متفرق مضامین

پرندے۔ قدرت کی کاری گری کا انمول شاہکار

(سید عمار احمد)

اﷲ تعالیٰ نے اس کائنات کو بے پناہ خوبصورتی اور حسن سے نواز رکھا ہے۔ آسمان پر رنگ برنگے اڑتے،چہچہاتے پرندے ہر کسی کو اچھے لگتے ہیں۔ دنیا بھر میں متعدد حسین، دلکش اور سریلی آواز والے پرندے پائے جاتے ہیں۔صبح سویرے چہچہحاتے پرندوں کی آوازیں سوئے لوگوں کو صبح ہونے کا پیغام بھی دیتی ہیں، ان کی سریلی آواز تو دل کو مسحور کردیتی ہے۔ پرندے کسی بھی ملک اور علاقے کاقدرتی حسن ہوتےہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دنیا بھر میں پرندوں کی کتنی اقسام پائی جاتی ہیں اور ان پرندوں کی دنیا میں کتنی تعداد موجود ہے؟ توآئیے اس مضمون میں اللہ تعالیٰ کی پیداکردہ اس خوبصورت مخلوق کے بارے میں کچھ حیرت انگیز باتوں کے متعلق پڑھتے ہیں۔

دنیا بھر میں پرندوں کی اقسام

محققین کے اندازے کے مطابق زمین پر 9,000 سے 10,000 پرندوں کی اقسام مشاہدہ میں آ چکی ہیں۔ پرندے عام طور پربہت متحرک اور ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرنے والے ہوتے ہیں اور مختلف قسم کے علاقوں میں رہتے ہیں۔ اس وجہ سے پرندوں کے محققین کا خیال ہے کہ پرندوں کی مزید اقسام دریافت کی جاسکتی ہیں۔ یاد رہے پرندوں کی اقسام سے مراد زمین پر موجود کل پرندوں کی تعداد نہیں ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پرندوں کی تعداد گننا ایک پیچیدہ کام ہے۔اندازہ ہے کہ دنیا بھرمیں پرندوں کی تعداد لاکھوں میں ہو اور ہوسکتا ہے کہ اس سے بھی زیادہ ہو۔ اگر انسان تھوڑی دیر کے لیےسوچے کہ اتنے لاکھوں پرندوں کے لیے خالق کائنات نے ہر روز خوراک کا انتظام کررکھا ہے کہ پرندے روز خالی پیٹ صبح نکلتے ہیں اور پیٹ بھر کرخود بھی کھاتے ہیں اور واپس آکر اپنے گھونسلوں میں موجود بچوں کو بھی کھلاتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ یہ کھانوں سے بھرا دسترخوان جانوروں کے لیے بھی لگتا ہے بلکہ انسان جس کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے اس کے لیے بھی خالق کائنات کی طرف سے رزق کے خزانے بھرے پڑے ہیں تواس وسیع اور حیرت انگیز نظام کو دیکھ کر دل بے اختیار اللہ تعالیٰ کی حمد اور شکر کے جذبات سے لبریزہوجاتا ہے۔

پرندوں کا صلوٰۃ اور تسبیح کرنا

آسمان اور زمین میں جو کچھ بھی ہے وہ اپنے وجود سے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کررہا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَالطَّیۡرُ صٰٓفّٰتٍ ؕ کُلٌّ قَدۡ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَتَسۡبِیۡحَہٗ ؕ وَاللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِمَا یَفۡعَلُوۡنَ(النور:42)ترجمہ:کیا تُو نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی ہے جس کی تسبیح کرتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور پَر پھیلائے ہوئے پرندے بھی۔ ان میں سے ہر ایک اپنی عبادت اور تسبیح کا طریقہ جان چکا ہے۔ اور اللہ اس کا خوب علم رکھنے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔(ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

