یورپ (رپورٹس)

Pan-African Ahmadiyya Muslim Association UK(PAAMA)کے پہلے پِیس سمپوزیم کا بابرکت اور کامیاب انعقادامیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اس موقع پر خصوصی پیغام ,سمپوزیم میںممبرانِ پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے سفیر، سرکاری عہدیداران و دیگر معززین کی شرکت

اللہ تعالیٰ کے فضل سے Pan African Ahmadiyya Muslim Association UK (PAAMA)کو 21؍اکتوبر 2017ء کو اپنے پہلے پِیس سمپوزیم بمقام طاہر ہال بیت الفتوح منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ یہ پروگرام PAAMA UK کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سمپوزیم کا مرکزی عنوان ’’Unity in Diversity‘‘ رکھا گیا یعنی ’’اختلاف میں اتحاد‘‘۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصداس بات کو واضح کرنا تھا کہ مذہب نہ صرف دینی لحاظ سے بلکہ دنیا کے مختلف شعبوں میں بھی اتحاد کی فضا قائم کرتا ہے۔ اور یہ کہ لوگوں کو حقیقی اسلام اور دوسرے مذاہب سے آشنائی حاصل ہو تاکہ افریقہ کے لوگ مِل کر دیر پا امن کے لئے متحرک ہوں۔

ممبرانِ پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے سفیر، سرکاری عہدیداران اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معززین اور بیلجیم سے ایک 14رکنی وفد نے اس پروگرام میں شرکت کی۔اس کے علاوہ جماعت احمدیہ برطانیہ کے اہم عہدوں پر فائز ممبران بھی شامل ہوئے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔مکرم Toban Ephramصاحب نے سورۃ آل عمران آیت 103تا105کی تلاوت کی جبکہ مکرم Misbahudden Adewaleصاحب نے متلوّ آیات کا انگریزی ترجمہ پڑھنے کی سعادت پائی۔

اس کے بعد مکرم Tommy Kallon صاحب صدر PAAMA UKنے اپنی خیر مقدمی تقریر میں تمام شاملین کو خوش آمدید کہا اور خوشی کا اظہار کیا کہ یُوکے، یورپ اور افریقہ سے لمبا سفر طے کر کے لوگ اس پروگرام میں شامل ہوئے۔بعد ازاں آپ نے حاضرین کو PAAMA کے مختلف کاموں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ PAAMA کا مشن اپنے ممبران کو متحد کرنا، انہیں مستحکم کرنا اور اسلام، سوسائٹی اور افریقہ کی فلاح و بہبود کے لئے خدمت پر متحرک کرنا ہے۔ اِس پِیس سمپوزیم کا مرکزی عنوان بھی PAAMA کے مقاصد کی ترجمانی کرتا ہے۔ آخر پر آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ایک اقتباس سے اپنی تقریر کا اختتام کیا ۔حضور انور نے فرمایا میرا کامل ایمان ہے کہ اگر افریقن ممالک اور افریقہ کے لوگ متحد ہو جاتے ہیں اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہیں تو ایک نہ ایک دن افریقہ ایک حقیقی عالمی طاقت بن کے اُبھرے گا۔

اس کے بعد حاضرین کو ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں جماعت احمدیہ کی افریقن ممالک میں IAAAE اور ہیومینٹی فرسٹ کے تحت خدمات کا ذکر کیا گیا تھا مثلاً Water for Lifeپراجیکٹ، سکولز، ہسپتالز، ماڈل ویلج وغیرہ ۔

ویڈیوپریزنٹیشن کے بعد بعض معزز مہمانوں کو تقریر کرنے کا موقع دیا گیا۔

٭…میئر آف Mertonکونسلر Marsie Skeeteصاحبہ گیاناؔ سے تعلق رکھنے والی پہلی میئر خاتون ہیں۔ آپ نے اپنی تقریر میں مُلک کی فلاح و بہبود اور مُلک میں امن کے براہِ راست تعلق پر بات کرتے ہوئے کہا اس پُر خطر جدید دَور میں جس میں ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کی ہے ہمارے پاس باہمی افہام و تفہیم، ہمدردی اور رواداری کے لئے کوئی وقت نہیں بچا جو در اصل امن کا منبع ہیں۔ انہوں نے تقریر کا اختتام مارٹن لوتھر کنگ جونیئرکے اس قول سے کیا کہ’ تشدد کو انصاف کے حصول کے لئے اپنی راہ کے طور پر اپنا لینا ناقابل عمل بھی ہے اور بد چلنی بھی …‘۔

