متفرق مضامین

حضرت میر حسام الدین صاحبؓ اور ان کے مکان کا ایک تذکرہ

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک دفعہ سیالکوٹ تشریف لے گئے۔ اتفاق سے جماعت نے آپ کے قیام کے لئے جو بالاخانہ تجویز کیا وہ بغیرمنڈیر کے تھا۔ آپ کو چونکہ اس بات کا علم نہیں تھا کہ اس مکان کی چھت پر منڈیر نہیں اس لئے آپ مکان میں تشریف لے گئے مگر جونہی آپ کو معلوم ہوا کہ اس کی منڈیر نہیں آپ نے فرمایا کہ منڈیر کے بغیر مکان کی چھت پر رہنا جائز نہیں اس لئے ہم اس مکان میں نہیں رہ سکتے۔ پھر آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا ابھی سیدحامد شاہ صاحب کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم کل واپس جائیں گے کیونکہ ایسے مکان میں رہنا شریعت کے خلاف ہے۔ وہ بڑے مخلص اور سلسلہ کے فدائی تھے۔ انہوں نے جب یہ سنا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے مگر کہا کہ بہت اچھا حضرت صاحب سے عرض کردیجئے ہم انتظام کر دیتے ہیں۔ جماعت کے دوستوں کو معلوم ہوا تو ایک کے بعد دوسرے دوست نے آنا شروع کردیا اور انہوں نے کہا کہ حضرت صاحب سے عرض کیا جائے کہ وہ ہماری اِس غلطی کو معاف فرمادیں ہم ابھی آپ کے لئے کسی اَور مکان کا انتظام کر دیتے ہیں وہ خدا کے لئے سیالکوٹ سے نہ جائیں۔ مگر شاہ صاحب نے فرمایا میں اِس بات کو پیش کرنا ادب کے خلاف سمجھتا ہوں۔ جب حضرت صاحب نے فرما دیا ہے کہ اب ہم واپس جائیں گے تو ہمیں حضور کی واپسی کا انتظام کرنا چاہئے۔ اتنے میں ان کے والد میر حسام الدین صاحب مرحوم کو اِس بات کا پتہ لگ گیا۔ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے بہت بے تکلفی کے ساتھ گفتگو فرمالیا کرتے تھے اور تھے بھی حضور کے پُرانے دوستوں میں سے۔ سیالکوٹ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا جو زمانہِ ملازمت گزرا ہے اُس میں میر صاحب کے حضرت مسیح مود عود علیہ السلام کے ساتھ دوستانہ تعلقات رہ چکے تھے اِس لئے وہ بے تکلفی سے گفتگو کرلیا کرتے تھے۔ وہ یہ سنتے ہی مکان پر تشریف لائے اور بڑے زور سے کہا۔ بلاؤ مرزا صاحب کو، مجھے جہاںتک یاد ہے انہوں نے حضرت کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ میرا چونکہ اُن سے کوئی تعارف نہیں تھا اس لئے میں تو نہ سمجھ سکا کہ یہ کون دوست ہیں مگر کسی اور شخص نے مجھے بتایا کہ یہ میر حامد شاہ صاحب کے والد ہیں۔ خیر میں گیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے میں نے کہا کہ ایک بُڈّھا سا آدمی باہر کھڑا ہے اور وہ کہتا ہے کہ بُلائو مرزا صاحب کو، نام حسام الدین ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام یہ سنتے ہی اسی وقت اُٹھ کھڑے ہوئے اور سیڑھیوں سے نیچے اُترنا شروع کر دیا۔ ابھی آپ آخری سیڑھی پر نہیں پہنچے تھے کہ میر حسام الدین صاحب نے رو کر اوربڑے زور سے چیخ مار کر کہا کہ’ اس بڈھے واریں مینوں ذلیل کرنا ہے ساڈا تے نک وڈیا جائے گا‘۔ یعنی کیا اِس بڑھاپے میں آپ مجھے لوگوں میں رُسوا کرنا چاہتے ہیں میری تو ناک کٹ جائے گی اگر آپ واپس چلے گئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اِس کا کچھ ایسا اثر ہوا کہ آپ نے فرمایاسید صاحب! ہم بالکل نہیں جاتے، آپ بے فکر رہیں۔ چنانچہ فوراً جماعت نے کیلے گاڑ کر قناتیں لگا دیں اور شریعت کا منشاء بھی پورا ہوگیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو جو شکایت تھی وہ دُور ہو گئی۔‘‘


٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button