Listen to 20221021-alex dovi ko jwab byAl Fazl International on hearthis.at یہ میں جو مائلِ پرواز ہو کے آیا ہوںمسیحِ وقت کا اعجاز ہو کے آیا ہوں اور اک صدی کی کہانی مرے وجود میں ہےپڑاؤ آج ترے شہر کی حدود میں ہے سنانے آیا ہوں میں داستانِ فتحِ عظیمتا سب کو یاد رہے یہ نشانِ فتحِ عظیم تری شکست کے قصّے نہیں سناؤں گازمانہ مان چکا، اور کیا مناؤں گا یہ آسمانی طلسمات کی کہانی ہےخدا کے فضل کی برسات کی کہانی ہے تری طرح کے ہزاروں اُٹھے، غروب ہوئےہماری فتح کے چرچے جہاں میں خوب ہوئے اگرچہ گزری صدی پر بھی مان ہے مجھ کوزیادہ دین کے فردا کا دھیان ہے مجھ کو ہزاروں مسجدیں میں نے ابھی بنانی ہیںجو بے شمار فتوحات کی نشانی ہیں یہ وقت دنیا میں توحید کی اذان کا ہےمجھے جو حُکمِ اذاں ہے، وہ آسمان کا ہے ابھی زمانے کو قرآں شناس کرنا ہےاور اس کو امنِ جہاں کی اساس کرنا ہے یہ دیکھنا ہے کہ دنیا ہو جب بھی سر بسجودتو سامنے ہو خدا کے سوا نہ کوئی وجود جہاں میں اسمِ محمدؐ کا یوں چراغاں ہوکہ اُسؐ کے دین پہ ہر ایک دل کو ایماں ہو جو قادیاں سے اٹھی تھی صدائے صَلِّ علیٰبرائے سطوتِ ایماں وہی ہے راہِ ہُدیٰ وہ جس صدا سے تُو ٹکرا کے پاش پاش ہُواوہ جس سے شعبدہ بازی کا راز فاش ہوا تم اہلِ قہر تھے، سو اُس میں قہر دیکھ لیاپر اہلِ دل نے محبت کا شہر دیکھ لیا میں اُس صدا کو لیے شہر شہر جاتا ہوںمحبتوں کی نئی بستیاں بساتا ہوں میں تیرے شہر میں مسجد بنا کے چلتا ہوںاور اگلی منزلِ مقصود کو نکلتا ہوں مسیحِ وقت کا مقصد پکارتا ہے مجھےسو چھوڑتا ہوں تری حسرتوں میں غرق تجھے ہاں، اُس مسیح کا اک آخری پیام سنو!جو خاص بھیجا گیا ہے تمہارے نام، سنو! ’’سنو! لِیُظھِرَہُ کی صدا محیط ہوئیرسولِ پاکؐ کی اور دینِ حق کی جیت ہوئی‘‘