خطبہ نکاح

خطبہ نکاح

فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 09 جولائی 2016ء بروز ہفتہ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا

خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا

اس وقت میں چند نکاحوں کے اعلان کروں گا۔ پہلا نکاح عزیزہ اقصیٰ پرویز بنت مکرم پرویز احمد صاحب کا ہے جوعزیزم عثمان شہزاد بٹ مربی سلسلہ ابن مکرم امجد شہزاد بٹ صاحب کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔ جیسا کہ میں نے کہا عزیزم عثمان شہزاد بٹ مربی سلسلہ ہیں ۔

نکاحوں کے موقعہ پہ جہاں خوشی کے مواقع پیدا ہوتے ہیں وہاں کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں لڑکے پر بھی، لڑکی پر بھی۔ اللہ کے فضل سے جو دین کا علم رکھنے والے ہیں ان کو اپنی ذمہ داریوں کا علم بھی ہےاور اس بات کو بھی سمجھتے ہیں کہ ذمہ داریاں ادا نہ کرنے کی صورت میں بعض اللہ تعالیٰ کے احکامات کے ردّ کرنے والے بن جاتے ہیں۔پس یہ بات ہمیشہ ہر قائم ہونے والے رشتہ کو ذہن میں رکھنی چاہئے کہ رشتوں کے ساتھ ہی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں اور اسی وجہ سے رشتہ طے کرتے وقت جن آیات کی تلاوت کی جاتی ہے ان میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ تقویٰ اختیار کرو۔ ایک دوسرے کے حقوق ادا کرو۔ ایک دوسرے پر اعتماد پیدا کرو۔ ہمیشہ سچائی پر قائم رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھاؤ اور اپنے عملوں سے اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کی بھی تربیت کرو۔

پس جو لڑکیاں خاص طور پہ واقفین زندگی سے بیاہی جاتی ہیں ان کو یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ذمہ داریاں صرف لڑکے پرعائد نہیں ہوتیں بلکہ لڑکیوں پر بھی ذمہ داریاں ہیں۔ اس لئے جب وہ واقف زندگی سے نکاح ،شادی کرنے پر تیار ہوتی ہیں تو انہیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ واقف زندگی جس طرح کی زندگی گزار رہا ہے اس کے ساتھ انہوں نے بھی اسی طرح زندگی گزارنی ہے اور دنیاوی ترجیحات اور خواہشات کو پسِ پُشت ڈالنا ہے۔ پس خاص طور پر جو لڑکی مربی سلسلہ سے، واقف زندگی سے بیاہی جاتی ہے اس کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ بھی اپنے خاوند کے وقف میں اسی طرح ذمہ دار ہے جس طرح اس کا خاوند اپنے فرائض میں۔ پس اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر دونوں زندگیاں گزاریں تو وہ زندگی تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے گزرتی ہے۔اوراعتماد قائم کرتے ہوئے، ایک دوسرے کا احساس اور خیال کرتے ہوئے زندگی گزرتی ہے۔ اور ان کی جو خواہش ہوتی ہے وہ دنیاوی خواہش نہیں ہوتی بلکہ یہ خواہش ہوتی ہےکہ ہماری آئندہ نسلیں بھی دین پر قائم رہنے والی ہوں اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والی ہوں۔ جیسا کہ مَیں نے کہا پہلا نکاح عزیزم عثمان شہزاد بٹ کا ہے۔

اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور فرمایا۔

اگلا نکاح عزیزہ یاسمین عاصمہ احمد واقفۂ زندگی بنت مکرم منصور احمد صاحب جرمنی کا ہے ۔ یہ نکاح عزیزم فراز احمد کھوکھر ابن مکرم مبرور احمد کھوکھر صاحب کے ساتھ سات ہزار یورو حق مہرپر طے پایا ہے ۔

ایجاب وقبول سے قبل حضور انور نے دریافت فرمایاواقفۂ زندگی یا واقفۂ نوہے یہ؟

دولہن کے والد صاحب نے عرض کی کہ واقف زندگی۔

اس پر حضورنے دریافت فرمایاابھی پڑھ رہی ہے؟

اثبات میں جواب عرض کرنے پر حضور انور نے فرمایا وقف اولاد میں شامل تھی کہ بعد میں وقف کیا تھا۔

دولہن کے والدصاحب نے عرض کیا کہ وقف اولادمیں شامل نہیں تھی ،بعد میں ہماری درخواست پر حضور انور نے فرمایا تھا کہ اب وقف کر دیں۔

اس پر حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور ایجاب و قبول کروانے کے بعد فرمایا

یاسمین عاصمہ مکرم ہدایت اللہ ہُبش صاحب جو جرمن احمدی تھے ان کی نواسی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی آئندہ نسلوں میں بھی وہ اخلاص قائم رکھے، ہدایت اللہ ہُبش صاحب ہمیشہ جس کا اظہار کرتے رہے۔

اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اورفرمایا

اگلا نکاح عزیزہ قرۃ العین خان واقفۂ نو کا ہے جو مکرم چوہدری کولمبس خان صاحب جرمنی کی بیٹی ہیں جو عزیزم ابو الحسن محمد حارث ابن مکرم مظفر احمد صاحب ڈیرہ غازی خان پاکستان کے ساتھ سات ہزار یورو حق مہر پر طے پایا ہے۔دلہا حاضر نہیں ہے، مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب دلہا کے وکیل ہیں ۔

حضور انورنےفریقین میں ایجاب و قبول کروایا اورپھرفرمایا

اگلا نکاح نائلہ الزمان واقفۂ نو کا ہے جو قمر الزمان صاحب کی بیٹی ہیں۔ یہ عزیزم مسعود احمدا بن مکرم محمود احمد صاحب کے ساتھ جو ہالینڈکے رہنے والے ہیں، سات ہزار یورو حق مہر پر طے پایا ہے ۔لڑکا حاضر نہیں ہے۔ان کے وکیل مکرم مدثر احمد صاحب حاضر ہیں۔

حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا

دعا کر لیں اللہ تعالیٰ ان رشتوں کو ہر لحاظ سے بابرکت کرے۔ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے والے ہوں اور آئندہ نسلیں بھی ان کی نیک ،صالح ہوں اور دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والی ہوں۔

(مرتبہ۔ظہیر احمد خان مربی سلسلہ۔انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button