خلاصہ خطبہ جمعہ

خلافت حقہ اسلامیہ کی برکات اور ایمان افروز واقعات کا بیان:خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۴؍مئی ۲۰۲۴ء

٭… ہر دور میں دشمن نے جماعت کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ہر طرح ناکامی کا منہ دیکھا

٭… ہم خوش قسمت ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کو پورا ہوتا دیکھنے والے ہیں

٭… حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے بھی فرمایا کہ میرے بعد بھی جماعت میں میری خلافت کا سلسلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق جاری رہے گا

٭… وہ ہمارا خد اوعدوں کا سچا اور وفادار اور صادق خدا ہے وہ سب کچھ تمہیں دکھلائے گا جس کا اس نے وعدہ فرمایا ہے

٭… گیمبیا کے ایک گاؤں میں ایک دوست جماعت کی شدید مخالفت کرتے تھے انہوں نے ایم ٹی اے پر میرا خطبہ سنا تو کہنے لگے کہ یہ شخص جھوٹا نہیں۔ یہی سچی خلافت ہے

٭… ایک دوست نے جب تھوڑی دیر کے لیے میرا خطبہ جمعہ سنا تو کہنے لگے کہ جماعت احمدیہ کافر نہیں ہوسکتی اور فیملی سمیت بیعت کرلی

٭… مکرم چودھری نصر اللہ خان صاحب اور مکرم کنور ادریس صاحب کا ذکر خیر اور نمازہ جنازہ غائب

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۴؍مئی ۲۰۲۴ء بمطابق۲۴؍ہجرت ۱۴۰۳؍ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۲۴؍مئی ۲۰۲۴ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد، تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا یہ ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے اسلام کی نشأۃ ثانیہ کا وعدہ فرمایا تھا۔

آپؑ اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں دینِ اسلام کی تجدید کےلیےاللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے اور پھر اللہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدوں کے مطابق ہی آپؐ کی بنائی ہوئی جماعت میں خلافت کا نظام جاری ہوا۔

پس یہ اللہ تعالیٰ کے وعدے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کےپورا ہونے کا اظہار ہے جس کی وجہ سے ہم ہر سال دنیا میں ہر جگہ جہاں جماعت احمدیہ قائم ہے ۲۷؍مئی کو یوم خلافت مناتے ہیں۔

۲۶؍مئی کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا وصال ہوا اور۲۷؍ مئی کو جماعت نے خدائی وعدوں کےمطابق حضرت مولانا حکیم نورالدینؓ  کو خلیفۃ المسیح الاوّل منتخب کر کے آپؓ کے ہاتھ پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کام کو جاری رکھنے کا عہد کیا۔آپؓ کی وفات کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ہاتھ پر جماعت جمع ہوئی۔پھرخلافتِ ثالثہ اور خلافتِ رابعہ کا دور شروع ہوا۔

ہر دور میں دشمن نے جماعت کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ہر طرح ناکامی کا منہ دیکھا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؓ  کو پاکستان سے ہجرت کرنی پڑی۔ انگلستان میں مرکز قائم کیا اورپھر دنیا نے دیکھا کہ جماعت کی ترقی کی رفتار بڑھتی چلی گئی۔ ا ٓپؒ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا جلوہ دکھایا اور خلافت خامسہ کا انتخاب ہوا۔اللہ تعالیٰ نے میری بے شمار کمزوریوں کے باوجودمجھے غیر معمولی تائید و نصرت سے نوازااور جماعت کی ترقی کا قدم آگے سے آگےہی بڑھتا گیا۔ درجنوں ملکوں میں احمدیت کا پودا لگا،جماعت احمدیہ کا باقاعدہ نظام قائم ہوا،

سینکڑوں شہروں اورقصبوں میں خود اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی راہنمائی کر کے خلافت کی تائید و نصرت کے نظارے دکھا کر لوگوں کے دلوں میں خلافت سے تعلق کا جذبہ پیدا کر کے مخلصین کی جماعتوں کے قیام کے سامان پیدا فرمائے اور یہ نظارے دکھاتا چلا جارہا ہے۔