٭…ہائی کمشنر آف یوگنڈاH.E Julius Peter Moto نے اس تقریب کے انعقاد پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ امن ایک ایسی چیز ہے جس کے بارہ میں اس وقت تک بات نہیں کی جا سکتی جب تک سیاسی طور پر اس کے لئے اچھے بیج نہ بوئے جائیں۔ برّاعظم افریقہ سیاسی وجوہات کی بنا پر پناہ گزینوں سے بھرا پڑا ہے جس کی وجہ حکومتوں کی نااہلی ہے۔ موصوف نے بعض افریقن ممالک کی مثال دی جن کی آبادی سیاسی بے سکونی کی وجہ سے پناہ گزینوں سے بھراہے۔مثلاً یوگنڈا نے جنوبی سوڈان سے 1.2 ملین پناہ گزینوں کو پناہ دی ہے۔ مقرر موصوف نے اپنی تقریر کے آخر پر جماعت احمدیہ کی یوگنڈا میں انسانی بہبود کے لئے عظیم کوششوں کو سراہا۔

٭…مکرم لارڈ طارق احمد آف ومبلڈن جوForeign اور Commonwealth کے آفس میں منسٹر آف سٹیٹ بھی ہیں کی اس پروگرام میں اہم تقریر تھی۔ آپ نے جدید دَور میں Commonwealth کی ضرورت اور اس کی اہمیت پر بات کی جس سے مختلف قوموں اور لوگوں کا متحد ہو کر ایک طاقت بننا ہے۔ مرکزی عنوان Unity in Diversity پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ Foreign and Commonwealth آفس اس پیغام کی ترجمانی کرتا ہے۔انہوں نے حاضرین سے کہا کہ وہ اس آفس کے ساتھ مِل کر کام کریں تاکہ مختلف مسائل کو حل کیا جا سکے۔آپ نے کہا کہ مذہبی فرقے اور جماعتیں امن کے حصول کے لئے بہت بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں۔

٭…ہائی کمشنر آف گھانا کی نمائندہ مکرمہ Rita Tani Iddi صاحبہ نے تقریب میں شرکت پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور گھانا کے ہائی کمشنر کی طرف سے اپنی مصروفیات کی وجہ سے پروگرام میں شریک نہ ہونے پر معذرت کی۔ موصوفہ نے جماعت احمدیہ کی گھانا میں تعلیم، صحت ، روحانی اور اخلاقی بہتری کے لئے کام کو سراہا۔اور بالخصوص اس بات کا ذکر کیا کہ بہت سے کام اور پراجیکٹ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ) کی سربراہی اور راہنمائی سے ہوئے ہیں۔ موصوفہ نے گھانا میں حضور انور کی مختلف خدمات کا ذکر کیا ۔مرکزی عنوان کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے موصوفہ نے بتایا کہ گھانا میں مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔اور ہم باہمی رضامندی اور مذاکرات سے افہام و تفہیم کی فضا پیدا کرتے ہیں۔ اپنی تقریر کا اختتام انہوں نے اس بات سے کیا کہ جماعت احمدیہ گھانا کو اِس امن سمپوزیم کی بنیادی باتوں سے آگاہ کیا جائے گا۔

٭…Justina Mutaleفاؤنڈیشن(جو نو جوان نادار بچیوں کی تعلیم کے لئے وظائف فراہم کرتی ہے ) کی بانی اور صدر اور 2012ء میں African Woman کا انعام پانے والی خاتون H.E. Dr Justina Mutale نے بتایا کہ وہ زیمبیا میں ایک پُر امن عیسائی فرقے سے تعلق رکھتی ہیں تاہم وہ مغربی ممالک کے متعصبانہ رویہ سے حیران ہیں۔اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسان جو اشرف المخلوقات ہے ایک بٹن کے دبانے سے اپنے آپ کو ختم کرنے کے لئے گڑھے کے کنارے پر کھڑا ہے۔ موصوفہ نے شمالی افریقہ میں رائج اپنے روایتی ایمان ’’Ubuntu‘‘ کی فلاسفی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم انسان ہیں دوسرے انسانوں کی وجہ سے۔ موصوفہ نے عالمی سیاسی صورتحال پر اپنے خدشات کا اظہار کیا اور اس زرّیں اصول کی تلقین کی کہ جو اپنے لئے چاہتے ہو وہ دوسروں کے لئے بھی چاہو۔

اس کے بعد حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مختلف ممالک میں پارلیمنٹ کے وزٹ اور حضور انور کے مختلف ممالک کے دورہ جات پر مشتمل ایک ویڈیو دکھائی گئی۔

