فلسطین کے مسلمانوں اور دنیا کے مظلوم احمدیوں کے لیے دعا کی تحریک: خطبۂ عید الفطر

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہی حقیقی عید کی خوشیاں حاصل ہو سکتی ہیں

اللہ تعالیٰ فلسطین میں مظلوموں پر رحم اور فضل فرمائے اور ظالموں کی پکڑ کرے

مسلم ممالک اکٹھے ہو کر اپنا کردار ادا کریں تو فلسطینی مسلمانوں کو اور دوسری جگہ مظلوم مسلمان ہیں، جہاں بھی ہیں ان کو ظلموں سے بچا سکتے ہیں

فلسطینی مسلمانوں، دنیا کے مظلوم احمدیوں، ضرورت مندوں اور کورونا وبا سے نجات کے لیے دعا کی تحریک

کورونا سے نجات تبھی ممکن ہے جب دنیا والے خدا تعالیٰ کو پہچانیں گے، اللہ کا حق ادا کرنے والے بنیں گے اور اس کے بندوں کا حق ادا کرنے والے بنیں گے

(اسلام آباد، ٹلفورڈ 14؍ مئی 2021ء) سیدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مبارک اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں عیدالفطر پڑھائی اور خطبۂ عید الفطر ارشاد فرمایا۔ خطبۂ عید میں حضورِ انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میں حقیقی عید منانے کے پر زور دیتے ہوئے اس کے طریقہ کار سے آگاہ فرمایا۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ یہ وہ تعلیم ہے جو حقیقی عید کی خوشیاں دے سکتی ہے۔ اگر ہم اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالیں گے تو حقیقی عید منانے والے ہوں گے، صرف سال کے دو دن ہیں نہیں بلکہ ہر دن ہمارے لیے عید کا دن ہو گا کیونکہ ہم اللہ تعالیٰ کا حقیقی عبد بننے کے لیے اس کی عبادت کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں گے جس سے اللہ تعالیٰ پہلے سے بڑھ کر ہمیں نوازے گا۔ ہم قرآنِ کریم کو پڑھ اور سمجھ کر اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضلوں کا ہمیں وارث بنائے گا۔ ہم حقوق العباد کی ادائیگی کی کوشش کریں گے تو خدا تعالیٰ اپنی محبت کی نظر ہم پر ڈالے گا اور یہی جیزیں ہیں جس کو مل جائیں اس کی حقیقی عید ہو جاتی ہے۔ دعا اور کوشش کرنی چاہیے کہ ہم یہ حقیقی عید حاصل کرنے والے ہوں۔

اپنے معرکہ آرا خطبۂ عید کے اختتام پر حضورِ انور نے فلسطین میں جاری حالیہ کشیدگی کے پیشِ نظر مظلوم مسلمانوں کے لیے دعا کی تحریک فرمائی۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ میں دعا کی طرف توجہ بھی دلانی چاہتا ہوں سب سے پہلے تو فلسطینی لوگوں کے لیے دعا کریں جن پر آج کل بہت زیادہ ظلم ہو رہے ہیں اور ان کو اپنے علاقوں میں ہی جانے کے لیے ان کو روکا جاتا ہے، مسجد اقصیٰ میں جانے کے لیے پرمٹ کی ضرورت ہے جو دیے نہیں جاتے اور جو نماز پڑھنے کے لیے گئے تو وہاں حکومتی اہلکاروں کی طرف سے ان کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا، ان کو مارا گیا۔ اسی طرح ان کو ’شیخ جرّاح‘، جو ان کی چھوٹی سی آبادی ہے وہاں سے نکالا جا رہا ہے۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ اس پر اب میڈیا نے بہت کچھ لکھنا شروع کر دیا ہے بلکہ اسرائیل کے انصاف پسند میڈیا نے بھی لکھنا شروع کیا ہے۔

