جلسہ سالانہ

جماعتِ احمدیہ برطانیہ کے 53ویں جلسہ سالانہ 2019ء کی مختصر رپورٹ

جلسہ سالانہ کا دوسرا روز 03؍ اگست 2019ء

(جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس)

جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز صبح ٹھیک 10بجے ہوا۔ مکرم افسر صاحب جلسہ گاہ نے تشریف لا کر اجلاس کے آغاز کا اعلان کیا اور مکرم شیراز احمد صاحب ایڈیشنل ناظر اعلیٰ قادیان کو حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے اس اجلاس کی صدارت کے لیے دعوت دی۔

اجلاس کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ تلاوت اور اردو ترجمہ مکرم فیضان احمد راجپوت صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم مجاہد جاوید صاحب نے نظم پیش کی۔

اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم ڈاکٹر اعجاز الرحمان صاحب (صدر مجلس انصار اللہ یوکے)نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان ‘‘علمی ترقی کے ذرائع’’ تھا۔

آپ نے سورۃ الحشر کی آیات 23تا25 کی تلاوت کی۔اس کے بعد آپ نے علم کی لغوی تعریف بیان کی اور بتایا کہ کسی چیز کی حقیقت کو جاننےکو علم کہتے ہیں۔ اس کے بعد مقرر موصوف نے اس بات کا ذکر کیا کہ انسان کی تخلیق کے بعد اس پر سب سے بڑا انعام اس کو علم عطا ہونا ہے۔ اور حقیقی علم وہی ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے عطا ہوتا ہے۔

آپ نے علم کے حصول کی اہمیت کا تذکرہ کیا کہ حق الیقین حاصل کرنا ایک مومن کی معراج ہے۔ آپ نے بتایا کہ قرآن کریم اصل علم کا سر چشمہ ہے لیکن محض علم حاصل کرنا مگر اس کے مطابق عمل نہ کرنا عبث ہے۔

مقرر نے بتایا کہ اس زمانے میں علم کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی کتب کا مطالعہ ہے جس سے دنیاوی تحقیق کے رستے بھی کھلتے ہیں۔

مقرر نے قرآن کریم کی آیات اور حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کی رو سے علم حاصل کرنے کی اہمیت بیان فرمائی اور قرآنی دعائیں اس حوالہ سے بیان کیں۔ اسی طرح آنحضرت ﷺ کی علم کے حصول کے حوالہ سےا حادیث اور دعائیں بیان کیں۔ آپ نے بتایا کہ علم کے حصول کی کوئی عمر نہیں بلکہ کسی بھی عمر میں یہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور یہ کہ علم انبیاء کا ورثہ ہے۔

مقرر نے آخر پر حضرت مسیح موعود ؑ کے پُر شوکت الفاظ بیان کیے جس میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ خوشخبری دی کہ آپ کے سلسلہ کے لوگ علم و معرفت میں کمال حاصل کریں گے ۔

اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم ابراہیم نونن صاحب (مبلغ انچارج آئرلینڈ) نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان ‘‘قرآن کریم کی بیان کردہ پیشگوئیاں’’ تھا۔

مقرر موصوف نے بتایا کہ پیش گوئیاں محض مذہب اسلام تک مختص نہیں ہیں۔ بلکہ جب ہم تاریخ مذہب، یونانیوں کی قدیم تاریخ اور مختلف ادیان کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو ان سب میں ایک باہمی مشترک بات پائی جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کا اعتقاد تھا کہ خدا تعالیٰ یا مختلف دیوتا ان سے ہم کلام ہوئے، ان کی رہنمائی کرتے رہے اور ان کو تنبیہ کرتے رہے۔ نیز یہ بھی کہ وہ الہام الہٰی پر یقین رکھتے تھے کہ جن چیزوں کے متعلق پیش خبریاں موجود تھیں وہ ہوکر رہنے والی تھیں۔ جبکہ ایک الوہی وجود، ایک علیم ہستی جو الوھیم اور تھیوس وغیرہ کے ناموں سے جانا جاتا ہے اور مسلمانوں کیلئے ایک منفرد نام سے پہچانا جاتا ہے یعنی ‘اللہ’ موجود ہے۔