پروگرام کے آخر پر مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یُوکے نے تقریر کی۔ آپ نے مکرم Tommy Kallon صاحب صدر PAAMA اور اُن کی ٹیم کو پِیس سمپوزیم کے انعقاد پر مبارکباد دی اور اس پروگرام کو بخوبی organiseکرنے پر سراہا۔ آپ نے کہا کہ دین کے ذریعہ سے ہی حقیقی امن پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ دین کے بنیادی اصول حُسن اخلاق، انصاف اور حُسن عمل پر مبنی ہیں۔ پس اس امن کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ اس غرض سے دینی رہنما متحد ہوں اور اس دنیا میں ہم آہنگی لائیں جس طرح حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کر کے دکھایا ہے۔

اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے اس موقع کے لئےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مرسلہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایاجس کا اردو مفہوم اپنی ذمہ داری پر ہدیۂ قارئین ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام

پَین افریقن احمدیہ مسلم ایسو سی ایشن یُوکے کی امن سمپوزیم میں تمام شاملین کو

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مجھے بہت خوشی ہے کہ پَین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن یُوکےاپنے پہلے امن سمپوزیم کا انعقاد کر رہی ہے۔ مَیں دعا کرتا ہوں کہ یہ تقریب ہر لحاظ سے بابرکت ثابت ہو۔ مَیں تہِ دل سے معذرت کرنا چاہتا ہوں کہ بعض وجوہات کی بنا پر مَیں آج شام کو آپ سب کے ساتھ اس تقریب میں حاضر نہیں ہو سکتا۔

آجکل کی دنیا میں اس قسم کی تقریبات زیادہ اہم ہو چکی ہیں کیونکہ دنیا ایک ایسے دَور سے گزر رہی ہے جس میں عدم استحکام اور تنازعات بڑھ رہے ہیں۔ اور اس کے نتیجہ میں دنیا کا امن روز بروز کم ہو تا جا رہا ہے۔ یہ ہر گز نہیں کہا جا سکتا کہ کوئی بھی برّ اعظم اس افراتفری کے اثرات و نتائج سے محفوظ ہے۔پس مَیں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ دنیا کے لوگوں کو حکمت عطا کرے تاکہ تیزرفتاری سے تباہی کی طرف دَوڑنے کی بجائے ان میں اس بات کا شعور پیدا ہو جائے کہ گڑھے میں گرنے سے پہلے وہ واپس آ جائیں اور سوسائٹی میں پیار اور امن کے پُل بنائیں۔ لیکن یہ صرف اس وقت ممکن ہو گا جب تمام قومیں اور برّاعظم، خواہ وہ شمالی امریکہ ہو یا جنوبی امریکہ ، آسٹریلیا ہو یا یورپ،ایشیا ہو یا پورا افریقہ ہو سب کے سب تمام بنی نوع انسان کی بھلائی کے لئے اکٹھے کام کرنے کے لئے راضی ہوں۔ اس کے بغیر یہ ممکن نہیں ہو گا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ مسلمہ اپنے محدود وسائل کے ساتھ مسلسل دنیا میں امن پھیلانے کے کاموں میں اور لوگوں کو پیار، محبت اور ہم آہنگی کے جھنڈے تلے متحد کرنے میں مصروف ہے۔ پَین افریقن ایسو سی ایشن کا یہ امن سمپوزیم بھی اس حقیقت کی طرف نشاندہی کر رہا ہے کہ ہم ہر سطح پر امن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ کہ نفرت اور تعصب کی ہر قسم کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

افریقہ بہت وسیع برّ اعظم ہے اور اس کی سرحدیں ایشیا اور یورپ دونوں کو لگتی ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ افریقہ کے لوگ باقی دنیا کے لئے اپنے عظیم مقام اور اہمیت کو شناخت کریں۔ہر افریقن قبیلہ یا نسل ، اور یقیناً ہر فردِ واحد کو اپنے ملک اور دوسرے ممالک کی بہتری اور اس حوالہ سے اپنے کاموں اور اپنی ذمہ داریوں کو لازماً سمجھنا چاہئے۔افسوس کہ ابھی تک دنیا کی اکثریت افریقن قوم کو غریب، محتاج اور بے حیثیت تصوّر کرتی ہے۔ لیکن میرا پختہ ایمان ہے کہ افریقہ میں انتہائی قابلیت، اہلیت اور طاقت ہے اور افریقہ ایک عظیم مقام کا حامل ہے۔

