متفرق مضامین

مالی میں جماعت احمدیہ کے سترہ (17) ریڈیو اسٹیشنز کا قیام

(احمد بلال مغل۔ مبلغ سلسلہ مالی)

ہمارے پیارے امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطاب برموقع جلسہ سالانہ قادیان مورخہ 28؍دسمبر 2015ء میں مالی کے احمدیہ ریڈیوز کے متعلق فرمایا کہ

’’مالی افریقہ کا ایک دور دراز ملک ہے۔ آج سے ایک سو دس سال پہلے تو، خیر سوسال پہلے بھی نہیں، بلکہ نوے سال پہلے بھی نہیں ہندوستان میں رہنے والا شاید ہی کوئی احمدی اس ملک ہمارے کو جانتا ہو گا، لیکن اللہ تعالیٰ نے جب اراداہ کیا کہ یہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچانا ہے تو سامان بھی فرما دیے اور 2012ء میں وہاں ریڈیو اسٹیشنوں کا آغاز ہوااور تبلیغ شروع ہوئی۔ اسلام کی حقیقی تعلیم بتائی جانے لگی۔ لوگوں نے اس کو سننا شروع کر دیا۔ لیکن بعض لوگ باوجود سعید فطرت ہونے کے اس بات سے جھجکتے تھے کہ جماعت میں شامل ہوں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کیونکہ ان کی نیک فطرت کی وجہ سے چاہتا تھا کہ راہنمائی فرمائے اس لئے راہنمائی بھی فرمائی اور فرماتا ہے…‘‘

(مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل19؍فروری2016ء صفحہ 15)

اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے انسان کو اپنے فضل سے بے پناہ صلاحیتیں دی ہیں جن کو بروئے کار لاکر انسان جدید ایجادات کرنے کی توفیق پاتا ہے جس سے انسانی زندگی کے کاموں میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ جہاں دنیا ان میں سے اکثر ایجادات کو اپنے عارضی آرام اور تفریح کے لیے ان کا غلط ا ستعمال کرنے میں لگی ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ انہی ایجادات کو استعمال کرکے دنیا کو اللہ تعالیٰ سے ملانے اور دونوں جہانوں کی راحت و سکون پہنچانے کی کوشش میں مشغول ہے۔

یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے جماعت احمدیہ مالی کو بھی یہ توفیق دی ہے کہ ان ایجادات سے فائدہ اٹھا کر لوگوں کو اصل خدا اور اسلام کی تعلیم بتائے اور سیدھی راہ دکھائے۔ اسلام کی نشر و اشاعت کا ایک اہم ذریعہ افریقی ممالک میں ریڈیو ہے کیونکہ یہاں ریڈیو بہت شوق سے سنا جاتا ہے۔ جہاں مالی میں بہت سے دنیاوی ریڈیو قائم ہیں وہیں اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ مالی کو یہ توفیق دی ہے کہ افریقہ کے اس غریب اور دور دراز ملک میں 17 خالصتاً دینی ریڈیو کا اجراکر سکے۔ یہ تمام ریڈیوز اسلام احمدیت کی تبلیغ اور خدمت میں لگے ہوئے ہیں اور ان کے ذریعہ سے جماعت احمدیہ کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچ رہا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق 8سے10 ملین افراد روزانہ ان ریڈیو زکو سن سکتے ہیں اور اپنی زبانوں سے اس بات کی گواہی دے سکتے ہیں کہ جو وعدہ حضرت مسیح موعودؑ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا ‘‘ بڑ ی شان سے پورا ہوچکا ہے۔ یہ ریڈیو ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں لگائے گئے ہیں اور احمدیت کی تبلیغ اور احباب جماعت کی تربیت میں نہایت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان تما م ریڈیوز کا ملک میں بہت اچھا اثر پڑ رہا ہے۔ احباب جماعت اور غیر ازجماعت احباب میں جماعتی ریڈیوز یکساں مقبول ہیں۔

مالی کے اکثر علاقوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا بہت بڑا حصہ ریڈیو سنتا ہے اور ملک کی اکثریت چونکہ مسلمان ہے اور اسلام سے محبت رکھنے کی وجہ سے اسے بہت پسند کرتی ہے۔ اکثر غیر از جماعت احباب ریڈیواسٹیشنز آکر بتاتے ہیں کہ ایسا ریڈیو انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار سنا ہے۔ وہ بہت دیر سے منتظر تھے کہ ایساکو ئی ریڈیو اسلام کی خدمت کے لیے ہو مگر انہیں نہیں ملتا تھا اب شکر ہے کہ یہ ریڈیو شروع ہواہے۔ اسی طرح ریڈیو کی وجہ سے اسلام احمدیت کا حسین پیغام غیر مسلموں تک بھی پہنچ رہا ہے۔ لوگ ٹیلی فون کر کے اور خود قریب سےاور بعض اوقات دُور گاؤں سے بھی ریڈیو اسٹیشن تشریف لا کر بتاتے ہیں کہ انہیں اسلام کی حقیقت کے بارے میں پہلی بار پتہ چلا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعتی ریڈیوز کا معیار بھی بہت اعلیٰ ہے اور تما م ریڈیوز کی رینج بھی بہت وسیع ہے۔ مالی کے سرحدی علاقوں اور بعض اوقات ہمسایہ ممالک سے بھی فون آتے ہیں کہ آپ کے ریڈیو بہت اچھے ہیں اور آپ اسلام کی بہت عمدہ تصویر پیش کر رہے ہیں۔ اکثر لوگ ان ریڈیوز کی نشریات سن کر احمدیت یعنی حقیقی اسلام کو بھی قبول کرنے کی توفیق پاتے ہیں۔ اسی طرح جماعتی ریڈیوز میں سے 3ریڈیوز انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی وجہ سے دنیا کے کسی بھی خطے میں سنے جا سکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے سنے جاتے ہیں۔

یہ ریڈیو ز اللہ تعالیٰ کے خاص فضلوں اور نعمتوں میں سے ہیں جو جماعتِ احمدیہ مالی کو حاصل ہیں۔ ان ریڈیوز کا سب سے بڑا فائدہ پیارے آقاسیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی وہ مبارک آواز ہے جو ان ریڈیوز سے براہ راست لوگوں تک پہنچتی ہے۔ پیارے آقا کی یہ آواز لوگوں کی تسکین اور رہ نمائی کا باعث بنتی ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تما م خطبات و تقاریر کو براہ راست مقامی زبان بمبارا میں ترجمہ کر کے مالی کے تمام ریڈیوز کے ذریعہ سے لوگوں تک پہنچا یا جا تا ہے۔ یہ ریڈیوز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے براہ راست اور ریکارڈ شدہ خطبات و تقاریر کے علاوہ تلاوت قرآن کریم، قرآنی تفاسیر، دروس احادیث، لائیو تبلیغی و تربیتی پروگرامز، مجالس سوال و جواب، احمدیہ سالانہ جلسے اور جماعتی لٹریچر سے متعلق آگاہی دینے کا باعث بنتے ہیں۔

