حضرت مسیح موعودؑ

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

مسلمانوں کے ایک گروہ نے یہودیوں کی راہ اور نمونہ اختیار کر لیا جو خدا کے غضب کے نیچے تھے اور ان کی خواہشیں اور ریا اور کینہ اور دشمنی اور سرکشی بالکل اُن جیسی ہو گئی۔ جھوٹ بولتے ہیں اور تبہ کاری کرتے ہیں اور ظلم اور تکبر کرتے ہیں۔ اور ناحق خون کرنے کو دوست رکھتے ہیں۔ اور ان کے نفس حرص اور طمع اور بخل اور حسد سے بھر گئے ہیں اور وہ ذلیل ہو گئے ہیں۔ نہ آسمان میں اُن کی عزت ہے اور نہ زمین میں۔ اور ہر ایک طرف سے دھتکارے جاتے ہیں۔

محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بغیر ہمارا اَور کوئی نبی نہیں اور قرآن کے سوا ہماری اَور کوئی کتاب نہیں۔ اے رُشد کے طالبو! اُس سے رُشد طلب کرو۔ اور ہم کو فاتحہ میں دعا سکھائی گئی ہے اور اس دعا کو خدا تعالیٰ نے سورۃ نور میں قبول فرمایا۔ پس کیوں قرآن کے مغز کو چھوڑتے ہو اور چھلکے پر قناعت کرتے ہو۔

’’ اور فاتحہ کی سورۃ اس سعادت مند کے لئے جو حق تلاش کرتا ہے اور ہمارے سامنے سے متکبر کی طرح نہیں گزرتا کافی ہے۔ کیونکہ خدا نے اس سورۃ میں تین فرقوں کا ذکر کیا ہے جو اگلے زمانہ میں گزرے۔ اور وہ یہ ہیں مُنْعَم عَلَیْہم اور مَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ اور ضَالِّیْن۔ پھر اس اُمّت کو چوتھا فرقہ قرار دیا اور فاتحہ میں اشارہ کیا کہ وہ ان تین فرقوں میں سے یا تو مُنْعَم عَلَیْہم کے وارث ہوں گے یا مَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ کے وارث ہوں گے یا ضَالِّیْن کے وارث ہوں گے اور حکم دیا ہے کہ مسلمان اپنے رب سے چاہیں کہ ان کو پہلے فرقہ میں سے بناوے اور مَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ اور ضَالِّیْن میں سے نہ بناوے جو عیسیٰ کو پوجتے ہیں اور اپنے پروردگار کے برابر بناتے ہیں اور اس میں ان کے لئے جو فراست سے کام لیتے ہیں تین پیشگوئیاں ہیں۔ پس جب ان پیشگوئیوں کا وقت پہنچ گیا خدا نے ضَالِّیْن سے شروع کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو پس نصارٰی ایسی قوت کے ساتھ اپنے گرجاؤں سے نکلے ہیں کہ کوئی ان کی برابری نہیں کر سکتا۔ اور وہ ہر ایک اونچائی پر سے دوڑتے ہیں۔ اور زمین ہلنے لگی اور اپنے سب بوجھ اُگل دیئے اور مسلمانوں میں سے بہت سے نصرانی ہو گئے۔ پھر دوسری خبر کا وقت پہنچا یعنی مَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ کے نکلنے کا وقت۔ جیسا کہ خدا نے وعدہ فرمایا تھا۔ پس مسلمانوں کے ایک گروہ نے یہودیوں کی راہ اور نمونہ اختیار کر لیا جو خدا کے غضب کے نیچے تھے اور ان کی خواہشیں اور ریا اور کینہ اور دشمنی اور سرکشی بالکل اُن جیسی ہو گئی۔ جھوٹ بولتے ہیں اور تبہ کاری کرتے ہیں اور ظلم اور تکبر کرتے ہیں۔ اور ناحق خون کرنے کو دوست رکھتے ہیں اور ان کے نفس حرص اور طمع اور بخل اور حسد سے بھر گئے ہیں اور وہ ذلیل ہو گئے ہیں۔ نہ آسمان میں اُن کی عزت ہے اور نہ زمین میں۔ اور ہر ایک طرف سے دھتکارے جاتے ہیں۔ اور اسی طرح زمین ظلم اور جور سے بھر گئی اور نیک لوگ کم ہو گئے۔ ایسے وقت میں خدانے زمین کو دیکھا اور زمین والوں کو تین طرح کی تاریکی میں پایا۔ ایک جہالت کا اندھیرا۔ دوسرے فسق کا اندھیرا۔ تیسرے ان لوگوں کا اندھیرا جو تثلیث اور شیطان کی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں۔ پس فضل اور رحم کر کے تیسرے وعدہ کو یاد کیا جس کے لئے دعا کرنے والے دعا کرتے تھے۔ پس مثیلِ عیسیٰ کو بھیجنے سے اس اُمّت پر انعام کیا اور اس پر اندھوں کے سوا اور کوئی انکار نہیں کرتا۔ اور وہ لوگ جو قرآن شریف کی خبروں اور اس کے وعدوں پر ایمان لائے اور جو اس کے خلاف تھا اس سے انکار کیا ٹھیک مومن یہی ہیں۔ اور یہی وہ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے ہدایت دی اور یہی ہدایت پائے ہوئے ہیں۔ اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بغیر ہمارا اور کوئی نبی نہیں اور قرآن کے سوا ہماری اور کوئی کتاب نہیں۔ اے رشد کے طالبو! اس سے رشد طلب کرو۔ اور ہم کو فاتحہ میں دعا سکھائی گئی ہے اور اس دعا کو خدا تعالیٰ نے سورۃ نور میں قبول فرمایا۔ پس کیوں قرآن کے مغز کو چھوڑتے ہو اور چھلکے پر قناعت کرتے ہو۔ قرآن کے وعدوں میں کوئی پوشیدگی نہیں بلکہ کھلا بیان ہے ان لوگوں کے لئے جو سمجھتے ہیں۔ تمہیں کیا ہوا کہ خدا کی نعمتوں کو ان کے نازل ہونے کے بعد ردّ کرتے ہو۔ کیا حیوان ہو یا عقل والے انسان؟