حضرت مصلح موعودؓ اس آیت کے تحت حل لغات میں ’’صَلٰوۃ‘‘کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ جب یہ لفظ کیڑوں مکوڑوں اور پرندوں کے لئے استعمال ہوتو اس کے معنے یہ ہوتے ہیں کہ یہ اشیاء خداتعالیٰ کی بزبان حال پاکیزگی بیان کرتی ہیں (اقرب)‘‘(تفسیر کبیر جلد6صفحہ350)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:’’ کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اورزمین میں جو کچھ بھی ہے وہ اپنےوجود سے خداکی تسبیح کررہا ہے(یہ مراد نہیں کہ مُنہ سے کررہا ہے) اور پرندے بھی اپنے پر کھولے ہوئے جوّ میں پھر رہے ہیں۔ان میں سے ہر ایک اپنی نماز کا طریق بھی جانتا ہے اور تسبیح کا بھی اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے۔ یعنی ہر ایک چیز اپنے وجود سے ثابت کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ بے عیب ہے، کیونکہ اس کے لئے جس جس چیز کی ضرورت تھی وہ خدا تعالیٰ نے مہیا کی ہوئی ہے مثلاً گوشت خور جانوروں کے لئے گوشت کھانےوالے دانتو ں کی ضرورت تھی سو خدا نے انہیں ایسے دانت مہیا کردئے جن سے وہ گوشت کھا سکتے ہیں۔ پھر انہیں اتنی لمبی انتڑیوں کی ضرورت تھی جو گوشت کو ہضم کرسکتیں۔ سو خدا نے انہیں ایسی انتڑیاں بھی دےدیں۔ اسی طرح گھاس خور جانوروں کے لئے گھاس کھانے والے دانت اور گھاس ہضم کرنے والی انتڑیاں موجود ہیں۔ اور پرندوں کو بھی ایسا بنایا ہے کہ وہ اپنے پَرکھول کر اڑسکتے ہیں کیونکہ ان کے لئے اپنی رہائش اور غذا کے لئے جو میں اڑنا ضروری ہے۔ پس وہ اپنی ہیئت سے خدا کی تسبیح کررہے ہیں اور اس کا فرض ادا کررہے ہیں۔ جو پرندہ کے تعلق میں صلوٰۃ کے معنے ہیں۔ اور ان باتوں کو دیکھ کر انسان کو ماننا پڑتا ہے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کی ہےاور اس کی طرف انسان کو جواب دہی کے لئے لوٹنا پڑے گا۔(تفسیر کبیر جلد6صفحہ351)

پرندوں کی حیرت انگیز بناوٹ

پرندے قدرت کی کاری گری کا ایک حیرت انگیز اور انمول شاہکار ہیں۔ان کے پروں کی ناقابل یقین حد تک ہلکی، کھوکھلی ہڈیاں ہیں، جو اڑنے میں ان کی مدد کرتی ہیں۔اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:اَلَمۡ یَرَوۡا اِلَی الطَّیۡرِ مُسَخَّرٰتٍ فِیۡ جَوِّ السَّمَآءِ ؕ مَا یُمۡسِکُہُنَّ اِلَّا اللّٰہُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ۔(النحل:80)ترجمہ: کیا انہوں نے پرندوں کو آسمان کی فضا میں مسخر کیا ہوا نہیں دیکھا؟ اُنہیں کوئی تھامے ہوئے نہیں ہوتا مگر اللہ۔ یقیناً اس میں بہت سے نشانات ہیں اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔(ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ سورۃ النحل کے تعارف میں فرماتے ہیں:’’اس کے بعد اسی سورت میں پرندوں کے متعلق یہ فرمایا گیا کہ یہ جو آسمان پر اڑتے پھرتے ہیں یہ خیال مت کرو کی محض اتفاقاً ان کو پَر عطا ہو گئے اور اڑنے کی صلاحیت پیدا ہوگئی۔ صرف پروں کا پیدا ہونا ہی پرندوں میں اڑنے کی صلاحیت پیدا نہیں کرسکتا تھا جب تک اس کی کھوکھلی ہڈیاں، اس کی چھاتی کی خاص بناوٹ اور چھاتی کے دونوں طرف نہایت مضبوط عضلات نہ بنائے جاتے جو بہت بڑا بوجھ اٹھا کر انہیں بلند پروازی کی توفیق بخشتے ہیں۔ یہ ایک ایسا حیرت انگیز کرشمہ ہے کہ انتہائی وزنی مگھ بھی مسلسل کئی ہزار میل تک اڑتے چلے جاتے ہیں اور اڑتے وقت ان کی جو اندرونی ترکیب ہے وہ اس طرح ہے کہ جیسے جیٹ جہاز کا سامنے کا حصہ ہَوا کومنتشر کرتا ہے اسی طرح ہوا کا د باؤ ان پر اس بناوٹ کی وجہ سے کم سے کم پڑتا ہے۔ اور جومگھ سب سے زیادہ اس دباؤ کو برداشت کرنے کے لئے دوسروں کے آگے ہوتا ہے، کچھ دیر کے بعد پیچھے سے ایک اور مگھ آ کر اس کی جگہ لے لیتا ہے۔ پھر یہی پرندے آبی پرندے بھی بنتے ہیں اور ڈو بتےنہیں حالانکہ ان کو اپنے وزن کی وجہ سے ڈوب جانا چاہئے تھا۔ نہ ڈو بنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم کے اوپر چھوٹے چھوٹے پر ہوا کو سمیٹے ہوئے ہوتے ہیں اور پروں میں قید ہوا ان کو ڈوبنے سے بچاتی ہے۔ اور یہ خود بخود ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ ضروری ہے کہ ان پر وں کے گرد کوئی ایسا چکنا مادہ ہو جو پانی کو پروں میں جذب ہونے سے روکے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ پرندے سارے پر اپنی چونچوں میں سے گزارتے ہیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ اس وقت ان کے جسم میں سے اللہ تعالیٰ گر یسں (Grease) کی طرح کا وہ مادہ نکالتا ہے جسے پروں پر ملنا لازمی ہے۔ وہ مادہ کیسے از خود پیدا ہوا اور ان کے منہ تک کیسے پہنچا اور ان پرندوں کو کیسے شعور ہوا کہ جسم تک پانی کے سرایت کر نے کور و کنا لازمی ہے ورنہ وہ ڈوب جائیں گے؟‘‘(قرآن کریم اردو ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ صفحہ437)

