ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط نمبر 4)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

صحبت را اثر:

’’مَثل مشہور ہے ‘‘تُخم تاثیر صُحبت را اثر’’اس کےاول جزو(حصہ)پر کلام ہوتو ہو لیکن دوسرا حصہ‘‘صحبت را اثر’’ ایسا ثابت شدہ مسئلہ ہے کہ اس پر زیادہ بحث کرنے کی ہم کو ضرورت نہیں ۔ہر ایک شریف قوم کے بچوں کا عیسائیوں کے پھندے میں پھنس جانا اور مسلمانوں حتٰی کہ غوث و قطب کہلانے والوں کی اولاد اور سادات کے فرزندوں کا رسول کریم ﷺ کی شان میں گستاخیاں کرنا دیکھ چکے ہو۔اُن صحیح النّسب سیدوں کی اولادجو اپنا سلسلہ حضرت امام حسین ؓ تک پہنچاتے ہیں ۔ہم نے کرسچن (عیسائی)دیکھی ہے ۔اور بانی اسلام کی نسبت قسم قسم کے الزام (نعوذباللہ ) لگاتے ہیں ایسی حالت میں بھی اگر کوئی مسلمان اپنے دین اور اپنے نبی کے لیے غیرت نہیں رکھتا تو اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا؟اگر تم اپنے بچوں کو عیسائیوں ،آریوں اور دوسروں کی صحبت سے نہیں بچاتے یا کم ازکم نہیں بچانا چاہتے تو یاد رکھو کہ نہ صرف اپنے اوپر بلکہ قوم پر اور اسلام پر ظلم کرتے اور بہت بڑا بھاری ظلم کرتے ہو۔‘‘

*۔اس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کی یہ ضرب المثل استعمال کی ہے ‘‘تُخْم تَاثِیْرصُحْبَت رَااَثَر’’ جس کا ترجمہ یہ ہے :۔ نطفہ اور صحبت کااثرضرور ہوتا ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button