پولیس لوگوں پر آنسو گیس اور گولیاں برسا رہی ہے بلکہ انہوں نے ایئر سٹرائیک بھی کیے ہیں اس لیے کہ یہاں دشمن چھپے ہوئے ہیں اور ہم ان کو مار رہے ہیں لیکن حقیقت میں ظلم کیا جا رہا ہے اور عوام الناس کو مارا جا رہا ہے۔ پھر بعض رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج زخمیوں کو طبی خیموں تک بھی نہیں پہنچنے دے رہی، میڈیکل ایڈ سے بھی ان کو محروم کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان مظلوموں پر رحم اور فضل فرمائے اور ظالموں کی پکڑ کرے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکہ جو کہنے کو بڑے انصاف پسند ہیں لیکن 9 بچوں کے قتل پر انہوں نے کوئی سٹیٹمنٹ نہیں دی، کوئی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا، (جب تک یہ 9 تھے، اب تو یہ اور بھی زیادہ ہو گئے ہیں) حضورِ انور نے ہیومن رائٹس واچ رپورٹ، ایمنسٹی انٹرنیشنل نیز اسرائیل کے ایک اخبار کی رپورٹس کے حوالے سے یہودیوں کے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کا تذکرہ فرمایا۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔ یہ عید کی خوشیاں تو ان کے لیے غموں کا پہاڑ لے کر آئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے غموں کو خوشیوں میں تبدیل کرے، ان کو سکون کی زندگی میسر ہو، ان کو لیڈرشپ بھی ایسی اچھی ملے جو اُن کی رہنمائی کرنے والی ہو۔ مسلم ممالک اکٹھے ہو کر اپنا کردار ادا کریں تو فلسطینی مسلمانوں کو اور دوسری جگہ مظلوم مسلمان ہیں، جہاں بھی ہیں ان کو ظلموں سے بچا سکتے ہیں لیکن مسلم امّہ بھی اکٹھی نہیں ہوتی۔ مسلم ممالک کو جو ردِ عمل دکھانا چاہیے تھے، زور سے نہیں دکھایا جا رہا، ہلکے پھلکے بیان دے دیتے ہیں حالانکہ اکٹھا، مشترکہ بیان ہوتا تو اُس میں طاقت ہوتی۔ بہر حال اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی لیڈرشپ کو بھی عقل دے اور اسرائیلیوں کو بھی عقل دے کہ وہ ظلم نہ کریں۔ فلسطینیوں کو بھی جو بغیر لیڈرشپ کے اپنی مرضی کر رہے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ اس لحاظ سے بھی عقل دے کہ اگر تو ان کی طرف سے کوئی ظلم ہے، اول تو نہیں ہے، اگر وہ ڈنڈوں کا استعمال کر رہے ہیں تو ان کے مخالف توپوں کا استعمال ہو رہا ہے جیسا کہ پہلے بھی میں کہ چکا ہو کہ کوئی نسبت ہی نہیں ہے طاقت کے توازن کی۔ پس بہت زیادہ دعا کی ضرورت ہے فلسطینیوں کے لیے، اللہ تعالیٰ ان کے حالات کو بہتر کرے اور ان کے لیے آزادی کے سامان پیدا کرے اور پہلے، ابتدائی معاہدے کے تحت ان کی جو جگہیں میسر ہیں وہ ان کو ملی رہیں اور وہ اس پر قائم رہیں۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تمام دنیا کے مظلوم احمدیوں کے لیے بھی دعا کی تحریک فرمائی۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ تمام دنیا کے مظلوم احمدیوں کے لیے بھی دعائیں کریں جن کے اوپر سختیاں کی جا رہی ہیں، پاکستان میں یا الجزائر میں یا کسی بھی ملک میں۔ اللہ تعالیٰ ان کو بھی مخالفین کے اور اگر حکومتی کارندے ہیں تو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔

حضورِ انور نے دنیا کے تمام ضرورت مندوں کے لیے دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان کی جائز ضرورتوں کو پورا فرمائے، ان کی مشکلات کو دور فرمائے۔ عمومی طور پر دنیا میں ظلم کے خاتمے کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس دنیا سے ظلم کا خاتمہ کرے اور یہ لوگ خدا تعالیٰ کو پہچاننے والے ہو جائیں۔

آج کل جو وبا بھیلی ہوئی ہے اس کے لیے بھی دعا کریں اللہ تعالیٰ اس وبا سے بھی جلد نجات دے اور دوبارہ امن ہو اور دنیا دوبارہ نارمل حالات میں آ جائے۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب دنیا والے خدا تعالیٰ کو پہچانیں گے، اللہ کا حق ادا کرنے والے بنیں گے اور اس کے بندوں کا حق ادا کرنے والے بنیں گے۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button