https://youtu.be/3Fl7Tb8qs80 چھینے جو گھر ترا کوئی، گھٹ جائے گا نہ دل؟اپنے حقوق کے لیے، ڈٹ جائے گا نہ دل؟ سُن کر کسی سے حال جو بھیگی ہے تیری آنکھسُن کر مری زبان سے، پھٹ جائے گا نہ دل؟ تجھ کو کہاں ہے حوصلہ دیکھے یہ ظلم تُوبچوں کی لاشیں دیکھ کے کٹ جائے گا نہ دل؟ اپنا وطن جو چاہیے واپس، تو جان دیںآخر مطالبے سے یہ، ہٹ جائے گا نہ دل؟ پھٹ جائے گا کلیجہ، ہیں آنکھیں جو اشک بارپر غم کے بوجھ سے یونہی چھٹ جائے گا نہ دل؟ میں مانتا ہوں ظلم ہو دونوں طرف سے جبکس کے لیے دعا کرے، بٹ جائے گا نہ دل؟ طارق کلیجہ پھٹتا ہے سن کر یہ واقعاتچھینٹوں سے خون کے ترا، اٹ جائے گا نہ دل؟ (ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)