مقرر موصوف نے بتایا کہ ایک مومن پر فرض ہے کہ وہ ان باتوں پر ایمان لائے جو آئندہ رونما ہونے والی ہیں۔ گزشتہ چودہ سو سال سے ہم قرآن کے بیان فرمودہ تاریخی حقائق کے سچے ثابت ہونے کے چشم دید گواہ بنتے چلے جارہے ہیں۔ دنیا میں رونما ہونے والے بعض واقعات میں خدائی تصرف ہمارے مشاہدہ میں آتا ہے جو اس کے انبیاء کی حقانیت کا ثبوت ہیں۔ وہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے ذریعے ان امور کے وقوع پذیر ہونے کی پیشگوئی فرمائی تھی اور اب جب کہ وہ پوری ہو چکی ہیں اس سے اللہ کے انبیاء کی سچائی بھی ثابت ہوتی ہے۔

اس کے بعد موصوف نے قرآن کریم میں بیان کردہ بعض پیشگوئیوں کا ذکر فرمایا۔ ان میں سے آخری زمانہ میں کسوف و خسوف کے حوالہ سے بیان کردہ پیشگوئی کا ذکر بھی تھا جس کا اشارہ سورۃ القیامہ میں ہے۔
اس کے بعد سورۃ الرحمٰن میں دو سمندروں کے ملائے جانے والی پیشگوئی کا بیان کیا۔

بعد ازاں سورۃ الدخان کی آیات سے ایٹمی تباہی کی طرف اشارہ کرنے والی پیشگوئی کا ذکر کیا کہ کس طرح ایٹمی تباہی کے اثرات کا ذکر قرآن کریم نے آج سے چودہ سو سال قبل کیا۔

مقرر موصوف نے قرآن کریم میں بیان فرمودہ پیشگوئیوں کا تفصیلی تذکرہ کیا جن میں سے آئندہ زمانے میں نئی سواریوں کےایجاد ہونے اور ہوائی جہاز کےمتعلق کی جانے والی پیشگوئیاں بھی شامل تھیں۔

تقریر کے بعد مکرم صہیب احمد صاحب (طالبعلم جامعہ احمدیہ یو کے)نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اردو نعتیہ کلام سے چند اشعار مترنم پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

اس اجلاس کی تیسری تقریر ‘‘آنحضرت ﷺ کا اندازِ تربیت’’ کے عنوان پر محترم فضل الرحمٰن صاحب ناصر (قائد تربیت مجلس انصار اللہ یوکے) نے کی۔

مقرر موصوف نے بتایا کہ حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے تمام دنیا کی اصلاح کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا تا صدیوں سے بگڑے ہوؤں کو اعلیٰ اخلاق سکھائے جائیں اور خالق اور مخلوق میں جو دوری پیداہو گئی ہےاس کو دور کیا جائے۔ آپؐ نے سکھلایا کہ اپنے رب کا، اپنے خالق و مالک کا پیار کیسے حاصل کرنا ہے اور اس کی مخلوق کے حقوق کیسے ادا کرنے ہیں۔ آپؐ کو اللہ تعالیٰ کاحکم تھا کہ تُونصیحت کرتا چلا جا۔ یقیناًنصیحت مومنوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ آپ نے جس ہمدردی اور محبت اور دل سوزی اور محنت سے مسلسل نصیحت کا یہ فرض ادا کیا اس کا قرآن کریم میں یوں ذکر ہے کہ کیا تو اس غم سے اپنے تئیں ہلاک کر دیگا کہ یہ لوگ کیوں ایمان نہیں لاتے۔

