امریکہ (رپورٹس)

مجلس اطفال الاحمدیہ کینیڈا کے 224؍ ممبران کی اپنے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ پہلی آن لائن (Virtual) کلاس

(زبیر افضل۔ صدر مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا)

گذشتہ تین سالوں سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت صحبت سے مستفیض ہونے کی غرض سے مجلس اطفال الاحمدیہ کینیڈا کے ممبران پر مشتمل وفود برطانیہ حاضر ہوتے رہے ہیں۔ الحمد للہ۔ امسال بھی کینیڈا کے اطفال کو اس ملاقات کا بشدّت انتظار تھا۔ بعض اطفال نے اپنی ٹکٹس بھی لے رکھی تھیں۔

ابھی اس سب کی تیاری ہی کر رہے تھے کہ COVID- 19 کی وبا دنیا میں پھیلنے لگی اور سفر کرنے پر پابندیاں لگ گئیں۔ چنانچہ حضور انور کی ہدایات کے مطابق اس دورے کو ملتوی کرنا پڑا۔ فطری سی بات تھی کہ اطفال اپنے پیارے امام کی محبت میں ان سے ملاقات ملتوی ہو جانے کی وجہ سے اداس ہو گئے اور بعض کی طرف سے اس کا اظہار بھی ہوا۔

اس عالمی وبا کے نتیجے میں عائد کی جانے والی پابندیاں دنوں، ہفتوں اور مہینوں تک محیط ہو گئیں تو اس کے ساتھ اطفال میں حضورِ انور سے ملنے کی تڑپ بھی بڑھنے لگی۔ اس دوران ایک روز خاکسار کو پرائیویٹ سیکرٹری آفس (اسلام آباد، یوکے) سے ایک کال موصول ہوئی۔ میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی کچھ ممکن ہو سکتا ہے جس کا پہلے کبھی دل میں خیال بھی نہ گزرا ہو۔ اس کال میں ہمیں ہدایت دی گئی تھی کہ حکومتی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے آن لائن کلاس کے لیے ایک تجویز بھجوائیں۔ چنانچہ حسبِ ہدایت مشورے کے ساتھ ایک سکیم تیار کر کے حضورِ انور کی خدمت اقدس میں بھجوا دی گئی۔ حضور انور نے تجویز ملاحظہ فرمانے کے بعد ازراہِ شفقت اس آن لائن کلاس کو منعقد کرنے کی اجازت عطا فرمائی اور کینیڈا کے اطفال کی اداسیاں خوشیوں میں بدل گئیں۔ الحمدللہ رب العالمین۔

اب مرحلہ تھا اس کلاس کی سکیم کو عملی جامہ پہنانے کا۔ چنانچہ ہماری ٹیم نے فوراً اس پر کام کرنا شروع کر دیا۔ وقت کم اور کام زیادہ نظر آتے تھے، کچھ ایسا بھی محسوس ہوتا تھا کہ بعض مسائل ایسے ہیں کہ جن کو کلاس کے انعقاد تک حل کرنا ممکن بھی ہوگا یا نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے خاص فضل اور حضورِ انور کی بابرکت اجازت کے صدقے تقریباً تمام ہی معاملات بروقت طے پا گئے۔ فالحمد للہ علیٰ ذالک۔

پلاننگ کے دوران ہم نے اس کلاس کو منعقد کرنے کے لیے مختلف مقامات کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔ اس ضمن میں بہت ساری باتوں کو مدنظر رکھنا ضروری تھا مثلاً یہ کہ کس طرح ہم گورنمنٹ کی جانب سے جاری کردہ تمام ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ اطفال کو اس کلاس میں شامل کر سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ایم ٹی اے کینیڈا اور ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے ساتھ متعدد میٹنگز منعقد کی گئیں تادیکھا جا سکے کہ کس طرح اس کام کو بہترین طور پر سر انجام دیا جاسکتا ہے نیز یہ کہ دورانِ ملاقات پیش آسکنے والی پیچیدگیوں کے امکانات کو کس طرح کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔

با لآخر اللہ تعالیٰ کا فضل ہوا اور مکرم پرائیویٹ سیکرٹری صاحب اور ایم ٹی اے کی ہدایات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہماری عاجزانہ کاوشیں رنگ لائیں اور 15؍ اگست بروز ہفتہ کو کینیڈا بھر سے خوش نصیب اطفال اپنے امام کی خدمت میں حاضری کے لیے پیس ویلیج پہنچنا شروع ہوئے۔ الحمد للہ