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں پرندوں کی ساخت اور ان کے آسمان میں اڑنے سے متعلق ایک اور آیت میں ارشاد فرماتا ہے:اَوَلَمۡ یَرَوۡا اِلَی الطَّیۡرِ فَوۡقَہُمۡ صٰٓفّٰتٍ وَّیَقۡبِضۡنَ ؔۘؕ مَا یُمۡسِکُہُنَّ اِلَّا الرَّحۡمٰنُ ؕ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیۡءٍۭ بَصِیۡرٌ ۔(الملک:20)ترجمہ: کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر پَر پھیلاتے اور سمیٹتے ہوئے نہیں دیکھا۔ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں روکے رکھے۔ یقیناً وہ ہر چیز پر گہری نظر رکھتا ہے۔(ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ اس آیت کے متعلق تحریر فرماتے ہیں:’’طیور کے آسمان میں اُڑنے اور جوّ میں مسخرہونے سے متعلق یہ آیت گہرے معانی رکھتی ہے۔ پرندوں کی ساخت خصوصیت کے ساتھ ایسے اصولوں کے مطابق کی گئی ہے کہ وہ فضا میں اڑسکیں اور یہ محض اتفاقی حادثہ نہیں۔ بعض شکاری پرندوں کی رفتار ہوا میں دو سو میل فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے اور ان کی ساخت ایسی ہے کہ اس رفتار کا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ ہوا چونچ اور سر سے ٹکرا کر چاروں طرف پھیل جاتی ہے اور اسی تیز رفتاری کے ساتھ وہ اُڑتے ہوئے پرندوں کا شکار بھی کرلیتے ہیں۔‘‘(قرآن کریم اردو ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ صفحہ1057)

ہدہد میں پایا جانے والا حفاظتی نظام منفرد اور بے مثل ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ اپنی کتاب ’’الہام،عقل،علم اور سچائی‘‘ میں ہدہد پرندہ کے متعلق تحریر فرماتے ہیں:’’ہد ہد بڑی بیدار مغزی سے درخت کی چھال میں موجود کیڑوں کے رینگنے کی آواز سن کر ایک سیکنڈ میں سینکڑوں مرتبہ اپنی چونچ چھال پر مارتا ہے۔ نتیجۃً کیڑے گھبرا کر باہر نکل آتے ہیں اور ہدہد انہیں اپنی لچکیلی زبان سے اچک لیتا ہے۔ یہ ضرب اتنی تیز ہوتی ہے کہ ایک مسلسل حرکت نظر آتی ہے۔ یہ خوبی صرف ہدہدہی سے خاص ہے۔ اس کی ایک اور منفرد خصوصیت اس کے دماغ کی ان تیز رفتار جھٹکوں سے حفاظت کا نظام ہے۔ دراصل اس کی چونچ اور دماغ کے درمیان بعض ایسی بافتیں موجود ہیں جو اس کے دماغ کوان تیز جھٹکوں کے اثر سے محفوظ رکھتی ہیں۔ کوئی اور پرندہ نہ ہی اس طرح اپنی چونچ کا استعمال کرتا ہے اور نہ ہی اس میں یہ بافتیں موجود ہوتی ہیں۔ کسی جانور کی اپنی ہی کسی خوبی کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کی یہ ایک اور مثال ہے۔ ‘‘(الہام،عقل،علم اور سچائی،صفحہ439)

