تمام انبیاء کا رفع ہوتا ہے اور روحانی ہوتا ہے
گزشتہ خطبہ [3؍ جولائی 2009ء]میں مَیں نے حضرت عیسیٰؑ کے حوالے سے لفظ رَفَع اور اس کے معانی کا ذکر کیا تھا اور یہ کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو ان آیات کی تفسیر فرمائی ہے جن میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے تعلق میں رَافِعُکَ اِلَیَّ یا بَلْ رَفَعَہُ اللّٰہ ُ اِلَیْہِ کا ذکر آتا ہے اس کا خداتعالیٰ کی قدوسیت کو قائم رکھتے ہوئے حقیقی مطلب کیا ہے؟ اس مضمون کو آگے چلاتے ہوئے مَیں آج یہ بیان کروں گاکہ کیا حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے علاوہ بھی قرآن کریم میں کسی نبی کے بارہ میں اس قسم کے یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کا ذکر ملتا ہے۔ جس سے اس نبی کے بارہ میں بھی مع جسد عنصر ی آسمان پر جانے کے واقعہ کومنطبق کیا جا سکتا ہو۔
اس سلسلہ میں قرآن کریم کی ایک آیت ہے جو حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام سے متعلق ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ یہ سورۃ مریم کی آیات 58،57 ہیں کہ وَاذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ اِدْرِیْسَ۔ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا۔ وَرَفَعْنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا (مریم: 58-57) اور اس کتاب میں ادریس کا ذکر بھی کر۔ یقیناً وہ بہت سچا (اور) نبی تھا اور ہم نے اس کا ایک بلند مقام کی طرف رفع کیا تھا۔
اب دیکھیں ان آیات میں حضرت ادریسؑ کو حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام سے زیادہ مقام دیا گیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارہ میں تو لکھا ہے کہ بَلْ رَفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ کہ خداتعالیٰ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا۔ لیکن حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں لکھاہے کہ وَرَفَعْنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا کہ ہم نے اسے ایک بلند مقام پر اٹھا لیا۔ پس مسلمانوں کو تو قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق اس طرف توجہ کرنی چاہئے اور اب جبکہ خداتعالیٰ کے برگزیدہ اور امام الزمان نے خداتعالیٰ سے اطلاع پا کر یہ تمام معاملہ جو ہے، آسمان پر جانے کا وہ روز روشن کی طرح کھول دیا ہے کہ تمام انبیاء کا رفع ہوتا ہے اور روحانی ہوتا ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا بھی رفع ہوا اور وہ روحانی رفع تھا۔ او ر یہ جو قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے رفع کا دو آیات میں ذکر کیا گیا ہے یہ خاص طور پر اس لئے ذکر کیا گیا اور اس سیاق و سباق کے ساتھ ذکر کیا گیا کہ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام پر الزام لگایا تھا کہ جو صلیب پر چڑھتا ہے وہ لعنتی موت مرتا ہے۔ نعوذ باللہ۔ اس الزام سے حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بری کرنے کے لئے قرآن کریم میں یہ فرمایا کہ وہ صلیب پر نہیں مرے بلکہ اللہ تعالیٰ نے قدرتی موت دی اور اس کی طرف رفع ہوا۔
(خطبہ جمعہ ۱۰؍ جولائی ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۴؍جولائی۲۰۰۹ء)
مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی صفات کو اختیار کرنا اور اُس کا رنگ پکڑنا