جماعتی ریڈیوز میں سے 14بجلی سے اور 3سولر انر جی سے لگا ئے گئے ہیں۔ بجلی کے ذریعہ سے چلنے والے تمام ریڈیوز اللہ کے فضل سے روزانہ تقریباً 18گھنٹے اورہر ماہ 500سے زائد گھنٹے تبلیغ و تربیت کے پروگرام نشر کرتے ہیں۔ اسی طرح سولر انرجی سے لگائے گئے ریڈیوز ہرماہ تقریباً350سے زائد گھنٹے تبلیغ و تر بیت کا کام سر انجام دیتے ہیں۔ جماعت احمدیہ مالی کے سترہ 17ریڈیو اسٹیشنز کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔

جماعت احمدیہ مالی کا پہلا ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: آمبیکاکاں ایف ایم

(Ambekakan FM)

شہر : جیجینی

فریکوینسی : MHz89.0 FM

آغاز:2012ء

رینج:60کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً1؍لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کا دوسراریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: ربوہ ایف ایم (Rabwah FM)

شہر : بماکو

فریکوینسی : MHz102.8 FM

آغاز:2012ء

رینج:120کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں : تقریباً3ملین افراد

جماعت احمدیہ مالی کا تیسراریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: احمدیہ ایف ایم

(Ahmadiyya FM)

شہر : سکاسو

فریکوینسی : MHz104.9 FM

آغاز:21؍فروری2013ء

رینج:100کلومیٹر سے زائد

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً ایک ملین افراد

جماعت احمدیہ مالی کاچوتھاریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: لومیئیر ایف ایم(Lumiere FM)

شہر : کولیکورو

فریکوینسی : MHz106.6 FM

آغاز:2013ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً8لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کاپانچواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: ٹولیرانس ایف ایم

(Tolerance FM)

شہر : سان

فریکوینسی : MHz 97.5 FM

آغاز:2013ء

رینج:90کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً3لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کا چھٹا ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: نیتاایف ایم(Nieta FM)

شہر : سیزاناگار

فریکوینسی :MHz 104.5 FM

آغاز:2013ء

رینج:25کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں : تقریباً 30ہزار افراد تک

جماعت احمدیہ مالی کا ساتواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: دوگا ایف ایم(Douga FM)

شہر : سیغو

فریکوینسی : MHz94.1 FM

آغاز:2014ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً8لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کاآٹھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: جیگیا ایف ایم(Djigiya FM)

شہر : کیتا

فریکوینسی : MHz97.1 FM

آغاز:2014ء

رینج:75کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں : تقریباً 5لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کا نواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: ہوریزون ایف ایم(Horizon FM)

شہر : کوچالا

فریکوینسی : MHz90.8 FM

آغاز:2014ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً 5لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کادسواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: کورا ایف ایم (Kora FM)

شہر : کائی

فریکوینسی : MHz94.9 FM

آغاز:2014ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً 8لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کاگیارھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: دافینا ایف ایم(Dafina FM)

شہر : فانا

فریکوینسی : MHz94.2 FM

آغاز:2014ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً3لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کابارھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو:احمدیہ ایف ایم

(Ahmadiyya FM)

شہر : بوگونی

فریکوینسی : MHz95.4 FM

آغاز:2014ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً3لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کاتیرھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: سینیگ نیسیگی ایف ایم (Sinignesigui FM)

شہر : بلا

فریکوینسی : MHz107.3 FM

آغاز:2015ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً2لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کا چودھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: سابگ نوما ایف ایم

(Sabugnuma FM)

شہر : کولنجبا

فریکوینسی : MHz94.7 FM

آغاز:2015ء

رینج:75کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً2لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کاپندرھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: جیگیا ایف ایم(Djiguiya FM)

شہر : کاسیلا

فریکوینسی : MHz95.7 FM

آغاز:2015ء

رینج:25کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً30ہزار افراد

جماعت احمدیہ مالی کاسولھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: مسرورایف ایم(Masroor FM)

شہر : کاتی

فریکوینسی : MHz107.0 FM

آغاز:2016ء

رینج:75کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً 2لاکھ افراد

جماعت احمدیہ مالی کاسترھواں ریڈیو اسٹیشن

نام ریڈیو: احمدیہ ایف ایم

(Ahmadiyya FM)

شہر : جیما

فریکوینسی : MHz100.8 FM

آغاز:2017ء

رینج:80کلومیٹر

کتنے افراد سن سکتے ہیں :تقریباً3 لاکھ افراد

ریڈیوز احمدیہ سے متعلق ایمان افروز واقعات بیان فرمودہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ مالی کے ذریعے ہزاروں افراد احمدیت میں داخل ہوئے ہیں اوراللہ تعالیٰ کے فضل سے ان ریڈیوز کے ذریعہ سے احباب جماعت کی تربیت و تعلیم کا کام بھی احسن طریق سے کیا جا تا ہے۔ ان ریڈیوز کے ذریعہ سے افراد کے جماعت احمدیہ میں داخل ہونے اور تعلیم و تربیت کےبے شمار ایمان افروز واقعات رونما ہوتے ہیں ان میں سےحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی زبان مبارک سےاپنے خطبات و خطابات میں بیان فرمودہ چند واقعات قارئین کے لیے پیش ہیں۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

’’امیر صاحب مالی لکھتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے ہمارے دونوں ریڈیو اسٹیشن پر رمضان کے حوالے سے بہت اچھے پروگرام ہو رہے ہیں۔ جیجینی (Didieni)کے علاقے میں ریڈیو کے ذریعے ہر طرف احمدیت کا پیغام پہنچ رہا ہے اور اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس علاقے میں تنتالیس ہزار چار سو بہتر بیعتیں ہوچکی ہیں اور بہت سے گاؤں اعلان کر چکے ہیں کہ وہ احمدی ہیں لیکن ہم ابھی تک ان تک نہیں پہنچ سکے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو ثبات قدم عطا فرمائے اور ایمان و اخلاص میں ترقی کرنے والے بنیں۔

ہمارا دوسرا ریڈیو اسٹیشن بماکو (Bamako)میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ریڈیو کی رینج تین ملین لوگوں تک ہے۔ ہم رمضان میں چوبیس گھنٹے کی نشریا ت پیش کر رہے ہیں۔ ان کو بہت کثرت سے لوگ سن رہے ہیں اور ان پروگراموں کا بہت گہرا اثر ہو رہا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے جذبات کا اظہار کر تے ہیں۔