پس نہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدوں کو بھولنے والا اور توڑنے والا ہے اور نہ ہی اپنے سب سے پیارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کو پورا کرنے میں کمی کرنے والا ہے۔ہم خوش قسمت ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کو پورا ہوتا دیکھنے والے ہیں۔پس

جو حقیقت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کی جماعت کے ساتھ جُڑے رہنے والے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بنتے رہیں گے۔ان شاءاللہ

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے بھی فرمایا کہ میرے بعد بھی جماعت میں میری خلافت کا سلسلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق جاری رہے گا۔

آپؑ نے فرمایا میں خاتم الخلفاء ہوں اب جو بھی آئے گا جس کو اللہ تعالیٰ خلافت کا مقام دے گا میری پیروی میں ہی آئے گا۔پس دنیاوی طور پر اب کوئی جتنا چاہے زور لگا لے کبھی خلافت کا قیام حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃوالسلام سے علیحدہ ہوکر نہیں ہوسکتا۔

بہرحال جب آپؑ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپؑ نے خلافت کے جاری رہنے کی خبر دیتے ہوئے فرمایا :اللہ تعالیٰ دو قسم کی قدرت ظاہر کرتا ہے۔ اوّل خود نبیوں کے ہاتھ سے اپنی قدرت کا ہاتھ دکھا تا ہے، دوسرے ایسے وقت میں جب نبی کی وفات کے بعد مشکلات کا سامنا پیدا ہو جاتا ہے اور دشمن زور میں آ جاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ اب کام بگڑ گیا اور یقین کر لیتے ہیں کہ اب یہ جماعت نابود ہو جائے گی اور خود جماعت کے لوگ بھی تردد میں پڑ جاتے ہیں اور ان کی کمریں ٹوٹ جاتی ہیں اور کئی بدقسمت مرتد ہونے کی راہیں اختیار کر لیتے ہیں تب خداتعالیٰ دوسری مرتبہ اپنی زبردست قدرت ظاہر کرتا ہے اور گرتی ہوئی جماعت کو سنبھال لیتا ہے۔ پس وہ جو اخیر تک صبر کرتا ہے خداتعالیٰ کے اس معجزہ کو دیکھتاہے۔ جیسا کہ

حضرت ابو بکر صدیق ؓکے وقت میں ہوا جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موت ایک بے وقت موت سمجھی گئی اور بہت سے بادیہ نشیں نادان مرتد ہو گئے اور صحابہ بھی مارے غم کے دیوانہ کی طرح ہو گئے تب خداتعالیٰ نے حضرت ابوبکرصدیق ؓکو کھڑا کرکے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے ہوتے تھام لیا اور اس وعدہ کو پورا کیا جو فرمایا تھا۔

وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِی ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّھُمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِھِمْ اَمْنًا۔ یعنی خوف کے بعد پھر ہم ان کے پیر جما دیں گے۔فرمایا: سو اے عزیزو! جبکہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خداتعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تامخالفوں کی دوجھوٹی خوشیوں کو پامال کرکے دکھلاوے سو اب ممکن نہیں ہے کہ خداتعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے۔ اس لیے تم میری اس بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے۔ اور اس کا آنا تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا۔ اور وہ دوسری قدرت نہیں آ سکتی جب تک میں نہ جاؤں۔

ضمناً مَیں یہ بھی بتادوں کہ میں تو اس بات سے یہ بھی استنباط کرتا ہوں کہ جو لوگ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی عمر کی بحث میں پڑے ہوئے ہیں ان کا بھی اس میں جواب ہے کہ

آپؑ نے اپنی عمر کے سال گنوا کر یہ نہیں بتایا کہ اتنے سال باقی ہیں بلکہ اپنی واپسی کا اشارہ دیا ہے اور عمر کی بحث کو کوئی اہمیت نہیں دی بلکہ کام پورا کرنے کی اہمیت ہے۔

بہر حال آپؑ نے فرمایا : میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے۔ اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے جیسا کہ

خدا فرماتا ہے کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا۔ سو ضرور ہے کہ تم پر میری جدائی کا دن آوے تا بعد اس کے وہ دن آوے جو دائمی وعدہ کا دن ہے۔

