افریقہ (رپورٹس)

سیرالیون کے لُنسر ریجن میں دو مساجد کا بابرکت افتتاح

(عبدالہادی قریشی۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سیرالیون)

مکرم رانا بابر شہزاد صاحب ریجنل مبلغ لُنسر ریجن تحریر کرتے ہیں کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے لُنسر ریجن کو مورخہ 18؍دسمبر 2021ء کو دو نئی مساجد کے افتتاح کی توفیق ملی۔ الحمد للہ۔ ان مساجد اور افتتاح کے پروگرام کی مختصر رپورٹ پیشِ خدمت ہے۔

احمدیہ مسجد Rokerfay جماعت

محض ا للہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 18؍دسمبر کو لُنسر ریجن کی ایک نو مبائع جماعت Rokerfay جو کہ مرامپا چیفڈم میں واقع ہے میں ایک نئی مسجد کا افتتاح ہوا۔ اس علاقےمیں جماعت کی اور بھی مساجد ہیں اور الحمدللہ جماعت اس علاقے میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

اس مسجد کا سنگِ بنیاد 2017ء میں لوکل امام پَا سعیدو کانو نے رکھا تھا اور خاکسار کو اس کے تعمیری کام کی نگرانی کی سعادت حاصل ہوئی۔ اس مسجد کا کل مسقف احاطہ 40*38 فٹ ہے اور اس میں 280نمازی نماز ادا کرسکتے ہیں۔

افتتاحی تقریب کا باقاعدہ آغاز مکرم سعیدالرحمٰن صاحب امیرو مشنری انچارج سیرالیون کی صدارت میں تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا جس کے بعد قصیدہ پیش کیا گیا۔ حضرت مسیحِ موعودؑ کے قصیدہ کا ترجمہ لوکل زبان ٹمنی میں بھی پیش کیا گیا جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔

مکرم امیرصاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسلام سے قبل زمانۂ جاہلیت میں عورتوں سے بہت ہی ناروا اور ظالمانہ سلوک کیا جاتا تھا یہاں تک کہ بعض قبائل بچیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیا کرتے تھے۔ لیکن اسلام نے آکر عورت کو حقوق دیے اور ان کا مرتبہ بلند کیا اور انہیں مردوں کے برابر حقوق عطا فرمائے۔ اس کے علاقہ آپ نے نماز باجماعت کی اہمیت بیان کی اور بتایا کہ مسجدوں کی اصل خوبصورتی اس میں نماز اداد کرنے والے عبادت گذار ہی ہیں۔ تقریر کے آخر میں مکرم امیرصاحب نے تمام احمدی اور غیر ازجماعت احباب کا شکریہ ادا کیا۔

امیر صاحب نے باقاعدہ فیتہ کاٹ کر مسجد کا افتتاح کیا اور دعا کروائی ۔

اس تقریب میں ایک ممبر آف پارلیمنٹ عبدالکریم کروما صاحب بھی شامل تھے۔ انہوں نے ایک مختصر تقریر میں جماعت احمدیہ کی صداقت بیان کی۔ آپ نے بتایا کہ ممبر آف پارلیمنٹ بننے سے پہلے وہ ایک سکول کے پرنسپل تھےا ور اس وقت ان کے نزدیک جماعت احمدیہ ایک نئے فرقے سے زیادہ کچھ نہ تھی۔ لیکن جب انہوں نے صدقِ دل سے تحقیق کی تو انہوں نے پایا کہ جماعت ہی راہِ راست پر ہے اور اسلام کی حقیقی نمائندہ ہے اس لیے انہوں نے بیعت کرکے جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔ الحمدللہ افتتاح کی یہ تقریب بہت سے لوگوں کے لیے جماعت کی تبلیغ کا باعث بنی۔

اس بابرکت تقریب میں 23جماعتوں کی نمائندگی ہوئی اور احمدی و غیر ازجماعت احباب سمیت کل حاضری 531 رہی۔

تقریب کے اختتام پر حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

احمدیہ مسجد Makomp جماعت

اس روز ایک اور نومبائع جماعت میں بھی ایک نئی مسجد کا افتتاح ہوا۔ اس مسجد کا کل مسقف احاطہ 36*40 فٹ ہے اور اس میں 250 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔

افتتاحی تقریب کا باقاعدہ آغاز مکرم امیر صاحب کی صدارت میں تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا جس کے بعد قصیدہ پیش کیا گیا۔

مکرم امیرصاحب نےا پنی تقریر میں تفصیل کے ساتھ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی آمد کے متعلق بتایا اور یہ کہ دوسرے مذاہب میں بھی ایک موعود کے آنے کا ذکر ملتا ہے اور وہ اس کا انتظار کرہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ موعود حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہیں جنہوں نے 1889ء میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور اللہ کے فضل سے ہم وہ خوش نصیب ہیں جنہوں نے ان کو مانا اور ہمارے ذمہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے پوری دنیا کو روشن کرنا ہے۔ اسی طرح آپ نے سیرالیون میں جماعت کی آج سے سو سال پہلے آمد کا ذکر کیا کہ کس طرح حضرت عبدالرحیم نیرؓ کے ذریعے سے جماعت کا یہاں پر نفوذ ہوا اور جماعت نے کس طرح ان سو سالوں میں اس ملک کی خدمت کی ہے۔ اس کے بعد آپ نے لوگوں کو نماز باجماعت کی اہمیت اور مسجدوں کے قیام کے مقصد کے بارے میں بتایا۔

آپ نے باقاعدہ فیتہ کاٹ کر مسجد کا افتتاح کیا اور دعا کروائی۔

اس بابرکت پروگرام میں ایک پیراماؤنٹ چیف، ایک ریٹائرڈ پرنسپل، ہیڈ ٹیچرز، غیر از جماعت ائمہ اور 18جماعتوں کے احمدی نمائندگان سمیت 310 افراد نے شرکت کی۔

پروگرام کے اختتام پر تمام شاملین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان مساجد کو ہمیشہ حقیقی نمازیوں سے آباد رکھے۔ آمین

(رپورٹ: عبدالہادی قریشی۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button