احمد جابی صاحب نامی ایک شخص مالی کے ہیں۔ ہمارے ریڈیو اسٹیشن سے 160کلومیٹر دور رہتے ہیں۔ وہاں سے اسپیشل ریڈیو اسٹیشن آئے اور بتایا کہ وہ عربی کے استاد ہیں اور تین زبانوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ اور وعظ و نصیحت کا کام کرتے ہیں اور ان کے بہت سے مرید ہیں۔ پھر بتا یا کہ وہ احمدیت کو شروع میں اچھا نہ سمجھتے تھے اور اس کی مخالفت کرتے تھے۔ لیکن احمدیہ ریڈیو کو باقاعدہ سننا شروع کیا تو وفات مسیح وغیرہ کے مسائل حل ہو گئے۔ مگر اس وقت تک دل احمدیت کی صداقت پر مطمئن نہ تھا۔ پھر احمدیہ ریڈیو سے سنا کہ اگر اطمینان نہ ہو تو استخارہ کریں۔ استخارہ کرنے پر خدا تعالیٰ کے فضل سے دل کی ساری میل جاتی رہی اور دل احمدیت کی طرف راغب ہو گیا۔ پھر وہ بیعت کرنے کے لئے ایک سو ساٹھ کلومیٹر کا سفر طے کر کے ریڈیو اسٹیشن آئے اور بیعت کی۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2012ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 16؍اگست2013ء صفحہ 1)

’’امیر صاحب مالی تحریر کرتے ہیں کہ سیکو جباتے (Sekou Diabate)نامی مالی کا ایک شخص فرانس میں رہتاہے۔ چھٹیوں میں جب وہ شخص فرانس سے مالی اپنے گاؤں آیا تو دیکھا کہ سب احمدی ہو چکے ہیں اور اس کی وجہ احمدیوں کا ریڈیو ہے۔ چنانچہ اس نے ریڈیو سننا شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فضل کیا اور دل میں ایمان کی شمع روشن ہو گئی۔ پھر وہ شخص ریڈیو اسٹیشن آیا اور کہا کہ میں جب فرانس میں تھا تو سنا تھا کہ لندن میں کو ئی احمدیہ جماعت ہے لیکن اس وقت دلچسپی پیدا نہ ہو ئی۔ لیکن جب یہاں ریڈیو سنا تو دل مطمئن ہو گیا اور حقیقت کا پتہ چل گیا اب میں بیعت کرتا ہوں۔

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2012ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 16؍اگست2013ء صفحہ 2)

’’اسی طرح مشنز کی جو رپورٹس آتی ہیں میں ایک رپورٹ دیکھ رہا تھا۔ مالی میں ہمارے نئے ریڈیو اسٹیشنزقائم ہوئے ہیں، ان کی وجہ سے بڑے وسیع پیمانے پر تبلیغ ہو رہی ہے۔ اس کو سن کر بعض مخالف مولوی جو ہیں، جو مسلمان ملکوں سے عرب ملکوں سے مدد لیتے ہیں، تا کہ احمدیت کی تبلیغ کو روکیں اور انہیں جس حد تک ہو سکتا ہے وہ نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کریں۔ تو ایسے مولویوں نے ہمارے مبلغین کو دھمکیاں بھی دیں، دیتے بھی رہتے ہیں، فون بھی کرتے رہتے ہیں ہم یہ کر دیں گے، ہم وہ کر دیں گے ہمارے خلاف پراپیگنڈہ بھی کرتے ہیں کہ ان کی باتیں نہ سنو، یہ کافر ہیں اور فلاں ہیں اور فلاں ہیں۔ بعض اپنی انتہاکو بھی پہنچ جاتے ہیں تو وہاں ایک ایسی صورتحال پیدا ہو گئی جو بے انتہاتھی یعنی مخالفت اور دشمنی بہت زیادہ بڑھی ہوئی تھی۔ اس پر وہاں کے بعض اچھے، سلجھے ہوئے، اثر ورسوخ رکھنے والے غیر از جماعت لوگوں کو جب پتہ چلا تو انہوں نے ہمارے مبلغ کو پیغام بھیجا کہ با لکل فکر نہ کرو اور اپنا کام کئے چلے جاوٴ۔ یہی اسلام حقیقی اسلام ہے جو تم لوگ پھیلا رہے ہو اور کوئی تمہیں اس سے روک نہیں سکتا۔ تو یہ اچھے دوست اللہ تعالیٰ ہر جگہ عطا بھی فرماتا رہتا ہے جو گو خود احمدی نہ بھی ہوں تو احمدیت کے پھیلانے میں، پیغام پہنچانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ میں نےکہا یہ بھی حسنہ ہے۔ ‘‘

( خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 8؍مارچ 2013ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 11صفحہ153تا154)

’’مالی میں جیجینی (Didieni)کے علاقے میں، ایک گاؤں سے ہمارے مبلغ کو فون آیا کہ ہم لوگ بت پرست ہیں مگر ایک لمبے عرصے سے آپ کا ریڈیو سننے کی وجہ سے اب اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ہمارے گاؤں میں آکر ہماری بیعت لیں۔ مبلغ صاحب کہتے ہیں کہ میں معلم صاحب کیساتھ وہاں چلا گیا۔ کہتے ہیں ان کا گاؤں ہمارے ریڈیو سٹیشن سے تقریباً اسی کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ راستہ جنگل سے گزرتا تھا، اس لئے ہم راستہ بھول گئے۔ جنگل میں کسی اور سمت نکل گئے جہاں آبادی کا نام و نشان نہیں تھا۔ مغرب کی نماز کا وقت ہوا تو گاڑی روک کر ہم نے اذان دی اور نماز ادا کی اور نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ 2نَوجوان ہماری طرف آرہے ہیں۔ ہم نے ان سے راستہ پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ آپ غلط سمت میں آئے۔ بہر حال وہ پھر ہمارے ساتھ چلے گئے وہاں جا کے تبلیغ کی تو 617؍افراد نے بیعت کر لی۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے مضبوط جماعت قائم ہو چکی ہے اور نظام میں شامل ہے۔

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 3؍جنوری2014ء صفحہ 1)

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال مالی میں چار نئے ریڈیو اسٹیشنز کا قیام عمل میں آیا ہے اور اس کے ساتھ اب تک مالی میں چھ ریڈیو اسٹیشن قائم ہو چکے ہیں۔ ہمارے ریڈیو اسٹیشن میں وہاں سے فرنچ میں، جولا میں، بمبارا میں، سونیکے (Sonikay)فلفلدے(Fulfulde)، عربی اور سرائی زبانوں میں تبلیغ کے پروگرام ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ بورکینا فاسو میں بھی چار ریڈیو اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔ سیرالیون کے کیپیٹل فری ٹاؤن میں بھی ایک ریڈیو اسٹیشن قائم ہو چکا ہے۔ ان ریڈیو اسٹیشنز سے تلاوت قرآن کریم، قاعدہ یسرنا القرآن پڑھایا جا تا ہے، اس کے اسباق پڑھائے جاتے ہیں، ترجمہ قرآن کریم، تفسیر القرآن، حدیث، سیرۃ النبیﷺ، ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات، خطبات جمعہ اور مختلف پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔

