نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازجنازہ حاضر وغائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ27؍جنوری 2018ء بروزہفتہ ساڑھے 10 بجےصبح حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکرمکرمہ سعیدہ نسیم صاحبہ (اہلیہ مکرم مرزا محمد انور صاحب مرحوم ۔آف مچم) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرمہ سعیدہ نسیم صاحبہ (اہلیہ مکرم مرزا محمد انور صاحب مرحوم ۔آف مچم)23جنوری2018 ء کو اچانک ہارٹ فیل ہونے کی وجہ سے 88سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت میاں محمد اشرف صاحب ؓ کی بہو تھیں۔ آپ کا بچپن قادیان میں گزرا۔ جماعت کے ساتھ ہمیشہ گہرا تعلق رکھا۔جماعتی خدمت بہت شوق سے کرتی تھیں۔ خلافت کے ساتھ بھی بہت محبت اور وفا کا تعلق تھا۔ صوم وصلوۃ کی پابند،مہمان نواز ، خوش اخلاق، ملنسار اور اعلیٰ اخلاق کی مالک بہت نیک اور صالحہ خاتون تھیں۔ بچوں کی اچھی تربیت کی۔پسماندگا ن میں چار بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم ڈاکٹر افتخار احمد ایاز صاحب کی تایا زاد بہن تھیں۔

نماز جناز ہ غائب

1۔مکرم شیخ بشارت احمد صاحب علیا نہ(دارالصدر غربی حلقہ قمر ۔ربوہ) 21؍ اگست 2017ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آ پ نے پہلے رسالہ الفرقان اور پھر انصار اللہ مرکزیہ کے دفتر میں لمبا عرصہ خدمت کی توفیق پائی۔آپ کی لکھا ئی بہت اچھی تھی ۔ اس لئے صدر صاحب مجلس انصار اللہ کی طرف سے بھجوائی جانے والی چٹھیاں آپ سے تحریر کروائی جاتی تھیں۔صوم وصلوٰۃ کے پابند ، بہت نیک ،متقی او رہمدرد انسان تھے۔اپنا چندہ باقاعدگی سے ادا کرتے تھے۔مرحوم موصی تھے۔

2۔مکرمہ نصیرہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم سید عبد الجلیل شاہ صاحب (سیٹلائٹ ٹاؤن میر پور خاص ۔ سندھ)23 دسمبر 2017ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، بہت مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے والہانہ لگاؤ رکھتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

3۔مکرمہ آصفہ ناصر صاحبہ اہلیہ پروفیسر ناصر احمد صاحب مرحوم(پشاور)20دسمبر 2017ء کوبقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت اخوند محمد اکبر خان صاحب آف ڈیرہ غازی خان کی بیٹی اور حضرت خان بہادر غلام محمد خان صاحب گلگتی کی نواسی تھیں۔آپ نے صدر لجنہ چترال اور سیکرٹری تربیت پشاور کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔صوم وصلوۃ کی پابند ، تہجدگزار ،غریبوں کی ہمدرد، منکسر المزاج ، مہمان نواز، سلیقہ شعار اور خوش اخلاق خاتون تھیں۔کئی بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کی توفیق پائی ۔ بچوں کی بہت عمدہ رنگ میں تربیت کی۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خواتین سے والہانہ تعلق تھا۔چندوں کی بروقت ادائیگی کیا کرتی تھیں۔ حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب کا بڑے شوق سے مطالعہ کرتیں۔ ایم ٹی اے پر حضور انو رکا خطبہ اور دیگر پروگرام بڑی باقاعدگی سے سنا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔

4۔مکرم محمد نواز صاحب (آف شورکوٹ ) 9دسمبر 2017ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ کاٹھ گڑھ ضلع ہوشیار پور سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے والدین نے1903ءمیں احمدیت قبول کی۔ 1942ء میں برطانوی فوج میں بھرتی ہوئے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد1946ء میں ریٹائر ہوگئے۔قیام پاکستان کے بعد فرقان بٹالین میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے دو بیٹے واقف زندگی ہیں جن میں سے ایک مکرم رانا فاروق احمد صاحب مربی نظارت اصلاح وارشاد( دعوت الی اللہ) اور دوسرے حافظ محمو د احمد طاہر صاحب استاد جامعہ احمدیہ تنزانیہ کے طور پر خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

