شکر صد شکر دلستاں آیا لِلّٰہ الْحمد مہرباں آیا ہر طرف ہے فضا مسرّت کی آج خوشیوں کا پھر سماں آیا ’مظہر الحق والعلا‘ بے شک ابن مہدی بعزّ و شاں آیا کی ہے فتح و ظفر نے پا بوسی وہ مظفر و کامراں آیا لے کے مژدہ بہار کا ہر سُو باغِ احمدؑ کا باغباں آیا وہ فہیم و ذکی و دل کا حلیم وہ اولوالعزم خوش بیاں آیا حُسن و احسان میں نظیر پدر ’فضل‘ و ’رحمت‘ کا ’اِک نشاں‘ آیا اس کے سر پر خدا کا سایہ ہے وہ جواں بخت شادماں آیا معرفت کے بہا دیے دریا علم کا بحرِ بےکراں آیا (محمد ابراہیم شاد )