امیر صاحب مالی لکھتے ہیں کہ جماعت احمدیہ مالی کو چھ ریڈیو سٹیشن لگانے کی توفیق ملی ہے۔ ان کے ذریعہ سے تبلیغ کاکام ہو رہاہے۔ ہمار ے ریڈ یو سب سے زیادہ سنے جانے والے ریڈیو ہیں۔ ہر روز کتنے ہی گاؤں سے فون آتے ہیں کہ ہم احمدی ہیں، ہمارے پاس پہنچو، ہم نظام میں شامل ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تو یہ حالت ہے کہ جب کسی گاؤں میں جاتے ہیں تو ان کو جماعت کا تعارف کروانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی، بلکہ یہ سارے کام ریڈیو ز کے ذریعہ سے پہلے ہی ہو چکے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ کے زمانے میں فونوگراف کی ایجاد ہوئی تو آپ علیہ السلام نے فرمایا تھا

’’فونو گراف کیا ہے ؟گویا مطبع ناطق ہے۔ ‘‘

(ملفوظات جلد 1صفحہ 196۔ ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)

یعنی بولنے والا ایک چھاپہ خانہ ہے۔ اسی طرح ایک موقع پر فرمایا

’’اور پھر نت نئی ایجادیں اس جمع کو اور بھی بڑھا رہی ہیں، کیونکہ اسباب تبلیغ جمع ہو رہے ہیں۔ اب فونو گراف سے بھی تبلیغ کا کام لے سکتے ہیں اور اس سے بہت عجیب کام نکلتا ہے۔ ‘‘(ملفوظات جلد 2صفحہ 49۔ ایڈیشن2003ء مطبوعہ ربوہ )اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ کام ہو رہے ہیں۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 2)

’’مالی، ہمارے معلم لکھتے ہیں کہ ایک دن ریڈیو پر ایک شخص نے فون کیا جو مسلسل روئے جا رہا تھا اور خاکسار سے معافی مانگ رہا تھا۔ جب میں نے اس سے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ اتنے روتے کیوں ہو؟ جواب دیا کہ میں جماعت کہ خلاف بہت بد زبانی کیا کرتا تھا کیونکہ مجھے جماعت احمدیہ کے متعلق بہت بری باتیں بتائی گئی تھیں۔ اور میر ے دل میں جماعت کے خلاف شدید نفرت تھی۔ مگر اب آپ کا ریڈیو سننے کے بعد مجھ پر حقیقت کھل گئی ہے۔ میں جماعت احمدیہ میں داخل ہوتا ہوں۔ میرے لئےدعا کریں کہ اللہ تعالیٰ میری غلطیوں کو معاف فرمائے۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 2)

’’مالی سے ایک جگہ کے معلم صاحب لکھتے ہیں کہ ایک دن جماعت کے ریڈیو پر ابو بکر سورن تیلا (Aboubakar Sorintela)صاحب نے ٹیلیفون کیا اور کہا کہ وہ احمدیت میں داخل ہونا چاہتے ہیں کیونکہ اسلام کی جو خدمت احمدی کر رہے ہیں و ہ آج تک کسی بھی مسلم فرقے کو کرنے کی توفیق نہیں ملی۔ انہوں نے احمدیہ ریڈیو کے ذریعہ ہی اسلام سیکھا ہے۔ ساری نمازیں بھی انہوں نے احمدیہ ریڈیو کے ذریعہ سے ہی سیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تو مسلمانوں کے بچوں کے علاوہ عیسائیوں کے بچے بھی نماز سیکھ رہے ہیں۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 2)

’’مالی سے ہی بلال صاحب لکھتے ہیں کہ سیکا سو کے علاقہ میں جماعت کے ریڈیو لگنے کے بعد جماعتی تبلیغی کاموں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کی طرف سے غیر معمولی رسپانس ملا ہے۔ ایک دن ایک شخص نے ریڈیو پر فون کر کے کہا کہ اگر یہ ریڈیو دو سال تک سیکاسو میں چلتا رہا تو دو سال بعد تمام سیکاسو احمدی ہوجائے گا۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 9)

’’بعض تبدیلیاں جس طرح لوگوں میں پیدا ہو تی ہیں۔ ایک دن ایک صاحب احمدیہ مشن میں تشریف لائے اور بتایا کہ وہ احمدیہ ریڈیو لگنے سے پہلے میوزک بہت شوق سے سنتے تھے اور اسلام میں بالکل بھی دلچسپی نہ تھی۔ مسلمان تھے۔ مگر جب سے احمدیہ ریڈیو لگا ہے، انہیں پتہ چلا ہے کہ اسلام کتنا خوبصورت مذہب ہے۔ انہوں نے اس ریڈیوسے تین ماہ میں اتنا کچھ سیکھ لیا جو انہوں نے اپنی زندگی کے تیس سالوں میں نہیں سیکھا۔ ریڈیو کے ذریعہ انہوں نے نماز اور دیگر دعائیں سیکھی ہیں۔ انہیں یو ں لگتا ہے کہ ان کی احمدیت قبول کرنے سے پہلے کی تمام عبادت غلطیوں سے پر تھی اور اب احمدیت کے ذریعہ اسلام کا صحیح پتہ لگا ہے۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 9)

’’پھر مالی سے ایک مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک خاتون مریم صاحبہ آئیں اور انہوں نے بتا یا کہ وہ احمدیہ ریڈیو باقاعدگی سے سنتی ہیں اور جو اسلام ہم پیش کر رہے ہیں وہ ان کے لئے بالکل نیا ہے۔ انہوں نے آج تک ایسی خوبصورت تعلیم نہیں سنی اور انہیں اب پتہ لگا ہے کہ اسلام اتنا خوبصورت مذہب ہے اور اس پر انہوں نے ایک ہزار فرانک سیفا چندہ بھی دیا۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 9)