5۔مکرم رانا عبد الستار خان صاحب(ٹاؤن شپ۔ لاہور) 19دسمبر 2017ء کو 84سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار ، غریب پرور ، ملنسار خلافت سے دلی محبت رکھنے والے مخلص اور باوفا انسان تھے ۔اپنی ساری اولاد کی بہت اچھی تربیت کی ۔فروری 1994ء میں آپ کے سب سے بڑے بیٹے مکرم رانا ریاض احمد صاحب کو شہید کردیا گیا تھا۔بیٹے کی شہادت کے پانچ ماہ بعد ان کی اہلیہ بھی بعارضہ کینسر وفات پاگئیں ۔ آپ نے اپنے جوان بیٹے اور بہو کی وفات پر بہت صبر کا مظاہرہ کیا اور ان کی اولاد کی پرورش کی اور سب بچوں کی شادیوں کا انتظام کیا۔ آپ کو تبلیغ کا بہت شوق تھا اور بڑے نڈر داعی الی اللہ تھے۔ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور سلسلہ کے لٹریچر کا وسیع مطالعہ رکھتے تھے ۔آپ کو بہت سے حوالے زبانی یاد تھے۔آپ کا گھر لمبا عرصہ نماز سنٹر کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اورپانچ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم رانا ارسال احمد صاحب (استاد جامعہ احمدیہ جونیئرسیکشن ربوہ) کے والد اور مکرم خالد احمد صاحب (انچارج مرکزی رشین ڈیسک ) کے ماموں تھے۔

6۔مکرم سید عثمان عزیز شاہ صاحب(آسٹریلیا) 28؍اکتوبر2017ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔بہت مخلص اور باوفا نوجوان تھے۔جماعتی چندہ جات بڑی باقاعدگی سے ادا کرتے۔ وفات سے قبل مسرور گیسٹ ہاؤس آسٹریلیا کے لئے بڑی رقم پیش کرنے کی توفیق پائی۔

7۔مکرمہ مریم Adomakoصاحبہ (غانا) 20دسمبر 2017ء کو82 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے عیسائیت سے اسلام قبول کیا اور آخر وقت تک بڑے اخلاص کے ساتھ جماعت کے ساتھ وابستہ رہیں۔پسماندگان میں چار بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم حکیم مینسہ صاحب (جنرل سیکرٹری پین افریقن احمدیہ ایسوسی ایشن یوکے ) کی والدہ تھیں۔

8۔مکرمہ مقصودہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم عطااللہ وڑائچ صاحب (اسیر راہ مولیٰ۔ چک نمبر11 ضلع بہاولنگر) 7؍نومبر 2017ء کو 72 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نہایت دعا گو ، تہجد گزار، باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والی بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ بڑی پابندی کے ساتھ صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں۔وفات سے چند روز قبل بیٹے کو کچھ رقم دے کر کہا کہ فلاں فلاں چندہ ادا کرنا ہے اور اپنے زیورات کے بارہ میں بھی ہدایت کی کہ یہ مرکز کو بھجوانے ہیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔آپ مکرم شہزاد احمد صاحب وڑائچ مربی سلسلہ(استاد جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا)کی دادی تھیں۔

9۔مکرم عبدالعظیم مہار جٹ صاحب(سیکیورٹی گارڈ جامعہ احمدیہ سینئر سیکشن ربوہ)11جنوری 2018ء کو74 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کو جماعتی خدمت کا بہت شوق تھا ۔اسی وجہ سے سندھ سے ربوہ آنے کے بعد مختلف دفاتر میں بطور سیکیورٹی گارڈ خدمت بجالاتے رہے ۔ کام سے فارغ ہونے کے بعد محلہ کی مسجد میں بھی ڈیوٹی دیتے تھے۔پنجوقہ نمازوں کے پابند،تہجد گزار، بہت ہمدرد، مخلص اور فدائی انسان تھے۔نظام جماعت اور خلافت کے ساتھ والہانہ محبت کا تعلق تھا۔آپ کو نظموں کے کئی اشعار یاد تھے جنہیں برموقعہ پڑھا کرتے تھے۔ آپ کو کچھ عرصہ کنری سندھ میں اسیر راہ مولیٰ رہنے کی بھی سعادت ملی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم جمیل احمد صاحب تبسم مبلغ سلسلہ رشیا کے والد تھے ۔

10۔مکرم مرزا محمد صدیق صاحب (والسال۔ یُوکے) 29دسمبر2017ء کو 85سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ 1962ء میں یُوکے آئے اور جماعت کے پہلے جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے۔ آپ برمنگھم جماعت کے ابتدائی ممبران میں سے تھے۔ مسجد دارالبرکات کے لئے سیکرٹری فنانس مقرر ہوئے اور بہت محنت کے ساتھ لوگوں سے انفرادی رابطے کئے اور فنڈ اکٹھے کئے ۔ بہت نرم گفتار ، ہمدرد اور ہر کسی کا خیال رکھنے والے بزرگ انسان تھے ۔لمبا عرصہ مختلف حیثیتوں سے خدمت کی توفیق پائی ۔ خلافت کے ساتھ والہانہ لگاؤ تھا۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور تین بیتے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم ڈاکٹر اظہر صدیق صاحب صدر جماعت والسال کے والد تھے ۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button