پریس ریلیز (Press Release)

بین الاقوامی وزارتی کانفرنس برائے آزادیٔ مذہب کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی ریکارڈ شدہ پیغام

’’دنیا میں حقیقی آزادی اور دیر پاامن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ انسان اپنے خالق کو پہچان نہ لے‘‘

لندن میں منعقدہ بین الاقوامی وزارتی کانفرنس برائے آزادیٔ مذہب کے موقع پر امام جماعت احمدیہ عالمگیر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی ریکارڈ شدہ پیغام

جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کے سربراہ حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے موخہ 5؍جولائی 2022ء کو لندن میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی وزارتی کانفرنس برائے آزادیٔ مذہب اور عقائد کے موقع پر افتتاحی اجلاس میں اپنا ویڈیوپیغام دیا۔

Queen Elizabeth II Centreلندن میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا اہتمام برطانیہ کی حکومت نے کیا تھا اور اس کا مقصد عالمی سطح پر مذہب اور عقیدے کی آزادی کی کوششوں میں تیزی لانا نیزحکومتوں، ارکان پارلیمینٹ، مذہبی نمائندوں اور سول سوسائٹی کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا تھا۔

افتتاحی سیشن میں رائل ہائینس، پرنس آف ویلز اور برطانوی وزیراعظم سمیت دیگر معززین اور مذہبی راہنماؤں کے پیغامات بھی شامل تھے۔ حضور انور نے اپنے پیغام میں کانفرنس کے مقاصد کی تعریف کی اور مذہب کی آزادی کے بارے میں قرآنی تعلیمات کا خاکہ پیش فرمایا نیز حقیقی اوردیرپا امن کے قیام کے لیے لوگوں کو اپنے خالق کو پہچاننے کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی ۔ حضور انور نے فرمایا: ’’مذہب اور عقیدے کی آزادی بنیادی انسانی حقوق ہیں اور ہر ایک شخص کے لیے ہر جگہ اس کا تحفظ یقینی ہونا چاہیے۔ اگرچہ ہم ایک بڑھتی ہوئی سیکولر دنیا میں رہ رہے ہیں، جس میں لوگ مذہب سے دُور ہو رہے ہیں، پھر بھی دنیا بھر میں لاکھوں لوگ مذہبی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں اور یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی اپنے عقائد کے مطابق گزار سکیں۔‘‘

حضور انورنے احمدی مسلمانوں کو اسلام پرایمان لانےکی وجہ سے جس ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کا ذکر فرمایا اور بتایا کہ احمدی مسلمان کبھی بھی نفرت کا جواب نفرت سے نہیں دیتے اور نہ دیں گے۔ حضور انور نے فرمایا: ’’احمدیہ مسلم جماعت خود بھی شدید مذہبی ظلم و ستم کا شکار رہی ہے، اس حد تک کہ ہمارے خلاف نفرت انگیز قوانین بنائے گئے ہیں اور ہماری جماعت کو بنیادی مذہبی عقائد کا اظہار کرنے اور اس پر عمل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ کئی دہائیوں سے احمدی مسلمانوں کو صرف ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے بے دردی سے نشانہ بنایا گیا ہے، اور بہت سے لوگ مذہبی انتہا پسندوں کے غیر انسانی اور وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘‘

اس کے بالمقابل احمدی مسلمانوں کے رویہ پر بات کرتے ہوئے حضور انور نے بات جاری رکھی اور فرمایا: ’’ہم [احمدی مسلمانوں] نے اس طرح کے نفرت اور ظلم کا جواب کبھی ظلم سے نہیں دیا اور نہ ہی دیں گے۔ بلکہ ہمارا ردعمل ہمیشہ محبت اور امن کا ہو گا۔ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر، ہم مسلمانوں اور غیر مسلموں سے یکساں طور پر کہتے ہیں کہ تمام لوگوں کو اپنے پرامن مذہبی عقائد کا دعویٰ کرنے اور ان پر عمل کرنے کے لیے ہمیشہ آزاد ہونا چاہیے۔‘‘

حضور انور نے قرآن پاک میں مذہبی آزادی کے تحفظ پر زور دینے کی تعلیم کے متعلق فرمایا: ’’قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے عقیدہ کی آزادی اور ضمیر کی آزادی کو اس حد تک متعین فرمایا ہے کہ طاقت کے استعمال کی اجازت صرف ان لوگوں کے جواب میں دی گئی ہے جو دین کو دنیا سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ درحقیقت قرآن پاک واضح طور پر بتاتا ہے کہ اگر کوئی مذہب کو تباہ کرنے والوں کو زبردستی جواب نہیں دیتا تو کوئی گرجا گھر، synagogue، مندر، مسجد یا کوئی اَور عبادت گاہ جہاں خدا کا نام لیا جائے، محفوظ نہیں رہے گی۔ چنانچہ قرآن کریم نے تمام مذاہب کے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کو مسلمانوں کا مذہبی فریضہ قرار دیا ہے اور عقیدہ کی آزادی کو ہمارے مذہب کا بنیادی ستون قرار دیا ہے۔‘‘

حضورِ انورنے حقیقی امن قائم کرنے کے لیے خدا پر یقین کی بنیادی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ فرمایا: ’’ایک مذہبی شخص کے طور پر، یہ میرا دلی ایمان ہے کہ دنیا میں حقیقی آزادی اور دیرپا امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ انسان اپنے خالق کو نہ پہچان لے، اس کے حقوق کو پورا نہ کرے اور اس کے احکام پر عمل نہ کرے۔ خواہ مذہبی رجحان ہو یا نہ ہو، ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ایک خدا ہے جو خالق ہے اور جس کے ہاتھ میں ساری مخلوق ہے، اس لیے خالق کے اور پوری انسانیت کے حقوق کو پورا کرنا ہمارا فرض ہے۔‘‘

آخر میں حضور انور نے دعا کی اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حقیقی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی کو غالب کرنے اور دنیا بھر میں تمام برادریوں اور لوگوں کو اپنے عقائد کے مطابق آزادی سے اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button