کلاس کے دن جب تمام رضاکاران اور اطفال پیس ویلیج پہنچے تو ایک عجیب منظر دیکھنے کو ملا۔ تمام احباب ماسک پہنے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلے پر کھڑے ہیں۔ اگرچہ اپنے بھائیوں سے اظہار محبت کے لیے نہ ہاتھ ملا سکتے ہیں اور نہ ہی گلے مل سکتے ہیں لیکن پھر بھی خوش ہیں کہ حضورِ انور سے ملاقات کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔

ہرلمحہ ہماری یہی ترجیح تھی کہ تمام انتظامات احسن رنگ میں ادا ہو جائیں تا ایسا نہ ہو کہ ہماری وجہ سے حضور انور کا ایک لمحہ بھی ضائع ہو اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہ اطفال حضور پُرنور کی مجلس سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں۔

سب انتظامات مکمل ہو چکے تھے۔ اطفال سماجی دوری کی احتیاط کے ساتھ اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے دعاؤں اور استغفار میں مصروف تھے کہ اچانک پیارے حضور کی شفقت بھری آواز ہمارے کانوں سے ٹکرائی۔ سر اٹھا کر دیکھا تو حضورِ انور کا روشن اور منور چہرہ ہمارے سامنے ٹی وی پر موجود تھا۔ اس لمحے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے حضور انور کی برکت سے ہمارے پاس بھی فرشتوں کا نزول ہورہا ہے اور ان فرشتوں نے گویا تمام انتظامات اپنے ہاتھ میں لے کر ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانا شروع کر دیا ہے۔

حضورِ انور کو ٹی وی پر دیکھنا کسی احمدی کے لیے نئی بات نہیں لیکن آج کی مجلس اس لحاظ سے منفرد تھی کہ حضور پُر نور کینیڈا میں موجود اپنے خدام کو ٹیلی ویژن کے توسط سے دیکھتے ہوئے ان سے مخاطب بھی ہو رہے تھے۔ خلیفۂ وقت تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی virtualمیٹنگ کو اپنی موجودگی سے سرفراز فرما رہے تھے۔ اس ملاقات کے بہت سے لمحات یاد گار ٹھہرے۔ حضور انور کی اطفال پر شفقت اور اطفال کی اپنے آقا سے محبت صاف ظاہر تھی۔ میں نے اس لمحہ میں اس بات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ آج میں جماعت احمدیہ میں شامل ہوں۔ الحمد للہ۔

کلاس کے آغاز میں پروگرام کے مطابق جب تلاوت ہو چکی تو میں نےسوچا کے اس طفل نے تلاوت بہت اچھی کی ہے اب ان شاء اللہ دیگر تمام مراحل بھی بآسانی طے ہو جائیں گے۔

ہمیں بتایا گیا تھا کہ کلاس کا دورانیہ ایک گھنٹے کا ہے اس لیے ہم نے سوچا کہ نظم کو پروگرام میں نہ رکھا جائےتاکہ اطفال کو زیادہ سے زیادہ حضورِ انور سے رہ نمائی حاصل کرنے کا موقع میسر آ سکے۔ لیکن ہم نے پھر بھی احتیاطاًایک طفل کو نظم کی تیاری بھی کروا رکھی تھی۔

