ انگلینڈ نے بھارت کو یک طرفہ مقابلہ میں شکست دے کر تیسری مرتبہ فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ۔میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے گئے فیصلہ کن معرکے میں انگلینڈ نے فتح حاصل کرکے دوسری بار ورلڈٹی ٹوینٹی ٹائیٹل اپنے نام کیا۔انگلش آل راؤنڈر سَیم کرن(Sam Curran) نہ صرف فائنل بلکہ ٹورنامنٹ کے بھی بہترین کھلاڑی قرارپائے۔

یکم سے ۲۹؍جون۲۰۲۴ء تک ہونے والے نوَیں ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کی میزبانی مشترکہ طورپر ویسٹ انڈیز اورریاست ہائے متحدہ امریکہ(USA) کے پاس ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ میں عالمی سطح کا کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلا جارہا ہے۔جون ۲۰۲۱ء میں، آئی سی سی نے اعلان کیا تھاکہ ۲۰۲۴ءسے ۲۰۳۰ء تک ہردوسال بعد منعقدہونے والے ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں ۲۰؍ٹیمیں شامل ہوں گی۔

مینز ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ ۲۰۲۴ء میں شامل ۲۰؍ٹیموں کو چارگروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ہر گروپ سے بہترین دو ٹیمیں Super Eight مرحلے میں پہنچیں گی جہاں آٹھ ٹیموں کودوگروپس میں تقسیم کرکے میچز ہوں گے۔ بعدازاں ٹاپ چار ٹیموں کے مابین سیمی فائنل مقابلے ہوں گے۔کینیڈا، یوایس اے اوریوگنڈا نے پہلی بار ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کیا ہے جبکہ زمبابوے کی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں جگہ نہیں بناسکی۔اس ورلڈ کپ میں مجموعی طورپر۵۵؍میچز کھیلے جائیں گے جن میں سے سولہ کی میزبانی نیویارک، فلوریڈا اور Texasکے کرکٹ گراؤنڈز کو حاصل ہے۔بقیہ میچزویسٹ انڈیز کے چھ ممالک انٹیگا، بارباڈوس، گیانا، سینٹ لوشیا،سینٹ ونسنٹ،ٹرینیڈاڈاینڈٹوباگو میں کھیلے جائیں گے۔افتتاحی میچ یوایس اے اور کینیڈا کی ٹیمیں ڈیلاس،Texasمیں کھیلیں گی۔ گروپ اے میں پاکستان اور بھارت کےمابین مقابلہ ۹؍جون کوLong Island،نیویارک میں ہوگا۔دفاعی چیمپئن انگلینڈ اپنا پہلا میچ سکاٹ لینڈ کے خلاف ۴؍جون کوبرج ٹاؤن،بارباڈوس میں کھیلے گا۔سپر اَیٹ مرحلے کا آغاز ۱۹؍جون سے ہوگا۔پہلا سیمی فائنل ۲۶؍جون کو ٹرینیڈاڈ کے شہرSan Fernandoکی برائن لاراکرکٹ اکیڈمی جبکہ دوسرا سیمی فائنل ۲۷؍جون کوجارج ٹاؤن گیانا میں کھیلاجائےگا۔فیصلہ کن معرکہ ۲۹؍جون کو کنزنگٹن اوول ،برج ٹاؤن ، بارباڈوس میں ہوگا۔

اس ٹورنامنٹ میں پہلی بار stop-clockمتعارف کروایا جائے گا جس کا مقصد یہ ہے کہ باؤلنگ ٹیم کو ایک اوور کے ختم ہونےکے ۶۰؍سیکنڈزکے دوران اگلا اوور شروع کرنا ہوگا۔

مینز ٹی ٹوینٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے گذشتہ آٹھ ایڈیشنز کے ریکارڈز پر نظر ڈالی جائے تو بھارت ۴۴؍میں سے ۲۷؍میچز جیت کر سب سے کامیاب ٹیم ہے جبکہ پاکستان ٹیم ۴۷؍میں سے ۲۸؍مقابلے جیت چکی ہے۔ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کی ٹیمیں دو،دومرتبہ ٹی ٹوینٹی چیمپئن بن چکی ہیں۔ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں ویرات کوہلی ۲۵؍اننگز میں ۱۴؍نصف سینچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنا نے والے بلے باز ہیں۔ سب سے بڑا انفرادی سکور بنانے کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کولم (Brendon McCullum)کے پاس ہے جنہوں نے ۲۰۱۲ء میں بنگلہ دیش کے خلاف صرف ۵۸؍گیندوں پر ۱۲۳؍رنز بنائے تھے۔ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز بنگلہ دیش کے ثاقب الحسن (Shakib Al-Hasan) ہیں جو۳۶؍میچوں میں ۴۷؍کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے ہیں۔۲۰۱۰ءکے ورلڈٹی ٹوینٹی میں یہ منفرد ریکارڈ بنا کے آسٹریلیا کے خلاف پاکستانی فاسٹ باؤلرمحمدعامرکے ایک اوور میں دو رن آؤٹس سمیت پانچ بلے باز آؤٹ ہوئے ۔ثاقب الحسن اور بھارتی کپتان روہت شرما(Rohit Sharma)ا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اب تک ہونے والے آٹھوں عالمی ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹس میں حصہ لے چکے ہیں۔اب تک کا سب سے بڑا ۲۶۹؍رنز کاٹیم سکور سری لنکا نے ۲۰۰۷ءمیں جوہانسبرگ کے مقام پرکینیا کے خلاف بنایا جبکہ کم ترین ٹیم ٹوٹل ۳۹؍رنز نیدرلینڈ زنے سری لنکا کے خلاف ۲۰۱۴ء میں بنایاتھا۔

(ن م طاہر)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button