عہد شکنی نہ کرو اہل وفا ہو جاؤاہل شیطاں نہ بنو اہلِ خدا ہو جاؤ گرتے پڑتے درِ مولیٰ پہ رسا ہو جاؤاور پروانے کی مانند فدا ہو جاؤ جو ہیں خالق سے خفا ان سے خفا ہو جاؤجو ہیں اس در سے جدا ان سے جدا ہو جاؤ حق کے پیاسوں کے لیے آبِ بقا ہو جاؤخشک کھیتوں کے لیے کالی گھٹا ہو جاؤ غنچۂ دیں کے لیے بادِ صبا ہو جاؤکفر و بِدعت کے لیے دستِ قضا ہو جاؤ سرخرو رو بروئے داورِ محشر جاؤکاش تم حشر کے دن عہدہ برآ ہو جاؤ دمِ عیسیٰ سے بھی بڑھ کر ہو دعاؤں میں اثریدِ بیضا بنو موسیٰؑ کا عصا ہو جاؤ راہِ مولیٰ میں جو مرتے ہیں وہی جیتے ہیںموت کے آنے سے پہلے ہی فنا ہو جاؤ موردِ فضل و کرم وارثِ ایمان و ھدیٰعاشقِ احمدؐ و محبوبِ خدا ہو جاؤ (اخبار بدر جلد ۹ ۔۳۱ مارچ ۱۹۱۰ء بحوالہ کلام محمود صفحہ ۶۳)