’’پھرمالی کے مبلغ صاحب لکھتے ہیں کہ جماعت کے سکاسو میں ریڈیو شروع ہونے کے بعد شدید مخالفت کا سامنا تھااور مخالفین کی طرف سے ریڈیو کو بند کروانے کی کوشش کی جارہی تھی۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایک دن سکاسو جماعت کی عاملہ کی میٹنگ بلوائی گئی۔ صدر صاحب نے بتا یا کے مالی کے ریڈیو ز کی ایک تنظیم یو آر ٹی ایل کے نام سے ہے اگر ہمارا ریڈیو اس تنظیم کا ممبر بن جائے تو اس صورتحال میں یہ ریڈیو کے لئے بہت اچھا ہو گا۔ مگراس کے لئے ہمیں اس تنظیم کو اسی ہزار فرانک سیفاممبر شپ کے دینے ہوں گے۔ مبلغ لکھ رہے ہیں کہ میٹنگ کے بعد قبل اس کے خاکسار امیر صاحب سے اس خرچ کے متعلق بات کرتا۔ ہمارے ایک نومبائع گھر گئے اورپنتالیس ہزار فرانک سیفا لا کر دیا اور کہا کہ میرے پاس اس وقت یہی کچھ ہے، یہ رکھ لیں مگر یہ ریڈیو بند نہیں ہو نا چاہیے۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 9)

’’مولوی کا احمدیت قبول کرنا۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے معجزات ہو رہے ہیں۔ مولوی جو عقلمند ہیں، پڑھے لکھے ہیں، حقیقی علماء ہیں انہوں نے تو ہو نا ہی ہے۔ مالی کے علاقہ سان(San)میں احمدیت کی بہت مخالفت ہے۔ یہ مخالفت زیادہ تر مولوی کر رہے ہیں۔ ایک دن انہی مولویوں میں سے ایک مولوی نے کال کی اور احمدیوں کو اسلام کی خدمت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ احمدیہ ریڈیو بہت عظیم الشان کام کررہا ہے۔ باقی مولوی تو احمدیت قبول نہیں کر رہے مگر وہ احمدیت کو حق پر دیکھ کر اسے قبول کرتے ہیں کیونکہ جو احمدیہ ریڈیو پر چلا یا جاتا ہے۔ وہی حقیقی اسلام ہے۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے 2013ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 10؍جنوری2014ء صفحہ 9)

’’پھر مالی سے عبداللہ صاحب معلم تحریر کرتے ہیں باماکو (Bamako) کے استاد دامبلے (Dambele) صاحب ہیں۔ وہ احمدیت کے سخت مخالف تھے۔ جب بھی وہ احمدیہ ریڈیو ٹیلیفون کرتے تو جماعت کو گالیاں نکالنے لگ جاتے اور اگر انہیں ٹیلیفون کیا جاتا تو پھر بھی جماعت کو سخت گالیاں دیتے۔ اسی طرح کرتے ہوئے انہیں کافی عرصہ گزر گیا۔ ایک دن انہوں نے روتے ہوئے احمدیہ ریڈیو ٹیلیفون کیا جس کا نام ’ربوہ FM‘ہے، اور بتایا کہ انہوں نے ایک رات پہلے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خواب میں دیکھاتھا اور جو نوراس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ دیکھا ہے وہ پہلے کبھی نہیں دیکھاتھا۔ لہٰذا اب وہ جماعت سے صدقِ دل سے معافی مانگتے ہیں اور وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اگر احمدیوں نے اسے معاف نہ کیا تو خدا بھی معاف نہیں کرے گا۔ اس پر معلم صاحب نے انہیں احمدیت میں شامل ہونے کی دعوت دی کہ حق واضح ہو گیا ہے تو اب بیعت کریں۔ چنانچہ انہوں نے احمدیت قبول کی اور احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں شامل ہوئے۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 28؍مارچ2014ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 12صفحہ197)

’’پھر مالی ریجن کولی کورو (Koulikoro)سے یوسف صاحب، یہ معلم ہیں، بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ریجن کولیکورو (Koulikoro) کے گاؤں جالا کروجی (Jala Koroji) کے ایک بزرگ پیدائشی مسلمان تھے۔ مگر مسلمان فرقوں کی طرف دیکھ کر انھیں سمجھ نہیں آتی تھی کون سا فرقہ خدا کی طرف سے ہے۔ بہت عرصہ حق کی تلاش کرتے رہے مگر آپ کوکہیں بھی حق نہ ملا۔ ایک دن جب آپ نے احمدیہ ریڈیو’ربوہ‘ لگایا تو اس پر معلم صاحب نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ اگر کوئی سچے مذہب کو جاننا چاہتا ہے توخدا سے دعا کرے وہ خود اس کی رہ نمائی کردے گا۔ یہ طریق آپ کو بہت پسند آیا اور آپ نے اس پر عمل کرنے کے لئے چلہ کرنے کا ارادہ کیا۔ اس کے بعد آپ نے نیت کی کہ جب تک خدا آپ کی راہنمائی نہ کرے اس وقت تک آپ کسی سے بات نہ کریں گے اور خدا سے دعائیں کرتے رہیں گے۔ چنانچہ یہ چلہ ابھی کچھ دن ہی کیا تھا کہ ایک دن خدا نے آپ کو دکھایا کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام آپ کے گھر نازل ہوئے ہیں اور پیار سے آپ کے بیٹے کے سر پر ہاتھ رکھا۔ یہ خواب دیکھتے ہی آپ کی آنکھ کھل گئی۔ اس کے بعد آپ کو یقین ہو گیا کہ تمام دنیا میں احمدی ہی حق پر ہیں۔ کیونکہ صرف یہی لوگ حضرت امام مہدی کی آمد کی خبر دیتے ہیں۔ اس خواب کے فورًا بعد آپ نے مالی کے جلسہ سالانہ میں شرکت کی اور وہاں حضرت امام مہدی کی تصویرکو دیکھ کر کہا کہ یہی حضرت امام مہدی علیہ السلام ہیں جو کہ آپ کے گھر تشریف لائے تھے اور پھر بیعت بھی کر لی۔ ‘‘

( خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 28؍مارچ2014ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 12صفحہ198)

’’مالی سے ہمارے مربی سلسلہ بلا ل صاحب لکھتے ہیں کہ

احمدیہ ریڈیو اسٹیشن سکاسو میں ہمارے ایک احمدی بھائی تشریف لائے اور بتایا کہ ان کا ایک ہمسایہ آج ان کے گھر آیا اور رو رو کر معافی مانگنے لگا۔ جب اس نے ان سے وجہ پوچھی تو کہنے لگا کہ مجھے احمدیہ سے شدید نفرت تھی اور جب بھی میں آ پ لوگوں کا ریڈیو سنتا تھاتو سوائے گالیوں کے کچھ میرے منہ سے نہ نکلتا تھا۔ کل رات آپ کے مبلغ لائیو پروگرام کر رہے تھے اور اس کو سنتے سنتے اور دل ہی میں برا بھلا کہتے ہوئے سو گیا۔ مگر رات آنحضرتﷺ میرے خواب میں تشریف لائے اور مجھے خوب ڈا نٹا۔ میں نے خواب ہی میں آنحضرتﷺ سے معافی مانگی کہ رسول اللہﷺ مجھے معاف کر دیں۔ میں اب کبھی بھی احمدیوں کوبرا بھلا نہیں کہوں گا اور آج سے میں بھی احمدی ہوں۔ اب اللہ کے فضل سے یہ بھائی پر جوش مبلغ بھی ہیں۔ ‘‘

( خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 28؍مارچ2014ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 12صفحہ198)

’’پھر مالی ریجن کولیکورو سے وہاں کے مبلغ فاتح صاحب لکھتے ہیں کہ

میرے ریجن کولیکورو (Koulikoro) سے ایک بزرگ سعید کولیبالی صاحب (Saeed Coulibaly) ہمارے ریڈیو ’ا لنور‘ آئے اور انہوں نے بتایا کہ ان کے آباواجداد بت پرست تھے۔ اور ان سے بھی بتوں کی پوجا کروانا چاہتے تھے۔ مگر بچپن سے ہی آپ کی طبیعت بتوں کی پوجاکو پسندنہ کرتی تھی۔ چنانچہ جب آپ تھوڑے بڑے ہوئے تو انہوں نے بتوں کی پرستش سے صاف انکار کر دیا۔ جس پر آپ کے والدین اور تمام دیگررشتہ دار ناراض ہوگئے۔ انہوں نے اس مخالفت کی کچھ پرواہ نہیں کی اور اسلام قبول کر لیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کو حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا انتظار تھا۔ کہتے ہیں اس انتظار کے لمبا عرصہ بعدایک دن خواب میں دیکھا کہ سفید رنگ کے ایک بزرگ مالی سے شمال کی جانب نازل ہوئے ہیں اور ان بزرگ کو دیکھنے کے لئے بہت سے لوگ اکٹھے ہوگئے ہیں۔ حضور علیہ السلام کا اتنا پر نورچہرہ کیونکہ آپ نے پہلے کبھی نہ دیکھاتھا۔ اس لئے آپ نے بے اختیار ہو کراپنے آپ سے پوچھا کہ یہ کون بزرگ ہیں؟ تو آپ کے پیچھے کھڑے ایک شخص نے بتایا کہ یہ حضرت امام مہدی علیہ السلام ہیں جو کہ نازل ہو چکے ہیں۔ یہ نظارہ دیکھتے ہی آنکھ کھل گئی۔ اس کے بعد سے آپ کو یقین ہو گیا کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام آچکے ہیں۔ مگر جب آپ نے مسلمان فرقوں کی طرف دیکھا تو ان میں سے کوئی بھی حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد کی خبر نہ دیتا تھا۔ اتفاقاً ایک دن آپ نے احمدیہ ریڈیو ’النور‘ لگایا تو اس پر حضرت امام مہدی کی آمد کی خبر بیان ہوئی۔ یہ خبر سنتے ہی ان کو یقین ہو گیا کہ یہی لوگ حق پر ہیں۔ اس خواب کے کچھ عرصہ بعدآپ نے احمدیہ مشن ہاؤس آکر اپنے تمام گھر والوں کے ساتھ بیعت کر لی اور جب یہاں آپ کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تصویر دکھائی گئی تو تصویر دیکھتے ساتھ ہی کہنے لگے کہ یہی وہ حضرت امام مہدی ہیں جوکہ انہوں نے خواب میں دیکھے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے دس ہزار فرانک سیفا کی بڑی رقم بطور چندہ بھی ادا کی اور بتایاکہ اب وہ خدا کا شکر کرتے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے انہیں حق پہچاننے کی توفیق دی۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 28؍مارچ2014ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 12صفحہ199)

مالی کے ریجن سکاسو سے مبلغ سلسلہ لکھتے ہیں کہ ایک شخص ریڈیو احمدیہ تشریف لائے اور کہا کہ میں بیعت کرنا چاہتا ہوں اور احمدیت کی وجہ سے آج میں جہنم کی آگ سے بچ رہا ہوں۔ خاکسار کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ مالی کے بعض علماء نے نماز کے متعلق کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس لئے انہوں نے بھی نماز پڑھنا ترک کر دی تھی۔ مگر ریڈیو احمدیہ پر خلیفہ کا خطبہ جس میں انہوں نے نماز کی اہمیت کا بتایا۔ اس کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ اس کے بعد نماز ترک کرنا میں جہنم میں جانا خیال کرتا ہوں پس آج سے میں احمدی ہوں اور کبھی بھی نماز نہیں چھوڑوں گا۔ انشاء اللہ۔ یہ مولویوں کا حال ہے جو خود اسلام کو بدل رہے ہیں اور اس کا الزام جماعت احمدیہ کو دیتے ہیں۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے2014ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 19؍دسمبر2014ء صفحہ 12)

’’مالی ریجن کائی (Kayes)سے سایوں تراورے (Sayon Traore)صاحب لکھتے ہیں۔ (یہ معلم ہیں )کہ ان کے ریجن میں ایک بوڑھی خاتون ماماسو(Mama Sow)صاحبہ ایک دن احمدیہ ریڈیو کائی (Kayes)آئیں اور آکر بتایا کہ جب سےیہ ریڈیو شروع ہوا ہے وہ اسے باقاعدگی سے سنتی ہیں۔ اس سے پہلے وہ وضو تک کرنا نہ جانتی تھیں مگر اب اس ریڈیو کے ذریعہ انہوں نے وضو اور بہت سی دعائیں سیکھ لی ہیں۔ اگر باقی مسلمان علماء کو دیکھیں تو وہ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں مگر احمدیت نے ہی اسلام کا اصلی چہرہ لوگوں کو دکھلایا ہے اور انہوں نے اس ریڈیو کے ذریعہ سے اسلام سیکھا ہے۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے2014ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 19؍دسمبر2014ء صفحہ 12)

’’پھر مالی سے ہی ایک بزرگ محمد کوناتے صاحب نے بتایا کہ جب سے ریڈیو نور شروع ہوا ہے۔ اس وقت سے انہوں نے دیگر تمام ریڈیو سننے چھوڑ دیئے ہیں۔ اب وہ مستقل طور پر یہی ریڈیو سنتے رہتے ہیں اور لوگوں کو بھی یہی مشورہ دیتے ہیں کہ اگر اسلام سیکھنا ہے تو یہی ریڈیو سنیں۔ اس ریڈیو کے ذریعہ سے ہی انہوں نے اسلام اور نماز سیکھی۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے2014ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 19؍دسمبر2014ء صفحہ 12)

’’مالی کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے احمدیہ مشن ہاوٴس فو ن کیا اور کہا کہ آج سے میں احمدی ہوتا ہوں۔ براہ کرم آپ میری بیعت لے لیں۔ جب ان سے بیعت کرنے کی وجہ پو چھی تو بتانے لگے کہ مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کے باعث میرا کسی فرقہ میں شامل ہونے کا دل نہیں کرتا تھا اورمیں قرآن کریم و حدیث کی کتابیں پڑھ کر اس پر حتیٰ الوسع عمل کرنے کی کو شش کیاکرتا تھا مگر مسلمانوں کی موجودہ صورتحال پر میرے دل میں ہمیشہ یہ بات تھی کہ خدا اس دین کو اس حالت پر نہیں چھوڑے گا اور مہدی کا ظہورضرور ہو گا۔ اس وقت کو ہی میں مہدی کا وقت خیا ل کرتا تھا اور ا س کے لئے دعاکیا کرتا تھا۔ کہتے ہیں کل رات جب میں دعا کرنے کے بعد سویا تو خواب میں دیکھا کہ چاند آسمان سے علیحدہ ہوا ہے اور زمین کی طرف آرہا ہے۔ اور چاند قریب آتے آتے میرے ہاتھ پر آگیا جس میں سے آواز آرہی ہے کہ مہدی آ گیا ہے اور وہ پکار پکار کر لوگوں کو بلا رہے ہیں۔ پھر کہتے ہیں کہ آپ کا ریڈیو جو ہے وہ ابھی یہی اعلان کر رہا ہے کہ جاء المھدی جاء المھدی۔ اس لئے اب کوئی ابہام نہیں ہے اور میں بیعت کرتا ہوں۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 12؍ستمبر2014ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 12صفحہ 557)

’’مالی ریجن کے کولی کورو (Koulikoro) سے ہمارے معلم لکھتے ہیں کہ ان کے گاؤں شو (Show) میں ایک بزرگ بنگے جارہ (Bange Diarra) صاحب نے بتایا کہ ایک لمبا عرصہ پہلے انہوں نے خواب دیکھا کہ وہ ایک بہت بلند دیوار پر چڑھ رہے ہیں اور جب وہ اس کی بلندی پر پہنچتے ہیں تو وہاں انہیں بہت سے پھول نظر آتے ہیں اور ان پھولوں کی دائیں جانب بہت سے لوگ بیٹھے ہیں۔ خواب میں انہیں بتایا گیا کہ اگر تم نے اسلام سیکھنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچاننا ہے تو ان لوگوں میں شامل ہو جاؤ مگر انہیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس سے کیا مراد ہے۔ اب جبکہ انہوں نے ’ریڈیو احمدیہ نور‘(احمدیہ ریڈیو کا نام نور ہے) سننا شروع کیا تو ایک دن پھر انہیں یہ خواب آئی۔ انہیں کہا گیا کہ احمدیہ ریڈیو کے جو لوگ ہیں ان میں شامل ہو جاؤ تو خدا تک پہنچ جاؤ گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے انہوں نے بیعت کر لی۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 12؍ستمبر2014ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 12صفحہ 560، )

’’مالی کے مبلغ لکھتے ہیں کہ یہاں کے ایک چھوٹے سے قصبے کے رہنے والے ایک معمر شخص کولوبالی صاحب ہیں۔ بڑی عمر کے شخص تھے۔ دسمبر 2014ءمیں انہیں بیعت کی توفیق ملی۔ وہ کہتے ہیں کہ 1964ء میں جب وہ آئیوری کوسٹ میں تھے انہوں نے ایک روز خواب میں دیکھا کہ دو سفید رنگ کے افراد ان کے پاس آتے ہیں جنہوں نے کہا کہ امام مہدی آچکے ہیں۔ ان کی بیعت کرو۔ اس خواب کے بعدوقت گزر گیا۔ انہوں نے آرمی جوائن کر لی اور خواب بھی بھول گئی۔ لیکن2014ء میں ایک روز ریڈیو ٹیون کر رہے تھے تو احمدیہ ریڈیو مل گیا۔ وہاں ہمارے ریڈیو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کافی چل رہے ہیں۔ جب اس کو سننا شروع کیا اور امام مہدی کی آمد کا سنا تو کہتے ہیں میری دل کی کیفیت بدل گئی اور وہ خواب بھی یاد آگئی۔ وہ اللہ تعا لیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں کہ وفات سے قبل ا ن کو امام مہدیؑ کی بیعت میں آنے کی توفیق ملی جس کی اطلاع ان کو خدا تعالیٰ کی طرف سے 50سال پہلے دے دی گئی تھی۔ تو نیک فطرتوں کو اللہ تعالیٰ ضائع نہیں کرتا اور ایک عرصہ لمبا گزرنے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے ان کی رہنمائی فرمائی۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 16؍اکتوبر 2015ء خطبات مسرور جلد 13صفحہ 607)

’’مالی کے ایک مبلغ صاحب نے لکھا کہ ہمارے ممبر جماعت سلیمان صاحب ہیں۔ بیعت کے بعد ان کی اہلیہ ان کے بھائی جم تاپیلے صاحب(Diam Tapily)کے پاس چلی گئی اورخاوند کے بھائی کو کہا کہ تمہارا بھا ئی اب مسلمان نہیں رہا۔ وہ احمدی ہو گیا ہے۔ تم جا کر اس کو سمجھاوٴ۔ اس پر ان کے بھائی کو بہت غصہ آیا۔ وہ سلیمان صاحب کے پاس آئے او ر احمدیت چھوڑ نے کا کہا اور کہا کہ اگر وہ احمدیت نہیں چھوڑیں گے تو پھراس کا بھائی اور ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا حتیٰ کہ تمہارا جنازہ بھی میں نہیں پڑھوں گا، احمدی ہی پڑھیں گے۔ لیکن سلیمان صاحب نے بھائی کی کوئی پرواہ نہیں کی اور ثابت قدم رہے۔ ان کے مخالف بھائی نے بھی کچھ عرصہ بعد اس غرض سے ریڈیو احمدیہ سننا شروع کیا کہ احمدیت سے اپنے بھائی کو بچائیں گے اور اس پر اعتراض کریں گے اور بچائیں گے۔ مگر کچھ عرصہ بعد خود ان کے مخالف بھائی کے دل کی حالت بدل گئی اور بیعت کرکے احمدیت میں شامل ہوگئے۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 16؍اکتوبر 2015ء مطبوعہ خطبات مسرور جلد 13صفحہ 613)