وہ ہمارا خد اوعدوں کا سچا اور وفادار اور صادق خدا ہے وہ سب کچھ تمہیں دکھلائے گا جس کا اس نے وعدہ فرمایا ہے۔ اگرچہ یہ دن دنیا کے آخری دن ہیں اور بہت بلائیں ہیں جن کے نزول کا وقت ہے پر ضرور ہے کہ یہ دنیا قائم رہے جب تک وہ تمام باتیں پوری نہ ہو جائیں جن کی خدا نے خبر دی ہے۔

اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق ا ٓپؑ کے وصال کے بعدہر دورِ خلافت میں جماعت ترقی کی منازل طے کرتی چلی جا رہی ہےاور ہمیشہ کی طرح خدا تعالیٰ دُور دراز کے ملکوں میں بیٹھے لوگوں کے دلوں میں جنہوں نے کبھی کسی خلیفہ کو دیکھا بھی نہیں ہے خود راہنمائی فرماتے ہوئے خلافت کے جھنڈے تلے آنے کی ہدایت دیتا ہے۔ بعض لوگوں کے واقعات بھی پیش کر دیتا ہوں جن سے خلافت احمدیہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تائید اور اس کے وعدے پورے ہونے کا نظارہ ہم دیکھتے ہیں۔

برکینا فاسو کی ایک جماعت میں پہلی بار ایم ٹی اے لگا اور لوگوں نے پہلی بار خلیفہ وقت کو دیکھا تو اُن کی آنکھیں نم تھیں اور خوشی اُن کے چہروں سے عیاں تھی۔

کہنے لگے کہ ایم ٹی اے پر خلیفہ وقت کو دیکھ کر ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو تسکین ملتی ہے۔

امیر صاحب گیمبیا لکھتے ہیں کہ ایک موٹر مکینک نے اتفاق سے ایم ٹی اے پر مجھے کوئی خطاب کرتے ہوئےدیکھا تو کہنے لگے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس شخص کو خدا تعالیٰ کی حمایت حاصل ہے۔ چنانچہ موصوف نے اپنے خاندان کے ۱۴؍ افراد کے ساتھ بیعت کرلی۔بیعت کے بعد ان کے کاروبار کی کمی دُور ہوئی تو کہنے لگے کہ یہ سب کچھ بیعت کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ احمدیت اندھیرے کےلیے ایک روشن سورج کی مانند ہے۔

جرمنی کے سیکرٹری تبلیغ لکھتے ہیں کہ ایک عرب ان کے سٹال پہ آئے اور قرآن کریم کا ترجمہ لے گئے۔ جلسہ سالانہ جرمنی میں آنے کی اُن کو دعوت دی گئی۔کچھ مصروفیت کی بنا پر انہوں نے اپنے بڑے بھائی اور ایک اور فیملی ممبر کو بھجوادیا۔

جلسہ پر میری تقریر سننے کے بعد ان کے بھائی کہنے لگے کہ یہ شخص یقیناً خدا تعالیٰ کا تائید یافتہ ہے۔ اور موصوف اسی رات بیعت فارم پُرکرکے جماعت احمدیہ میں شامل ہو گئے۔

دوسرے عرب دوست مجھ سے تکفیر کے حوالے سے ایک سوال کرنا چاہتے تھے۔ یہی سوال ایک اَور عرب دوست نے کر دیا جس کامیں نے ان کو بڑی تفصیل سے جواب دیا۔جواب سن کے موصوف کی تسلی ہوئی اور بیعت کی تقریب سے قبل ہی بیعت فارم پُر کرکے دستی بیعت میں شامل ہوگئے۔

گیمبیا کے ایک گاؤں میں ایک دوست جماعت کی شدید مخالفت کرتے تھے انہوں نے ایم ٹی اے پر میرا خطبہ سنا تو کہنے لگے کہ یہ شخص جھوٹا نہیں۔ یہی سچی خلافت لگتی ہے۔

اب ممکن نہیں کہ پیٹھ پھیر لوں چنانچہ وہ اپنے خاندان کے۱۰؍ لوگوں سمیت بیعت کر کے جماعت میں داخل ہوگئے۔

کیمرون کے ایک شہر میں آٹھ فیملیوں نے بیعت کرکے جماعت میں شمولیت اختیار کی۔نو مبائعین کا کہنا ہےکہ ایم ٹی اے نے ہمارے بچوں کی زندگی بدل دی ہے۔

