اختلافی مسائل

حدیث نبوی لَا نَبِیَّ بَعْدِی کا حقیقی مفہوم

(ابن قدسی)

قرآن کریم کی سورۃ الاحزاب میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بیان فرمایا گیا ہےاور تمام مسلمان بدل وجان آپﷺ کی ختم نبوت پر ایمان لاتے ہیں۔ بعض غیر احمدی مسلمان علماء حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ کے تحت نبی اکرمﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا یہ مفہوم سمجھتے ہیں کہ اب نبی اکرمﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں ہوگا۔ کسی حدیث کےمفہوم کے حوالے سے کوئی وضاحت یا کوئی اشکال ہوتا تو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیاطریق تھا؟روایت ہے کہ

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَشْكَلَ عَلَيْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ قَطُّ فَسَأَلْنَا عَائِشَةَ إِلَّا وَجَدْنَا عِنْدَهَا مِنْهُ عِلْمًا۔

(جامع ترمذی حدیث نمبر 3883کتاب: فضائل و مناقبباب: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان)

’’روایت ہے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا جب ہم اصحابِ رسول اللہﷺ پر کوئی حدیث مشکل ہوتی اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھتے تو اس کا ایک علم پاتے ان کے پاس۔‘‘

(مترجم جامع ترمذی فضیلتوں کے بیان میں جلد دوم صفحہ نمبر 1148مترجم :بدیع الزمان برادر وحید الزمان )

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘کے مفہوم کی تعیین اس طرح کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین تو ہیں لیکن یہ نہیں کہنا چاہیے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ فرمایا کہ

عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ :قُوْلُوْا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ وَلَا تَقُوْلُوْا لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ

(المصنف لابن ابی شیبہ کتاب الادب جلد نمبر 13صفحہ نمبر 566)

حضرت عائشہؓ فرمانتی ہیں کہ تم یہ تو کہو کہ رسول کریمﷺ خاتم النبیین ہیں لیکن یہ نہ کہو کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔

یہی روایت در منثور میں بھی ہے کہ

وَاَخْرَجَ ابْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ :قُوْلُوْا خَاتَم النَّبِیِّیْنَ وَلَا تَقُوْلُوْا لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ

(الدر المنثور فی التفسیر بالماثور از جلال الدین سیوطی جلد نمبر 12تفسیر سورۃ الاحزاب آیت 40صفحہ نمبر 63)

ابن ابی شیبہ نے بیان کیا ہے کہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: تم یہ تو کہو رسول کریمﷺ خاتم النبیین ہیں لیکن یہ نہ کہو کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔

حضرت عائشہؓ نے حدیث ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘کے مفہوم کی تعیین کی۔ اس حدیث کے مفہوم کو عمومی رنگ میں نہیں لینا چاہیے کہ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں ہوگا۔ اس حدیث کے مفہوم کی تعیین کیوں کی گئی؟اس حوالے سے تیسری صدی کے مشہور امام ابن قتیبہ اپنی تصنیف ’’تاویل مختلف الحدیث‘‘ میں بیان کرتے ہیں۔ امام ابو محمد عبد اللہ بن مسلم بن قتیبہ الکوفی (پیدائش: 213ھ بمطابق 828ء، وفات: یکم رجب 276ھ29؍اکتوبر889ء) بغداد کے نجومی دبستان کے نمائندہ سمجھے جاتے تھے۔ انہیں جاحظ کی طرح مختلف علوم و فنون میں دست گاہ تھی۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں مذہبی عقائدکو دیکھتے تھے۔ ان کی کئی کتابیں ہیں۔

ان کے سامنے حدیث ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘کے حوالے سے حضرت عائشہؓ کا قول آیا تو انہوں نے اس کی وضاحت کچھ یوں بیان کی:

’’وَاَمَّا قَوْلُ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنھا:(قُوْلُوْا لِرَسُوْلِ اللّٰہِﷺ خَاتَمُ الْاَنْبِیَاءِ وَلَا تَقُوْلُوْا لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ) فَاِنَّھَا تَذْھَبُ اِلٰی نُزُوْلِ عِیْسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ، وَلَیْسَ ھٰذَا منْ قولھا نَاقِضًا لِقَوْلِ النَّبِیِّﷺ (لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ) لِاَنَّہٗ اَرَادَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ یَنْسَخُ مَا جِئْتُ بِہ، کَمَا کَانَتِ الْاَنْبِیَاءُﷺ تُبْعَثُ بِالنَّسْخِ وَاَرَادَتْ ھِیَ :لَا تَقُوْلُوْا اَنَّ الْمَسِیْحَ لَا یَنْزِلُ بَعْدَہٗ ‘‘

(تاویل مختلف الحدیث لابی محمد عبدا للہ بن مسلم بن قتیبۃ صفحہ نمبر 360 دارابن عفان القاھرہ مصر)

اور جہاں تک حضرت عائشہؓ کے قول

(قُوْلُوْا لِرَسُوْلِ اللّٰہِﷺ خَاتَمُ الْاَنْبِیَاءِ وَلَا تَقُوْلُوْا لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ)

کا تعلق ہے تو وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کو مدنظر رکھتے ہوئے ہےاور ان کا یہ قوللَا نَبِیَّ بَعْدِیْسے متضاد نہیں ہے کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ فرمایا کہ میرے بعد نبی نہیں تو اس کا مطلب یہ تھا کہ کوئی ایسا نبی نہیں ہوگا جو اس کو منسوخ کر سکے جسے آپؐ لے کر آئے تھے۔ جیسا کہ انبیاء پہلی تعلیمات کو منسوخ کر نے کے لیے مبعوث ہوتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ کا ارادہ یہ تھا کہ کوئی یہ نہ کہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام بعد میں نازل نہیں ہوں گے۔

گویا حدیث ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘کا مفہوم یہ ہے کہ اب قیامت تک کوئی ایسا نبی نہیں ہوگا جو رسول کریمﷺ کی شریعت کو منسوخ کر سکے۔

(مرسلہ:ابن قدسی)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button