نظم
منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
وُہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دِل لگاتے ہو
جو کچھ بتوں میں پاتے ہو اُس میں وہ کیا نہیں
سورج پہ غور کر کے نہ پائی وہ روشنی
جب چاند کو بھی دیکھا تو اُس یار سا نہیں
واحِد ہے لاشریک ہے اور لازوال ہے
سب موت کا شکار ہیں اُس کو فنا نہیں
سب خیر ہے اسی میں کہ اس سے لگاؤ دِل
ڈھونڈو اسی کو یارو! بتوں میں وفا نہیں
اِس جائے پُر عذاب سے کیوں دِل لگاتے ہو
دوزخ ہے یہ مقام یہ بُستاں سَرا نہیں
(درثمین مع فرہنگ صفحہ 186)