گہری تاریکی میں بھی کسی غلطی کے بغیر شکار کی تلاش

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ پرندوں کے سمعی نظام کے بارے میں اپنی کتاب ’’الہام،عقل،علم اور سچائی‘‘ میں ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں:’’الو اپنے منفرد اور بےمثل سمعی نظام کی وجہ سے رات کی تاریکی میں گرے ہوئے پتوں کے نیچے موجودکسی چوہے کی معمولی سی حرکت کی آواز کا بھی پتہ لگا لیتا ہے اور معین طور پر جان لیتا ہے کہ کتنی دور، کس سمت میں اور کسی خاص جگہ پر چوہا چھپا ہوا ہے اور ملی میٹرز کی حد تک فاصلہ کی ٹھیک ٹھیک تعین کر لیتا ہے اور پھرمکمل تاریکی میں اپنے پروں کی بےآوازپھڑ پھڑاہٹ کے ساتھ چوہے پر جھپٹتا اور اتنی عمدگی سے اپنے پنجوں میں دبوچ لیتا ہے کہ نیچے موجودمٹی میں ہلکی سی جنبش بھی نہیں ہوتی۔‘‘(الہام،عقل،علم اور سچائی،صفحہ435)

زمین پر موجود پرندوں کے سپرد کچھ اہم کام

پرندے سب کو پیارے اور خوبصورت لگتے ہیں اور بہت سے لوگ انہیں اپنے گھروں میں رکھنا بھی پسند کرتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال اور خیال بھی رکھتے ہیں۔لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ پرندے زمین پر ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں اور Ecosystem کا ایک اہم حصہ ہوتے ہیں۔ہماری زمین کے لیے یہ پرندے کتنے اہم ہیں اسکا اندازہ ذیل میں لکھے ہوئے چند نکات سے ہوسکتا ہے۔

پرندے پودوں کی افزائش میں مدد کرتے ہیں

پرندے بہت سے پودوں، درختوں اور پھولوں پر بیٹھتے ہیں۔ وہ پودوں اور درختوں سے بیج یا pollen کو دوسری جگہوں پر لے جاتے ہیں اور اس طرح مختلف مقامات پر نئے پودے ابھرتے ہیں اور پودوں کی زندگی جاری رہتی ہے۔ اس عمل سے نہ صرف پودوں بلکہ انسانوں اور دیگر جانوروں کو بھی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ بہت سے جانور پودے کھاتے ہیں اور اس طرح پرندے زمین پر food cycle جاری رکھتے ہیں۔

پرندے کیڑوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں

بہت سے کیڑوں کی اقسام ایسی ہوتی ہیں جو فصلوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور فصل کو تباہ بھی کر سکتے ہیں۔ بہت سے پرندے کیڑے مکوڑےکھاتے ہیں۔ Ecosystem میں اگر کیڑوں کی تعدادمعمول سے زیادہ ہو جائے تو وہ انسانوں اور دیگر جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ اس طرح پرندے فصلوں اور پودوں کو بچانے میں مدد کرتےہیں۔

پرندے زمین پر صفائی کا عملہ ہیں

بہت سے پرندے انسانوں اور دوسرے جانوروں کے باقی چھوڑے ہوئے کھانےاورمردہ جانوروغیرہ کھاتے ہیں جیسے گدھ مردہ جنگلی جانوروں کی باقیات کھا جاتے ہیں اور اس طرح جنگلی ماحول کو صاف ستھرا رکھتے ہیں۔ بہت سے جانور روزانہ مرتے ہیں اور اگرچیل، کوے اور گدھ جیسے پرندے موجود نہ ہوں تو بہت سی بیماریاں پھیل سکتی ہیں اور انسانوں اور جانوروں کو متاثر کر سکتی ہیں۔

پرندوں کا قدرتی مسکن انسانی سرگرمیوں سے متاثر ہوا ہے

موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔ اسے گلوبل وارمنگ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ زمین پر درجہ حرارت بڑھ رہا ہے موسمیاتی تبدیلیاں شدید موسم کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کا مطلب مزید آندھی، سیلاب، گرمی کی لہریں، خشک سالی اور یہاں تک کہ جنگلات میں آگ لگنا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ انتہائی موسم پرندوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتاہے۔ اگر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پرندے دوسرے علاقوں میں جا رہے ہیں تو انہیں ہماری مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ہمیں ان کی نئی رہائش گاہوں کی حفاظت کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے کیونکہ پرندوں کا قدرتی مسکن انسانی سرگرمیوں سے متاثر ہوا ہے۔

٭…٭…٭

حوالہ جات:

https://www.bbc.com/news/science-environment-57150571

https://www.pnas.org/doi/10.1073/pnas.2023170118

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

  1. ماشاء اللہ پڑھ کے علم میں اضافعہ ہوا ۔ اللہ آپ کو جزاے خیر عطاء فرمائے۔ان چیزوں کو پڑھنے کی وجہ سے انسان کو اللہ کی قدرت اس کی طاقت اور اللہ کے بارے میں ایمان بڑھتا ہے۔ اس کی تعریف کرنے کو دل بار بار کہتا ہے۔ الحمد اللہ علیٰ ذالک۔

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button