اور خدا نے فاتحہ میں تین فرقوں کا اس لئے ذکر کیا ہے کہ تا اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ یہ اُمّت مذکورہ قسموں میں سے ہر ایک قسم کی وارث ہو گی۔ پس بلا شبہ یہ وراثت ہمارے زمانہ میں جو آخری زمانہ ہے ایسی ظہور تام سے مسلمانوں میں ظاہر ہو گئی ہے کہ ہر یک نفس بغیر حاجت ِ فکر کے اس کو پہچان رہا ہے۔ چنانچہ یہ بات ان لوگوں پرمخفی نہیں جو ہمارے زمانہ کے مسلمانوں اور ان کے کاموں کی طرف نظر کرتے ہیں اور ان تین قسم کے وارثوں میں سے ہر یک فرقہء وارثہ کے تین درجہ ہیں۔ لیکن وہ جو مُنْعَمْ عَلَیْہِم کے وارث ہوئے ان میں سے بعضوں نے انعام سے حصہ نہ پایا مگر تھوڑا سا حصہ عقائد اور احکام میں سے ان کو ملا اور اسی پر انہوں نے قناعت کی۔ اور بعض ان میں سے درمیانی چال والے ہیں اور وہ اسی اپنی چال پرکھڑے ہو گئے اور تکمیل اور کمال کے درجہ تک نہیں پہنچے۔ اور ان میں سے ایک فرد ہے کہ خدا نے اس کو چنا اور امام بنایا اور نیکیوں میں کامل کیا اور وہ چُن لیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور درجوں سے مخصوص کرتا ہے۔ پس وہی مخصوص وہی مسیح موعود ہے جو اِس قوم میں ظاہر ہوا اور وہ نہیں پہچانتے۔ اور لیکن جو مَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ کے وارث ہوئے ان میں سے وہ مسلمان ہیں جو خدا کے احکام او ر فرائض کے ترک کرنے میں یہود سے مشابہ ہو گئے۔ نہ نماز پڑھتے ہیں، نہ روزہ رکھتے ہیں اور موت کو یاد نہیں کرتے اور بے خوف ہیں۔ اور ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے دنیا کو اپنا معبود بنایا اور رات دن اسی کے لئے کام کرتے ہیں۔ ‘‘


(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 109تا114۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button