آپ کا برّ اعظم افریقہ ہے جس کی حکمرانی نسلاً بعد نسلٍ بیرونی طاقتوں نے کی ہے۔اور افسوس اس بات کا ہے کہ انہوں نے اپنے مفاد کی خاطر افریقہ کے قُدرتی وسائل لُوٹ لئے ہیں۔ افریقہ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے colonial ماضی سے آزاد ہو چکا ہے ۔ اس لئے افریقن حکومتوں اور افریقن لیڈروں کو یہ بات یقینی بنانی چاہئے اور ان کا فرض ہے کہ ان کے ملک کے وسائل بہترین انداز میں استعمال ہوں تاکہ ان کے مُلک اِن وسائل سے فائدہ اُٹھا سکیں اور یہ وسائل ملک کی فلاح و بہبود اور ترقی میں ممد و معاون ثابت ہوں۔

افریقہ کےColonialدَور میں تیل کے وسائل کا مکمل علم نہیں تھا لیکن حال ہی میں تیل کے نئے وسائل دریافت ہوئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے افریقہ کے لوگوں کو عطا کردہ اس قُدرتی دولت نکالنے کے لئے بہت بہتر ٹیکنالوجی موجود ہے ۔میری دعا ہے کہ افریقن لیڈرز اس دولت میں سے ایک ایک pennyاپنے ملک کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کریں اور اس طرح اپنے لوگوں کی مدد کریں۔ یہ اُن کا مقصد اور اُن کا مِشن ہونا چاہئے ورنہ آپ کا برّ اعظم colonialism کی زنجیروں سے تو آزاد ہو گا مگر اقتصادی غلامی کی زنجیروں میں جکڑا رہے گا۔

مجھے امید ہے کہ افریقن لیڈرز اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کام کریں گے اور اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں گے کہ وہ ملک کے خادم اور افریقہ کے مستقبل کے نگران ہیں۔میری دعا ہے کہ وہ آئندہ نسلوں کے لئے ورثہ میں امن، خوشحالی اور دیر پا ترقی چھوڑ کر جائیں۔اسی طرح مَیں عوام الناس کو تلقین کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ایسے لیڈروں کو ووٹ دیں جو سب سے زیادہ وفادار،سب سے زیادہ ایماندار اور سب سے زیادہ قابِل ہوں۔

مزید بر آں تمام لوگوں کو برّ اعظم افریقہ کے روشن اور ترقی پسند مستقبل کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ افریقن ممالک کی اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ یہ ضروری ہے کہ آپ ایک امن کی فضا قائم رکھیں اور اپنی قوموں اور دوسرے افریقن ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلق رکھیں۔اس طرح افریقہ باقی دنیا کے لئے امن کے لحاظ سے ایک شاندار مثال بن سکتا ہے۔

افسوس کہ افریقہ میں گزشتہ چند سالوں سے Boko Haram اور Al-Shabab کی طرح بعض شدّت پسند اور دہشتگرد تنظیموں کا اثر بڑھا ہے۔ان کو مٹانے کے لئے ، اور ان کی شیطانیوں کے خاتمہ کے لئےافریقن لیڈرز اور افریقہ کے لوگوں کو مِل کر لازماً اکٹھے کام کرنا چاہئے تاکہ اُن کے مُلک کی ترقی یقینی ہو۔ تمام تعلقات میں آپ کو عاجزی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اس طرح ہونا چاہئے کہ نوجوان لوگ مایوس نہ ہوں کیونکہ مایوسی سے یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ لوگ redicalisation کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ برّاعظم افریقہ کو ہر لحاظ سے برکت عطا فرمائے اور آپ کے ممالک ہمیشہ ہمیش کے لئے ہر قسم کی غلامی اور colonialism سے آزاد رہیں۔ میں امید رکھتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ دوسروں کی حکمرانی میں آنے کی بجائے افریقہ دنیا کی سربراہی کرے گا۔ انشاء اللہ۔

ایک بار پھر مَیں دعا کرتا ہوں کہ یہ تقریب ہر لحاظ سے بابرکت ثابت ہو۔

افریقہ زندہ باد!

والسلام

مرزا مسرور احمد

خلیفۃ المسیح الخامس

اس کے بعد مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یُوکے نےتمام حاضرین کو توجہ دلائی کہ وہ حضور انور کے اس اہم پیغام کو اپنا لائحہ عمل بنائیں۔

اس کے بعد آپ نے دعا کروائی ۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سےPAAMA UK کی طرف سے پہلی مرتبہ اتنا وسیع اور کامیاب پروگرام منعقد کیا گیا جس کی حاضری 700 سے زائد تھی۔پروگرام کی کوریج میڈیا کے مختلف نمائندوں نے کی اور ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے ذریعہ اس پروگرام کو لائیو stream کے ذریعہ انٹرنیٹ پر براہ راست دکھایا گیا۔ اللہ تعالیٰ اس پروگرام کے نیک ثمرات عطا فرمائے۔
… … … … … … … … …

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button