جب تلاوت ہو چکی اور اس کا ترجمہ بھی پیش ہو گیا تو حضور انور نے ہم سے پوچھا کہ کیا نظم کا انتظام نہیں ہے؟ مجھے تو ایسا لگا گویا کسی نے مجھے جھنجھوڑدیا ہو۔ میں نے حضور انور کو جواب میں عرض کیا کہ جی حضور انتظام ہے۔ اس وقت مجھے خیال آیا کہ طفل تو تیار ہے لیکن اس کام کی ذمہ داری میں نے ایک نائب صدر صاحب کے سپرد کر رکھی تھی۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ طفل اب اتنے بڑے ہال میں کہاں بیٹھا ہے اور آیا اس نے تیاری بھی کی ہے کہ نہیں۔ نہ ہی یہ معلوم تھا کہ وہ ایوان طاہر میں ہے یا بیت الاسلام میں۔ یہاں تک کہ مجھے اس بچے کا نام تک معلوم نہ تھا۔ کلاس میں شامل سب اطفال نے ماسک بھی پہن رکھے تھے۔ ان خیالات کو ذہن میں لیے میں نے جب پیچھے مڑ کر دیکھا کہ کون طفل ہے جو نظم پڑھ سکے تو اللہ کے فضل سے فوراً ایک بچے پر میری نظر پڑی جس نے اپنا ہاتھ کھڑا کیا ہوا تھا۔ اور پھر اس نے آکر نہایت خوش الحانی سے نظم پڑھ دی۔ دراصل یہی وہ بچہ تھا جس نے نظم کی تیاری کی ہوئی تھی مگر میرے علم میں نہ تھا۔ اس موقعے پر مجھے احساس ہوا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نہ صرف ہماری کمزوریوں کی پردہ پوشی فرماتا ہے بلکہ ہم میں احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ہر لمحہ ہمارے ایمان میں بھی اضافہ فرماتا ہے۔

اس کلاس کے لیے ایوان طاہر میں 162 اور بیت الاسلام میں 62 اطفال بیٹھے تھے۔ اسی طرح کلاس کے دوران ان دونوں جگہوں پر اطفال کے علاوہ 20 رضاکاران بھی ڈیوٹی پر موجود تھے۔

حکومتی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ تمام ہدایات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کلاس کے آغاز پر اطفال کو اپنی اپنی جگہوں پر بٹھایا گیا اور ہر لمحہ Physical Distancing کی ہدایات کو ملحوظ رکھا گیا۔ اطفال کے لیے کلاس سے پہلے ریفریشمنٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔اسی طرح کلاس ختم ہو جانے کے بعد بھی احتیاط کے تقاضوں کے پیشِ نظر ایک ایک کر کے اطفال کو ہالز میں سے باہر بھجوایا گیا۔

یہ کلاس حضور انور کی مسکراہٹوں اور محبتوں سے عبارت تھی۔ ہم پورا ایک گھنٹہ حضور انور کی بابرکت صحبت میں رہے۔ حضور انور کا اتنا وقت ہمارے لیے مختص کر نا اور ہمارے درمیان موجود رہنا ہمارے لیے نہایت خوشی اور شرف کا باعث تھا۔ کلاس کے انعقاد سے قبل ایک وہ وقت تھا کہ انتظار میں وقت ہی نہیں گزرتا تھا اور جب کلاس شروع ہو گئی تو پتہ ہی نہ لگا اور ایک گھنٹہ گویا پل بھر میں گزر گیا۔ سب کی یہ خواہش تھی کہ کاش یہ کلاس کچھ دیر اور جاری رہتی۔ لیکن جو بھی وقت ہمیں میسر آیا اللہ تعالیٰ کا اس پر لاکھ لاکھ شکر ہے۔

دورانِ کلاس تلاوت اور نظم کے بعد اطفال نے اپنے پیارے آقا سے سوالات پوچھ کر مختلف امور کے بارے میں رہ نمائی حاصل کی۔

کلاس کے بعد اطفال کے چہروں سے خوشی جھلک رہی تھی۔ سب کا یہی کہنا تھا کہ ہمیں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ حضور انور ہمارے درمیان موجود ہیں۔

دنیا کے موجودہ حالات کی وجہ سے سفری پابندیوں کو دیکھ کر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمیں حضور پُر نور سے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی۔ ہم خلافت جیسی عظیم الشان نعمت کے لیے خدا تعالیٰ کا جتنا شکر کریں کم ہے۔ خلافت ہر لمحہ اور ہر قدم پر ہمارے لیے ڈھال اور ہمارے لیے حفاظت کے سامان پیدا کرتی ہے۔ خلافت سے وابستہ رہنے سے ہی حقیقی زندگی حاصل ہوتی ہے۔

آخر پر خاکسار اپنے پیارے امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا تہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے کہ حضور نے از خود شفقت فرماتے ہوئے انتہائی قیمتی وقت میں سے ہمارے لیے وقت نکالا اور بظاہر ناممکن کو ممکن میں بدل دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ خاکسار ایم ٹی اے کا بھی بے حد شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے جس کی ٹیم بالخصوص مکرم منیر عودہ صاحب اور عطاء الاوّل عباسی صاحب کی مدد اور تعاون کے ساتھ اس کلاس کا انعقاد ممکن ہوا۔

ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد وہ دن واپس لائے جب ایک مرتبہ پھر کینیڈا سمیت دنیا بھر کے اطفال و خدام اور احمدی احباب اپنے پیارے امام کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے فیضیاب ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

شاملین کی آرا

اس کلاس میں شامل ہونے والے اطفال نے جن جذبات کا اظہار کیا ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

• سلمان کاہلوں کہتے ہیں کہ مجھے حضور انور (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) کی موجودگی میں ہونا بہت باعث برکت لگا۔ گو کہ میں سوال نہ کر سکا لیکن صرف حضور کے سامنے موجود ہونا میرے لیے ایسا تھا جیسے کوئی خواب پورا ہو گیا ہو۔ اللہ تعالیٰ حضور انور کو صحت والی لمبی عمر عطا فرمائے۔آمین۔

• انتصار نصر اللہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حضور کا اس کلاس کے لیے وقت نکالنا اور اطفال کے ساتھ مخاطب ہونا، باوجود اس وبا کے نا قابل یقین امر ہے۔گو کہ حضور انور وہاں موجود نہیں تھے، لیکن اس کے باوجود اس بات کا احساس ہوتا تھا کہ میں امام وقت کے سامنے موجود ہوں، یہ ایک بہت اچھی، نصیحت آموز سعادت مندی تھی۔ بہت سے اور اطفال بھی یہی کہہ رہے تھے کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ حضور انور کی موجودگی میں کلاس کی سعادت مل رہی ہے۔ میں اس لیے بھی سعادت مند رہا کہ مجھے حضور انور سے سوال کرنے کا بھی موقع ملا۔ میں بہت خوش تھا اور اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے حضور سے بات کرنے کا موقع ملا۔

• نور غالب احمد نے بتایا کہ میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں اس تاریخی کلاس کا حصہ بنا۔ مجھے فخر ہے کہ میں اس کا حصہ بنا کیونکہ حضور کے ساتھ پہلی دفعہ اس طرح کلاس ہوئی ہے۔ جب میں نے حضور کو دیکھا تو میری آنکھیں(حضور کے نور سے) روشن ہوگئیں، میں چاہتا تھا کہ میں حضور کے گلے لگ جاؤں مگر اس وبا کی وجہ سے شاید یہ فی الحال ممکن نہیں۔ میں چاہتا تھا کہ میں حضور کو آخر میں اپنی Open Heart Surgery کے لیے دعا کے لیے کہوں مگر وقت ختم ہو گیا اور میں نہیں کہہ سکا۔ مگر مجھے خوشی ہے کہ میں اس کلاس کا حصہ بنا۔

• عطا الحئی صاحب کہتے ہیں میں سب سے زیادہ خوش قسمت طفل ہوں کہ مجھے اس کلاس میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ برائے مہربانی اس طرح کے اَور بھی پروگرام بنائیں۔

• سفیر احمد علی مرزا نے اپنے جذبات کا اظہار کچھ اس طرح کیا: الحمدللہ، یہ ایسے تھا جیسے میرا کوئی خواب پورا ہو گیا ہو کہ پورے کینیڈا کے معیار کبیر میں سے مجھے حضور انور کے ساتھ اس با برکت کلاس میں شامل ہونے کا موقع ملے۔ میں ہمیشہ چاہتا تھا کہ حضور کے ساتھ ان کلاسوں میں شامل ہوں۔ مجھے ابھی بھی یقین نہیں آرہا کہ مجھے حضور انور کی موجودگی میں، ان کے سامنے نظم پڑھنے کی سعادت ملی۔ اللہ تعالیٰ منتظمین، رضاکاروں اور MTA کی ٹیم پر فضل کرے جنہوں نے اس کو ممکن بنایا۔ جزاک اللہ۔

اسی طرح والدین سے موصول ہونے والی چند آرا بھی مندرجہ ذیل ہیں:

• مکرمہ فہمیدہ مظفر صاحبہ کہتی ہیں کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ میرے بیٹے کو محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس تاریخی پروگرام میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ میں منتظمین کی کاوشوں کا بہت شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس پروگرام کو کامیاب بنایا۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء۔

