محترم ڈاکٹر پرویز پروازی صاحب کی وفات پر۔ وفات: ۲۸؍ ستمبر ۲۰۲۳ء دے کے اشکوں کے خزانے آج رخصت ہو گئےقہقہوں کے وہ ’’زمانے آج رخصت ہو گئے‘‘ڈاکٹر پرویز پروازی گئے تو یوں لگاحوصلے کے تانے بانے آج رخصت ہو گئےمحفلِ یاراں کو حیران و پریشاں چھوڑ کرجیسے چائے کے بہانے آج رخصت ہو گئےڈھونڈتے ہیں دوست ان کو اور وہ ملتے نہیںکس طرف کو وہ نہ جانے آج رخصت ہو گئےاپنے بچھڑے دوستوں کو یاد کرتے تھے بہتان کو ہی ملنے ملانے آج رخصت ہو گئےہلکے ہلکے قہقہوں کا اک دیا زیرِ زمیںاپنے ہاتھوں سے جلانے آج رخصت ہو گئےمسکراہٹ کے پسِ پردہ نہ کوئی جھانک لےاپنے سارے غم چھپانے آج رخصت ہو گئے (عبد الکریم قدسیؔ۔ امریکہ)