شہر در شہر اُگ رہے ہیں عتابآگ برسا رہے ہیں اہلِ کتاب اہلِ ظلمت ہی کر رہے ہیں سوالاہلِ ظلمت ہی دے رہے ہیں جواب عہدِ نو کا نظامِ نو لے کرآسماں سے اتر رہے ہیں شہاب جس کا پیغام بس محبت ہوہے کوئی ایسی بھی تمہاری کتاب؟ نشأة ثانیہ کے شوق میں تمنشأة اُولی کر رہے ہو خراب خواب جو سو برس پرانا ہےاس کی تعبیر ہیں یہ سارے عذاب ایک ربوہ کہ ہے چناب نگرباقی تو ہر طرف ہے آگ جناب