٭… ہیومینیٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے تیس سال٭… ’’امن، شفقت اور انسانیت‘‘ کے موضوع پر تین روزہ تاریخی کانفرنسبمقام مسجد بیت الفتوح ، لندن اور اسلام آباد ۲۸تا ۳۰؍نومبر ۲۰۲۵ء (۲۸؍نومبر ۲۰۲۵ء، مسجد بیت الفتوح، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے قیام کے تیس سال مکمل ہونے پر مسجد بیت الفتوح میں ’’امن، شفقت اور انسانیت‘‘ کے مرکزی عنوان پر تین روزہ تاریخی کانفرنس کا آغاز آج سے ہوا جس میں دنیا کے پچاس سے زائد ممالک کے پانچ سو سے زائدنمائندگان، ماہرین، رضاکاران اور مختلف شعبوں کے قائدین شرکت کررہے ہیں۔ اس کانفرنس کے اہم مقاصد میں تیس سالہ خدمات کا جائزہ، آئندہ پانچ سال کے لیے عالمی حکمتِ عملی، عالمی غربت، قرضوں کے بحران اور سماجی چیلنجز پر مکالمہ، مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجی کے کردار کا جائزہ، عالمی صحت اور ہیلتھ کیئر سسٹمز کی بہتری، قدرتی آفات میں ہنگامی امداد کے نئے ماڈلز اور مختلف ممالک میں ہیومینٹی فرسٹ کے کاموں کاجائزہ لینا شامل ہے۔ ادارہ کا تعارف: ہیومینٹی فرسٹ ایک بین الاقوامی، غیرسیاسی، غیرمذہبی اور غیرمنافع بخش ادارہ ہے جو دنیا کے غریب، محتاج اور متاثرہ انسانوں کی خدمت کرتا ہے جس کا قیام برطانیہ میں ۱۹۹۵ء میں عمل میں آیا۔ یہ ادارہ دنیا کے ۶۷؍ممالک میں رجسٹرڈ ہے۔ اس ادارے کے مشن میں خدمتِ انسانیت، جان بچانا، عزتِ نفس کی بحالی، خود مختاری، انصاف اور امن کے مقاصد شامل ہیں۔ اس ادارے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا نوّے فیصد عملہ رضاکاران پر مشتمل ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ انتہائی کم انتظامی اخراجات میں دنیا کے ایک سو سے زائد ممالک میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس کے بڑے بڑے پراجیکٹس ڈیزاسٹر ریسپانس، بےگھرافراد کی رہائش، بزرگ اور معذور افراد کی مدد، ہسپتال، کلینکس، فوڈ بینکس، یتیموں کی کفالت، صاف شفاف پانی کی فراہمی، اسکولوں کے قیام کے ذریعہ تعلیم عام کرنا، زرعی مشینری مہیا کرنا اور غذائی پروسیسنگ یونٹس کے ذریعے لاکھوں افراد مستفید ہورہے ہیں جس کی وجہ سے یہ ادارہ اب عالمی سطح پر غربت، صحت، تعلیم، پانی، خوراک اور ہنگامی حالات میں انسانیت کی خدمت کے لیے تیزی سے بڑھتا ہوا نیٹ ورک ہے۔ کانفرنس کے مندوبین کےلیے مہمان نوازی کے انتظامات: اس کانفرنس میں مدعو کیے گئے تمام شرکاء کے لیے جمعرات ۲۷؍نومبر تا پیر یکم دسمبر بھرپور مہمان نوازی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی شرکاء کو لندن کے دو بڑے ہوائی اڈوں ہیتھرو اور گیٹ وِک سے لانے اور لے جانے کی سہولت مہیا کی جارہی ہے جبکہ جمعہ اور اتوار کو بیت الفتوح اور اسلام آباد کے درمیان خصوصی سفر کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ مندوبین کو حضور انور کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کرنے اور بروز اتوار اختتامی خطاب میں شمولیت کی سعادت حاصل رہے۔ مسجد بیت الفتوح نیز ہیومینٹی فرسٹ کی جانب سے منظم کردہ مقامات پر قیام کا انتظام ہےجہاں سے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی میسرہے۔ قیام اور کانفرنس سیشنز میں خواتین کے لیے خصوصی انتظامات بھی موجود ہیں۔ چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کا استقبالیہ پیغام: چیئرمین محترم سید احمد یحییٰ صاحب نے اس کانفرنس کے دعوت نامے کے ذریعہ مندوبین کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ رواں سال ہیومینٹی فرسٹ کے قیام کو ۳۰؍سال مکمل ہورہے ہیں۔ یہ تیس سال خدمتِ انسانیت، قربانی، اخلاص اور جماعتی روح سے سرشار رہے۔ دنیا کے مختلف خطوں میں غربت کا خاتمہ، تعلیم کی فراہمی، صحت کے نظام کی بہتری، یتیموں کی کفالت اور ہنگامی امداد کے میدان میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کانفرنس کا مقصد تجربات کا تبادلہ، نئی راہیں تلاش کرنا اور آئندہ سالوں کی حکمتِ عملی تیار کرنا ہے۔ انہوں نے جماعتہائے احمدیہ عالمگیر کے سربراہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مجوزہ کلیدی خطاب کے حوالے سے کہا کہ حضور انورکی دعائیں اور راہنمائی ہیومینٹی فرسٹ کی اصل قوت اور بنیاد ہیں۔ پہلے دن کی کارروائی (جمعۃ المبارک ۲۸؍نومبر ۲۰۲۵ء) مقام: مسجد بیت الفتوح، لندن تمام غیر ملکی مندوبین کو مسجد مبارک اسلام آباد لے جا یا گیا جہاں انہوں نے حضور انور کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کی۔ تمام شرکائےکانفرنس کے اسلام آباد سے واپس بیت الفتوح تشریف لانے کے بعد پہلے دن کی کارروائی شام تقریباً پونے چھ بجے ناصر ہال (بیت الفتوح) میں مکرم ڈاکٹر مسعود الحسن نوری صاحب کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ ڈائریکٹر گورننس اینڈ کمپلائنس ہیومینٹی فرسٹ مکرم داؤد خان صاحب نے استقبالیہ خطاب میں حاضرین کو خوش آمدید کہا۔ تلاوتِ قرآنِ کریم سے کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہوا جس کے بعد چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل نے اس ادارے کے تیس سالہ سفر کا ایک جائزہ پیش کیا اور اگلے پانچ سال کی منصوبہ بندی و حکمت عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل اور اُس کی برکتیں تھیں جنہوں نے ہمیں اس سفر میں سنبھالا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شکرگزاری اور محبت سے لبریز دل کے ساتھ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ آج تک جو بھی کامیابیاں ہمیں ملی ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضورانور کی مسلسل دعاؤں، راہنمائی اور برکتوں کی بدولت ہیں۔ چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ مکرم منعم نعیم صاحب نے مستقبل کو بااختیار بنانے اور زندگی کے لیے علم و ہنر کی تعمیرو ضرورت، چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ جرمنی مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب نے یتامیٰ اور ضرورت مندوں کی کفالت، چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ یوکے مکرم ڈاکٹر عزیز حفیظ صاحب نے غزہ میں ہنگامی امداد اور چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا مکرم ڈاکٹر اسلم داؤد صاحب نے فوڈ بینک اور کمیونٹی فیڈنگ منصوبے جیسے موضوعات پر اپنے اپنے ممالک میں کاموں کا جائزہ اور مستقبل کی پیش بندی پر اظہار خیال کیا۔ بعدازاں پیدل چلنے، دوڑنے اور سائیکل سفر کے ذریعہ تعلقات عامہ کو مضبوط بنانے کے فوائد پر ایک پریزنٹیشن پیش کی گئی۔ مکرم ڈاکٹر مسعود الحسن نوری صاحب نے بلا رنگ ونسل و مذہب و ملّت عام افراد کی غیر معمولی خدمت کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کی خدمات کو اُجاگر کیا۔بعد ازاں خدماتِ انسانیت پیش کرنے والے رضاکاران میں میڈلز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے۔ صدر اجلاس نےدعا کروائی جس کے بعد تمام شرکاء کے لیے طاہر ہال، بیت الفتوح میں پُرتکلف عشائیہ کا انتظام تھا۔ الحمدللہ،رات دیر گئے تقریباً دس بجے کے قریب اس کانفرنس کے پہلے دن کی کارروائی نہایت کامیابی، نظم و ضبط اور مثبت روح کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ آج کے سیشنز نے نہ صرف حاضرین کو نئی معلومات فراہم کیں بلکہ باہمی تعاون، انسانیت کی خدمت اور عالمی یکجہتی کے اس ادارے کے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ تمام مقررین، منتظمین اور رضاکاران جنہوں نے اپنی محنت، وقت اور خلوص کے ساتھ اس دن کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور اسی طرح تمام شرکاء نے جس انہماک، دلچسپی اور احترام کے ساتھ گفتگو اور مباحثوں میں حصہ لیا، وہ واقعی قابلِ تعریف ہے۔آج کا دن اس بات کا ثبوت ہے کہ جب بھی اس ادارے کے اراکین مشترکہ مقصد کے لیے یکجا ہوتے ہیں توانسانیت کی خدمت کے میدان میں حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اِن سب کو کامیابیوں سے نوازے اور اس بابرکت کانفرنس کو انسانیت کے لیے مزید فائدے کا ذریعہ بنائے۔ آمین دوسرے دن کی کارروائی (ہفتہ ۲۹؍نومبر۲۰۲۵ء) مقام: بیت الفتوح، لندن ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کی تاریخی کانفرنس کے دوسرے دن پہلے سیشن کا آغاز چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ جرمنی مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس سیشن میں بنیادی صحت کی سہولیات تک عام رسائی، کلینیکل صلاحیت اور گورننس کی تعمیر، انٹیگریٹڈ پروگرامز کے اثرات کی لہریں، عالمی نقطۂ نظر کی جانب پیش قدمی، مسائل اور چیلنجز پر مشترکہ غور و فکر، جیسے موضوعات پر مختلف ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ بعض پراجیکٹس اور اُن کے آپریشنز ویڈیوز کے ذریعہ نمایاں کیے گئے۔ ہیلتھ کیئر سروسز اور بعض پروگرامز اور آپریشنز کے لیے حاضرین کو شامل کرکے تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ بعدازاں چائے کے وقفہ کے بعد چیئرمین بورڈ ہیومینٹی فرسٹ گیمبیا مکرم بابا ایف تراوالے صاحب کی زیر صدارت دوسرے سیشن میں کمزور مستفیدین کے لیے خطرات کی صورت میں انتظامات اور حفاظتی پالیسی، قدرتی آفات میں امداد اور اُس کی ضرورت، ملائیشیا میں پناہ گزینوں کو درپیش روزمرہ بحران اور جدید دور میں مواخات کے ذریعے کمیونٹی کی دوبارہ تعمیر کے عناوین پر بھی متعلقہ ماہرین نے اپنی آراء پیش کیں۔ اسی سیشن میں طویل ہنگامی ردعمل پر مبنی ایک کیس اسٹڈی میں غزہ کے کنٹری ڈائریکٹر مکرم یاسر شاہین صاحب نے ویڈیو لنک کے ذریعہ غزہ میں پیش آمدہ مشکلات اور ہیومینٹی فرسٹ غزہ کی خدمات کو انتہائی پُراثر انداز میں اُجاگر کیا۔ اس کے بعد انفرادی، چیپٹر اور علاقائی سطح پر تباہی کے لیے تیاری کیسے کریں کے موضوع کو بھی بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیاگیا۔ نماز ظہر و عصر اور دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد ٹرسٹی ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل مکرم محمد حماد ہیرٹر صاحب کی زیر صدارت تیسرے سیشن کا آغاز ہوا جس میں پرنسٹن یونیورسٹی امریکہ کی مشہور و معروف احمدی شخصیت پروفیسر آف اکنامکس، پبلک پالیسی اینڈ فنانس مکرم عاطف میاں صاحب نے ویڈیو لنک کے ذریعہ عالمی قرضوں کے بحران پر تقریر کرتے ہوئے اس کی وجوہات اور تدارک کے بارے میں وضاحت سے روشنی ڈالی اور بعد ازاں حاضرین کے سوالات کے جوابات تفصیل سے دیتے ہوئے برطانیہ، گھانا، افریقہ، چین، سوئٹزرلینڈ، ایپل اور مائیکروسافٹ کمپنیوں کی مثالیں دے کر ایک عام فرد کو بھی قرض سے بچنے کے لیے مفید مشورے دیے۔ ہیومینٹی فرسٹ ہیلتھ اینڈ کیئر کے سی ای او مکرم ماجد خان صاحب نے پائیدار ترقی اور مستقبل کے امکانات کے لیے ایک نمونہ، شفا کے سفر پر مشتمل ایک ڈاکٹر کی رُوداد میں اپنے عملی تجربے کو ناصر اسپتال گوئٹے مالا کی ڈاکٹر گیبریلا موٹا صاحبہ نے بیان کیا جبکہ آپتھلمولوجی چیئرلویولا یونیورسٹی آف شکاگو کے ڈاکٹر چارلس باؤچرڈ صاحب نےہیومینٹی فرسٹ کے ہیلتھ کیئر ہسپتالوں میں اے آئی کی معاونت سےآنکھوں کی نگہداشت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جس کے بعد ہیومینٹی فرسٹ ہیلتھ کیئر سروسز کے بارے میں سوالات و جوابات کا ایک سیشن بھی منعقد کیا گیا۔ چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ مکرم منعم نعیم صاحب کی زیرصدارت چوتھے سیشن میں اُبھرتی ہوئی شاخیں اثر ڈال رہی ہیں اور رپورٹنگ، تجزیات اور آپریشنز میں ٹیکنالوجی اور اے آئی کا بہترین استعمال کیسے کیا جائے کے موضوعات پر ماہرین نے اپنی اپنی آراء پیش کیں جس کے بعد صدر لجنہ اِماءاللہ یوکے محترمہ قرۃ العین عینی صاحب کی زیرصدارت ایک علیحدہ سیشن منعقد کیا گیا جس میں بعض موضوعات پر تبادلہ خیال کے علاوہ ہیومینٹی فرسٹ خواتین سیکشن میں بہترین کارکردگی دکھانے والی رضاکاران میں میڈلز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے۔ آج کا آخری سیشن امیر جماعت احمدیہ یوکے اور ٹرسٹی ہیومینٹی فرسٹ محترم رفیق احمد حیات صاحب کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ تلاوت قرآن کریم سے آغاز ہوا۔ چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل نے اپنے استقبالیہ خطاب میں محترم امیر صاحب اور دیگر مہمانان کرام کو خوش آمدید کہتے ہوئے ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے بعض پراجیکٹس کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے تمام عطیہ دہندگان کا شکریہ ادا کیا اور مستقبل کے ٹارگٹس کا ذکر کرنے کے بعد ان کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے حاضرین سے دعا کی درخواست بھی کی۔ جس کے بعد ہیومینٹی فرسٹ گیمبیا کے ڈائریکٹر نالج فار لائف مکرم ڈمبا کانڈے صاحب نے گیمبیا میں مسرور اسکول کے قیام، اُس کی تعمیر و ترقی اور کارکردگی کو تفصیل سے بیان کیا۔ بعدازاں مختلف ویڈیوز کے ذریعہ ہیومینٹی فرسٹ پاکستان، بینن اور جرمنی کی مختلف پراجیکٹس میں کی جانے والی خدمات انسانیت کے لیے کارکردگی کو اُجاگر کیا گیا۔ معزز مہمانان میں چیئرمین بورڈ ہیومینٹی فرسٹ گیمبیا مکرم بابا تراوالے صاحب، مکرم منصور شاہ صاحب، محترم لارڈ طارق احمد صاحب نے کانفرنس میں بنفس نفیس جبکہ ممبر آف پارلیمنٹ پٹنی محترمہ فلیور اینڈرسن صاحبہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں ہیومینٹی فرسٹ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ادارہ کی کاوشوں کو سراہا اور قابل تعریف قرار دیا۔ محترم امیر صاحب یوکے نے طویل عرصہ سے یوکے، کینیڈا، چاڈ، مالی، بینن، انڈونیشیا، گیمبیا، نائیجیریا، ملائیشیا، یوگنڈا، برکینافاسو، آسٹریلیا، کمبوڈیا، ساؤتھ افریقہ، سیرالیون، سوئٹزرلینڈ، نیوزی لینڈ، افریقہ، امریکہ کے علاوہ بوسنیا میں خدمات انجام دینے والے رضاکاران کو میڈلز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیےجبکہ صدر مجلس انصار اللہ یوکے محترم مرزا وقاص احمد صاحب کو ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے لیے بہترین خدمات اور ادارہ کی بھرپور مدد کرنے کے اعتراف میں خصوصی ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے علاوہ کینیڈا، جرمنی، امریکہ اور یو اے ای کے مالی عطیات دینے والے بعض مخیر عطیہ دہندگان کو بھی میڈلز اور سرٹیفکیٹس دیے گئے۔ اسی طرح مختلف ممالک کی بعض اعلیٰ حسن کارکردگی دکھانے والی خواتین کو بھی میڈلز اور سرٹیفکیٹس دیے گئے۔ امیر جماعت احمدیہ یوکے اور ٹرسٹی ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل محترم رفیق احمد حیات صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت نئی نسل کی سوچ، اقدار اور حقیقت کو متاثر کر رہے ہیں۔ الگورتھم بچوں کی پہچان، رویّے اور فیصلوں پر اثرڈال رہے ہیں۔ اصل مسئلہ ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ نسل کی اخلاقی تربیت ہے۔ انہیں مضبوط کردار، تنقیدی سوچ، پرائیویسی کی سمجھ اور ذمہ داری سکھانا ہماری ذمہ داری ہے۔ آنے والا دور ترقی بھی لائے گا اور چیلنج بھی۔ ہمیں بچوں کو صرف مہارت نہیں بلکہ حکمت، اخلاق اور انسانیت سے بھی لیس کرنا ہوگا تاکہ وہ ٹیکنالوجی کے غلام نہیں ،انسانیت کے خدمت گزار بن سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا مشکلات سے بھری ہے مگر اسلام جو مسیح موعودعلیہ السلام کے ذریعہ زندہ ہوا، انسانیت کے لیے امید، اتحاد اور امن کا پیغام لاتا ہے۔ اگر ہم ہمدردی، انصاف اور انسانیت کو اپنائیں تو ہم تبدیلی کے نمائندے بن سکتے ہیں۔ محترم امیر صاحب نے کہا کہ حضورِ انور نے فرمایا کہ دنیا میں پائیدار امن تب ہی آئے گا جب انسان خدا کی طرف رجوع کرے، روحانی قدروں کو اپنائے اور جنگ و فساد چھوڑ کر انسانیت کی بھلائی میں اپنی صلاحیتیں لگائے۔ امن کوئی خودکار کیفیت نہیں، یہ ذمہ داری ہے جس کے لیے ہمدردی، ایثار، انصاف اور عمل ضروری ہیں۔ نو بجکر دس منٹ پر محترم امیر صاحب یوکے نے دعا سے آج کے دن کی کارروائی کااختتام کروایا جس کے بعد شرکاء کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔ اس اجلاس میں کُل حاضری تقریباً ۶۰۰؍تھی۔ الحمدللہ۔ آج اس کانفرنس کا دوسرا دن اللہ تعالیٰ کے فضل سے نہایت بابرکت ماحول میں مکمل ہوا۔ مختلف ممالک سے آئے ہوئے معزز مہمانوں، مقررین اور تمام شرکاء نے اپنے خیالات، دعاؤں اور جذبات کے ذریعے اس اجلاس کو علم، محبت اور روحانیت سے روشن کیا۔ آج کے پروگرامز نے یہ یاد دلایا کہ اسلام کا اصل پیغام امن، ہمدردی، عدل اور خدمت انسانیت ہےجس پر نہ صرف ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل بلکہ جماعت احمدیہ عالمگیر اور اُس کی تمام ذیلی تنظیمیں بھی حضور انور کی ہدایات، راہنمائی اور نصائح کی روشنی میں بھرپور طور پرعمل پیرا ہیں۔ تیسرے دن کی کارروائی (اتوار۳۰؍نومبر۲۰۲۵ء) ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کی جاری تاریخی کانفرنس کے تیسرےدن کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ کینیڈامکرم ڈاکٹر اسلم داؤدصاحب کی زیر صدارت اس سیشن میں مالیاتی کنٹرولز، گورننس اور تعمیل، آئی ٹی سیکیورٹی، رپورٹنگ اور برانچ ٹریننگ جبکہ ٹرسٹی ہیومینٹی فرسٹ مکرم کلیم ایڈورڈز صاحب کی زیر صدارت دوسرے سیشن میں عالمی سطح پر ہیومینٹی فرسٹ کی پروفائل کو بڑھانا، ویب سائٹ اور سوشل میڈیا، مارکیٹنگ کی حکمت عملی، پریس اور میڈیا کے ساتھ مضبوط تعلقات وغیرہ کے علاوہ حاضرین کے ساتھ سوال و جواب کا ایک سیشن بھی منعقد کیا گیاجس میں مختلف سوالات کے جوابات دیے گئے۔ بعد ازاں نماز ظہر و عصر اور دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد تمام شرکاء کو اسلام آباد لے جایا گیا جہاں اُنہیں حضور انور کی اقتدا میں نماز مغرب ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جس کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کانفرنس کے اختتامی اجلاس کی صدارت فرمائی اور خطاب فرمایا۔ ادارہ الفضل انٹرنیشنل کی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کانفرنس کے مثبت نتائج سے سرفراز فرمائے۔ آمین ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: جماعت احمدیہ جرمنی کے چار ممبران کے ليے صوبائی حکومت کی طرف سے تعریفی اسناد