• مکرم اعجاز خان صاحب و امۃ القدوس صاحبہ نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے جیسے کوئی خواب پورا ہو گیا ہو۔ ہمارا بیٹا اس سال UK ٹرپ پر نہیں جا سکا لیکن اس کلاس کی وجہ سے اس کو حضور انور کی خدمت میں ہونے اور حضور انور کے ساتھ بات کرنے کا موقع مل گیا۔ الحمدللہ۔

• مکرمہ ثناء احمد صاحبہ نے بیان کیا کہ میں خدا تعالیٰ کا بہت احسان سمجھتی ہوں کہ میرے بیٹے کو اس کلاس میں شامل ہونے کی سعادت ملی۔ میں بہت خوش اور جذبات سے پُر ہوں۔ میں دعا کرتی ہوں کہ یہ وبا جلد ختم ہو اور بچوں کو حضور انور کی خدمت میں بذات خود شامل ہونے کا موقع ملے اور وہ برکتوں سے مستفید ہوسکیں۔ آمین۔ جزاک اللہ۔

• مکرم عطاء القدوس صاحب نے بتایا کہ اس کلاس کے بعد میرا بیٹا جماعت کی خدمت کے لیے قدم آگے بڑھا رہا ہے۔ وہ بہت جذبات سے لبریز ہے گویا ایک نئی روح اس کے اند ر آگئی ہو۔

• مکرمہ امۃ الحفیظ حنا مرزاصاحبہ کہتی ہیں کہ الحمدللہ، ہم خدا تعالیٰ کے بہت مشکور ہیں، خوش بھی ہیں اور خدا کا فضل محسوس کر رہے ہیں اور ابھی تک ان برکات کو سمیٹ رہے ہیں جو میرے بیٹے کو اس منفرد پروگرام میں شامل ہونے کے باعث حاصل ہوئیں۔

مجلس اطفال الاحمدیہ اور مجلس خدام الاحمدیہ کے ممبران نیشنل عاملہ اور کلاس کے انتظامات کے لیے ڈیوٹی پر مامور رضاکاران کی جانب سے بھی آرا موصول ہوئیں جو کہ درج ذیل ہیں:

• مکرم نصر صدیقی صاحب نے کہا کہ یہ میرے لیے باعث فخر امر تھا کہ میں اس کلاس کا حصہ بن سکا۔الحمد للہ۔ حضور انور کو اطفال سے بات کرتے ہوئے دیکھنا میرے لیے باعث مسرت تھا۔

• مکرم نوید الاسلام صاحب کہتے ہیں کہ ہماری خواہش ہے کہ ہمیں اس طرح کے مزید مواقع بھی میسر آئیں۔

• مکرم فہد چٹھہ صاحب نے کہا کہ الحمد للہ، ہمارے لیے یہ پورے سال کا ایک نمایاں موقع تھا حضور انور نے پورا ایک گھنٹہ ہمارے لیے مختص کیا اور ہمیں اہم ترین ہدایات سےنوازا۔

• مکرم رومی ساہی صاحب کہتے ہیں کہ الحمدللہ خاکسار خدام کی نیشنل عاملہ میں ہے، اور یہ میرے لیے بہت بابرکت امر تھا کہ میں اس کلاس کا حصہ بنا ہوں۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ حضور انور ہمارے سامنے موجود ہیں۔ یہ روحانی لحاظ سے بھی ہمارے لیے ترقی کا باعث بنا ہے۔ میں نہایت مشکوروممنون ہوں اس کلاس کا حصہ بننے کے لیے۔

• مکرم توصیف ریحان صاحب نے بتایا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ مجھے حضور انور کے ساتھ کلاس کا حصہ بننے کا شرف حاصل ہوا۔ حضور انور نے اطفال کے ساتھ بہت شفقت کا سلوک فرمایا۔ حضور انور کی صحبت ہماری روحانیت کی ترقی کا باعث بنی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کی ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

• مکرم افتخار احمد صاحب نے کہا کہ کلاس کا ماحول ایسا ہی تھا جیسے کہ ہم جسمانی طور پر حضور انور کی خدمت میں حاضر ہیں۔ یوکے سے جڑے تمام احساسات اور جذبات واپس آ رہے تھے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button