ان میں سے ایک نوجوان کو سکول ٹیچر میرا خطبہ جمعہ سننے کے لیے چھٹی نہیں دیتا تھا اس نے کہا کہ میں سکول چھوڑ سکتا ہوں لیکن خطبہ جمعہ نہیں۔

برکینا فاسو میں بھی ایک شخص نے مجھے ایم ٹی اے پر دیکھا تو کہا میں تو ان کو خواب میں دیکھ چکا ہوں۔وہ اسی وقت بغیر کسی دلیل کے احمدیت میں داخل ہو گیا اور اس کے گاؤں کے کافی لوگوں نے احمدیت قبول کر لی۔اب خدا کے فضل سے اس گاؤں میں ایک مضبوط جماعت قائم ہو چکی ہے۔

قرغیزستان میں بھی ایک دوست اپنی اہلیہ کے ساتھ ۱۲؍ کلو میٹر کے سفر میں میرا خطبہ جمعہ سنتے۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے بیعت کرلی۔

گنی بساؤ میں بھی مولویوں کی مخالفت کے باوجود لوگ احمدیت قبول کررہے ہیں۔ایک دوست نے جب تھوڑی دیر کے لیے میرا خطبہ جمعہ سنا تو کہنے لگے کہ جماعت احمدیہ کافر نہیں ہوسکتی اور فیملی سمیت بیعت کرلی۔

امیر صاحب بیلجیم لکھتے ہیں کہ ایک دوست مصطفیٰ صاحب نے تحقیق کر کے بیعت کی اور کہتے ہیں کہ احمدیت نے میری زندگی بدل دی ہے۔

الی کے مبلغ کہتے ہیں ایک دوست تشریف لائے اور کہا کہ میں بیعت کرنا چاہتا ہوں۔احمدیت کی وجہ سے آج میں جہنم کی آگ سے بچ رہا ہوں۔بعض علما ءکے کہنے پر میں نے نماز چھوڑ دی تھی لیکن ریڈیو احمدیہ پر خلیفہ کا خطبہ سنا تو نماز کی اہمیت کا پتا لگا۔

کیمرون کے مبلغ صاحب کہتے ہیں کہ وہاں کثرت سے لوگ ایم ٹی اے دیکھ رہے ہیں اور جماعت میں شامل ہورہے ہیں۔

ایک امام معلم احمدوصاحب کہتے ہیں کہ ایم ٹی اے کے ذریعے ہمارے ایمان بڑھے ہیں۔ہمارے اندر ایک نور پیدا ہوا ہے اور اندھیرا ختم ہو گیا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایم ٹی اے اور احمدیت کے آنے سے پہلے ہم جانور تھے اور اب ایم  ٹی اے نے ہمیں انسان بنا دیا۔

یہ چند واقعات ہیں جن سے خدائی تائید کا اظہار ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود لوگوں کے سینے کھول رہا ہے۔غیروں کے دل میں خلافت احمدیہ کا اثر قائم فرما رہا ہے۔ سعید فطرت لوگوں کو خلافت کے ساتھ منسلک کر رہا ہے۔خلافت احمدیہ کی تاریخ کا ہر دن اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی خلافت احمدیہ کی تائید و نصرت فرما رہا ہے اور جماعت ہر روز ترقی کی راہوں پر گامزن ہے۔ اللہ تعالی مجھے بھی اپنے فضل سے اس ذمہ داری کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرما ئے اور ہر احمدی کو بھی کامل وفا اور اخلاص کے ساتھ ہمیشہ خلافت احمدیہ سے وابستہ رکھےاور وہ تمام مقاصد اللہ تعالیٰ پورے فرمائے جن کا اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے وعدہ فرمایا ہےاورخلافت احمدیہ کے ذریعے خدائے واحد کی حکومت دنیا میں قائم ہو اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا میں لہرانے کا نظارہ دنیا دیکھے۔

خطبے کے آخر میں م حضور انور نے کرم چودھری نصر اللہ خان صاحب اور مکرم کنور ادریس صاحب کا ذکر خیر فرمایا اور مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرمایا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button