مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۰؍نومبر۲۰۲۵ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم چودھری آفتاب احمد صاحب ابن مکرم محمد ملک صاحب مرحوم (وانڈزورتھ۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور پانچ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرم چودھری آفتاب احمد صاحب ابن مکرم محمد ملک صاحب مرحوم (وانڈزورتھ۔ یوکے) ۱۱؍نومبر۲۰۲۵ء کو ۱۰۳ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم قادیان سے حاصل کی جس کے بعد آپ برٹش آرمی میں چلے گئے اور پھر پارٹیشن کے وقت اپنے سارے خاندان کے ساتھ لاہور شفٹ ہو گئے۔ اپنی ابتدائی زندگی سے ہی انتہائی صابر و شاکر،غریب پرور اور مہمان نواز تھے۔ بچپن سے ہی نماز وروزہ کے پابند تھے۔ تہجد گزار تھے اور التزام سے روزانہ تلاوتِ قرآن کریم کیا کرتے تھے۔ انہیں تین دفعہ حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہوئی۔ ۱۹۸۴ء میں قرآنِ کریم کا انتیسواں سپارہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد حفظ کیا جبکہ تیسواں سپارہ پہلے سے ہی یاد تھا۔ آپ انتہائی امانت دار تھے۔ لوگ اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھواتے تو آپ ہمیشہ ان کی حفاظت کرتے اور جب تک امانت واپس اپنے مالک تک نہ پہنچ جاتی پریشان رہتے۔ مرحوم نے ۹۹ سال کی عمر تک نماز کھڑے ہو کر خشوع و خضوع سے ادا کی۔ مرحوم کو خلافت سے بے پناہ محبت تھی اور اپنےبچوں کو بھی ہمیشہ اس کی نصیحت کیا کرتے تھے۔ ہمیشہ با شرح چندہ ادا کیا اور بچوں کو بھی اسی کی نصیحت کرتے۔ مرحوم تحریک جدید کے دفتر اوّل کے مجاہد تھے لیکن پاکستان آنے کے بعد چونکہ ریکار ڈمیسّرنہیں تھا اس لیے اپنا اور اپنی اہلیہ کا شروع سے آخر تک دوبارہ چندہ ادا کر کے پنج ہزاری رجسٹر میں اپنے نام درج کروائے۔ مرحوم نےحصہ جائیداد ۳۲سال پہلے ہی ادا کر دیا تھا۔ مرحوم کو فرقان فورس میں خدمت کی توفیق ملی۔ علاوہ ازیں لندن آنے کے بعد اپنے حلقہ میں صدر، سیکرٹری مال اور زعیم انصار اللہ کے طور پر لمبا عرصہ خدمت کرنے کی بھی توفیق پائی۔ ریٹائر منٹ کے بعد تقریباً ۲۳سال تک دفتر پرائیویٹ سیکرٹری کے شعبہ ڈسپیچ میں خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کو ایک عرصہ تک مسجد فضل میں نماز جمعہ کی اذان دینے کی بھی توفیق ملتی رہی۔ خلافت سے آپ کو گہری محبت اور والہانہ پیار کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور ۶ بیٹیاں اور کثیر تعداد میں پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔ نماز جناز ہ غائب: ۱۔ مکرم محمد ارشد قریشی صاحب ابن مکرم قریشی محمد احسن صاحب(ربوہ) ۴؍نومبر ۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت حافظ محمد حسین صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم قادیان میں حاصل کی۔ پارٹیشن کے بعد تعلیم الاسلام ہائی سکول چنیوٹ سے میٹرک کیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں خود کو وقف کے لیے پیش کیا اوروقف منظورہونے پر وکالت مال اور ناصر فاؤنڈیشن کے علاوہ دار القضاء ربوہ میں بطور قاضی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ صوم وصلوٰۃ کے پابند،تہجد گزار، درود شریف کثرت سے پڑھنے والے، ہمدرد، ملنسار، خدمتِ دین کے جذبے سے سرشار،صلہ رحمی کرنے والے ایک مخلص اور باوفا انسان تھے۔ واقفین زندگی کا بےحد احترام کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم قریشی محمد اسلم صاحب شہید ٹرینیڈاڈ کے بھائی اور مکرم محمد انور قریشی صاحب …کے تایازاد بھائی تھے۔ ۲۔ مکرم ممتاز علی مقبول صاحب ابن مکرم مقبول خان صاحب (برسبن۔ آسٹریلیا) ۱۳؍اکتوبر ۲۰۲۵ء کو ۹۵سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ فجی کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ نے فجی میں تعلیم حاصل کی اور پھر آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف تسمانیہ سے قانون کی ڈگری مکمل کی۔ مرحوم نے دینی و دنیاوی لحاظ سے نہایت کامیاب زندگی گزاری۔ فجی میں ایک معروف اور کامیاب وکیل کے طور پر کئی دہائیوں تک اپنی ذاتی پریکٹس چلاتے رہے۔ مرحوم کو احمدیت سے تعارف اپنے بھائی مکرم عبداللطیف مقبول صاحب مرحوم کے ذریعے ہوا۔ مرحوم نے ۱۹۷۰ء میں بیعت کی اور اس کے بعد ہمیشہ وقف کی روح کے ساتھ جماعتی خدمت کرتے ہوئے زندگی بسر کی۔ آپ فجی میں لمباعرصہ جماعت کے صدر رہے۔ ا ٓپ نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے صدر مجلس انصار اللہ آسٹریلیا کے علاوہ دیگر مختلف عہدوں پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم انتہائی سادہ، نماز باجماعت کے پابند، ملنسار،ہمدرد،نہایت با کردار،مالی قربانی کرنےوالے اور منکسر المزاج انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں دو بیٹے،دوبیٹیاں اور پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی ایک کثیر تعداد شامل ہے۔ ۳۔ مکرم اعجاز احمد ایاز صاحب ابن مکرم صوفی غلام احمد صاحب (بیرک میلبرن۔ آسٹریلیا) ۱۷؍اکتوبر ۲۰۲۵ء کو ۹۶سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم پیدائشی احمدی تھے۔ آپ مکرم صوفی غلام احمد صاحب کے بڑےبیٹے اور مکرم مبارک احمد طاہر صاحب مرحوم مشیرِ قانونی ربوہ کے بڑے بھائی تھے۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے والد محترم صوفی غلام احمد صاحب کے ذریعہ ۱۹۲۷ء میں آئی تھی۔ ۱۹۹۲ء میں کوٹری مسجد کے ایک جھوٹے مقدمے میں،مولویوں کے اکسانے پر پولیس نے چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا۔ مرحوم نے اس مقدمے کا ۲۶سال تک جرأت اور صبر کے ساتھ سامنا کیا۔ اس دوران انہیں اسیر راہِ مولیٰ ہونے کا شرف حاصل ہوا جس میں انہیں دو مرتبہ جیل کی سختیاں بھی برداشت کرنی پڑیں۔ مرحوم کو کاچھیلو کی مسجد میں ۴۰سال سے زیادہ عرصہ امام الصلوٰۃ کے طور پر خدمت کا موقع ملا اور کئی سالوں تک بطور صدر جماعت کاچھیلو بھی خدمت کی توفیق ملی۔ مرحوم نے اپنی زمین کا ایک حصہ جماعت کے لیے مسجد کے طور پر وقف کیا۔ مرحوم نے اپنے گھر میں نماز سینٹر قائم کیا جس میں پانچ نمازوں اور جمعہ کے علاوہ تہجد،رمضان میں تراویح اور عید کی نماز بھی ادا کی جاتی تھی۔ دس سال تک بیرونی مخالفت کے باوجود مرحوم نے گھر میں نماز سینٹر جاری رکھا اور خود امامت کرواتے رہے۔ مرحوم پنچوقتہ نمازوں کے پابند،تہجد گزار، تبلیغ میں پیش پیش رہنے والے،بہت ہمدرد،شفیق،ہر ایک کا خیال رکھنے والے،دعاگو، متقی اور نیک انسان تھے۔ خلافت کے ساتھ عشق کی حدتک پیار تھا۔ بچوں اور آئندہ نسلوں کو بھی خلافت کے ساتھ گہری وابستگی کی تلقین کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ۵بیٹے اور ۴بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم حافظ اعجاز احمد صاحب (مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ یوکے) کے تایا تھے۔ ۴۔ مکرم نصیر احمد شاد صاحب (ٹورانٹو،کینیڈا) ۲۷؍اکتوبر ۲۰۲۵ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں بھاگوال میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے آپ کا رجحان دین کی طرف تھا۔ آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد آپ کے والد مکرم نواب دین صاحب آپ کو ربوہ لے آئے اور وقفِ جدید کے تحت معلم کورس میں داخل کروادیا۔ مرحوم نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ کی زیرِ نگرانی معلم کورس مکمل کیا اور ساتھ ہی ہومیو پیتھی سیکھ کر اس کا بھی امتحان پاس کیا۔ مرحوم نے بطور معلم اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ میٹرک،ایف اے،بی اے اور پھر ایم اے تک تعلیم حاصل کی۔ مرحوم کو ایک لمبا عرصہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بطور معلم وقفِ جدید خدمت کی توفیق ملی۔ آپ بہترین قاری بھی تھے اور بہت محنت اور لگن سے قرآنِ کریم پڑھایا کرتے تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے آپ کا تقرر جامعہ احمدیہ ربوہ میں بطور استاد کیا۔ جامعہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کینیڈا منتقل ہوگئے۔ مرحوم کچھ عرصہ قضاء بورڈ کینیڈا کے ممبر بھی رہے۔ مرحوم انتہائی سادہ طبیعت، نرم گفتار،ہمیشہ چہرے پر مسکراہٹ رکھنے والے،دین کی خدمت کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے والے،خلافت سے گہرا عقیدت کا تعلق رکھنے والے،ایک انتہائی بے نفس اور عاجز انسان تھے۔ مرحوم اللہ کے فضل سے موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ۶بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ ۵۔ مکرمہ نسیم اختر صاحبہ اہلیہ مکرم مجیب اللہ خان صاحب (کراچی۔ پاکستان) یکم اکتوبر ۲۰۲۵ءکو ۷۵سال کی عمر میں بقضائےالٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم مجیب اللہ خان صاحب آف کنری کی اہلیہ تھیں۔ آپ اپنے خاندان میں اکیلی احمدی تھیں اور بہت بہادری کے ساتھ اپنے خاندان میں تبلیغ کرتی رہیں۔ مرحومہ انتہائی سادہ، نماز باجماعت کی پابند، ملنسار،ہمدرد،نہایت با کردار اور غریب پرور خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں خاوند کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی اور پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی ایک کثیر تعداد شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین