اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔ ……………………… ناروے ناروے میں جلسہ پیشوایان مذاہب کا انعقاد۔ مختلف مذاہب کے نمائندگان کی شمولیت اور ’میرا مذہب امن کے لئے کیا کر سکتا ہے‘ کے موضوع پر اظہار خیال حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے دنیا میں امن کے قیام کی غرض سے اور مختلف مذاہب کے درمیان پُر امن ڈائیلاگ کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ایک دیرینہ خواہش کے مدّ نظر یہ ہدایت فرمائی کہ سال میں ایک دن مقرر کرکے مختلف مذاہب کے نمائندوں کو دعوت دی جائے کہ وہ اپنے اپنے مذہب کی خوبیاں یا اپنے بانیٔ مذہب کے حالات بیان کریں۔ چنانچہ حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ کی تعمیل میں مورخہ 3دسمبر1939ء کو پہلا یوم پیشوایانِ مذاہب نہایت جوش و خروش سے منایا گیا۔ ناروے میں بھی جماعت احمدیہ کے زیر اہتمام ہر سال ایک دن بطور یوم پیشوایانِ مذاہب منایا جاتا ہے اور جلسہ میں مختلف مذاہب کے نمائندگان جماعت احمدیہ کے پلیٹ فارم سے تقاریر کرتے ہیں۔ ناروے میں یہ جلسہ گزشتہ تیس سال سے لگاتار منعقد کیا جا رہا ہے۔ مکرم شاہد کاہلوں صاحب مبلغ انچارج ناروے کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال یہ جلسہ8دسمبر 2015ء بروز منگل بوقت چھ بجے شام مسجد بیت النصر اوسلو میں منعقد ہوا۔ جلسہ کا موضوع تھا ’ میرا مذہب امن کے لئے کیا کر سکتا ہے‘۔ شاملین جلسہ کی حاضری200 سے اوپر تھی۔ جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ پھر مکرم ظہور احمد چوہدری صاحب نے جماعت کا مختصر تعارف اور مقررین کا تعارف کروایا۔ بعد ازاں پہلے مقررGEIR TOSKEDAL ممبرپارلیمنٹ نے عیسائیت کی نمائندگی میں تقریر کی۔ ہندو مذہب کی نمائندگی میں TERJE TREFALL صاحب نے اوربدھ مت کی نمائندگی میں BANTE MANIRATHANA صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان تقاریر کے بعد 15منٹ کے لئے وقفہ ہوا جس میں تمام احباب کے لئے چائے اور کیک کا انتظام تھا۔اس دوران ناروے کے نیشنل TV چینل NRK نے لائیو خبروں میں اس جلسہ کی نشریات پیش کیں۔ وقفہ کے بعد سکھ ازم کی نمائندگی میں BALPRIT SINGHصاحب نے اور اسلام احمدیت کی نمائندگی میں حمزہ راجپوت صاحب نے تقاریر کیں۔ اس کے بعد حاضرین کو سوالات کرنے کا بھی موقع دیا گیا۔ بعد ازاں مسجد بیت النصر کے علاقہ کے پولیس افسر نے حاضرین سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پولیس والوں کو بہت اچھا لگتا ہے جب مختلف مذاہب کے لوگ اس طرح بیٹھ کر آپس میں اپنی غلط فہمیوں کو دُور کر کے اچھے تعلقات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد نائب میئر اوسلو مکرمہ کامزی صاحبہ نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جلسہ امن کی طرف ایک قدم ہے۔ علم سب کچھ بدل دیتا ہے۔ مَیں آئندہ بھی ایسے جلسوں پر آنے کی خواہش رکھتی ہوں۔ جلسہ کے آخر پر مکرم زرتشت منیر احمد خان صاحب امیر جماعت ناروے نے خطاب کیا۔ انہوں نے اسلام احمدیت کا مختصر تعارف کروایا اور جلسہ پر آنے والے تمام احباب کا شکریہ ادا کیا اور اسی طرح پاکستان کی سفیر متعینہ اوسلو کے آنے کا بھی شکریہ ادا کیا۔ آخر پر مکرم نیشنل امیر صاحب نے تمام مقررین کو پھول اور جماعت کی چند کتب بطور تحفہ دیں۔ دعا کے ساتھ جلسہ کا اختتام کیا گیا۔ جلسہ پر آنے والے تمام احباب کو کتاب’’ نبیوں کا سردار‘‘(نارویجن)اورحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب World Crisis and the Pathway to Peace (نارویجن)بطور تحفہ پیش کی گئیں۔ جلسہ کے بعد مہمانوں کو مسجد دکھائی گئی۔ مسجد کی گیلری میں نمائش دیکھ کر مہمانوں نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور اس کی تعریف کی۔ ………………………… کروشیا یورپین یوتھ پارلیمنٹ اور احمدیہ مشن کروشیا کا مشترکہ تبلیغی پروگرام اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدیہ مشن کروشیا کو غیر سرکاری تنظیم یورپین یوتھ پارلیمنٹ کروشیاکے ساتھ مل کر 05دسمبر 2015ء کو ایک تبلیغی سیمینار منعقد کر نے کی توفیق ملی۔ یورپین یوتھ پارلیمنٹ کی تنظیم یورپ کے تمام ممالک میں قائم ہے اور اس کی ممبر شپ طلبا پر مشتمل ہوتی ہے۔ عام طور پر اس تنظیم کو یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مختلف موضوعات دیئے جاتے ہیں جن پر تنظیم کے ممبران متعدد اجلاسات میں غور کر کے اپنے نقطۂ نگاہ سے یورپین پارلیمنٹ کو آگاہ کر دیتے ہیں۔ کروشیا میں موسم سرما کے دوران منعقد ہونے والے اجلاس کا موضوع ’’ اگر اسلام امن اور محبت کی تعلیم دیتا ہے تو پھر بعض اسلامی حکمران اور لیڈر اسلام کے نام پر انسانیت پر ظلم ستم کیوں روا رکھے ہوئے ہیں ‘‘تھا۔ اس موضوع پر لیکچر اور سوالات کے جوابات دینے کے لئے اِس تنظیم نے جماعت احمدیہ سے رابطہ کیا۔ مکرم اظہر حنیف صاحب مبلغ سلسلہ امریکہ اور مکرم ابراہیم اخلف صاحب ( لندن) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر اس پروگرام میں شریک ہوئے۔ پروگرام کا انعقاد زاغرب یونیورسٹی کے ایک آڈیٹور یم میں ہوا جس کو اسلام احمدیہ کے تعارف اور دیگر تفصیلات پر مبنی بڑے بڑے بینرز سے سجایا گیا تھا۔ مکرم زبیر خلیل خان صاحب کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق نیشنل ریڈیو کروشیا کے معروف نمائندہ ڈراجن صاحب کی صدارت میں پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ کروشین ترجمہ کے بعد دونوں معزز مقررین نے ویڈیو کلپس (video clips) اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات کی روشنی میں slides پر مشتمل اپنی اپنی پریزنٹیشن دی۔بعد ازاں حاضرین کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔اس کے بعد اس موضوع پر غور کرنے والے مختلف گروپس کی گفتگو میں شامل ہوئے جہاں گروپس کی جانب سے اٹھائے گئے نکات اور سوالات کے تسلی بخش جوابات دیئے۔پروگرام کی کُل حاضری 116 رہی۔ تأثرات ز…کروشیا سے تعلق رکھنے والے ممبر آف پارلیمنٹ مکرم پانڈک صاحب نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس عمدگی سے آج اسلامی تعلیم کو پیش کیا گیا ہے وہ ان کے لئے حیران کن اور دلچسپ ہے۔ ز…یورپین یوتھ پارلیمنٹ کے صدرمکرم ہروائے وامپاس صاحب نے پروگرام کے معیار اور اس کی انتہائی مؤثر پیشکش پر نہ صرف حیرت کا اظہار کیا بلکہ تہِ دل سے جماعت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ز… ایک صحافی خاتون نے کہا کہ مقررہ دو گھنٹے ختم ہو جانے کے باوجود جو ہاتھ سوالوں کے لئے اُٹھ رہے تھے اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ موضوع کتنا اہم ہے اور اس پر مزید پروگراموں کی شدید ضرورت ہے۔ ٭…٭…٭ تنزانیہ ہیومینٹی فرسٹ تنزانیہ کی ڈوڈومہ ریجن کے پانچ مختلف دیہاتوں میں سیلاب زدگان کی امداد تنزانیہ میں نومبرسے اپریل تک بارشوں کا موسم ہوتا ہے اس دوران تمام ریجنز میں بارشیں ہوتیں ہیں۔ بعض ریجنز میں زیادہ اور بعض میں کم بارشیں ہوتی ہیں۔ چنانچہ امسال خلاف معمول ڈوڈومہ ریجن میں کافی زیادہ بارشیں ہوئیں اور طوفان آئے جن کے نتیجہ میں کافی زیادہ نقصان ہوا۔200سے زیادہ افراد زخمی ہو ئے۔ سینکڑوں مویشی ہلاک ہو گئے۔دو ہزارسے زائد گھر تباہ ہو گئے۔ اور تقریبًا آٹھ ہزارسے زائد افراد متأثر ہو ئے۔ چنانچہ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے گورنمنٹ نے مختلف اداروں سے مدد طلب کی اورجماعت احمدیہ سے بھی رابطہ کیا۔ بشارت الرحمان بٹ صاحب مربی سلسلہ ڈوڈومہ تنزانیہ کی رپورٹ کے مطابق فوری طور پر ڈسٹرکٹ کمشنر ڈوڈومہ اورڈسٹرکٹ کمشنر باہی کے ساتھ رابطہ کر کے ہیومینٹی فرسٹ تنزانیہ کی طرف سے امدادی سامان مہیا کرنے کا پروگرام بنا یا گیا۔ڈسٹرکٹ کمشنر باہی یہ سامان وصول کرنے کے لئے خود مشن ہاؤس آئے۔ باہی ڈسٹرکٹ کے درج ذیل تین گاؤں چیکولا (CHIKOLA) مگولگانوں (MGULGANO) چیمینڈیلی (CHIMENDELI) میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ اسی طرح دوسرے دن ڈوڈومہ ڈسٹرکٹ کے گاؤں مپونگوزی (MPUNGUZI) میں اور تیسرے دن چاموینوں ڈسٹرکٹ کے گاؤں ڈیف (DIFF) میں بھی امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ان مواقع پر جماعتی وفد کے علاوہ متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ کمشنرز کے ہمراہ دیگر سرکاری افراد، نمائندہ ریڈکراس اور میڈیا کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ چنانچہ امیر صاحب تنزانیہ کی نمائندگی میں مکرم بشارت الرحمان بٹ صاحب مربی سلسلہ ڈوڈومہ نے ہیومینٹی فرسٹ تنزانیہ کی طرف سے یہ امدادی سامان ڈسٹرکٹ کمشنرزکی موجودگی میں متأثرین کو پیش کیا۔اس سامان میں مکئی کا آٹا، دالیں، چینی،نمک اور بسکٹ شامل تھے اور ان اشیاء کی کُل قیمت تقریبًا پانچ ملین تنزانین شلنگ تھی۔ مکرم بشارت الرحمان بٹ صاحب نے ان مواقع پر موجود احباب کو بتایا کہ احمدیہ مسلم جماعت انسانیت کی خدمت بلا امتیاز رنگ و نسل و مذہب کرتی ہے۔ اورجماعت احمدیہ کا ہر فرد محبت سب کے لئے نفر ت کسی سے نہیں کی عملی تصویر بننے کی کو شش کر تاہے۔ ڈسٹرکٹ کمشنرباہی مکرم فرانسس مونگاصاحب، ڈسٹرکٹ کمشنرڈوڈومہ ریجن یاسمین صاحبہ اورمکرم ماسیمبا صاحب قائم مقام ڈسٹرکٹ کمشنر چاموینو نے اپنے تأثرات دیتے ہوئے جماعت احمدیہ تنزانیہ اور ہیومینٹی فرسٹ تنزانیہ کاشکریہ ادا کیا کہ جماعت نے سب سے پہلے امداد فراہم کی۔ نیز کہا کہ انسانیت ہی سچے مذہب کی نشانی ہے جس کا عملی نمونہ جماعت احمدیہ پیش کر رہی ہے۔ متأثرین کے تأثرات ز…ایک صاحب نے کہا کہ ہم اس جماعت کے بہت شکرگزار ہیں۔ ہم تو گزشتہ دو دن سے صرف پتوں کی سبزیوں پر گزارا کر رہے تھے۔ان کی یہ مدد ہمارے لئے دوبارہ زندگی دینے کے برابر ہے۔ ز…ایک طالبعلم نے کہا ہم سکول کے طالبعلم ہیں روزانہ سکول جاتے تھے لیکن بھوک کی وجہ سے پڑھائی نہ کر پاتے تھے کیونکہ ہمیں چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک بار کھانا ملتا تھا۔ خدا کا شکر ہے آپ لوگ آئے۔ اب کم از کم ہمیں چوبیس گھنٹوں میں دو کھانے تو میسر آئیں گے اور ہم سکون سے پڑھائی بھی کرسکیں گے۔ میڈیا کوریج امداد کی تقسیم کے دوران میڈیا کے نمائندگان بھی موجود تھے اور اس موقع کی کوریج کی۔چنانچہ اس پروگرام کی خبر نیشنل ٹی وی پر دو بار نشر کی گئی۔اسی طرح اس خبر کو چھ ریڈیواسٹیشن پر نشر کیا گیا۔ اور دو دن بار بار نشر کیا جاتا رہا۔ اس کے علاوہ یہ خبر ملک کے چار بڑے اخبارات اور ایک بڑی EAST AFRICAN اخبار کی زینت بنی۔ ٭…٭…٭