مقرر نے آنحضرت ﷺ کی نرمی ، محبت اور ہمدردی سے نصیحت کرنے کے انداز پر روشنی ڈالی۔ ایک واقعہ بیان فرمایا کہ آنحضرتﷺچھ ماہ تک کے لیے فجر کی نماز پرجاتے ہوئے حضرت فاطمہؓ کے گھر کے سامنے سے گزرتے ہوئے ان کو نماز کے لیے جگاتے۔

مقرر موصوف نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کے حوالے سے آنحضرتﷺ کی اعلیٰ اخلاق اپنانے اور سچ پر قائم رہنے، حوصلہ اور برداشت پیدا کرنے، پڑوسی سے حسن سلوک، حکام کی اطاعت کے حوالے سے نصائح کا ذکر کیا۔

مقرر نے معاشرے میں امن پیدا کرنے اور رشتوں میں محبت پیدا کرنے کے حوالے سے آنحضور ﷺ کی نصائح کا تفصیلی تذکرہ کیا۔ آپ نے آنحضرت ﷺ کی بیان فرمودہ بعض مثالیں بیان کیں جو آپؐ اپنے صحابہ کے ساتھ مجلسوں میں بیان فرماتے۔

مقرر نے آخر میں حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کےارشادات کے حوالے آنحضرت ﷺ کے اسوے کو اپنانے اور آپؐ پر درود و سلام بھیجنے کے حوالے سے حوالہ جات پیش کیے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس الہام کا ذکر کیا کہ

کُلُّ بَرَکَۃٍ مِّنْ مُحَمَّدٍﷺ

اس اجلاس کے آخر پر ایک اردو نظم ہوئی جو مکرم ندیم زاہد صاحب نے کلام طاہر میں سے ترنم سے پڑھی۔

اجلاس کا اختتام 12بجکر 2منٹ پر ہوا۔

……………………………………………………………………

مستورات کے اجلاس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا روح پرور خطاب

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جلسہ سالانہ کے دوسرے روز 3؍ اگست 2019ء بروزہفتہ جلسہ گاہ مستورات میں رونق افروز ہوئے اور مستورات سےایک نہایت بصیرت افروز خطاب فرمایا۔

ایم ٹی اے کی سکرین پر حضور انور کے قافلے کی آمد کا نظارہ 12بجکر 2منٹ پر دکھائی دینا شروع ہوا۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز12بجکر 4منٹ پر خواتین کی جلسہ گاہ میں رونق افروز ہو کر کرسیٔ صدارت پر تشریف فرماہوئےاور اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغازفرمایا۔

تلاوت قر آن کریم مکرمہ ھبۃ النور جابی صاحبہ نے کی۔تلاوت کی جانے والی سورۃ الحجرات کی آیات 12 تا 14 کا اردو ترجمہ تفسیر صغیر سے مکرمہ قرۃ العین طاہر صاحبہ نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔بعد ازاںکلامِ محمود سےحسب ذیل نظم مکرمہ امتہ النور باجوہ صاحبہ نے ترنم کے ساتھ پڑھنے کی سعادت حاصل کی:

ایمان مجھ کو دے دے عرفان مجھ کو دے دے

قربان جاؤں تیرے قرآن مجھ کو دے دے

اس کے بعد حضورِ انور نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی بچیوں کو اعزازات سے نوازا۔سیکرٹری صاحبہ تعلیم لجنہ اماء اللہ برطانیہ نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی اجازت سے تعلیمی میدان میں مختلف اعزاز پانے والی طالبات کے اسماء باری باری پکارے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ان خوش نصیب طالبات کو اپنے دستِ مبارک سے اسناد عطا فرمائیں جب کہ حضرت صاحبزادی سیّدہ امۃ السبوح بیگم صاحبہ مدّ ظلہا العالی حرم محترم حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان طالبات کو میڈلز پہنائے۔ ان خوش نصیب طالبات کے اسماء درج ذیل ہیں:

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button