’’ایسے ہی ایک دوست اللہ تعالیٰ کی طرف سے راہنمائی کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں۔ ان کا نام لاسین (Lassine)صاحب ہے۔ کہتے ہیں کہ وہ ریڈیو احمدیہ سنتے تھے مگر بیعت کی طرف ذہن مائل نہ تھا۔ اسی دوران ایک روز دعا کے بعد آرام کی غرض سےلیٹے تو خواب میں کسی بزرگ کو دیکھا جو ایک راستے سے گزر رہے تھے خواب میں ہی ان کو بتایا گیا کہ یہ احمدیو ں کے خلیفہ ہیں جو آل محمدﷺ میں سے ہیں۔ اس خواب کے بعد وہ کہتے ہیں کہ اب میر ے دل میں احمدیت کی صداقت سے متعلق کسی بھی قسم کا شک و شبہ نہیں رہاہے اور میں نے بیعت کر لی ہے۔ پس یہ ہیں نیک فطرت لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہنمائی اور ہدایت کے طریق۔ جس پر وہ فضل کر نا چاہتا ہے کو ن ہے جو اسے روک سکتا ہے۔ ‘‘

(اختتامی خطاب جلسہ سالانہ قادیان 2015ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 19؍فروری2016ء صفحہ15)

’’جو بیعتوں کے بعض واقعات ہوئے ہیں وہ بتاتا ہوں کہ سینیگال کی سرحد کے قریب ایک بڑے شہر کائی(Kayes)میں جماعت احمدیہ کو ریڈیو لگانے کی توفیق ملی جو اللہ کے فضل سے سینیگال اور موریطانیہ کے بعض حصوں میں بھی سنا جاتا ہے۔ وہاں ریڈیو کے پروگراموں کے نتیجہ میں ایک آدمی محمد امین کناتے صاحب سے رابطہ ہوا۔ موصوف محمد امین نے اپنا خواب بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ مشرق کی طرف سے آگ نکلی ہے جس کی وجہ سے لوگ مغرب کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ ان بھاگنے والوں میں چینی، جاپانی اور ہر رنگ و نسل کے لوگ ہیں۔ چنانچہ وہ بھی گھبراہٹ میں بھاگ کر خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ جاتے ہیں جہاں سے اس طرح نیچے گرتے ہیں گویا کہ رسول اللہﷺ کے قدموں میں گرے ہوں اور ساتھ ہی ان کو زور سے آواز آتی ہے ’’احمد، احمد‘‘۔ موصوف بھی خواب میں یہ الفاظ دہراتے ہیں اور اسی کیفیت میں ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اس خواب کے چند دن بعد موصوف نے اتفاقاًجماعت کا ریڈیو سنا جس پر امام مہدی کی آمد کے حوالے سے پروگرا م چل رہا تھا۔ جب مبلغ نے کہا کہ امام مہدی آگئے ہیں اور ان کا نام غلام احمد ہے تو فوراًان کے دل نے کہا کہ یہ تو وہی خواب پوری ہو رہی ہے۔ ‘‘

(دوسرے روز بعد دوپہر کا خطاب بر موقع جلسہ سالانہ یوکے2016ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 27؍جنوری2017ء صفحہ 13)

’’پھر افریقہ کا ایک ملک مالی ہے۔ وہاں کے مبلغ کہتے ہیں کہ ایک بزرگ مشن ہاؤس آئے اور کہا کہ میں بیعت کرنا چاہتا ہوں۔ جب ان سے بیعت کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ میں کل رات آپ لوگوں کا ریڈیو پر لائیو پروگرام سن رہا تھا جس میں بعض لوگ لائیو کالز (live calls) کر کے جماعت احمدیہ کو برابھلا کہہ رہے تھے۔ مَیں نے پروگرام کے دوران ہی خدا تعالیٰ کے حضور دعا کی کہ یا اللہ ان لوگوں میں سے جو بھی حق پر ہے اس کی طرف میری رہنمائی فرما اور کہتے ہیں دعا کرتے کرتے ہی میری آنکھ لگ گئی۔ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک طرف جماعت احمدیہ کے مبلغ ہیں اور دوسری طرف جماعت احمدیہ کے مخالفین ہیں اور ان کے درمیان مناظرہ ہو رہا ہے۔ مگر جب مخالفین احمدیت مبلغ کوجواب نہیں دے پاتے تو مبلغ کو ایک گڑھے میں پھینک دیتے ہیں اور مٹی ڈالنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی دوران آسمان سے ایک بزرگ ظاہر ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ مَیں مہدی ہوں اور ہاتھ بڑھا کر احمدی مبلغ کی جان بچاتے ہیں۔ اس کے بعد کہتے ہیں کہ میری آنکھ کھل گئی۔ اب احمدیت کی سچائی سے متعلق میرے دل میں کوئی وسوسہ نہیں ہے اس لئے مَیں بیعت کرنے کے لئے آ گیا ہوں۔ ‘‘(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 26؍ اگست 2016ءمطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 16؍ستمبر2016ء صفحہ7)

’’مالی سے سکاسو ریجن کے مبلغ لکھتے ہیں کہ دو ماہ قبل ایک نوجوان نوح ویدراغوصاحب ہمارے ریڈیو اسٹیشن پرآئے اور کہنے لگے کہ جماعت احمدیہ کا ریڈیو واحد ریڈیو ہے جوہم نوجوان بغیرمیوزک کے سننا پسند کرتے ہیں۔ اس لئے میں بھی آپ کے ریڈیو پر نوجوانوں کے لئے پروگرام کرنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ اس نوجوان کو معلم صاحب کے ساتھ مل کر ریڈیوپروگرام کرنے کا موقع دیا گیا جس کی وجہ سے ان کے اندر احمدیت سے دلچسپی پیدا ہوئی اور انہوں نے مطالعہ کر کے بیعت کی توفیق پائی۔ بیعت کرنے کے بعد انہوں نے باقاعدگی سے نمازیں شروع کر دیں اور اس سال انہوں نے رمضان میں دیکھا کہ آسمان سے ایک روشنی نکلی ہے جو زمین کی طرف آرہی ہے اور آہستہ آہستہ ان کے قریب آگئی اور قریب آنے پر اس میں سے آواز آئی کہ جو راہ تم نے چنی ہے وہی حق کی راہ ہے اس کو کبھی نہ چھوڑنا۔ خوش قسمت لوگ ہیں جو اس راہ کو اپناتے ہیں اور پھر اس راہ کی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں۔ چنانچہ اس خواب کے بعد موصوف کے ایمان میں بے پناہ اضافہ ہوااور وہ بڑی دلچسپی سے اب جماعتی کاموں میں اور تبلیغ میں حصہ لینے لگ گئے ہیں۔‘‘

(اختتامی خطا ب جلسہ سالانہ جرمنی2018ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 18؍جنوری2019ء صفحہ16)

اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہےکہ وہ ہمیں ان عطاکردہ وسائل کو بہترین طور پراستعمال کرنے کی توفیق دے اور اللہ تعالیٰ ریڈیوز احمدیہ مالی کو لاکھوں لوگوں کی رہ نمائی اور ہدایت کا ذریعہ بنائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button