مکرم ایڈیٹر صاحب السلام علیکم جریدہ ھذا کے شمارہ 10؍ جون 2019ء میں مکرم محمود مجیب اصغر صاحب کا مکتوب ، مکرم عثمان چینی صاحب کے متعلق نظر نواز ہوا ۔ خط پڑھ کر کم و بیش چوالیس سال قبل کے ماہ و سال آنکھوں کے سامنے لہرانے لگے ۔ جلسہ سالانہ ربوہ پر خاکسار کی ڈیوٹی انصاراللہ مرکزیہ کے دفتر میں واقع ‘‘پرہیزی لنگر خانہ ” پر تھی ۔ مکرم عثمان چینی صاحب پرہیزی لنگر خانے کے انچارج تھے ۔ ڈیوٹی کے دوران ہی ہمارے آبائی گاؤں کا ایک غیر احمدی دوست لڑکا میرا پتہ کرتا ہوا وہاں پہنچ گیا ۔ اس نے جب مجھے دیکھا تو کھانا تقسیم کرنے والی کھڑکی سے مجھے ملنے اندر کود آیا ۔ عثمان چینی صاحب کی نظر اس پر پڑ گئی تو قدرے غصے سے میری طرف دیکھا ۔ اس وقت تو مجھے کچھ نہ کہا مگر اس لڑکے کے جانے کے بعد مجھے ایک طرف لے جاتے ہوئے کہنے لگے : یہ لڑکا کون تھا ؟ میں نے بتایا کہ ہمارے گاؤں سے آیا مہمان تھا ۔ فرمانے لگے : چاہے کوئی بھی ہو ۔ جب آپ اس طرح ڈیوٹی پر موجود ہوں تو اس طرح کسی بھی مہمان کا کھانا تقسیم کرنے والی جگہ پر آنا قواعد اور حفاظتی اصولوں کے سخت خلاف بات ہے ۔ جو بھی مہمان آئے اسے کہیےکہ وہ باہر انتظا ر کرلے ۔ اسے باہر جا کر مل لیجیے ۔ لنگر خانہ کے اندر اس طرح داخل ہونے سے اجتناب لازمی بات ہے ۔ محترم چینی صاحب کی یہ بات سولہ آنے درست تھی ۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کا کھانے والی جگہ پر آنا حفاظتی اصولوں کے بھی خلاف بات ہے ۔ بات بظاہر چھوٹی سی تھی ۔ مگر چینی صاحب کی دوراندیشی اور اصابت فکر کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین