کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں تو کمزور تھا اس واسطے آیا نہ گیاکس طرح مانوں کہ تم سے بھی بلایا نہ گیا نفس کو بھولنا چاہا پہ بھلایا نہ گیاجان جاتی رہی پر اپنا پرایا نہ گیا عشق اک راز ہے اور راز بھی اک پیارے کامجھ سے یہ راز صد افسوس چھپایا نہ گیا دیکھ کر ارض و سما بارِ گرانِ تشریعرہ گئے ششدر و حیران اٹھایا نہ گیا ہم بھی کمزور تھے طاقت نہ تھی ہم میں بھی کچھقول آقا کا مگر ہم سے ہٹایا نہ گیا کس طرح تجھ کو گناہوں پہ ہوئی یوں جرأتاپنے ہاتھوں سے کبھی زہر تو کھایا نہ گیا کفر نے لاکھ تدابیر کیں لیکن پھر بھیصفحۂ دہر سے اسلام مٹایا نہ گیا ملتا کس طرح کہ تدبیر ہی صائب نہ ہوئیدل میں ڈھونڈا نہ گیا غیر میں پایا نہ گیا اس کے جلوے کی بتاؤں تمہیں کیا کیفیتمجھ سے دیکھا نہ گیا تم کو دکھایا نہ گیا جاہ و عزت تو گئے، کبر نہ چھوٹا مسلم!بھوت تو چھوڑ گیا تجھ کو پہ سایہ نہ گیا چین سے بیٹھتے تو بیٹھتے کس طرح سے ہمدُور بیٹھا نہ گیا پاس بٹھایا نہ گیا جانِ محمود ترا حسن ہے اک حسن کی کانلاکھ چاہا پہ ترا نقش اڑایا نہ گیا (کلام محمودمع فرہنگ صفحہ ۱۶۷)