یورپ (رپورٹس)

سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کی مذموم کوششیں

اگست 2020ء کے آخری ہفتہ میں ڈنمارک کے ایک سیاستدان اور سویڈن کے ایک آرٹسٹ نے یہ اعلان کیا کہ وہ 28؍اگست کو جمعہ کی نماز کے بعدسویڈن کے شہر مالمو کی ایک مسجد کے باہر قرآن کریم کی ایک کاپی جلائیں گے۔ اس مقصد کےلیے انہوں نے پولیس میں اجازت کےلیے درخواست بھی دے دی۔ اس خبر سے سویڈن اور خصوصاً مالمو کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پھیل گئی۔ جماعت احمدیہ سویڈن کو بھی اس بارے میں سخت تشویش پیدا ہوئی۔ مکرم وسیم ظفر صاحب امیر جماعت سویڈن نےافرادِجماعت کو اس سلسلہ میں ہدایت دی کہ سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعہ لوگوں کو اس بات کی آگاہی دی جائےکہ بے مہار آزادیٔ اظہار معاشرے میں نفرت پھیلانے کا باعث بنے گی۔ شعائر اللہ کی عزت تمام لوگوں کو کرنی چاہیے۔ قرآن کریم کی تعلیم کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بتایا جائے۔

محترم امیر صاحب سویڈن نے خود بھی ایک مضمون لکھا جو گوتھن برگ کی سب سے بڑی اخبار نے شائع کیا۔ اسی طرح جماعت سویڈن کی طرف سے سات کے قریب مضامین شائع ہوئے۔ ان مضامین کو سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی پھیلایا گیا۔ جس کے نتیجہ میں ایک کثیر تعداد میں لوگوں سے گفتگو کرنے اور جماعتی موقف بھی بھرپور انداز میں لوگوں تک پہنچانے کا موقع ملا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے پولیس نے ان شرارتی لوگوں کی درخواست منسوخ کردی اور 28؍اگست کی صبح ڈنمارک کے سیاست دان کو 2سال کے لیے ملک میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی۔

اجازت کی منسوخی اور پابندی کے باوجود ان شرارتی لوگوں کے بعض حامیوں نے اپنے مذموم ارادوں کو عملی جامہ پہنا دیا اور نہ صرف قرآن کریم کو جلایا بلکہ اس کی بے حرمتی بھی کی۔ جس پر چند لوگوں کو پولیس نے گرفتار بھی کر لیا۔

اس واقعہ کے نتیجہ میں مالمو میں چند مسلمانوں کی طرف سے پرتشدد احتجاج بھی کیا گیا۔

اس واقعہ کے اگلے دن جماعت سویڈن کی نیشنل عاملہ کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ(Virtual meeting) کی سعادت حاصل ہوئی۔ جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کا ذکر فرمایا اور جماعت سویڈن کو ہدایات عطا فرمائیں۔

حضور انور نے یہ واضح فرمایا کہ اس طرح کی افسوسناک اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے ردّعمل میں مسلمانوں کا فسادات کرنا بھی درست نہیں ہے بلکہ مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروائیں تاکہ مسلمانوں کے مخالف انتہا پسند لوگ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر اپنے نفرت انگیز پروپیگنڈا کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسلام کو بدنام نہ کر سکیں۔

حضور انور نے فرمایا:

سچ تو یہ ہے کہ سویڈن اور دوسرے مغربی ممالک میں اکثر لوگ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے ناواقف ہیں اور اس وجہ سے انتہا پسندوں کو قرآن کریم کی آیات کو سیاق وسباق سے الگ رکھ کر اپنے غلط پروپیگنڈے کا موقع مل جاتا ہے۔ اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیاںکرنے والوں کونہ تو اسلام کا علم ہے اور نہ ہی ان شرائط کا جو قرآن مجید میں جہاد کے لیے قائم کی گئی ہیں۔ وہ اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ بائبل میں کئی آیات موجود ہیں جن کو سیاق و سباق سے ہٹا کر طاقت کے استعمال کو جائز قرار دیاجاسکتا ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر شہر اور قصبے میں اسلام کی حقیقی اور پُرامن تعلیمات کو متعارف کروائے اوراس کا عملی نمونہ بھی پیش کرے تاکہ لوگ ہمارے مذہب کی حقیقت کو سمجھ سکیں۔

حضور انور ایدہ اللہ کی ہدایات کی روشنی میں مکرم آغا یحییٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن نے مبلغین کی ایک میٹنگ کی اور اس میں یہ طے کیا گیا کہ قرآن کریم کی تعلیمات کے بارے میں مختلف موضوعات پر ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعہ ان کوزیادہ سے زیادہ پھیلایا جائے۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے فوری طور پر 9 ویڈیوز تیار کر کے سوشل میڈیا پر جاری کر دی گئیں۔ جن کے ذریعہ ہزاروں لوگوں تک قرآن کریم کی صحیح تعلیمات پہنچانے کا موقع ملا۔

مالمو میں ہونے والے پُر تشدد واقعات کی وجہ سے پرنٹ میڈیا نے بعض مضامین شائع کیے۔ اس سلسلہ میں سویڈن کی ایک نیشنل اخبار Aftonbladet میں خاکسار (مربی سلسلہ) کا ایک انٹرویو بھی شائع ہوا جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کی روشنی میں خاکسار نے قرآن کریم کے خلاف ہونے والی شرارتوں کو قرآن کریم کے مضامین کے بارے میں کم علمی کو قرار دیا اور ساتھ ہی ڈنمارک کے سیاستدان کو مسجد آنے کی دعوت دی تاکہ قرآن کریم کی تعلیمات کے بارے میں انہیں جو غلط فہمیاں ہیں ان کو دور کیا جاسکے۔ خاکسار نے پرتشدد احتجاج کو بھی قرآن کریم کے ارشاد “ اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا” [2:206] کی روشنی میں ناپسندیدہ عمل قرار دیا۔ اور قرآن کریم کی عزت کو اپنے عمل سے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس انٹرویو کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلایا گیا۔ جس سے ہزاروں لوگوں تک جماعت کا موقف پہنچا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو خلافت احمدیت کی ہدایات کی روشنی میں ہمیشہ کی طرح اسلام کے دفاع کےلیے بہت منظم اور مؤثر اقدامات کی توفیق ملی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن کریم کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں مخالفین قرآن تک قرآن کریم کی صحیح تعلیمات کو پہنچانے اور ان کو اس پیغام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(رپورٹ:رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button