ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۶۵)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

دنیا کی تلخیوں اور ناکامیوں پر فرمایا کہ

مثنوی میں لکھا ہے

دشت دنیا جز دد و جز دام نیست

جز بخلوت گاہ حق آرام نیست

فرمایا:’’دنیاکی مشکلات اور تلخیاں بہت ہیں۔یہ ایک دشت پر خار ہے۔اس میں سے گذرنا ہر شخص کا کام نہیں ہے۔گذرنا تو سب کو پڑتاہے لیکن راحت اور اطمینان کے ساتھ گذرجانا یہ ہر ایک شخص کو میسر نہیں آسکتا۔یہ صرف ان لوگوں کا حصہ ہے جو اپنی زندگی کو ایک فانی اور لاشے سمجھ کر ﷲ تعالیٰ کی عظمت و جلال کے لیے اسے وقف کر دیتے ہیں اور اس سے سچا تعلق پیدا کر لیتے ہیں۔ورنہ انسان کے تعلقات ہی اس قسم کے ہوتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی تلخی اس کو دیکھنی پڑتی ہے۔بیوی اور بچے ہوں تو کبھی کوئی بچہ مر جاتا ہے تو صدمہ برداشت کرتا ہے۔لیکن اگر خدا تعالیٰ سے سچا تعلق ہو تو ایسے ایسےصدمات پر ایک خاص صبر عطا ہوتا ہےجس سے وہ گھبراہٹ اور سوزش پیدا نہیں ہوتی جو ان لوگوں کو ہوتی ہے جن کا خدا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔پس جو لوگ اﷲ تعالیٰ کے منشا کو سمجھ کر اس کی رضا کے لیے اپنی زندگی کو وقف کرتے ہیں۔وہ بیشک آرام پاتے ہیں ورنہ ناکامیاں اور نامرادیاں زندگی تلخ کر دیتی ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد۶ صفحہ۱۸۷، ایڈیشن ۲۰۲۳ء)

تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں مثنوی کا یہ فارسی شعر آیاہے۔

دَشْتِ دُنْیَا جُزْدَدْ و جُزْدَامْ نِیْست

جُزْ بِخَلْوَتْ گَاہِ حَقْ آرَام نِیْست

ترجمہ: یہ دنیا کا جنگل درندوں (درندہ صفت لوگوں) اور پھندوں سے خالی نہیں،بارگاہِ الٰہی کی تنہائی کے سوا کہیں امن نہیں۔

مثنوی مولانا روم میں چند الفاظ کے فرق کے ساتھ اسی مضمون کا ایک شعر اس طرح بھی ملتاہے۔

ھِیْچ کُنْجِیْ بِیْ دَدْ و بِیْ دَامْ نِیْست

جُزْ بِخَلْوَتْ گَاہِ حَقْ آرَام نِیْست

ترجمہ:( اس دنیا کا) کوئی کونہ درندوں (درندہ صفت لوگوں ) اور پھندوں سے خالی نہیں۔با ر گاہ الٰہی کی تنہائی کے سوا کہیں امن نہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button